اسمگلرز کے ہاتھوں ٹارگٹ کلنگ کا خوف

دبئی اور چائنہ میں ”کیری “ آفس کی آڑ میں اربوں روپے کا سامان اسمگل کرنے والے گروہ کے ہاتھوں کسٹم عملے کی ٹارگٹ کلنگ کی کوشش کے بعدقومی خزانے کا اربوں روپیہ کسٹم فراڈ کھاتہ بند ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

منگل 2 جنوری 2018

Smugglers K Hathon Target Killing Ka Khauf
سجاد اظہر پیرزادہ:
دبئی اور چائنہ میں ”کیری “ آفس کی آڑ میں اربوں روپے کا سامان اسمگل کرنے والے گروہ کے ہاتھوں کسٹم عملے کی ٹارگٹ کلنگ کی کوشش کے بعدقومی خزانے کا اربوں روپیہ کسٹم فراڈ کھاتہ بند ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ کسٹم کے ایک انٹیلی جنس تفتیشی افسر پر ٹارگٹ کلنگ کے جان لیوا واقعہ کے بعد‘ سمگلروں کی جانب سے ٹارگٹ کلنگ کے واقعات بڑھنے کے خوف کے سبب کسٹم سمگلنگ مقدمات کے دیگر تفتیشی پریشانی سے دوچار ہوگئے ہیں۔

تفتیش کرنے والے افسران کوجان کے تحفظ کا یقین نہ ہونے کی وجہ سے خطرناک ملزموں کی گرفتاری ممکن نہیں ہوپارہی ہے،جس کے باعث اسمگلروں کے قبضے سے اربوں روپیہ ریکور نہ ہونے کی بناء پر قومی خزانے کو شدید دھچکا لگنے کاانکشاف ہوا ہے۔

(جاری ہے)

تحقیقات کے مطابق۔ کسٹم کے 14مقدمات میں نامزد ملزمان اسمگلرز جمشید اقبال کمال سبحانی کا گروہ مختلف امپورٹرز کے نام پر مختلف مارکیٹوں کے تاجروں کاسامان غیر ممالک سے امپورٹ کروارہا ہے۔

اسمگلروں کا یہ گروہ مختلف قسم کا زیادہ کسٹم ڈیوٹی والا سامان غیر ممالک سے امپورٹ کروانے کے بعد کنٹینرز اور ٹرالرزکے ذریعے کراچی کی مختلف بندرگاہوں سے ٹی پی پاس کر وا کر لاہوراور فیصل آبادسمیت دیگر ڈرائی پورٹس پر پہنچانے سے پہلے اپنے گوداموں میں لے جاتا ہے۔اِن گوداموں میں اصل اورزیادہ کسٹم ڈیوٹی والے سامان کو کنٹینرزسے مہارت کے ساتھ نکال لیتا ہے، اور کم ڈیوٹی فری والاسامان کنٹینرز میں مہارت کے ساتھ منتقل کرکے کسٹم ڈرائی پورٹس سے کلیئر کرواکے قومی خزانے کو اربوں روپیہ کا نقصان پہنچار ہا ہے۔

اسمگلروں کے گودام میں کنٹینرز اور کنٹینرز کو کاٹنے والے اوزاروں سمیت اربوں روپے کا غیر ملکی سامان بھی برآمد کیا گیا ، تاہم کسٹم مقدمات درج ہونے کے باوجود اسمگلروں کی گرفتاری اب تک ممکن نہیں ہوسکی ہے۔ یہ اسمگلرز گوداموں میں کنٹینرز لے جاکر کنٹینرز کا راڈ کھول کر اصل سامان الیکٹرونکس وغیرہ جیسی زیادہ کسٹم ڈیوٹی والی چیزیں نکال کر کم کسٹم ڈیوٹی والی چیزیں کنٹینرزمیں ڈال دیتے ہیں،اور ڈرائی پورٹس پہنچا کر فی کنٹینر3کروڑ روپے ٹیکس بچا لیتے ہیں۔

اس طرح اس گروہ نے مختلف کمپنیوں کے نام پر مال منگوا کر حکومت پاکستان کو اربوں کا نقصان پہنچایا، اور پہنچا رہے ہیں۔ ذرائع سے موصول ہوئیں مصدقہ اطلاعات کے مطابق، ایک خطرناک اسمگلرز کا گروپ پکڑکر قومی خزانے کو کروڑوں کا ریونیو جمع کروانے والے ایک کسٹم انسپکٹر میاں یٰسین کو اسمگلرز کی گرفتاری کیلئے مدد دینے کی بجائے عہدے سے ہٹادیاگیاہے۔

