ججز کی بحالی پر مسلم لیگ(ق) کا موقف واضح و دوٹوک ہے  لانگ مارچ میں بھرپور شرکت کرینگے ۔ اعجاز الحق ۔۔بھارتی جارحانہ رویہ کے سامنے حکومت گھٹنے نہ ٹیکتی تو آرمی چیف کیانی کو سخت بیان دینے کی ضرورت پیش نہ آتی ،صحافیوں سے خصوصی گفتگو

اتوار 18 جنوری 2009 14:56

بہاولنگر (اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین18جنوری2009 ) سابق وفاقی وزیر و سنئیر نائب صدر مسلم لیگ ق اعجاز الحق نے کہا ہے کہ ججز کی بحالی میں مسلم لیگ( ق) کا موقف واضح اور دو ٹوک ہے مارچ میں ہونے والے لانگ مارچ میں (ق )لیگ شر یک ہو گی۔ مشرف دور میں جو مسلم لیگ ق سے غلطیاں ہوئی ہیں اب ہم ان کو نہیں دوہرائیں گے کیونکہ مسلم لیگ ق ایک آزاد سیاسی جماعت ہے ۔

مر کزی حکومت نے آزاد کشمیر کی حکومت گرا کر ایک گھنا ونا کھیل شروع کیا ہے جس کے اثرات پنجاب حکومت تک بھی پہنچ رہے ہیں اس کے بعد مر کزی حکومت بھی اس زد میں آسکتی ہے ۔اگر بھارت کے جارحانہ رویہ کے سامنے حکومت گھٹنے نہ ٹیکتی تو چیف آف آرمی سٹاف کیانی کو سخت بیان دینے کی ضرورت پیش نہ آتی ۔ صدر زرداری اگربے نظیر کے قاتلوں کو جانتے ہیں تو وہ انہیں بے نقاب کرے ۔

(جاری ہے)

ماہ فروری انتہائی اہم ہے اس ماہ میں سیاسی تبد یلیاں غیر متوقع طور پر رونماء ہو ں گی ۔ ان خیا لات کا اظہار سابق وفاقی وزیر اعجازالحق نے اپنے انتخابی حلقہ این اے 191میں مقامی میڈیا سے بات چیت کرتے ہو ئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ججز معزولی کے خلاف مسلم لیگ ق کے اکثریت پارلیمنٹرین تھے لیکن مشرف دور میں جو مسلم لیگ ق سے غلطیاں ہوئی ہیں اب ہم ان کو نہیں دوہرائیں گے کیونکہ مسلم لیگ ق ایک آزاد سیاسی جماعت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی کمزوری کے باعث عوام کی امنگوں کے عین مطابق چیف آف آرمی سٹاف کو بھارتی جارحیت کے خلاف سخت موقف اختیار کر ناپڑا ۔اجمل قصاب کے بارے میں حکومتی متضاد رویہ نے بھی پاکستان موقف کو کمزور کیا ہے انہوں نے کہا کہ اس وقت اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ افواج پاکستان اور ایجنسیوں کے حوصلے بلند کر نے کے لئے حکومت پاکستان کو بھارت کو منہ توڈ جواب دینا چاہئے ۔

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت کا موقف عوامی موقف کا تر جمان ہونے کی بجائے برعکس ہے جبکہ زرداری کا موقف بھی عوامی امنگوں کی تر جمانی کرنے کی بجائے الٹ ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نظریاتی جماعتوں کو اکھٹے ہونا چاہئے اور بالخصوص قومی ایشیو پر اتفاق رائے سے عمل کرنا چاہئے انہوں نے کہا کہ اگر پیپلز پارٹی نے پنجاب میں حکومت گرانے کی کوشش کی تو ہم کوشش کریں گے کہ پنجاب میں مسلم لیگ ن کی حکومت کو گرنے بچایا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ ستر ھویں ترمیم سے متعلق موجود آئینی بل مسلم لیگی دھڑوں کے درمیان صلح کا سبب بن سکتا ہے جس سے مسلم لیگ ن اور مسلم لیگ ق اکھٹی ہو سکتی ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جنرل درانی کے معامالات مشکوک تھے ۔انہوں نے کہا کہ تیل کی قیمتوں کو کنٹرول میں رکھنے اور عوام کو ریلیف دینے کے لئے ق لیگ کی حکومت نے 38ارب روپے کی سبسڈ ی دی تھی لیکن موجود حکومت 25ارب روپے ماہانہ اپنی جیب میں ڈال کر عوام کو مہنگے داموں تیل فروخت کر رہی ہے ۔

اعجاز الحق نے کہا کہ ستر ھویں تر میم کا بل حکومت کو لانا چاہئے تھا کیونکہ یہ انکے منشور کا حصہ تھا لیکن بڑے افسوس کی بات ہے کہ یہ بل اب اپوزیشن جماعتیں لا رہی ہے ۔سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ مر کزی حکومت نے آزاد کشمیر کی حکومت گرا کر ایک گھنا ونا کھیل شروع کیا ہے جس کے اثرات پنجاب حکومت تک بھی پہنچ رہے ہیں اس کے بعد مر کزی حکومت بھی اس زد میں آسکتی ہے ۔

بہاولنگر میں شائع ہونے والی مزید خبریں