ٹرمپ کے جارحانہ عزائم ‘ عالمی جنگ کے خطرات منڈلانے لگے

امریکہ کی شمالی کوریا کو مکمل تباہ کرنے کی دھمکی چین کے مقابلے کیلئے امریکہ‘ جاپان ‘جنوبی کوریا‘ بھارت‘آسٹریلیا اور دیگر اتحادی ممالک سرگرم

جمعرات 5 اکتوبر 2017

Trump k Jarihana Azziam Almi Jang k Khtratt Mandlany Lagy
محبوب احمد :
عالمی اقتصادی پابندیوں اور امریکی دھمکیوں کے باوجود شمالی کوریا کا پے درپے ایٹمی تجربات کرنے کا خوفناک ردعمل امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کیلئے درد سر بن چکاہے کیونکہ جنوبی کوریا میں جہاں جدید دفاعی نظام کی تنصیب کاکام بڑی تیزی سے جاری ہے وہیں شمالی کوریا مزید جوہری تجربے کی تیاری میں مصروف ہے اور یہی ہونے والی پیشرفت جوہری سرگرمیوں میں بھی تیزی کا باعث بن رہی ہے۔

شمالی کوریا کی طرف سے کئے جانے والے تازہ ایٹمی تجربات کے بعد امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک ٹھوس جوابی اقدامات پر متفق ہیں تاکہ شمالی کوریا کو دنیا میں بالکل تنہا کردیا جائے ، حقیقت میں شمالی کوریا اب ایک ایسی ریاست بن چکا ہے کہ جس کے پاس ہائیڈروجن بم بھی ہے“لہٰذا امریکہ اور اس کے اتحادی نیٹو ممالک کے ایوانوں میں بھونچال کی سی کیفیت پیدا ہوچکی ہے ، حال ہی میں ڈونلڈ ٹرمپ کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عالمی رہنماؤں سے خطاب کے دوران شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کو ’راکٹ مین“ کے نام سے مخاطب کرتے ہوئے یہ انتباہ کرنا کہ امریکہ کے پاس بڑی طاقت اور صبر ہے، تاہم جب اس کو دفاع کیلئے مجبور کیا جائے گا تو پھر اس کے پاس شمالی کوریا کو مکمل طور پر تباہ کرنے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں بچے گا، ”راکٹ مین“ اپنے اور اپنی حکومت کیلئے خودکش مشن پر ہیں ، لمحہ فکریہ سے کم نہیں ہے۔

(جاری ہے)

شمالی کوریا کو مکمل طور پر تباہ کرنے اور ایران کی حکومت کے ساتھ ایٹمی پروگرام پر مزاحمت کیلئے امریکی صدر کے حالیہ بیان سے ایک مرتبہ پھر سے خطے میں عالمی ایٹمی جنگ کے خطرات منڈلانے لگے ہیں کیونکہ حالیہ تلخ حالات سے یہی واضح ہوتا ہے کہ امریکہ نے شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کو ختم کرانے کے لئے مستحکم پالیسی اپنائی ہوئی ہے اور اس مقصد کیلئے شمالی کوریا کے اطراف کے سمندر میں امریکی بحری بیڑے بھی پہنچائے گئے ہیں جس میں نیوکلیائی طاقت سے چلنے والا طیارہ بردار بحری جہاز ”یو ایس ایس کا رل ونسن“ بھی شامل ہے۔

شمالی کوریا کو صفحہ ہستی سے مٹا چکے اقدامات کا جنوبی کوریا نے بڑی گومجوشی سے خیر مقدم کیا ہے لیکن یہاں غور طلب بات یہ ہے کہ شمالی کوریا کے پاس بہترین ایٹمی صلاحیت موجود ہے اور اس کی ایٹمی ہتھیار رکھنے والے ممالک میں پوزیشن بھی خاصی مضبوط ہے، لہذا اگر ضرورت پڑی تو وہ امریکہ پر ایٹمی حملہ کرنے سے گریز نہیں کرے گا، یہاں یہ بھی یاد رہے کہ شمالی کوریا نے امریکی اقتصادی پابندیوں اور دھمکیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے متعدد ایٹمی تجربات کئے ہیں اور یہ سلسلہ وہ تاحال جاری رکھے ہوئے ہے۔

ماضی میں بھی شمالی کوریا پر کئی ایک پابندیاں عائد کی گئیں جن کے مطابق امریکہ میں جائیداد اور اثاثے بھی منجمد کئے گئے لیکن یہ اقدامات بھی کوریائی حکومت کے عزم کی راہ میں کوئی رکاوٹیں حائل نہ کرسکے۔ ماہرین کے نزدیک ایٹمی شمالی کوریا کو عزم و استقلال دیگر ممالک کیلئے ایک سبق سے کم نہیں ہے کہ اگر جذبے جواں ہوں تو کوئی بھی پابندیاں اور دھمکیاں ملکی سالمیت اور تحفظ کیلئے کئے جانے والی جدوجہد سے نہیں روک سکتیں۔

