تحر یک انصاف اور پاکستان عوامی تحر یک دھر نا ختم کر دیتے تو انکا نام تاریخ میں سنہری حروف میں لکھا جا تا،اعجازالحق

جمعرات 25 ستمبر 2014 17:37

بہاولنگر(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25ستمبر۔2014ء ) مسلم لیگ ضیاء کے سر براہ ایم این اے اعجاز الحق نے کہا ہے کہ پاکستان تحر یک انصاف اور پاکستان عوامی تحر یک مذاکراتی ٹیم کے نقات پر متفق ہو کر دھر نا ختم کر دیتے تو انکا نام پاکستانی تاریخ میں سنہری حروف میں لکھا جا تا،بعض ریٹائرڈ جر نیلوں نے اپنی طرف سے ہی طاہر القادری اور عمران خان کو غلط فہمی میں مبتلا کر رکھاتھا جبکہ پاکستانی فوج اس میں ہر گز ملوث نہ تھی، دھرنوں میں ملک وقوم کی ماؤں بہنوں اور بیٹیوں کے شناختی کارڈ قبضہ کر کے کوانکو یر غمال بنا کر نہ جانے یہ کس نئے پاکستان کی بنیاد رکھنا چاہتے ہیں ، کے پی کے میں بھی چند روز میں جا کرمیڈیا کے زریعے انکا نیاء بنایا گیا پاکستان پوری قوم کو دکھاؤں گا،حکومت کو صبر وتحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک میں جاری بد امنی اور لاقانونیت کا خاتمہ کر کے عوام کو ریلف فراہم کرنا چاہئے ورنہ آئندہ چند روز میں واپڈا کے ستائے لوگ بجلی کے بل جلا کر سڑکوں پر نظر آئے گئے جبکہ اگر پھٹی کی قیمت میں اضافہ نہ کیا گیا تو کسان بھی سڑ کوں پر احتجاج کرتے ہوئے دکھائی دئیں گے ۔

(جاری ہے)

پاکستانی آئین کے تحت کوئی الیکشن چیلنج نہیں کیا جا سکتا سوائے ٹر بیونل کے اگر کوئی ایسا آرڈیننس لانے کی کوشش کی گئی تو ہم اور دیگر سیاسی جماعتیں اسکے خلاف سپر یم کورٹ میں جائیں گئی ۔پی ٹی آئی کے استعفٰے منظور ہونے چاہئیں ۔ان خیالا ت کا اظہار سابق وفاقی وزیر و سربراہ مسلم لیگ ضیاء ایم این اے محمد اعجاز الحق نے ہارون آباد میں پر یس کانفر نس و بہاولنگر میں اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔

25ستمبر۔2014ء سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ عمران خاں اور طاہر القادری جہموریت کا خاتمہ کر کے آمریت لانا چاہتے تھے لیکن چیف آف آرمی جنرل راحیل شر یف نے انکا یہ پلان خاک میں ملا کر عوامی امنگوں کی تر جمانی کی ہے ۔یہ دونوں جماعتیں صرف اپنی اناء کی وجہ سے دھر نے ختم نہیں کر رہی ۔انکا لندن پلان اب ناکام ہو چکا ہے فوج اس میں ملوث نہ تھی ہاں البتہ کچھ سابق ریٹائر ڈ فوجی ان کے ضرور ساتھ تھے جنہوں نے اپنی طرف سے دونوں کو غلط فہمی میں مبتلا کر رکھا تھا ۔

وزیر اعظم کے استعفیٰ یا 30دن کی چھٹی پے جانے والی بات کی کوئی آئینی حثیت نہ ہے ہماری جماعت آزاد وخود مختار ہے عدلیہ نے ابھی تک وزیر اعظم کے خط کا جواب نہ دیا ہے پی ٹی آئی اور قادری عدلیہ کو ڈکٹیٹ کرنا چاہتے تھے 34سیٹوں والے 272حلقوں کو کیسے کھلوا لیں گئے سپر یم کورٹ خود مختار ادارہ ہے عمران خاں کے مطالبہ پر ہی آر او کے زریعے الیکشن کروائے گئے تھے اور آج یہ انہی پہ الزام لگا رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کے فوری بعد میری اور عمران خان کی ملاقات ہوئی تو میں نے اس کو کہا تھا کہ الیکشن میں دھاند لی لگتی ہے کیونکہ چشتیاں کی سیٹ پر میری واضح بر تری تھی مگر تب عمران خان نے کہا کہ میاں برادران میرے پاس چل کر آگئے ہیں لہذا اب میں تو انکا ساتھ دوں گا میری مجبوری ہے لیکن ڈیڑھ سال بعد اس کو کیا ہو گیا کہ یہ شر یف برادران کے خلاف اٹھ کھڑا ہوا ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ 15دنوں کے اندر اندر اوور بلنگ ختم کرے اور کپاس کی قیمتوں میں اضافہ کیا جائے ورنہ عید کے بعد عوام اور کسان سڑکوں پر ہوں گے۔حکومت کو مہنگائی کو کنٹرول کرنا ہوگا اور جہموریت بچانے کے لئے فوری طور پر بلد یاتی انتخابات پرانی حلقہ بند یوں پر اور آزاد الیکشن کمیشن کے زریعے کروانا ہوں گئے نیب کو بھی آزاد ہونا چاہئے۔اور ہر ایک کا غیر جانبدرانہ احتساب ہونا چاہئے اسی صورت میں جہموریت بچ سکتی ہے ۔

متعلقہ عنوان :

بہاولنگر میں شائع ہونے والی مزید خبریں