قیام ِ امن کیلئے پاک چین روس مشترکہ جنگی مشقیں

خطے میں نئی”منصوبہ بنددہشت گردی“ کے خلاف فیصلہ کن تیاری اپنے ممالک میں دہشت گردوں اور ان کے پشت پناہوں کی کاروائیوں کو ناکام بنانا ہے! پاکستانی اور وسی فوجیوں کی قومی ترانوں کے ساتھ افتتاحی تقریب کا آغاز

بدھ 11 اکتوبر 2017

Qayame Aman k liye  Pak China Roas ki Muhtrka  Jangi Mashqy
امتیاز الحق:
پاکستان ، روس جنگی مشقوں کا نام ”دوستی2017ء “ رکھا گیا ہے یہ مشقیں روس کے صوبہ کراچائیو چیر کیسیا کے پہاڑی علاقوں میں شروع ہوئیں۔ 24 ستمبر سے 14 اکتوبر دو ہفتوں پر محیط ان مشقوں میں پاکستان کے کمانڈوز کے ایک دستہ نے شرکت کی۔ 2 ہزار 3 سو میٹر کی اونچائی پر ایسے علاقوں میں روایتی جنگی کاروائیاں، اچانک حملہ اور حملہ آوروں کی تلاش، خفیہ معلومات ، غیر قانونی مسلح گروہوں کی تباہی ، انسداد دہشت گردی کے آپریشن ، یرغمال بنائے گئے افراد کی بازیابی ، عمارتوں پر دہشت گردوں کا قبضہ اور انہیںآ زاد کرانا ان مشقوں کا بنیادی محورہے۔

روس کی سرزمین پر پاکستانی کمانڈوز کے دستہ کی قیادت برگیڈیئر جنرل سید علمدار حسین شاہ کررہے ہیں، مشترکہ فوجی مشقوں کے دوران دونوں ممالک کے فوجیوں نے پہاڑی ندی کو پار کرنے ، پہاڑی چوٹی کو قبضے میں لینے کی بھی مشقیں کیں۔

(جاری ہے)

پھر مشقوں کے بعد دونوں ملکوں کے فوجیوں کی ایک دوسرے سے سیکھنے اور تجربات پر گفتگو ہوئی۔ 200 فوجیوں پر مشتمل دستہ مذکورہ دہشت گردانہ حملوں اور کاروائیوں کی علیحدہ علیحدہ مشقیں کرے گا۔

روسی فوجی دستہ کی قیادت کرنل دلمیتری سر گئی یودویو جو جنوبی ملٹری ڈسٹرکٹ کی موٹر رائفل بریگیڈ کے کمانڈر ہیں ان کا کہنا تھا کہ دوستی 2017ء ہمارے لئے بہت اہمیت کی حامل ہے۔ دونوں ملکوں کے فوجیوں کی تربیت کا مقصد پاکستان اور روس کے پہاڑی علاقوں کے یونٹوں کے درمیان فوجی تعاون کو مضبوط بنانا بھی مقصد ہے۔ افتتاحی مشقوں کے دوران آگ اور دھوئیں سے بچنے کے آلات کا استعمال اور کاروائی کے بعد واپسی کا مظاہرہ کیا گیا ۔

پہاڑی جنگلی علاقوں میں تلاش اور گھات لگا کر حملہ ناکام بنانے اور انہیں تباہ کرنے کا عمل وتربیت مشقوں کا ہی حصہ ہے۔دونوں ملکوں کی فوجوں نے افتتاحی تقریب کا پاکستان اور روس کے قومی ترانوں کے ساتھ آغاز کیا ۔ بعد ازاں حملہ کی مشقیں کی گئیں۔ تربیت کے بعد آرام کے وقفہ میں دونوں ملکوں کے فوجیوں نے پاکستان کے لوک گیت پر رقص کیا اور افسران کمانڈروں کے دائرے کی شکل میں رقص کرتے ہوئے دائرے کے اندردونوں ملکوں کے کمانڈروں نے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر رقص کیا جسے نا قابل یقین رقص کا نام دیا گیا۔

روایتی موسیقی کی دھن میں روسی پاکستانی فوجی گھل مل گئے، تاہم بعد ازاں پاکستانی فوج کو ایک سو قسم کے ہتھیار اور فوجی سازوسامان دکھایا گیا۔ پاکستانی فوج نے سچکین پستول، سیپر حفاظتی آلات اور بلٹ پروف جیکٹس میں خاص دلچسپی لی۔ جنگی مشقوں میں روس کے جدید ترین فوجی سازو سامان ”راتیک“ کا استعمال کیا گیا۔ راتیک سسٹم میں 40 آلات بالخصوص بندوق، نیوی گنیں ، حفاظتی سسٹم اور سراسلاآلات شامل ہیں۔

