سبزی منڈیوں کے بڑے ”بروکرز“ قیمتوں سے کھیلنے لگے

شہباز شریف کا قیمتوں میں اضافے کا نوٹس کابینہ کمیٹی برائے پرائس کنٹرول کو ضروری ہدایات جاری

پیر 2 اکتوبر 2017

Sabzi Mandio k Bary Brokerz Qimtoo Sy Khylny lagy
رمضان اصغر:
وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے بعض سبزیوں کی قیمتوں مین اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے لندن سے صوبائی کابینہ کمیٹی برائے پرائس کنٹرول کو ضروری ہدایات جاری کیں۔ وزیر اعلیٰ نے صوبائی کابینہ کمیٹی برائے پرائس کنٹرول کو ہدایت کی ہے عوام کو مناسب قیمت پر سبزیوں کی فراہمی کے لئے فوری طور پر ضروری اقدامات اٹھائے جائیں اور قیمتوں کو مناسب سطح پر لانے کیلئے ہر ممکن اقدام کیا جائے اور متعلقہ محکمے اور ادارے قیمتوں میں استحکام کیلئے فعال اور متحرک کردار ادا کریں۔

وزیر اعلیٰ نے کہا صوبہ بھر میں پرائس کنٹرول مجسٹریٹس قیمتوں پر کڑی نظر رکھیں اور مصنوعی مہنگائی پیدا کرنے والوں کے خلاف بلا امتیاز کا روائی کی جائے۔

(جاری ہے)

کابینہ کمیٹی برائے پرائس کنٹرول مارکیٹوں اور بازاروں کے خود دورے کرکے نرخوں کا جائزہ لے اور قیمتوں کے ساتھ معیار پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے۔ عوام کو کسی بھی صورت ناجائز منافع خوروں کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑا جاسکتا، ناجائز منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کے گٹھ جوڑ کو عوام کا استحصال نہیں کرنے دوں گا۔

وزیراعلیٰ نے کہا ناجائز منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف بلا امتیاز کاروائی کی جائے ،ملک بھر میں عید قرباں کے بعد ٹماٹر کی قیمت کو پر لگ گئے اور قیمتوں میں ڈبل سینچری نے خریداروں کو بھی ٹماٹر کی طرح لال کردیا ہے ۔ ملک بھر میں پیاز کی قیمتوں میں اضافے کے بعد اب ٹماٹر کی قیمت نے بھی ڈبل سینچری مکمل کرلی ہے ۔ ملک کے بڑے شہروں کراچی،لاہور، پشاور سمیت کئی شہروں میں ٹماٹر کی فی کلو قیمت 150سے 200 روپے کلو ہوگئی ہے اور کہیں تو قیمت اس سے بھی زیادہ ہے ۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ چالیس سے پچاس روپے ایک پاؤ ٹماٹر مل رہے ہیں، دہی استعمال تو کرسکتے ہیں مگر ٹماٹر کی اپنی اہمیت ہے، دوسری طرف دکاندار کہتے ہیں کہ مقامی پیداوار نہ ہونے کی وجہ سے ٹماٹر افغانستان اور دیگر ممالک سے آرہا ہے۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ سبزی منڈی میں یہ ایک سوپچاس سے ایک سو ساٹھ روپے فی کلو کے حساب سے دستیاب ہے، بازار میں تو دو سو روپے کے حساب سے بکنا کوئی بڑی بات نہیں پاکستان میں اس وقت ٹماٹر کی فصل نہیں ہے، کابل اور کشمیر کے راستے بھارت سے ٹماٹر آرہا ہے، جب تک کسی اور ذریعے سے ٹماٹر نہیں آتا قیمتیں کم نہیں ہوں گی۔

ٹماٹر کے علاوہ پیاز اور دیگر سبزیوں کی قیمتیں بھی معمول سے کہیں زیادہ ہیں، تاجروں کا کہنا ہے کہ جب تک مقامی پیداوار نہیں آتی یا واہگہ کے راستے درآمد نہیں ہوتی ٹماٹر کی قیمت میں واضح کمی لانا ممکن نہیں ہے۔ برائیلر گوشت کی قیمت میں ایک ہی روز میں ریکارڈ 40 روپے فی کلو کمی ہوگئی ، ٹماٹر اور پیاز کی قیمتیں کم نہ ہوسکیں، شہریوں نے دہی کو ٹماٹر کے متبادل کے طور پر استعمال کرنا شروع کردیا ۔

شہرمیں برائیلر گوشت 162 روپے سے کم ہوکر صبح سے دوپہر 3 بجے تک 122 سے 130 روپے کلو فروخت ہوا۔ دوسری طلب او ر رسد میں وسیع خلیج کے باعث مختلف مقامات پر پرچون سطح پر ٹماٹرکی 200 سے 220 روپے فی کلو تک فروخت جاری رہی۔ پیاز کی پرچون سطح پر 60 سے70 روپے فی کلو فروخت جاری رہی۔ سیاسی بحران سے ضلعی اور تحصیل انتظامیہ کی کارکردگی بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے ۔

