ضلع بہاولنگر کو نہری پانی کی کمی جیسے مسائل کا سامنا‘مسئلہ شدت اختیار کر سکتا ہے‘ڈسٹرکٹ آفیسر زراعت

جمعہ 3 اپریل 2015 15:39

بہاولنگر(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03 اپریل۔2015ء) رقبہ کے لحاظ سے ضلع بہاولنگر پنجاب کا تیسرا بڑا ضلع ہے جبکہ پنجاب میں کپاس اور گندم کی پیدا وار کے لحاظ سے پنجاب بھر میں یہ ضلع سر فہرست ہے ۔اس ضلع کو نہری پانی کی کمی جیسے مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے ۔آنے والے وقتوں میں یہ مسئلہ شدت اختیار کر سکتا ہے ۔ان خیالات کا اظہار ڈسٹر کٹ آفیسر زراعت توسیع بہاولنگر چوہدری منیر احمد نے نواحی گاؤں 17ون آر میں پھل کی مکھی کے تدارک کی مہم کے سلسلہ میں ایک بہت بڑے کاشتکاروں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر اسسٹنٹ ڈائر یکٹر زراعت پلانٹ پروٹیکشن بہاولنگر سید مقبول شاہ ،زراعت آفیسر محمد حسن ضیاء سمیت مشالی باغبان رضا قلی خان نے بھی خطاب کیا ۔اس موقع پر چوہدری منیر احمد نے کہا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ کاشتکار حضرات روایتی کاشت کے طر یقے چھوڈ کر جد ید کاشتکاری نظام کو اپنائیں انہوں نے کہا کہ اگر فروٹ فلائی کو بروقت کنٹرول نہ کیا گیا تو یہ نقصان کا موجب بنتی ہے اورواضح رہے کہ یہ مکھی نہ صرف آم کے باغات کو نقصان پہنچا رہی ہے بلکہ یہ مختلف دیگرباغات اور فصلوں کو بھی نقصان کا سبب بن رہی ہے ۔

(جاری ہے)

ضلع بھر میں کپاس کے 27اور دھان کے 13ماڈل پلاٹ لگائیں جائیں گئے جن کے اخراجات حکومت پنجاب برداشت کریں گئی اس وقت ہم 45ارب کا تیل باہر سے منگوا رہے ہیں کاشتکار بھائی کنیولا کی کاشت کرکے یہ تیل پر ہونے والے ملکی خزانے کو بچا سکتے ہیں ۔جبکہ ا سسٹنٹ ڈائر یکٹر زراعت پلانٹ پروٹیکشن بہاولنگر سید مقبول شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی آم دنیا بھر مین تیسرے نمبر اپنی شناخت بنوا چکا ہے جبکہ ہمسایہ ملک اس سلسلہ میں ہم سے ابھی پیچھے ہے لیکن بد قسمتی سے فروٹ فلائی آم کی فصل پر منفی اثرات مرتب کر رہی ہے ۔

فروٹ فلائی کی دنیا بھر میں 4000اقسام پائی جاتی ہیں جبکہ پاکستان میں اسکی500اقسام ہیں ۔یہ مادہ مکھی فروٹ کے اندر انڈے دیکر فروٹ کو نقصان پہنچانے کا سبب بنتی ہے ۔پھل کو پکنے سے قبل اتار لیا جائے تو اس نقصان سے بچا جا سکتا ہے جبکہ دیگر کیمیائی طریقوں سے بھی اس مکھی کا تدارک کیا جا سکتا ہے جنسی پھندوں و میتھائل یو جینائل کے قطروں کے زریعے،پٹ سن کی بوریوں اور پلاسٹک کور کے زریعے اس مکھی پر کنٹرول حاصل کیا جا سکتا ہے ۔لہذا کاشتکار بھائی 5سے6جنسی پھندے فی ایکڑ باغات میں لگائیں تا کہ آم کی بھر پور اور بہتر پیداوار حاصل کر ملک وقوم کی بہتری کی جا سکیں ۔

متعلقہ عنوان :

بہاولنگر میں شائع ہونے والی مزید خبریں