یاد رہے یہ آلات پہاڑی کے علاوہ شہروں میں بھی استعمال ہوسکتے ہیں۔ ایسے بھی آلات ہیں جن میں خصوصی لیزر سسٹم ہوتا ہے جس سے جانی نقصان کم اور ہدف کو نشانہ بہتر انداز میں بنایا جاسکتا ہے۔ خطے کی صورتحال کے تناظر میں یہ مشقیں غیر معمولی ہیں اور روس پاکستان کی قیادت اس بات کی پیش بینی کرچکی ہے کہ افغانستان، شام، عراق،شمالی کوریا، ایران،چین میں خفیہ قوتیں پسپا ہوتے اپنی ناکامی کو تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں یہ خفیہ قوتیں پاک افغان پالیسی ، امریکی صدر ٹرمپ کی اقوام عالم کی یو این میں دھمکی آمیز تقریر دیکھ چکی ہیں جو امن کے نعرہ کو خون اور خزانہ میں بدل رہا ہے۔

امریکی خفیہ حکومت کی ہمیشہ یہ پالیسی رہی ہے کہ دنیا کے دیگر ملکوں میں وسائل پر قبضہ کرنے کیلئے خزانہ کا استعمال کیا جائے، اگر وہ ملک ڈالر کے ذریعے قومی وسائل ان کے حوالہ نہیں کرتا تو خون میں نہلا دیا جائے حکومتوں کے تختے الٹے جائیں، قیادت کو قتل، اندرون ملک کشیدگی، دہشت گردی خانہ جنگی کر اکر قومی حکومتوں اور قیادت کا خاتمہ کرکے عوام کو یرغمال بنالیاجائے۔

اندرون ملک ایسے عناصر پیدا کئے جائیں انہیں امداد وہتھیار دیئے جائیں جو اپنی حکومتوں کو مجبور کرسکیں یا انتہائی دباؤ میں رکھ سکیں اس کے لئے آسان ہدف مذہب ہے۔ آبادی کے مذہبی توازن کو غیر متوازن بنا کرلڑاؤ اور حکومت کرو کی پالیسی کے تحت گروہوں فرقوں کو ایک دوسرے سے علیحدہ ، جدا اور متنفر کراکر علیحدہ علیحدہ تعلق قائم کرکے اس کے متشدد عناصر کے ذریعے اپنے بیرونی کرائے کے ایجنٹوں، تحزیب کاری نیٹ ورک ، خفیہ ملک دشمن جاسوس ایجنسیوں کے نیٹ ورک کے ذریعے کاروائیاں کرائی جاتی ہیں۔

پاکستان، بارڈر پر ایک دوسرے پر حملے دہشت گردوں سے کرا کر باہمی بداعتمادی پیدا کرنا بھی خفیہ قوتوں کا منصوبہ اور حکمت عملی رہی ہے۔ پاکستان بالواسطہ اور براہ راست بلاواسطہ ہر صورت میں نشانہ بنتا رہا ہے اور بن رہا ہے، لیکن نئی خفیہ قوتوں کی حکمت عملی وقت کیساتھ بدل گئی ہے۔ ان مخالف ، دشمن ملکوں کے اندر اپنے مفادات حاصل کرنے کیلئے اسی ملک کے عسکریت پسندوں، دہشت گردوں کے ذریعے عوام اور قیادت کو دباؤ میں رکھنے کا طریقہ یہ ہے کہ ان ملکوں کی عمارتوں لوگوں کو یرغمال ، خفیہ دہشت گردانہ کاروائیاں، اغوا،خانہ جنگی کرائی جائے۔

اس مقصد کے لئے شام سے حاصل تجربہ ، افغانستان سے ناکامی کی ”خفت“ بدنامی سے بچنے اور اس سے پیدا شدہ خطرناک صورتحال کے بجائے انہی ملکوں کے اندر بے چینی، افراتفری اور باغیانہ عناصر پیدا کرکے بحران پیدا کردیا جائے۔ افغانستان میں سودیت یونین اور موجودہ روس بعد ازاں پاکستان اس حکمت عملی کا تجربہ کرچکے ہیں کس طرح ان ملکوں کو استعمال کیا گیا لیکن نتیجہ کے طور پر ان ملکوں کو سمجھ آگئی کہ دنیااور خطے میں کیا کھیل کھیلا جارہا ہے۔

پاک روس قیادت نے آنے والے حالات اور صورتحال کو بھانپ لیا ہے ۔ کہ اب نئی خفیہ جنگ کرائے کی پرائیوٹ فوج ایجنسیوں اور فرقہ پرست،دہشت گردوں کے باہمی ملاپ یا کومبی نیشن سے سلسلہ کی جانے والی ہے۔ حال ہی میں اسلام آباد میں ”داعش“ کے جھنڈے کو لہرایا نہیں گیا بلکہ لہروایا گیا ہے۔ ایک تاثر یہ دیا گیا ہے کہ غیرقانونی لشکر جھنگوی اور سپاہ صحابہ کے گروہوں میں باہمی اختلافات کے نتیجہ میں نئے بننے والے گروپ نے ان گروپوں اور دیگر دہشت گرد عسکریت پسندوں کی نظروں میں اپنی اہمیت برھانے یا اپنا قد اونچا کرنے کیلئے یہ کاروائی کی ہے۔

