قبضہ مافیا اعلیٰ عدلیہ کے شکنجے میں!

سرکاریی اراضی کی چائنہ، رشین اور امریکن کٹنگ میں ملوث کون؟۔۔۔۔۔۔۔۔ کراچی کا کیا بنے گا، سپریم کورٹ کے معزز جج کا سیکریٹری لینڈ پر اظہار برہمی

منگل 19 دسمبر 2017

Qabza Mafiya Aalla Adliya k Shkanjy me
راؤ محمد شاہد اقبال:
سندھ اس حوالے سے انتہائی بد قسمت ہوا ہے کہ اس صوبہ کی کسی بھی سیاسی جماعت نے کبھی بی یہاں کے باسیوں کو ایک پل کے لئے بھی سکھ کا سانس لینے نہیں دیا، یہی وجہ ہے کہ اس وقت سندھ کے حالات قبائلی علاقوں سے بھی بدتر نہج پر پہنچ چکے ہیں۔ سندھ میں سیاست قبضہ مافیا کا دوسرا نام بن چکی ہے ۔

سندھ میں زمینوں کے قبضوں کے ایسے ایسے طریقے متعارف ہوچکے ہیں جن کی تفصیلات کے بارے میں سن کر ایک عام شخص کی روح بھی کانپ جاتی ہے ۔ چائنہ کٹنگ، رشین کٹنگ، اور امریکن کٹنگ وہ خوبصورت نام ہیں جو صوبہ بھر میں مختلف قسم کے قبضوں کے لئے رائج ہیں ، زمینوں پر قبضوں کی اس جنگ میں کتنے معصوم اور بے گناہ لوگ قبضہ مافیا کے ہاتھو ں اپنی جان کی بازی ہار چکے ہیں اس کا درست اندازہ لگانا ممکن نہیں، معاملہ کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جب میڈیا کے دن رات چائنہ کٹنگ کا راگ الاپنے کے بعد بھی کسی کانوں پر جوں تک نہ رینگی تو آخر کا عدلیہ کو ہی سندھ کے باسیوں کو قبضہ مافیا کے عفریت کے چنگل سے بچانے کے لئے حرکت میں آنا پڑا ، جب سریم کورٹ نے چائنہ کٹنگ اور زمین پر ناجائز قبضوں سے متعلق کیس کی سماعت کی تو پورے سندھ کو ایک طرف رکھیں شہر قائد رکراچی میں 35 ہزار رفاہی پلاٹوں کی چائنہ کٹنگ کا انکشاف ہوا ۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے جج جسٹس گلزار احمد نے کے ڈی اے افسران کو کراچی کی حالت زار پر سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کو چائنہ کٹنگ اورقبضوں نے برباد کرکے رکھ دیا ہے اور کوئی جگہ عوام کی تفریح کے لئے نہیں چھوڑی گئی ، آخری بار ایوب خان کے زمانے میں تجاوزات کے خلاف کاروائی ہوئی تھی تو کراچی صاف ہوگیا تھا اور یورپ کا شہر لگتا تھا، لوگ لندنے جانے کے بجائے کراچی گھومنے پھرنے کو ترجیح دیتے تھے، تاہم اب اگر اس بدنصیب شہر میں کسی بھی طرف نظر دوڑائی جائے تو شہر غلاظت اور گندگی کا بدبو دار منظر پیش کرتا ہے ۔

کیا آپ نے کبھی اپنے دفتروں میں بیٹھ کر کچھ سوچا ہے کہ کراچی کا کیا بنے گا۔ معزز جج نے اپنے ریمارکس میں سیکرٹری لینڈ پر بطور خاص سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تم جیسے لوگ کراچی کے دشمن ہیں تمہیں شرم نہیں آتی، جو حالات چل رہے ہیں ، اس میں عام آدمی کے لئے سانس لینا مشکل ہوگیا ہے۔ کراچی کی زمین کو کیا آپ سب نے اپنی ذاتی میراث سمجھا ہوا ہے جب چاہا جسے چاہتے ہو پلاٹ الاٹ کردیتے ہو اور افسوس یہ کہ کراچی کا سبزہ بھی ختم کر کے رکھ دیا ہے ، اب گلی محلوں میں بچے بھی کرکٹ کھیلتے ہوئے نظر نہیں آتے کچھ تو خیال کریں۔

