شمالی کوریا بحران‘ امریکہ تیسری جنگ عظیم کی راہ پر!

جنوبی کوریا میں جدید دفاعی نظام کی تنصیب سے امریکی دھمکیاں حقیقت کا روپ دھارنے لگیں ٹرمپ کی شعلہ بیانی ، جنگی مشقیں․․․․

بدھ 25 اکتوبر 2017

Shmali Korea Buhraan America Teysri jang Azeem ki Raahh Pr
محبوب احمد :
شمالی کوریا کے ایٹمی تجربات پر امریکہ ، جنوبی کوریا اور اتحادی ممالک کی طرف سے سنگین نتائج کی دھمکیاں کیا گل کھلاتی ہیں یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا لیکن یہاں یہ بعید از امکان نہیں ہے کہ یہ دھمکیاں اب حقیقی خطرے کا روپ دھارتی نظر آرہی ہیں کیونکہ امریکہ اپنے اتحادیوں سے مل کر شمالی کوریا کے خلاف نیا مشترکہ لائحہ عمل تیار کررہا ہے، موجودہ حالات میں کئی ایک ممالک نے جن میں ایک چین اور روس سر فہرست ہیں دونوں ممالک سے صبرو تحمل سے کام لیتے ہوئے خطے میں قیام امن کو یقینی بنانے پر زور دیا ہے۔

امریکہ اور شمالی کوریا سے صبرو تحمل سے کام لینے کی چین کی درخواست ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکی بمبار طیاروں کا جزیرہ نما کوریا میں شمالی کوریا کی سرحدوں کے قریب پروازوں کا سلسلہ جاری ہے ۔

(جاری ہے)

دیکھا جائے تو شمالی کوریا اور امریکہ کے درمیان نفرت باہمی اعتماد کی کمی کی وجہ سے اب جزیرہ نما کوریا کی صورتحال ایک شیطانی دائرے میں پھنسی ہوئی ہے۔

شمالی کوریا ایٹمی ہتھیاروں کے حوالے سے مذاکرات سے اتفاق نہین کرتا اور وہ اس بات پر مصر ہے کہ اب وہ وقت آچکا ہے کہ امریکہ کی دشمنی پر مبنی پالیسیوں کا مکمل خاتمہ کیا جائے۔ شمالی کوریا امریکہ کو جزیرہ نما کوریا میں ممکنہ جنگ کا اصل ذمہ دار قرار دے رہا ہے ۔ ٹرمپ انتظامیہ نے جزیرہ نما کوریا میں جو جنگ کی آگ بھڑکائی ہے کیا اس کا حل اب مذاکرات سے نکل پائے گا؟ امریکی صدر کی طرف سے شمالی کوریا کو دیئے گئے حالیہ دھمکی آمیز پر پیغامات سے حالات اب مزید گھمبیر صورت اختیار کرتے جارہے ہیں جس کی ذمہ داری شمالی کوریا ٹرمپ انتظامیہ پر ڈال رہا ہے۔

شمالی کوریا اور امریکہ کے درمیان لفظوں کی جنگ میں شدت یقینا بڑی معنی خیز ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ اقوام متحدہ میں تقریر کے دوران شمالی کوریا کو تباہ کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے ملک کے سربراہ کم جونگ ان کو ”راکٹ مین“ کہہ کر پکارا تھا اور کہا تھا کہ وہ خودکش مشن پر ہیں جس پر کوریائی حکومت کی جانب سے شدید ردعمل بھی سامنے آیا تھا ۔

امریکی سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے ری پبلکن چیئرمین کا بیان بھی بڑا معنی خیز ہے جس میں انہوں نے بہت بڑا انکشاف کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ صدرارت کے عہدے کو کسی ”رئیلیٹی شو“ کی طرح استعمال کررہے ہیں اور انہوں نے امریکہ کو تیسری جنگ عظیم کے راستے پر ڈال دیا ہے ، بظاہر دیکھا جائے تو موجودہ صدر کی اپنی ہی پارٹی کی جانب سے ایسا بیان خاصی اہمیت کا حامل ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کو اس امر کا بخوبی اندازہ بھی ہے کہ جب امریکی صدر کچھ کہتا یا کچھ کرتا ہے تو اس کے اثرات پوری دنیا پر پڑتے دکھائی دیتے ہیں لیکن پھر بھی متنازعہ بیانات دینے سے احتراز نہیں برتا جارہا ، اس بات میں کوئی دورائے نہیں ہیں کہ جوہری ہتھیاروں سے لیس شمالی کوریا کو للکارنا امریکہ کو تیسری جنگ عظیم کی جانب دھکیل سکتا ہے، اس بات کا اعتراف اقوام متحدہ کے ترجمان نے بھی کیا ہے کہ یہ شعلہ بیانی مہلک غلط فہمیوں کو جنم دے رہی ہے اور ایسے بیانات سے حقیقت میں خطے میں قیام امن کیلئے کی جانے والی کاوشیں زائل ہوتی نظر آرہی ہیں۔