لیکن گزشتہ عرصہ میں پارا چنار میں ”داعش“ کے نام پر کاروائی میں بیسیوں شہریوں کو شہید کیا گیا جن کے بارے میں بتایا گیا کہ خفیہ ہاتھ انہیں شام سے لیکر پاکستان میں لے آئے ہیں۔ اب جبکہ یہ حکمت عملی کامیاب ہوتی نظر آرہی ہے تو پاکستان کے عوام کو نفسیاتی طور پر اس طرح تیار کیا جائے کہ خفیہ قوتیں، نیٹ ورک جب پاکستان میں کاروائیاں کریں اور حالات کشیدگی خانہ جنگی بحران کی جانب لیکر جائیں تو یہی سمجھا جائے گا کہ یہ تو ”پاکستانی داعش“ یہی کاروائیاں کر رہی ہے۔

پاکستان کے عوام جانتے ہیں کہ اب ضیاء الحق اور امریکہ کی روس کی گرم پانی تک رسائی کے بارے پروپیگنڈا کافر روس کے خلاف اسلامی جہاد کی حکمت عملی ناکام ہوگئی ہے لیکن یہ جہادی اب اپنے ہی ملک کے سکیورٹی اداروں ، عوامی مقامات اور بے گناہ عوام کو نشانہ بنارہے ہیں تو نئی جنگ اب بیرونی خفیہ قوتوں کے ذریعے ان کی امداد ، تعاون سے نئے انداز میں شروع کی جائیگی اس لئے پاک روس فوجی مشقوں کو جنگی مشقیں محسوس کیا جارہا ہے۔

افغانستان کی امریکی و اتحادی قیادت میں آگ کو روس‘ پاکستان میں منتقل کیا جارہا ہے جس کی تیاری مذکورہ” دوستی“ 2017ء کی فوجی تربیت سے کی جارہی ہے۔ آنے والے خطرناک ، بدترین حالات پیدا کرنے کی بیرونی خفیہ طاقتوں کے عزائم کو دیکھتے ہوئے اکتوبر کے مہینے میں ہی روس چین پاکستان فوجی مشقوں کا اعلان بھی کردیا گیا ہے۔ تینوں ملکوں کی یہ فوجی مشقوں کا اعلان بھی کردیا گیا ہے۔

تینوں ملکوں کی یہ فوجی وجنگی مشقیں ان قوتوں کو قبل از وقت متنبہ کرنے کا اعلان ہے کہ وہ جنوب مشرقی ومغربی ایشیا ہی نہیں بلکہ دنیا کے کسی بھی خطہ میں ان ملکوں کے مفادات کو نقصان، بے گناہ عوام اور ان کے وسائل کو تباہ کرنے کی ہر کوشش کی مزاحمت کی جائے گی پاک چین روس فوجی وجنگی تربیتی مشقیں بھڑکانے والی خانہ جنگی، بحران، تناؤ کشیدگی کو روکنے اسکے خاتمہ کیلئے جنگ سے پہلے جنگ کی تیاری ہے۔

واضح پیغام ہے کہ بھگوڑے کرائے قاتلوں ، دہشت گردوں ،عوام دشمن ، فرقہ پرست گروہوں کے ذریعے پرامن عوام کو یرغمال بنا کر اب شام عراق افغانستان ، لیبیا نہیں بنایا جاسکتا ہے۔ داعش کے اسلام آباد میں جھنڈہ لہرانے کا پیغام اسی وقت پاک روس فوجی جوان پاکستان کے لوک گیت اور قومی ترانے کی دھن پر باہمی رقص کرتے ہوئے دے رہے تھے اور اب پاک چین روس تربیتی مشقوں اور جدید ٹیکنالوجی ہتھیاروں کی نئی سائنس کے ساتھ پیغام دیں گے کہ وہ باہمی اشتراک سے مشترکہ انسان دشمنوں کا قلع قمع کرنے ، اپنے عوام کی حفاظت، ان کی مفادات کی نگہبانی کیلئے تیار ہیں، تیاری کررہے ہیں۔

گرم جنگ کو ٹھنڈا کرنے کے لئے ہماری افواج ، عوام قومی لوک جنگ کو ٹھنڈا کرنے کے لئے ہماری افواج ، عوام قومی لوک گیتوں ترانوں کی دھنوں پر رقص کرتے ہوئے دہشت گردوں،ان کے آقاؤں، خفیہ قوتوں کو زندگی کا پیغام دکھا اور بتارہے ہیں۔ خفیہ بیرونی اندرونی دہشت گردوں کی موت کا پیغام انہیں باہمی یگانگت اور اتحاد واشتراک سے دیا جائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Qayame Aman k liye Pak China Roas ki Muhtrka Jangi Mashqy is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 11 October 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.