اپنے دفاتر سے باہر بھی نکلا کریں۔ گلشن اقبال میں آپ لوگوں نے کیبنز لگوادیئے ہیں۔ ڈسکو بیکری کے باہر دیکھیں کیا حال ہے، وہاں دلپسند مٹھائی والا بیٹھا ہے کیا یہ کوئی غریب آدمی ہے؟ کیا اب ہم یہ بھی بتائیں کہ آپ کی کیا ذمہ داری ہے۔ جسٹس گلزار نے کراچی کے اوریجنل ماسٹر پلان کی روشنی میں رفاہی پلاٹوں کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے بلدیاتی اداروں کو کراچی میں چائنہ کٹنگ کے 35 ہزار پلاٹوں کو واگزار کرنے اور تمام رفاہی پلاٹوں کی الاٹمنٹ فوری منسوخ کرنے اور چائنہ کٹنگ کے پلاٹس ہر صورت خالی کرنے کے احکامات جاری کردیئے ، بظاہر عدالت عظمیٰ کے احکامات پر ادارہ ترقیات کراچی کی جانب سے شہر میں50 ارب روہے کی زمین واگزار کرانے کے لئے بڑے پیمانے پر کاروائی شروع کردی گئی ہے اور اب تک 73 شادی ہالوں کو مسمار بھی کیا گیا ہے لیکن رفاہی پلاٹوں پر قائم بااثر افراد کے شادی ہالوں کے خلاف کاروائی نہیں کی جارہی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نیپا چورنگی پر قائم شادی ہال جہاں اب نجی تعلیمی سرگرمیاں جاری ہیں ، یہ بھی ایک رفاہی پلاٹ پر قائم ہے لیکن کے ڈی اے حکام کی ملی بھگت سے اس کی تجارتی سرگرمیوں کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا گیا ہے، گلشن چورنگی پر قائم شادی اور ایک نجی اسکول بھی کئی سال سے مال کمانے میں لگا ہوا ہے اور یہ بھی رفاہی پلاٹ پر تعمیر ہے لیکن اب تک اس کے خلاف بھی کاروائی نہیں کی گئی۔

ان واقعات سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ کے ڈی اے حکام رفاہی پلاٹوں کی سرکاری زمین واگزار کرانے میں پسند اور ناپسند اور سیاسی اثرورسوخ کا بطور خاص خیال رکھ رہے ہیں ، قبضہ کی گئیں وہ تمام جگہیں جو با اثر افراد کے زیر استعمال ہیں، اُن تمام غیر قانونی تعمیرات کو کے ڈی اے حکام کی جانب سے ٹیکنیکل طریقے سے بچانے کی بھرپور کوشش کی جارہی ہے۔ جس سے عوام الناس میں یہ تاثر تقویت پارہا ہے کہ یہ تمام کاروائیاں صرف نمائشی تو نہیں ہیں؟ جنہیں وقتی طور پر عدلیہ کے دباؤ میں آکر انجام دیا جارہا ہے اور جیسے ہی عدلیہ کی توجہ دوسرے اُمور کی طرف مرکوز ہوگی قبضہ مافیا کو دوبارہ سے فری ہینڈ دیا جائے گا ۔

اس لئے اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ اعلیٰ عدلیہ چائنا کٹنگ کے خلاف ہونے والی ایک ایک کاروائی کابذات خود باریک بینی سے معائنہ کرے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کے ڈی اے کے حکام قبضہ مافیا اور با اثر سیاسی افراد اپنی آپس کی ملی بھگت سے قانون کی آنکھوں میں دھول جھونکنے میں کامیاب نہ ہوسکیں۔ سندھ کے عام عوام کی جانب سے اعلیٰ عدلیہ کے ساتھ ساتھ قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں سے بھی اُمید لگائی جارہی ہے کہ قبضہ مافیا کے خلاف ہونے والی کاروائیوں کا دائرہ کا ر اب صرف کراچی تک محدود نہیں رہے گا بلکہ اسے جلد از جلد پورے سندھ میں پھیلا یا جائے گا کیونکہ قبضہ مافیا نے کراچی شہر سے کہیں زیادہ براحال تو باقی سندھ کا کیا ہوا ہے۔

اندورن سندھ میں تو یہ حال ہے کہ پوری کی پوری ہاؤسنگ اسکیمیں ہی قبضہ کی زمینوں پر بنائی جارہی ہیں ۔ قبضہ مافیا کو سندھ کے شہروں میں کہیں بھی پر کشش تجارتی جگہیں نظر آتی ہیں۔ وہ اس پر قبضہ کرکے اپنی مرضی کی تعمیرات کرنا شروع کردیتے ہیں ۔ اندرون سندھ میں قبضہ مافیا کی دہشت اور غنڈہ گردی کا اندازہ تو صرف اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ انہوں نے دنیا کے سب سے بڑے فلاحی ادارے ایدھی فاؤنڈیشن کے تحت چلنے والے ایدھی سینٹرز کو بھی نہیں بخشا ہے۔

سندھ کے شہروں میں قائم بیشتر ایدھی سینٹرز سے ایدھی کے رضاکاروں کو بزور ِ طاقت بے دخل کرکے اُن پر قبضہ کیا جاچکا ہے، یہ تمام صورت حال اس بات کی متقاضی ہے کہ قبضہ مافیا کے خلاف شروع ہونے والی اس کاروائی کا دائرہ کار جلد از جلد پورے سندھ تک پھیلایا جائے تاکہ کئی دہائیوں سے ظلم کی چکی میں پسنے والے سندھ عوام بھی سکھ کا سانس لے سکیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Qabza Mafiya Aalla Adliya k Shkanjy me is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 19 December 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.