شمالی کوریا امریکہ کیلئے بڑا جوہری خطرہ!

پینٹا گون کی اضافی دفاعی نظام نصب کرنے کی منصوبہ بندی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نئی اقتصادی پابندیوں نے خطے میں امن واستحکام کی کوششوں کو شدید خطرات سے دوچار کردیا

منگل 9 جنوری 2018

shamali korea america ke liye Bara Jhori khatra
محبوب احمد :
شمالی کوریا امریکہ کے لئے حقیقت میں ایک برا خطرہ بن کر سامنے آیا ہے کیونکہ شمالی کوریا کے جوہری پروگرام سے بین الاقوامی سیاست میں اثرورسوخ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے ۔ یاد رہے کہ چند ماہ قبل شمالی کوریا نے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کے کامیاب تجربات کئے تھے اور دعویٰ کیا تھا کہ اس کا نیا میزائل امریکہ کی مغربی ساحلی علاقے تک مار کرسکتا ہے اور امریکہ اب اس میزائل کی رینج سے باہر نہیں ، انہی حالات کے پیش نظر اب پینٹا گان بھی مغربی ساحل پر ایسا اضافی دفاعی نظام نصب کرنے کی منصوبہ بندی کررہا ہے۔

اس بات میں کوئی دو رائے نہیں ہیں کہ جوہری ہتھیار بنانے سے بین الاقوامی سیاست میں شمالی کوریا کے اثرورسوخ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

(جاری ہے)

شمالی کوریا کی جانب سے کئے گئے متعدد جوہری تجربات کے بعد سے خطے میں کشیدگی بڑھ گئی ہے ، دوسری جانب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شمالی کوریا کے جوہری پروگرام کے لئے مال وسائل کو کم کرکے اس پر کئی نئی پابندیاں عائد کی ہیں جن میں شمالی کوریا سے خام تیل کی برآمد کو محدود کرنا بھی شامل ہے، یہاں یہ بھی قابل غور امر ہے کہ امریکی قرار داد کے مسودے میں شمالی کوریا کی تمام تیار کردہ پیٹرولیم مصنوعات کی برآمدات 90 فیصد تک کم کرنا شامل ہے۔

شمالی کوریا کی جانب سے مزاحمت کو مضبوطی فراہم کرنے کے عمل نے امریکہ کو مایوس کر رکھا ہے، یہی وجہ ہے کہ آئے روز میزائل تجربات کے جواب میں نئی پابندیاں عائد کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ 2008 ء سے شمالی کوریا پر پابندیاں عائد کی جارہی ہیں اور اس سلسلے میں جوہری پروگرام سے منسلک افراد اور کمپنیوں کے اثاثے بھی منجمد کئے گئے ہیں، کسی کو بھی یہ یقین نہیں تھا کہ نصف صدی سے بھی زائد عرصے سے جس ملک کا گھیراؤرہا ہو ایٹم بم بنانے کا مگر کوریا نے ساری تخمینے اور اندازے غلط ثابت کردیئے ہیں۔

شمالی کوریا پر اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا خوفناک ردعمل سامنے آرہا ہے کیونکہ جنوبی کوریا میں امریکی میزائل شکن نظام کی تنصیب کے اعلان کے بعد پیونگ یانگ نے خبردار کیا تھا کہ وہ اس پیشرفت پر عملی جواب دیں گے اور اب یہ امکانات بھی نظر آرہے ہیں کہ شمالی کوریا کی طرف سے جوہری سرگرمیوں میں تیزی پیدا ہوئی ہے۔ شمالی کوریا کی دھمکیاں اور ایٹمی تجربات امریکہ اور اقوام متحدہ کے لئے مسلسل درد سر بنے ہوئے ہیں۔

