ٹریفک جام

نے روزمرہ معمولات کو متاثر کر دیا ایمبولینس کے سائرن کی آواز سن کر سب اس کی طرف متوجہ تھے مگر کچھ کرنے سے قاصر تھے کہ ٹریفک کے اژدھا میں ایک بڑی شاہراہ پر دور دور تک گاڑیوں کی لمبی قطاریں تھی اور ۔۔۔

جمعہ 29 جنوری 2016

Trafic Jam
خالد یزدانی:
ایمبولینس کے سائرن کی آواز سن کر سب اس کی طرف متوجہ تھے مگر کچھ کرنے سے قاصر تھے کہ ٹریفک کے اژدھا میں ایک بڑی شاہراہ پر دور دور تک گاڑیوں کی لمبی قطاریں تھی اور اب صورت حال یہ تھی کہ کوئی راستہ دینا بھی چاہے تو اس کے لیے آگے پیچھے یا دائیں بائیں ہونا ممکن نہ تھا ٹریفک وارڈنز بے بسی کی تصویر بنے،ٹریفک کو کنٹرول کرنے کی ناکام کوشش کر رہے تھے اور کئی گھنٹوں کی کوششوں کے بعد بڑی مشکل سے ٹریفک کا نظام بحال ہوا تو ایمبولینس کو راستہ ملا۔

اس سے قطع نظر کہ اس ہارن بجاتی ایمبولینس میں کوئی شدید زخمی طبی امداد کا منتظر تھا یا کوئی میت جا رہی تھی ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ایمبولینس کی آواز سنتے ہی سڑک پر رواں دواں گاڑیاں اسے آگے نکلنے کی جگہ دیں مگر دیکھنے میں یہی آیا کہ جب کسی ایمبولینس کو سرخ اشارے کے باوجود وارڈن نے جانے کا اشارہ کیا تو اس کی آڑ میں درجنوں گاڑیاں اور موٹر سائیکل بھی چل پڑتی ہیں کسی بھی مہذب معاشرے میں ٹریفک رولز کی پابندی کا احترام کای جاتا ہے کہ یہ انسانی زندگی کی حفاظت کے لیے ہی بنائے جاتے ہیں اور اس سے ٹریفک بھی رواں دواں رہتی ہے ۔

(جاری ہے)

آج وطن عزیز کے بڑے بڑے شہروں لاہور، کراچی ، راولپنڈی، ملتان ، فیصل آباد، پشاور کی کشادہ سڑکیں بھی روزانہ ٹریفک جام کا منظر پیش کر رہی ہوتی ہیں۔ آج کل لاہور میں میٹرو ٹرین کے روٹ پر جو توڑ پھوڑ کی جا رہی ہیاس کی وجہ سے ایک طرف تو ملحقہ سڑکوں پر ٹریفک کا دباو بڑھا جس کی وجہ سے ٹریفک کا نظام درہم برہم ہونا روز کامعمول بن کر رہ گیا ہے۔

اسی طرح جن شاہراوں پر انڈرپاس ، زیر تعمیر ہیں وہاں بھی ٹریفک کا نظام متاثر ہوتا ہے اور گاڑیوں و موٹر سائیکلوں کی لمبی لمبی قطاریں چیونٹی کی رفتار سے رینگتی دکھائی دیتی ہیں۔ خاص طور پر دفتر اور سکول کے اوقات میں تو ٹریفک جام معمول بن چکا ہے۔ ٹریفک وارڈن اس دوران اشارے بند کر کے ٹریفک کی روانی کو بحال رکھنے کی کوشش کرتے نظر آتے ہیں مگر بڑھتی ہوئی گاڑیوں کی تعداد کے ساتھ سڑکوں کے اطراف دکانداروں نے فٹ پاتھوں پر قبضہ جما لیا ہے تو سٹرکوں پر گاڑیوں کی پارکنگ نے ٹریفک سسٹم کو متاثر کیا ہے۔

آج لاہور کی بڑی بڑی شاہراوٴں پر ٹریفک جام رہنا معمول بن گیا جس میں اہم وجہ ایک دوسرے سے آگے نکلنے اور ٹریفک قانون کی خلاف روزی کے ساتھ ٹریفک روانی میں بڑٰ رکاوٹ تجاوزات بھی ہیں جب تک شاہراوٴں کے اطراف پر ناجائز قبضہ کرنے والوں کے خلاف آپریشن نہیں کیا جاتا ٹریفک جام ہی رہے گا، کیونکہ عموماََ دیکھنے میں آیا ہے کہ سب کو آگے نکلنے کی جلدی ہے اس میں ”لائن اور لین“ کا فرق کبھی ملحوظ خاطر نہیں رکھا گیا۔

موٹر سائیکل ہو یا چنگ چی اور پھر گدھا گاڑیاں کسی بھی ٹریفک روانی کو متاثر کرنے میں پیش پیش ہوتی ہیں اور اسی وجہ سے حادثات میں روزانہ ناخوشگوار واقعات بھی دیکھنے میں آتے ہیں۔ آج ملک کے بڑے بڑے شہروں میں بھی سڑکوں کی کشادگی کے ساتھ ان کو بہتر کرنے کا کام بھی جاری ہے مگر ٹریفک کے بڑھتے ہوئے دباوٴ کو کم کرنے کے لیے بسوں، گاڑیوں کے ڈرائیوروں اور موٹرسائیکل چلانے والوں کو بھی ٹریفک رولز کی پابندی کرنا ہوگی تاکہ ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی دوڑ میں ٹریفک مسائل پیدا ہوتے ہیں۔دوسرے ضلعی انتظامیہ کو بھی ایسے اقدامات کرنے ہوں گے کہ کوئی بھی تجاوزات نہ کر سکے کیونکہ تجاوزات ہی کی وجہ سے صرف فٹ پاتھ بلکہ سڑکوں کا بڑا حصہ بھی ان کے قبضے میں ہوتا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Trafic Jam is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 29 January 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.