دوسری عالمگیر جنگ کے بعد مسلسل حالت جنگ میں رہنے والا شمالی کوریا اگر ایٹمی قوت نہ بنتا تو آج اس کا حشر بھی عراق،افغانستان اور لیبیا سے کچھ مختلف نہ ہوتا۔ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو کبھی بھی یقین نہیں تھا کہ نصف صدی سے بھی زائد عرصے سے گھیراؤ میں رہنے والا ملک ایٹمی قوت بن جائے گا لیکن شمالی کوریا نے سارے تخمینے اور اندازے غلط ثابت کردیئے ہیں ۔

آج شمالی کوریا اپنی سوشلسٹ ترقی وحاصلات کو قائم رکھے ہوئے ہے اور ایسا صرف ان کی دفاعی مضبوطی کے باعث ہی ممکن ہوا ہے جس سے امریکہ اور اس کے اتحادی خوف کا شکار ہیں، موجودہ حالات میں عالمی وسائل پر قبضے اور اقتدار کے لئے جو کوششیں جاری ہیں انہوں نے خطے میں قیام امن کیلئے کی جانے والی کاوشوں کو داؤ پر لگا رکھا ہے۔ شمالی کوریا یکم مئی جنگ عظم دوئم کے بعد ان علاقوں میں قائم ہوا جن پر سودیت یونین کا قبضہ تھا۔

1950ء میں شمالی کوریا نے جنوبی کوریا پر حملہ کرکے اس پر قبضہ کرنے کی کوشش کی ، تاہم 3 سال بعد چین اور امریکہ کی مداخلت سے جنگ بندی ممکن ہوئی تھی۔ شمالی کوریا میں اشترا کی نظام قائم ہے اور اس ملک کی قیادت امریکی دھمکیوں سے قطع نظر اپنی افواج کی مسلح طاقت میں مسلسل اضافہ کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان بڑھتی کشیدگی اور آئے روز ایک دوسرے کے خلاف ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال کرنے کی دھمکیوں نے عالمی امن کو خطرے میں ڈال رکھا ہے ۔

امریکہ جنوبی کوریا کو شمالی کوریا کے مقابل کھڑا کرنے کیلئے مسلسل فوجی ومالی مدد کررہا ہے اور اس کی بڑی وجہ بھی یہی ہے کہ سرد جنگ کے بعد امریکہ جس طرح دنیا میں واحد عالمی طاقت کے طور پر سامنے آیا ہے، لہٰذا اب وہ یہ نہیں چاہتا کہ کوئی بھی ملک عسکری اور معاشی طاقت میں اس کے مدمقابل کھڑا ہوسکے لیکن شمالی کوریا کی طرف سے بھی امریکہ کو بیانگ دبل چلینج کرنا کسی خطرے سے خالی نہیں ہے ۔

ایک طرف چین عالمی تجارتی منڈی میں بھر پور طاقت بن کر ابھررہا ہے لیکن دوسری جانب امریکہ چین کو عالمی طاقت بننے سے روکنے کے لئے خطے میں ایک نئی جنگ چھیڑنے کا خواہش مند ہے، یاد رہے کہ انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ بھی چین کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں کہ چین کی وجہ سے امریکہ کو شدید اقتصادی خسارے کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ یورپ تک چین کی رسائی روکنے کیلئے امریکہ جنوبی کوریا اور بھارت کو چین کے خلاف استعمال کررہا ہے تاکہ ” سی پیک“ اور ” ون بیلٹ ون روڈ“ کو ناکام بنانے کے لئے پاکستان اور افغانستان میں بد امنی اور خانہ جنگی کو فروغ دیا جاسکے۔

چین بھی امریکہ عزائم سے پوری طرح آگاہ ہے اسی لئے جب امریکہ نے اپنا متنازع میزائل سسٹم جنوبی کوریا میں نصب کیا تھا تو چین نے ہی امریکی عزائم کو اشتعال انگیزی کے مترادف قراردیا تھا۔ امریکہ کیلئے یہ سب سے بڑا مسئلہ ہے کہ عراق،شام اور افغانستان میں ناکامی کے بعد اس کی کمزور معیشت اب نئی جنگ کا بھاری بوجھ نہیں اٹھا سکتی، لہٰذا اب امریکہ اقوام متحدہ کے کندھے پر بندوق رکھ کر دراصل شمالی کوریا کو نہیں بلکہ چین کو نشانہ بنانا چاہتا ہے، موجودہ حالات میں خطے میں جو گریٹ گیم جاری ہے اس نے قیام امن کیلئے کی جانے والی کاوشوں کو داؤ پر لگارکھا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Trump k Jarihana Azziam Almi Jang k Khtratt Mandlany Lagy is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 05 October 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.