یہ بات قابل غور ہے کہ بیانگ یانگ اپنے ایٹمی اور بیلسٹک میزائل پروگرام پر کسی سے بھی مذاکرات کرنے کو تیار نہیں اور اس حوالے سے شمالی کوریا کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب تک امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی دھمکیوں ، پابندیوں، دباؤ کا سلسلہ جاری ہے اس وقت تک پیانگ یانگ اپنے دفاع کے لئے ایٹمی اور میزائل پروگرام کو ترقی دیتا رہے گا۔ شمالی کوریا نے حال ہی میں بحرالکاہل میں واقع امریکی اڈے گوام کو پانچ میزائلوں سے نشانہ بنانے کا اعلان کیا تھا جبکہ امریکی ہوم سکیورٹی کی جانب سے اس جزیرے کے رہائشیوں کو میزائل حملے کے خطرے کے پیش نظر حفاظتی اقدامات یقینی بنانے کی ہدایات بھی جاری کی گئی تھیں۔

یہ بات بھی اب منظر عام پر آئی ہے کہ شمالی کوریا سے تعلق رکھنے والے ہیکرز نے جنوبی کوریا کی فوجی دستاویزات چوری کی ہیں جس میں شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کو قتل کرنے سمیت امریکہ اور جنوبی کوریا کی جانب سے جنگ سے متعلق تیار کئے جانے والے منصوبے بھی شامل ہیں، ان دستاویزات میں جنوبی کوریا کی خصوصی افواج کے منصوبوں تک رسائی حاصل کی گئی جن میں اہم پاور پلانٹس اور فوجی تنصیبات کے بارے میں معلومات بھی شامل ہیں۔

جنوبی کوریا نے بھی اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ ان کا بڑی مقدار میں ڈیٹا چرایا گیا ہے اور شاید شمالی کوریا نے اس سائیبر حملے کی ترغیب دی ہو، تاہم اس نے تفصیل بتانے سے گریز کیا تھا لیکن دوسری جانب شمالی کوریا نے اس دعوے کی تردید کی ہے۔ امریکہ نے تقریباََ 70 برس سے شمالی کوریا کا گھیراؤ کئے ہوئے ہے اور اس نے اپنے جارحانہ عزائم کے پیش نظر جنوبی کوریا اور دیگر اتحادی ممالک میں درجنوں فوجی اڈے بھی قائم کئے ہوئے ہیں تاکہ وقت آنے پر وہ اپنے مطلوبہ اہداف کو حاصل کرسکے۔

امریکہ اور جنوبی کوریا کی حالیہ جنگی مشقوں نے شمالی کوریا کو ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے اور بھی محتاط کردیا ہے۔ امریکہ اور جنوبی کی مشترکہ فوج مشقوں کے دوران جنگی بمبار طیاروں کی جزیرہ نماکوری کے اوپر سے پروازیں بدستور جاری ہیں ، حال ہی میں جنوبی کوریا کے پانیوں سے دور 1B-B بمبار طیاروں اور جنوبی کوریا کے ”FK-15“ جنگی طیاروں نے فضا سے زمین پر مارکرنے والے میزائلوں کی مشق کی ہے ، یاد رہے کہ یہ مشقیں ایسے موقع پر کی جارہی ہیں جب شمالی کوریا کے جوہری پروگرام پر کشیدگی برھتی جارہی ہے کیونکہ حالیہ مہینوں کے دوران پیانگ یانگ نے اپنا چھٹا جوہری تجربہ کرتے ہوئے جاپان کے اوپر سے دو میزائل بھی فائر کئے تھے۔

عالمی وسائل پر قبضے اور اقتدار کے لئے جو کوششیں جاری ہیں اس سے تیسری عالمی جنگ کے خدشات مزید تقویت پکڑتے جارہے ہیں امریکی اشتعال انگیزی نے پیانگ یانگ جنگ کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے۔ امریکہ نے ماضی میں بھی کوریائی صدر پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام لگا کر پابندیاں عاید کروائی تھیں اور اب موجودہ تناظر میں شمالی کوریا کی طرف سے بار بار یقین دہانی کے باوجود کہ جوہری ہتھیاروں کو فروغ دینے کا مقصد صرف اپنی حفاظت کو یقین بنانے ہے اور یہ کہ وہ ان ہتھیاروں کے استعمال میں پہل نہیں کریں گے پھر بھی امریکہ کی طرف سے اقتصادی پابندیاں لگانے کی تجاویز دینا لمحہ فکریہ سے کم نہیں ہے۔

عالمی اقتصادی پابندیوں اور تمام تر مخالفت کے باوجود شمالی کوریا کی نئی حکمت عملی امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے لئے درد سر بن چکی ہے، لہٰذا موجود ہ حالات کے تناظر میں امریکہ کو جارحانہ پالیسیاں ترک کرتے ہوئے شمالی کوریا بحران کے حل کیلئے مئوثر اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ قیام امن کے لئے کی گئی کاوشوں کا پایہ تکمیل تک پہنچایا جاسکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Shmali Korea Buhraan America Teysri jang Azeem ki Raahh Pr is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 25 October 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.