ماہرین کے نزدیک شمالی کوریا اگر ایٹمی قوت نہ بنتا تو آج اس کا حشر بھی عراق ،افغانستان اور لیبیا سے مختلف نہ ہوتا۔ شمالی کوریا قبل ازیں بھی امریکہ، اقوام متحدہ اور یورپی یونین کی جانب سے کئی قسم کی پابندیاں عائد ہیں لیکن حال ہی میں لگائی گئی پابندیوں کو کوریائی قیادت مکمل اقتصادی پابندی کے مترادف قرار دے رہی ہے۔ حقیقت میں شمالی کوریا کی طرف سے کئے گئے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کے تازہ تجربات”سپر پاور“ امریکہ کے لئے سخت تنبیہ ہے، اگر بغور دیکھا جائے تو امریکی قیادت مکمل طور پر عظیم تاریخی مقاصد کے لئے جوہری قوت کوریا سے خوفزدہ بھی ہے، لہٰذا وہ اس پر دباؤ ڈالنے کے لئے سخت سے سخت قسم کی پابندیاں عائد کرنے کے جنون میں بہت زیادہ مبتلا ہے۔

جنوبی کوریا بھی شمالی کوریا کے خطرات سے نمٹنے کے لئے آزادانہ طور پر اقدامات کررہا ہے، امریکہ کی طرف سے دیئے جانے والے دفاعی نظام (تھاڈ)کو جلد از جلد نصب کرنا بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ امریکہ اوراس کے اتحادی ممالک شمالی کوریا کے خلاف مئوثر اقدامات کی ضرورت پر زور دے رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ شمالی کوریا کے ایٹمی تجربات کے بعد جو صورتحال پیدا ہوئی ہے اس پر نئی پابندیوں سمیت کئی اہم امور زیر بحث آرہے ہیں۔

شکست خوردہ سامراج آج رجعتی طاقتوں کا سہارا لے کر آگے بڑھنے کی تگ ودود میں مصروف ہے، اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ نام نہاد سپر طاقتوں کے پاس امن کا کوئی فارمولا نہیں ہے۔ شمالی کوریا کی طرف سے بار ہا یقین دہانی کے باوجود کہ جوہری ہتھیاروں کو فروغ دینے کا مقصد صرف اور صرف اپنی حفاظت کو یقینی بنانا ہے اور یہ کہ وہ ان ہتھیاروں کے استعمال میں پہل نہیں کریں گے پھر بھی اقتصادی پابندیاں لگانا لمحہ فکریہ سے کم نہیں ہے۔

امریکہ نے گزشتہ دنوں بھی شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام لگا کر جو پابندیاں عائد کی تھیں ان کے مطابق وہ کسی امریکی شہری کے ساتھ کاروبار نہیں کر سکتے جبکہ امریکہ میں ان کی جائیداد اور اثاثے بھی منجمد کردئیے گئے تھے۔ امریکہ کا مئوقف ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے بڑھتے خطرات کے پیش نظر میزائل شکن دفاعی نظام کی تنصیب سمیت اقتصادی پابندیوں جیسے اقدامات کرانا اشد ضروری ہیں۔

امریکہ ، برطانیہ، فرانس اور دیگر ممالک اپنے ایٹمی اسلحے کے ذخائر کو تلف کرنے پر راضی نہیں ہیں تو پھر انہیں کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ دوسرے ممالک کو اپنی حفاظت کے لئے کئے جانے والے اقدامات سے روک سکیں۔ دیکھا جائے تو دنیا بھر میں آج جتنا بجٹ دفاع پر خرچ کیا جارہا ہے اتنی کسی اور شعبے پر توجہ نہیں دی جارہی اس کی بڑی وجہ بھی یہی ہے کہ تمام ممالک کی یہ کوشش اور خواہش بھی ہے کہ وہ اپنی ترقی اور عوام کا تحفظ کرسکیں۔ ایٹمی اسلحہ کے ذخائر تلف کرنے کی اگر بہت زیادہ ضرورت محسوس کی جارہی ہے تو پھر اس سلسلے میں کسی بھی ملک کے ساتھ امتیازنہیں برتنا چاہیے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

shamali korea america ke liye Bara Jhori khatra is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 09 January 2018 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.