پرویزمشرف وردی یا بغیر وردی کسی صورت قبول نہیں،ان کی موجودگی میں غیر جانبدارانہ انتخابات کا تصور بھی نہیں،قاضی حسین احمد ،مولانا فضل الرحمن

منگل 4 ستمبر 2007 17:52

چترال(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔4ستمبر۔2007ء) متحدہ مجلس عمل کے مرکزی قائدین قاضی حسین احمد اورمولانا فضل الرحمن کہا ہے کہ جنرل پرویزمشرف وردی یا بغیر وردی کے دونوں صورتوں میں ہمیں قابل قبول نہیں ان کے ہوتے ہوئے شفاف اورغیر جانبدارانہ انتخابات کا تصور بھی نہیں کیاجاسکتا وہ منگل کے روز پولو گراؤنڈ چترال میں عوام کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کررہے تھے انہوں نے کہا کہ امریکہ کا فرنٹ لائن اتحادی بننا جنرل مشرف کے لیے مہنگا پڑتا جارہا ہے اور وہ امت مسلمہ کے مقابلے میں عالم کفر کا ساتھ دے رہے ہیں ان کی پالیسیاں 16کروڑ عوام کی ترجمانی نہیں کرتیں امریکہ دہشت گردی کیخلاف جنگ نہیں لڑرہا ہے بلکہ وہ خود سب سے بڑا دہشت گرد ہے جو افغانستان عراق اور فلسطین میں سب سے بڑی دہشت گردی کامر تکب ہے اور لاکھوں عوام اور انسانیت کا خون بہایا ہے انہوں نے کہا کہ امریکہ کرہ ارض میں بلا شرکت غیرے حکمرانی کا خواب دیکھ رہا ہے وہ عرب کے تیل اور سطی ایشیائی ملکوں کے قدرتی وسائل پر قبضہ کرکے ان کے تجارتی راستوں کی ناکہ بندی کرنا چاہتا ہے ایم ایم اے کے مرکز ی قائدین نے کہا کہ جنرل مشرف کی ناکام خارجہ پالیسی اور امریکی ایجنڈے پر عمل کرنے سے ملک ہر طرف سے بد امنی کا شکار ہے جذبہ جہاد سے سرشار پاکستان کی مسلح افواج کو عوام کے ساتھ لڑایا جارہا ہے امریکہ کی ایماء پر وزیر ستان باجوڑ اور جامعہ حفصہ میں آپریشن کے ذریعے بے گناہ مسلمانوں کا خون بہایا گیا ہے جس کے مجرم جنرل مشرف ہیں جنہیں ایک دن اس کا حساب دینا ہوگا انہوں نے کہا کہ جنرل مشرف دوبتی کشتی کے مسافر ہیں جو بے نظیر بھٹو سے بھی ڈیل کرنے کے لیے تیار ہیں حالانکہ کل تک وہ جنرل مشرف کی نظر میں ملک کو لوٹنے والوں میں شمار ہوئی تھیں انہوں نے کہا کہ اندرون خانہ بے نظیر بھٹو اور جنرل مشرف کے درمیان ڈیل ہوچکی ہے کیونکہ بے نظیر بھٹو اقتدار میں اپنا حصہ مانگ رہی ہیں اور اپنے خلاف مقدمات کا خاتمہ چاہتی ہیں دونوں کا ایجنڈا امریکی مفادات کا تحفظ کرنا ہے مسلمانوں اور طالبان کے خلاف بے نظیر بھی وہی زبان بول رہی ہیں جو پرویز مشرف بولتے ہیں ان مشکل حالات میں پاکستان کے16 کروڑ عوام کی نظریں ایم ایم اے پر لگی ہوئی ہیں جو پاکستان کے محب وطن عوام کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کے لیے محنت کررہے ہیں ایم ایم اے سیاسی طورپر ایک مستحکم جماعت ہے چترال کے ترقیاتی کاموں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت آنے سے پہلے چترال کے لوگ آغا خان فاؤنڈیشن کے غلام بنے ہوئے تھے جو ترقیاتی کاموں کے بہانے اپنے مفادات چاہتے تھے مگر متحدہ مجلس عمل کی حکومت آتے ہی چترال کے لوگوں کو آغا خوانی اداروں سے آزادی دلائی گئی اس موقع پر جلسے سے شبیر احمد خان ،مولانا گل نصیب خان،میاں مقصود، مولانا چترالی اور مولانا عبدالرحمن نے بھی خطاب کیا۔

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں