قائد رحمتہ اللہ علیہ کی آخری نشانی” دینا واڈیا“ کی رحلت‘ فضا سوگوار!

آپ آزادی ہند کی تحریک سے بخوبی واقف تھیں․․․․․․ شادی کے بعد بمبئی میں سکونت اختیار کی، زیادہ تر وقت برطانیہ اور امریکہ میں گزرا

پیر 13 نومبر 2017

Qauide Azam Ki Akhri Nishani Deena Wadya Ki Rahlt
محبوب احمد:
محترمہ فاطمہ جناح رحمتہ اللہ علیہ کے بعد اپنے خاندان کی واحد وارث دینا واڈیا کے انتقال سے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح رحمتہ اللہ علیہ کی اکلوتی بیٹی دینا واڈایا کے2 نومبر2017ء کو98 ویں برس کی عمر میں انتقال سے یقینا جنوبی ایشیا میں آزادی کے رہنماؤں کے ساتھ بچ جانے والا آخری تعلق بھی ختم ہوگیا ہے، آپ کے انتقال سے پاکستان ہی نہیں پوری دنیا میں سوگ کا سماں ہے۔

آپ آزادی ہند کی تحریک سے بخوبی واقف تھیں، آپ کے مطابق سردار پٹیل اکھڑ مزاج تھے جبکہ نہر کوشامد پسند، آپ کے نزدیک ہندوستان میں آخری برطانوی وائسرے ماؤنٹ بیٹن ناقابل اعتبار شخص تھا ۔ خوشگوار ، دراز قد، چاق وچوبند ، خوبصورت اور اپنے والد کی طرح رعب دار شخصیت کی مالک دنیا واڈیا 15 اگست 1919 ء کو لندن میں پیدا ہوئیں۔

(جاری ہے)

شہرت سے دور الگ تھلگ رہنے والی دنیا واڈیا نے سیاست سے اپنے آپ کو بالکل دوررکھا، سماجی کاموں میں انہیں بہت شغف تھا لیکن عوامی تقریبات میں شرکت سے بھی گریز کرتی تھیں۔

دینا واڈیا اپنے والد کی طرح بالکل جذبات کا اظہار نہیں کرتی تھیں۔ لیکن 2004ء میں دورہٴ پاکستان کے دوران عوام سے ملنے والی محبت اور عقیدت کے اظہار پر آپ بہت خوش ہوئیں۔ آپ نے کبھی پاکستان میں رہائش اختیار نہیں کی، آپ کا زیادہ تر وقت بمبئی ، برطانیہ اور امریکہ میں ہی گزرا ۔ دیناواڈیا 1948ء میں بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح رحمتہ اللہ علیہ کی رحلت کے موقع پر پاکستان آئیں۔

2004    ء میں کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان کی دعوت پر پاکستان اور بھارت کا میچ دیکھنے کیلئے بھی آپ نے پاکستان کا دورہ کیا۔ 1938ء میں والد کی مرضی کے خلاف آپ نے پارسی خاندان سے تعلق رکھنے والے نیول واڈیا سے شادی کی لیکن 5 برس بعد دونوں میں علیحدگی ہوگئی۔ آپ کا ساری عمر اپنے والد قائداعظم رحمتہ اللہ علیہ کے سا تھ صرف ایک ہی بات پر اختلاف رہا اور وہ تھی غیر مسلم کے ساتھ شادی، یہی وجہ تھی کہ قائداعظم نے آپ کی شادی میں شرکت نہ کی اور ملنا جلنا بھی بہت کم کردیا لیکن ان سب باتوں کے باوجود آپ کی باتوں سے احترام اور پیار جھلکتا تھا۔

مخالفین نے برصغیر کے مسلمانوں کو عظیم لیڈر قائداعظم رحمتہ اللہ علیہ کے خلاف اکسانے کیلئے اس ایشو کو ہوا دینے کی کوئی کسر نہ چھوڑی مگر وہ اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہ ہوسکے۔ 1947ء میں بٹوارے کے بعد فاطمہ جناح رحمتہ اللہ علیہ اپنے بھائی کے ہمراہ پاکستان چلی آئیں لیکن دینا واڈیا نے بھارت میں ہی رہنے کو ترجیح دی بعد ازاں نیویارک منتقل ہوگئی ، تاہم لندن اور ممبئی بھی آتی جاتی رہیں۔

بھارت حکومت نے بٹوارے کے بعد ممبئی میں قائداعظم رحمتہ اللہ علیہ کے گھر کو متروکہ جائیداد قرار دے دیا اور یوں یہ بھارتی حکومت کے قبضے میں چلا گیا لیکن دینا نے بھارتی عدالت میں وراثت کا مقدمہ دائر کرتے ہوئے گھران کے حوالے کرنے کی درخواست کی تاکہ وہ اس گھر میں رہ سکیں جہاں انہوں نے اپنے والد کے ساتھ بچپن گزارا تھا، عدالت نے ان کی درخواست یہ کہہ کر قبول نہ کی کہ اس جائیداد پر قانونی طور پر فاطمہ جناح ہی دعویٰ کرسکتی تھیں کیونکہ قائداعظم رحمتہ اللہ علیہ نے یہ ان کے نام کردی تھی۔

بھارتی حکومت نے قائداعظم رحمتہ اللہ علیہ کے اس بنگلے کو فن وثقافت کے جنوبی ایشیائی مرکز میں تبدیل کردیا تھا۔ دینا واڈیا نے بھارت کے سابق وزیراعظم من موہن سنگھ کو بھی ایک خط لکھا جس میں انہوں نے کہا کہ، ”،میرے والد کے انتقال کے بعد 60برس کا عرصہ بیت چکا ہے اور میں اب تک اس گھر سے محروم ہوں جہاں میں پروان چڑھی اور اپنی شادی تک اپنے والد کے ساتھ وقت گزارا، لہٰذا یہ گھر مجھے لوٹا دیا جائے“ لیکن دنیا اپنے گھر کو پانے کی آس میں ہی دنیا سے رخصت ہوگئیں۔

دینا واڈیا نے اپنے سوگواران میں بیٹے نسلی این واڈیا جو واڈیا گروپ کے چیئرمین بھی ہیں اور بیٹی ڈیانا این واڈیا کو چھوڑا ہے۔ نصف صدی سے زائد عرصے بعد جب 2004ء میں دینا واڈیا اپنے والد بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح رحمتہ اللہ علیہ کے مزار پر حاضری کیلئے پہنچیں تو یہ منظر قابل دیدنی تھا، انہوں نے اپنے باپ کے مزار پر حاضری کو قطعی ایک نجی مصروفیت رکھا ، مزار پر وزیٹر بک میں انہوں نے اپنے جذبات کا اظہار مختصراََ کچھ اس طرح کیا” یہ میرے لئے ایک دکھ بھرا شاندار دن تھا․․․․․ ان کے خواب کو پورا کیجئے“ ۔

دینا واڈیا نے اپنے عظیم باپ کی زندگی میں ایک دفعہ نافرمانی کی لیکن کبھی اپنے باپ کے نام پر کوئی مالی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی۔ قائداعظم رحمتہ اللہ علیہ کو بھی اپنی بیٹی کی نافرمانی کا بہت دکھ تھا لیکن بظاہر اس نافرمانی سے ان کی سیاست کوکوئی نقصان نہیں پہنچا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Qauide Azam Ki Akhri Nishani Deena Wadya Ki Rahlt is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 13 November 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.