جس کے بعد کسٹم سمگلنگ مقدمات کی تفتیش کرنے والے باقی تفتیشی افسرسہم گئے ہیں،ان کی بھی جانوں کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ تحقیقات کے مطابق 2014ء میں انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ایف بی آر لاہور میں تعیناتی کے دوران کسٹم کے تفتیشی افسر میاں محمد یٰسین نے افسران کے آرڈرپر 15اگست 2014ء کو ریڈنگ پارٹی کے ساتھ ایک گودام میں ریڈ کر کے کنٹینر نمبر APHU6944339 اور ٹرالہ نمبر P-8362و دیگر خالی کنٹینرز اور کنٹینرز کو کاٹنے والے اوزاروں سمیت اربوں روپے کا غیر ملکی سامان ۔

جو اصل سے نقل میں تبدیل شدہ مال تھا، اسے قبضہ میں لے کرملزمان جمشید اقبال و دیگر کے خلاف 17اکتوبر 2014کو کسٹم ایکٹ 1969کے تحت مقدمہ نمبر 18/14درج کیا،اسی دوران افسروں کے حکم سے سٹاف کے ہمراہ مختلف گوداموں سے کسٹمز چوری کا اربوں روپے کا غیر ملکی سامان پکڑنے والے اور مقدمے کی تحقیق کرنے والے تفتیشی افسر یسین کو ملزمان جمشید اقبال ، سکندر سبحانی ، کمال سبحانی و دیگر نے مقدمہ کی تفتیش اپنے حق میں کرانے کے لئے سنگین نتائج کی دھمکیاں دینی شروع کیں ۔

یہ دھمکیاں دینے والے وہ ملزمان تھے، جن کے خلاف مختلف مارکیٹوں ، بینکوں سے مقدمہ کی تفتیش کرنے والے اس تفتیشی افسر کے پاس ملزموں کے بارے میں کسٹم چوری کے فراڈ کے ذریعے قومی خزانے کو اربوں روپیہ کا نقصان پہنچانے کے حقائق سامنے آرہے تھے۔یہ ملزمان مختلف امپورٹرز کے نام پر مختلف مارکیٹوں کے تاجروں کا سامان غیر ممالک سے امپورٹ کر کے کراچی کی مختلف بندرگاہوں سے ٹی پی پاس کر وا کر لاہور فیصل آباد و دیگر ڈرائی پورٹس پر پہنچنے سے پہلے کرایہ پر لئے گوداموں میں کنٹینرز اور ٹرالرز لے جاکرمال تبدیل کر کے کسٹم ڈرائی پورٹس پر پہنچا نے کے بعد یہاں سے کلیئر کرواکر قومی خزانے کو اربوں کا نقصان پہنچا رہے تھے۔

کسٹم ڈرائی پورٹس میں جمشید اقبال و دیگر کے خلاف مقدمات 01/2015,02/201 5,05/2015/01/2017 کسٹم ایکٹ 1969زیردفعہ 2(s)16,18,32,32Aدرج ہیں۔فیصل آباد میں بھی مقدمات نمبر 6,7,11,12,13/2015کسٹم ایکٹ 969زیردفعہ2(s)16,18,32,32Aدرج ہیں، ایک اور مقدمہ نمبر 17/2015کسٹم ایکٹ 1969زیردفعہ 2(s)16&18-156(1) کسٹم ہاؤس لاہور اینٹی سمگلنگ سیل میں بھی درج ہے۔قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے والے ملزموں کے قبضے سے ریکوری ہونا باقی ہے، بے شمار کسٹم سمگلنگ کے مقدمات اور فوجداری مقدمات درج ہونے کی وجہ سے تفتیش کرنے والے تفتیشی پریشان ہیں،سمگلروں کو گرفتار کرنا ناممکن بناہواہے۔

اسمگلروں نے قومی خزانے کے لئے ریکوری کرنے والے ایک تفتیشی افسر محمد یسین کی رہائش گاہ پر وفاقی کالونی جوہر ٹاؤن لاہور میں حملہ کیا ، جہاں ملزموں نے تفتیشی کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا، تفتیشی یسین کے بیٹا محمد محسن کو چارگولیاں لگیں اور وہ زندگی و موت کی کشمکش میں مبتلاہوگیا۔ تفتیشی افسر گھر میں نہ ہونے کی وجہ سے محفوظ رہا مگر تفیشی افسر کا بیٹامحسن گولیاں لگنے کی وجہ سے اپنے دائیں ہاتھ سے اپاہج ہوگیا ہے،تحقیقات میں یہ بات بھی آئی ہے کہ محسن ایک پڑھنے والا لائق طالبعلم اور اپنے قابل باپ کا ہونہار بیٹا تھا، مگر اب اس بچے کا تعلیمی مستقبل بھی دایاں ہا تھ مفلوج ہونے کی وجہ سے تباہ ہوگیا ہے۔

