روہنگیائی مسلمان پناہ کی تلاش میں۔۔۔۔

بارودی سرنگیں ہجرت میں رکاوٹ بن گئیں مسلمانوں کی نسل کشی پر بھارت میں برما حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرے

منگل 10 اکتوبر 2017

Rohangiyai Musalman Panah Ki Talash me
نسیم الحق زاہدی:
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے خبردار کیا ہے کہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام سنگین صورت حال اختیار کرتے ہوئے وسطی لاکھائن کے علاقے تک پھیل سکتا ہے ، روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام سنگین صورت حال اختیار کرتے ہوئے وسطی لاکھائین کے علاقے تک پھیل سکتا ہے۔ روہنگیا مسلمانوں پرظلم وستم دنیا میں مہاجرین کا تیز ترین مسئلہ بن چکا ہے جو انسانوں اور انسانی حقوق کے لئے ایک ڈراؤنا خواب ہے ۔

سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ ہمیں میانمار سے جان بچا کر بھاگنے والے روہنگیائی افراد بالخصوص خواتین اور بچوں سے متعلق انتہائی لرزہ خیز معلومات حاصل ہوئی ہیں۔ ان مسلمانوں پر اسلحے سے فائرنگ، بارودی سرنگوں سے ان کی ہلاکت اور خواتین کے ساتھ زیادتی انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے میانمار حکومت پر زور دیا ہے کہ روہنگیائی مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن بند کیا جائے۔

اقوام متحدہ کے مطابق لاکھائن سے بنگلہ دیش پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد 5 لاکھ ہوگئی ہے۔ مظلوم مسلمانوں کے کیمپوں کا دورہ کیا۔ انہوں نے پناہ گزینون کو ایک لاکھ عارضی ٹھکانے فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے، دوسری جانب مسلمانوں کی نسل کشی پر بھارت میں بھی مسلمان سڑکوں پر نکل آئے ہیں، پلے کارڈز اور بینرز اُٹھائے ہوئے مظاہرین نے میانمار حکومت کے خلاف نعرے لگائے، تاہم میانمار کے بدنصیب مسلمانوں کے لئے پناہ کی تلاش مشکل ہوگئی ہے۔

ایسوسی ایشن آف ساؤتھ ایسٹ ایشین نیشینز نے اس ظلم وستم کو اندرونی معاملہ قرار دیدیا ۔ ملائشیا نے آسیان کے اس بیان سے لاتعلقی کا اظہار کردیا۔ ملائشین وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ ملائشیا یہ سمجھتا ہے کہ آسیان کا یہ بیان حقیقی صورتحال کے بارے میں غلط بیانی ہے۔ اقوام متحدہ کی ایک اور رپورٹ کے مطابق گزشتہ دنوں میں بنگلہ دیش آنے والے روہنگیائی مسلمانوں کی آمد میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

لیکن یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ نقل مکانی کا سلسلہ ختم ہوچکا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ نے تحقیقاتی رپورٹ میں تصدیق کی ہے کہ میانمار آرمی نے بنگلہ دیشی سرحد پر بارودی سرنگیں بچھائی گئی تھیں جبکہ بارودی سرنگیں بچھانے سے روہنگیا مسلمانوں کی بنگلہ دیشی آمد بند ہوگئی ہے۔ میانمار حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ بارودی سرنگیں حکومت نے نہیں عسکریت پسندوں نے بچھائی ہیں، حالیہ اطلاعات کے مطابق محفوظ پناہ گاہ کی تلاش میں بنگلہ دیش جانے کی کوشش میں ساٹھ سے زائد روہنگیا سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہوگئے ہیں۔

اگر بنگلہ دیش میں پناہ لینے والے روہنگیا کو عالمی ادارے بنیادی ضروریات فراہم کرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن کم وسائل دنیا کی عدم دلچسپی اور مقامی حکومتوں کی حائل کردہ مشکلات کی وجہ سے اقوام متحدہ سمیت سب ادارے خود کو لاچار سمجھنے لگے ہیں اور اس صورتحال میں خوراک کے علاوہ ادویات کی فراہمی لوگوں کی تعداد کے مقابلے میں ناکافی ہے، گویا ضرورت مندوں کو پناہ اور تحفظ فراہم کرنے کے بجائے ان کی صورتحال دراصل انہیں مزید بے یقینی اور کرب میں مبتلا کررہی ہے ۔

