پنجاب، جزا اور سزا میرٹ پر

5600 نااہل سکاری ملازم سفارش سے بچ گے خادم اعلیٰ پنجاب اپنی ہر دوسری تقریر میں میرٹ کار اگ الاپتے اور سفارشی کلچر کے خاتمے کے دعویٰ کرتے ہیں۔ دوسری جانب یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ پنجاب میں بھی سفارش کلچر عروج پر ہے

پیر 11 جنوری 2016

Punjab Jaza Aur Saza Merit Par
خادم اعلیٰ پنجاب اپنی ہر دوسری تقریر میں میرٹ کار اگ الاپتے اور سفارشی کلچر کے خاتمے کے دعویٰ کرتے ہیں۔ دوسری جانب یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ پنجاب میں بھی سفارش کلچر عروج پر ہے۔ وزیراعلیٰ یا توا س سے لاعلم ہیں یا پھر انہوں نے اس سے نظریں چرائی ہوئی ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق پنجاب میں کرپٹ سرکاری ملازمین اور افسروں کے لیے دوہرا معیار قائم ہو چکا ہے جس میں ایسے سرکاری ملازمین کوتو ”میرٹ“ کے مطابق سزا دی جاتی ہے جن کے پاس بھاری سفارش نہیں ہوتی۔

دوسری جانب جن سرکاری ملازمین کے پاس سفارش ہو اسے بھی ”میرٹ“ کے مطابق معاف کر دیا جات اہے۔ خادم اعلیٰ کے صوبہ میں 2015 کے دوران میرٹ وقانون کے برعکس اقدامات کرن والے 10925 سرکاری ملازمین و افسران کے خلاف کارروائی کی گئی۔

(جاری ہے)

ان کے پاس سفارش نہیں تھی لہٰذا یہ زیر عتاب ٹھہرے۔ ان میں سے بعض کی ترقیاں واپس لی گئیں تو کئی نوکری سے برخاست کر دیے گئے جبکہ پیڈا ایکٹ کے تحت بھی ان کے خلاف کارروائی کی گئی۔

دوسری جانب ساڑھے پانچ ہزار سے زائد سرکاری ملازمین وافسران کے خلاف کرروائی کی بجائے مبینہ طور پر انہیں سیاسی سفارش پرمعاف کر دیا گیا۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ چیف سیکرٹری پٹیشن سیل ، سیکرٹریز، انسپکشن ٹیم، وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ، ہیلتھ ، تعلیم لوکل گورنمنٹ، آبپاشی، ڈسٹرکٹ لوکل گورنمنٹ اینڈ کمیونٹی ، ضلعی محکموں سمیت دیگر اداروں میں سرکاری ملازمین کے حوالے سے مختلف معاملات پر 35 ہزار سے زائد درخواستیں زیر التوا ہیں۔

ان کے حوالے سے تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ۔ اسی طرح رپورٹ کے مطابق 116 افسروں اور ملازمین کی سفارشیں براہ راست وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ سے آئیں جن کے خلاف محکمہ تعلیم صحت اور لوکل گورنمنٹ نے کوئی ایکشن نہیں لیا۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ صوبائی وزیر تعلیم رانا مشہور، مایں مجتبیٰ شجاع الرحمٰن، میاں یاور زمان بھی متعلقہ سیکرٹریز کو فون کر کے سزائیں معاف کرنے کے احکامات دیتے رہے۔

یاد رہے کہ سرکاری حکام بھی یہ تسلیم کرتے ہیں کہ بعض سیاسی شخصیات اپنے حلقے کے افراد کی سفارش کرنے متعلقہ سیکرٹریز کے پاس آتی ہیں۔ یہ لوگ متعلقہ محکمہ کے سربراہ پر دباوٴ ڈال کر سزا معاف کرانے میں کامیاب بھی ہو جاتے ہیں۔ دوسری جانب ہماری سیاسی اشرافیہ کا کہنا ہے کہ اگر انہوں نے اپنے حلقے کے لوگوں کے بھی کام نہیں کروانے تو پھر کن کا کام کروانا ہے۔

اس طرح یہ ”رہنما“ کرپٹ سرکاری ملازمین کی سزائیں معاف کرانے کو بُرا کام نہیں سمجھتے بلکہ ان کے نزدیک یہ بھی خدمت خلق ہے۔ خادم اعلیٰ پنجاب تو اپنی ہر تقریر میں ہی ”میرٹ“ کا ذکر کر دیتے ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ ان کے اپنے وزیر اعلیٰ سکرٹریز سے 116 افراد کی سفارشیں آتیں ہیں تو وہ خاموش رہتے ہیں۔ یہاں یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ جس دستور کو وہ نہیں مانتے کیا وہ دستور سفارشی کلچر کے خلاف ہے؟ وزیراعلیٰ پنجاب کی گڈگورننس کے دعویٰ اپنی جگہ لیکن سچ یہ ہے کہ ساڑھ پانچ ہزار سرکاری ملازمین و افسران کے سفارش کے بر پر سزاوٴں سے بچ جانے پر افسر شاہی کو واضح پیغام مل چکا ہے۔

اب وہ جانتے ہیں کہ اگر سزا سے بچنا ہے تو کام سے زیادہ سیاسی تعلقات ضروری ہیں۔ افسران شاہی جب سیاست دانوں کے ذاتی ملازم بن جائے تو پھر ملکی ترقی کا سلسلہ رک جاتا ہے ۔ سوال یہ ہے کہ کیا سرکاری سیاسی سفارشوں کے بل پر سزائیں معاف کروا کر اس جانب تو نہیں بڑھ رہی۔ صورت حال یہ ہے کہ افسر شاہی ترقیوں اور اہم عہدوں پر فائز ہونے کے لیے کام کی بجائے سیاسی تعلقات اور سیاسی آقاوٴں کی خوشنودی کو زیادہ اہم قرار دینے لگی ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب تو شاید اگلے انتخابات میں بھی میرٹ کے نعرے لگاتے رہیں گے لیکن سچ یہی ہے کہ ان کا اپنا سیکرٹریٹ بھی سفارش کے ذریعے سرکاری افسروں کی سزائیں معاف کرواتا ہے۔ یہ افسران دوبارہ آکر کس کے لیے کام کرتے ہیں یہ سبھی اہل عقل سمجھ سکتے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Punjab Jaza Aur Saza Merit Par is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 11 January 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.