محسن سوال کرتا ہے کہ کیا ابو کو اس لئے یہ سب سہنا پڑ رہا ہے کہ وہ اپنا فرض ایمانداری سے ادا کر رہے تھے؟۔محسن پر حملہ کے واقعہ کی ایف آئی آر تھانہ جوہر ٹاؤن میں درج کی گئی۔انویسٹی گیشن ونگ جوہر ٹاؤن لاہور نے تفتیش مکمل کر کے ملزمان کمال سبحانی و دیگر کو جرام وار قرار دیا۔جس کے بعد ملزم جمشید اقبال نے تفتیش تبدیل کروائی مگر ڈی ایس پی سول ڈویڑن لاہور دانش آصف رانجھانے بھی ملزموں جمشید اقبال ،جاوید اقبال، سکندر سبحانی ،کمال سبحانی و دیگر کو جروام دار قرار دیکر مثل مقدمہ دوبارہ انویسٹی گیشن ونگ جوہر ٹاؤن لاہور کوملزمان کی گرفتاری کے لئے بھیج دی تھی۔

تفتیشی افسر یسین نے ان ملزموں کے خلاف عدالت میں پیروی کی جس پر مختلف عدالتوں نے ملزموں کی ضمانت خارج کر دی اور پولیس نے ملزم کمال سبحانی کو گرفتار کر کے اس کی نشاندہی پر آلہ ضرب پسٹل 9mmبرآمد کر کے مقدمہ نمبر 1104/17تھانہ فیصل ٹاؤن میں درج کر لیا۔مقدمہ نمبر 18/14میں کسٹم کے سابق تفتیشی افسر میاں محمدیسین کے مطابق، میں اس مقدمے کا مین گواہ ہوں،اسمگلر جمشید اقبال، جاوید اقبال سکندر و دیگر مجھے قتل کروانے کے درپے ہیں۔

اسمگلروں کیخلاف مقدمہ نمبر 1207/15 میں موجودہ تفتیشی ڈی ایس پی آصف دانش رانجھا مکمل تعاون کر رہے ہیں،پوراگروہ گرفتار کیا جائے ، 24مئی 2016کو بھی کمال سبحانی و دیگر نے مجھے اور میری فیملی کو دوبارہ ٹارگٹ کر کے قتل کرنے کی کوشش کی جس کی درخواست تھانہ جوہر ٹاؤن پولیس کو دی جس پر آج تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔ میری اور میرے بچوں کی جان کو خطرہ ہے، میں نے اسمگلروں کی کروڑوں روپے کی رشوت ٹھکرا کر قانون کی حاکمیت قائم کرنے اور ملکی خزانے کی ترقی کیلئے افسران کے حکم سے کارروائی کی، مگر اب میری جان شدید خطرہ میں ہے۔

چیئرمین ایف بی آر میری سکیورٹی یقینی بنائیں،میرے بیٹے کے کندھے میں اسمگلروں کی جانب سے ماری گئی ایک گولی ابھی تک پھنسی ہے، کلائی بیکار ہوگئی ہے،ڈاکٹروں نے باہر سے علاج کرونے کا کہا ہے۔ میرے بیٹے کا علاج کروایا جائے۔ تحقیقات کے مطابق سمگلروں کے ایک گروہ کے فرد کو ‘ جو مقدمہ نمبر 1207/15 میں نامزد ہے یعنی کہ ملزم کمال سبحانی کی تقریباً دو سال بعد عدالت سے ضمانت خارج ہوئی تو پولیس نے 15نومبر 2017 کو ملزم کو گرفتار کرلیاتھا۔

اسمگلر کمال سبحانی کے گروہ کے باقی افراد جمشید اقبال ، جاوید اقبال کے خلاف کسٹمز چوری کی ایف آئی آر نمبر 115/14تھانہ ٹبہ سلطان پورہ جرم 365/395ت پ ضلع وہاڑی میں بھی درج ہے، اسمگلرجمشید اقبال اور جاوید اقبال اشتہاری ہیں۔ یہ گروہ کسٹم کے مقدمہ نمبر 18/14 میں بھی نامزد ہے‘مگر محکمہ کسٹم نے تاحال ملزمان کی گرفتاری نہیں ڈالی ہے، یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ پولیس اور کسٹم نے اسمگلروں کے پورے گروہ /ملزمان کی گرفتاری کے لئے کیا کیا ہے؟کسٹم عدالت اور ہائی کورٹ سے بھی اسمگلرز کمال سبحانی کی ضمانت خارج ہونے کے باوجود محکمہ کسٹم اسمگلروں کو گرفتار کر کے ان اربوں روپیہ کی ریکوری کوممکن کیوں نہیں بنار ہاہے، جس کی وجہ سے قومی خزانے کااربوں روپیہ کسٹم فراڈ کھاتہ بند ہونے کا خدشہ ہے ؟

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Smugglers K Hathon Target Killing Ka Khauf is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 02 January 2018 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.