بنگلہ دیش مسلسل میانمار سے مطالبہ کررہا ہے کہ وہ حالات کو بہتر کرے اور روہنگیا کو واپس اپنے بدھ دہشت گردوں کے ذریعے پورے پورے علاقے کے دیہات کو نذر آتش ، فصلوں کو تباہ اور انسانوں کو ہلاک کر کے ان لوگوں کو اپنے ملک سے نکالنے کی سعی کررہا ہے۔ وہ کسی عالمی دباؤا ور سیاسی خواہش کے بغیر کیوں بے وجہ لوگوں کو واپس میانمارآکر آباد ہونے کا موقع فراہم کرے گا۔

فوج کی نگرانی میں بودھ عسکری گروہ منظم کئے گئے ہیں جو مسلمانوں کے دیہات پر حملہ کرتے ہیں املاک کو آگ لگا کرلوگوں کو ہلاک کرتے ہوئے گھروں سے بھاگنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ زیدرعدالحسین نے اس صورت حال کو نسل کشی کی کتابی مثال قرار دیا ہے۔ برطانیہ کے وزیر برائے ایشیا نے میانمار اور راکین کا دورہ کرنے کے بعد کہا تھا کہ جو حالات انہوں نے دیکھے ہیں وہ ناقابل قبول سانحہ ہے یہ صورت حال جاری نہیں رہ سکتی۔

اقوام متحدہ اور امدادی کارکنوں نے بی بی سی کو بتایا کہ میانمار میں اقوام متحدہ کی قیادت نے روہنگیا مسلمانوں کے حقوق کے معاملات کو حکومت کے سامنے اٹھانے سے روکنے کی کوشش کی تھی۔ میانمار میں اقوام متحدہ کے سربراہ نے انسانی حقوق کے کارکنوں کو روہنگیا کے حساس علاقوں کا دورہ کرنے سے روکا تھا۔ جبکہ اقوام متحدہ نے سختی سے اس کی تردید کردی ہے۔

ان اقوام متحدہ کے کارکنوں نے بتایا کہ حالیہ بحران سے چار سال قبل میانمار میں اقوام متحدہ کی ملکی ٹیم کے کینڈین سربراہ نے انسانی حقوق کے کارکنوں کو روہنگیا علاقوں کا دورہ کرنے سے روکنے کی کوشش کی ، اس معاملے پر لوگوں کو آواز اٹھانے سے روکا، عملے کے ان ارکان کو الگ تھلگ کردیا جنہوں نے خبردار کیا تھا کہ وہاں نسل کشی جاری ہے ۔ ایک امدادی کارکن نے اس سے قبل بھی خطرے کے نشانات دیکھے تھے کہ” کچھ برمی تارکین وطن اور تجارتی برادری کے لوگوں سے راخائن ریاست اور روہنگیا کے بارے میں بات کر رہے تھے کہ ان میں سے ایک نے کہا” ہمیں انہیں قتل کردینا چاہیے جیسے وہ کہتے ہوں“ بنگلہ دیش کے ہسپتال میں زیر علاج روہنگیائی مسلمانوں کی حالت بھی بدتر ہے۔

وہ جھلسے ہوئے جسموں کے ساتھ ہسپتال میں پڑے ہوئے ہیں۔ یہ وہ مسلمان ہیں جنہیں بدھ دہشت گردوں نے ان کے گھروں سمیت آگ لگا کر جلانے کی کوشش کی تھی لیکن یہ اپنے جلے ہوئے جسموں کیساتھ کسی نہ کسی طرح جان بچا کر بھاگ آئے ہیں اور اس وقت بنگلہ دیش کے ہسپتال میں بے یارومددگار پڑے ہوئے ہیں۔ جہاں شاید ان کے جسموں پر لگے ہوئے زخم تو بھر جائیں لیکن آن کی روح پر لگے ہوئے زخموں کو کون مندمل کرے گا؟

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Rohangiyai Musalman Panah Ki Talash me is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 10 October 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.