اتوار بازاروں کے معاملات جو پہلے ہی مکمل نظر انداز تھے، اب میاں شہباز شریف کی لندن یاتراؤں کی وجہ سے مزید خراب ہوچکے ہیں۔ اتواربازاروں میں ٹماٹر غائب تھے ۔اتوار بازاروں می سیب گولڈن 5 روپے اضافہ سے 55 کالا کولو اول 3 روپے اضافہ سے 100 ، کیلا اول 5 روپے اضافہ سے 65 ، آڑو اول 10 روپے اضافہ سے 140 ،کھجور ایرانی10 روپے اضافہ سے130، انار بدانہ 23 روپے اضافہ سے 200 ، انگور سندرخانی 10 روپے اضافہ سے 170، جاپانی پھل 10 روپے اضافہ سے 50 ، امرود 5 روپے اضافہ سے45 روپے کلوہوگئے۔

سبزیوں میں ٹماٹر 55 روپے اضافہ سے 160 روپے کلو ہوگئے۔ بینگن10روپے اضافہ سے 25لیموں چائنہ 15 روپے اضافہ سے 50 میتھی 20 روپے اضافہ سے 60 ،گھیا کدو 15 روپے اضافہ سے 55 ،شملہ مرچ 5 روپے اضافہ سے 70 ، راوی 3 روپے اضافہ سے 28 بھنڈی 3 روپے اضافہ سے 48 مٹر 35 روپے اضافہ سے 170 ، گھیا توری 3 روپے اضافہ سے 48روپے کلو ہوگئی ۔ بند گوبھی 3 روپے کمی سے 25 شلجم 12 روپے کمی سے 36 ،لیموں دیسی 4 روپے کمی سے 100 اور ادرک چائنہ 20روپے کمی سے 150روپے کلو ہوگیا۔

سبزی منڈیوں میں موجود مخصوص مافیا اشیا کی مصنوعی قلت پیدا کرکے قیمتوں کے اتار چڑھاؤ میں ملوث ہے، اسٹاک مارکیٹوں کے بڑے بروکرز کی طرح سبزی منڈیوں کا ریموٹ کنٹرول بھی چندبڑے آڑھیتوں کے ہاتھوں میں ہونے کا انکشاف ہوا ہے جو طلب ورسد کے ذریعے قیمتوں سے چھیڑ چھاڑ میں مصروف ہیں، کیپٹل مارکٹیں کے تجربہ کاروں کی طرح منڈیوں میں بکنے والی اجناس کے ساتھ بھی سائنسی بنیادوں پر ”اسپیکولیشن“ کی جارہی ہے ، منڈیون کے یہ ” ماہرین“ ملک میں زرعی اجناس کے زیر کاشت رقبے ، مجموعی پیداوار کھپت اور پبلک سیزن کی طلب وغیرہ کے اعدادوشمار مرتب کر کے قیمتیں کم زیادہ کرتے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ تقریباََ ہر سیزن میں سبزی یا فروٹ میں کسی نہ کسی آئٹم کی قلت اور قیمتوں کا بحران رہتا ہے جبکہ اس سارے عمل میں زرعی مصنوعات کا ڈیٹا مرتب کرنیوالے ادارے ، محکمہ زراعت اور مارکیٹ کمیٹیوں کے اہلکار آڑھتوں کا ساتھ دیتے ہیں جن کی ملی بھگت سے عام آدمی کا استحصال کیا جاتا ہے۔

ٹماٹر کی طلب اور پیداوار جیسے معاملات منڈیوں کے ان ”ماہرین“ کے علم میں تھے جبکہ سرکاری اداروں کو بھی پتا تھا کہ ٹماٹر کا متوقع بحران شروع ہونیوالا ہے، تاہم اس سلسلے میں کسی محکمے نے پیشگی اطلاع نہیں دی ، گزشتہ کچھ عرصے میں اگر منڈیوں کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو واضح ہوجاتا ہے کہ کبھی آلو کا بحران، کبھی پیاز، ٹماٹر اور لہسن عوام کی پہنچ سے دور ہوجاتا ہے ۔

گزشتہ ایک سال سے پاکستانی عوام اوسطاََ تین سو روپے فی کلو لہسن چائنا کاکھا رہے ہیں حالانکہ اسی معیار کا لہسن اگر دوسرے ملک سے منگوایا جائے تو 100 روپے کلو بھی فروخت ہوسکتا ہے ، اس سلسلے میں پی سی ایس آئی آر کی رپورٹس موجود ہیں۔ زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ کسان آرھیتوں اور مڈل مینوں کے ہاتھوں میں کھیل رہا ہے ، ایک سیزن میں جب کسی چیز کی قلت کے بعد قیمتیں زیادہ ہوجائیں تو آئندہ سیزن میں کسان بے تحاشا پیدا کرلیتا ہے جس کے بعد مارکیٹ میں طلب کم ہوکر قیمتیں کریش کرجاتی ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Sabzi Mandio k Bary Brokerz Qimtoo Sy Khylny lagy is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 02 October 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.