بھارت سے روئی کی درآمدسے مقامی مارکیٹ میں روئی کے نرخ ایک بار پھر کم ہو گئے‘کاشتکاروں کا اظہار تشویش

بدھ 14 نومبر 2007 17:05

بہاولنگر(اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار14 نومبر2007) بھارت سے روئی کی درآمدسے مقامی مارکیٹ میں روئی کے نرخ ایک بار پھر کم ہو گئے ۔غریب کاشتکار نرخ کم ہونے کے باعث معاشی طور پر قتل ہوگئے ۔کپاس کی فصل پر پہلے ملی بگ اور بعدازاں حکومتی پالیسیوں اور بھارت سے درآمد پر کاشتکاروں کا دیوالیہ ہو گیا۔ جنوبی پنجاب کے کاشتکاروں کا حکومت کی پالیسیوں اور نرخ کم ہونے پر شدید احتجاج۔

تفصیلات کے مطابق مشالی کاشتکار یونین آف پاکستان کے صدر چوہدری قمرزمان ملہی نے ایک ہنگامی پر یس کانفر نس میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت سے روئی کی درآمد شروع ہونے سے کاٹن مارکیٹ میں روئی اور پھٹی (کپاس) کے نر خوں میں کمی آنا شروع ہو گئی ہے ۔بھارت سے 40ٹن روئی کی درآمدی کا سلسلہ شروع ہونے پر فی من قیمت حالیہ دنوں میں 100سے 150روپے من کی کمی واقع ہوئی ہے ۔

(جاری ہے)

جس سے مقامی کاشتکاروں کوشدید دھچکا لگاہے ۔کاٹن بیلٹ کے علاقہ کے کاشتکار جن کی فصل پر پہلے ہی ملی بگ کیڑے نے حملہ کر کے تہس نہس کر دیا تھا اب پھٹی کے نرخ کم ہونے سے انکی معاشی پوزیشن انتہائی کمزور ہو جائے گئی ۔ اور فصل کپاس پر کیا گیا زرعی ادویات اور کھاد وغیرہ کا خرچہ بھی پورا نہیں ہوتا ۔ پھٹی کی سپلائی بہتر ہونے سے مارکیٹ دباؤ میں آگئی ہے ۔

اور روئی کے نرخوں میں آئندہ چند روز میں مزید کمی واقع ہو جائے گئی ۔جس سے کاشتکار شدید معاشی بحران کا شکار ہو جائے گئے ۔لہذا حکومت کو بھارت سے روئی کی درآمد نہیں کرنا چاہئے تھی اگر کرنا ہی تھی اور اس میں حکومت کے کسی فرد کا ذاتی مفاد وابستہ تھا تو حکومت کو پہلے مقامی مارکیٹ سے تمام کپاس خریدنا چاہئیے تھیں تاکہ کپاس کے نرخ کم نہ ہوتے اور کاشتکاروں کو معاشی قتل نہ ہوتا۔

اور پھیر تب جاکر بھارت سے روئی کی درآمد کرنا چاہئے تھی۔ لیکن حکومت نے بھارت سے روئی درآمد کر کے مقامی مارکیٹ میں کپاس کے بیوپاری حضرات اور کاشتکاروں کا معاشی قتل کیاہے ۔دریں اثناء کاشتکار محمد اسلم ،حاجی اصغر علی،ناظم طاہر جاوید خان ،شریف ،نسیم ،اختر علی ،محمد یعقوب ،انجم طاہر ،ثقلین ،اللہ دتہ ،چوہدری زاہد مجید بند یچھہ ،چوہدری محمد ظفر سندھو وغیرہ نے پر یس کلب کے سامنے شدیدا حتجاج کرتے ہوئے کہاہے کہ حکومت سے اپیل کی ہے کہ پھٹی کے نرخ بڑھائے جائیں تاکہ کاشتکاروں کو انکی فصل پر کئے گئے اخراجات پورے ہو سکیں ۔

متعلقہ عنوان :

بہاولنگر میں شائع ہونے والی مزید خبریں