پشاوری چپل

اسے ہردورمیں مقبولیت حاصل رہی ہے

جمعرات 17 دسمبر 2015

Peshawari Chappal
عمران شیخ:
خوش لباسی انسان کی شخصیت کونکھارنے میں اہم کردارادا کرتی ہے۔خوش لباس شخص صرف کپڑوں پرہی دھیان نہیں دیتا بلکہ اچھے انداز میں بال بنانے کے ساتھ ساتھ بہترین جوتاچپل بھی پہنتا ہے۔یوں توبازار میں مردانہ چپل کے ان گنت ڈیزائن دسیتاب ہوتے ہیں۔لیکن ان میں سے کچھ ایسی بھی ہیں جوعمر کے افراد میں مقبول ہوتی ہیں۔

ایسی چپل میں ایک ”پشاوری چپل“ بھی ہے۔ ابتداء میں یہ چپل چمڑے کی مددسے صرف کالے اور براؤن رنگ میں تیارکی جاتی تھی۔لیکن اب یہ کئی دوسرے رنگوں میں بھی تیار کی جاتی ہے جس کی ایک وجہ اشرافیہ کااسے پہننااور اپنی مرضی کے رنگ میں تیارکروانا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ لوگ جوتوں کے ڈئزائن بھی بدلتے رہتے ہیں۔

(جاری ہے)

پرانے ڈیزائن کے جوتوں کااستعمال ترک کردیا جاتاہے۔

اس کی وجہ ہماری یہ سوچ ہوتی ہے کہ لوگ ہمارے بارے میں کیاکہیں گے؟کہ اُس نے ابھی تک پرانے فیشن کے جوتے پہنے ہوئے ہیں۔یہ بات انتہائی دلچسپی کی حامل ہے کہ خیبرپختونخواہ کے دارالحکومت پشاور کی نسبت سے مشہور پشاوری چپل کافیشن صدیوں گزرنے کے باوجود پرانانہیں ہوابلکہ ہرگزرتے دن کے ساتھ اس کی مقبولیت میں اضافہ ہوتاجارہاہے موسم گرمامیں پاکستانیوں کی بڑی تعداد شلوار قمیض کے ساتھ پہنتی ہے۔

پشاوری چپل کوانٹرنیشنل مارکیٹ میں بھی خاص پذیرائی حاصل رہی ہے۔اس کا بڑاثبوت یہ ہے کہ گذشتہ برس برطانیہ کے مشہور شوبرانڈپال سمتھ شوز نے پشاوری چپل سے متاثر ہوکر ہی اسے اپنے برانڈنیم سے لانچ کیا۔برطانیہ کی اس شوکمپنی کے آؤٹ لیٹس پرقائم کردہ خصوصی شوکیسز میں پشاوری چپل کو انتہائی پروقارانداز میں رکھاگیاہے۔اس کی قیمت 300یوو رکھی گئی ہے جوپاکستانی روپوں میں 30ہزار مالیت سے زیادہ بنتی ہے۔

پاکستان میں بھی بہت سے انٹرنیشنل شوبرانڈزنے پشاوری چپل کی مقبولیت اور خوبصورت ڈیزائن سے متاثر ہوکراپنے اپنے برانڈنیم سے پشاوری چپل کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کاآغاز پشاور سے ہواکہ جبکہ پشاور میں اسے صرف عام چپل ہی کہا جاتا ہے۔وہاں اس کا استعمال بہت زیادہ ہوتاہے۔کیونکہ یہ بہت آرام دہ چپل ہے۔اس کابالائی حصہ جسے (اپر) کہاجاتاہے مضبوط چمڑے سے بنایاجاتاہے جبکہ اس کاتلواچمڑے اور ٹائرسے بنایا جاتاہے۔

اس کے اوپر گولڈن اور سیلور رنگ کے دلکش دھاگے سے خوبصورت نقش کاری کی جاتی ہے جس سے اس کے حسن میں اور زیادہ اضافہ ہو جاتاہے۔پشاوری چپل پاکستان کے شہری علاقوں میں مزید مقبولیت اختیار کرتی جارہی ہے۔خاص طور پر نواجون اسے جینز کی پینٹ کیساتھ شوق سے پہنتے ہیں۔ ملک میں اشرافیہ، متوسط اور غریب طبقے میں پشاوری چپلز یکساں مقبول ہے اور پاکستانی کے نزدیک پشاوری چپل پہننا فیشن کی علامت ہے۔

ملک میں ہونے والے تمام مذہبی تہواروں اور تقریبات میں پشاوری چپل پہنی جاتی ہے۔کوئی بھی تہواز یافنکشن اس کے بغیرمکمل نہیں سمجھاجاتا۔ڈبل تلوے والی پشاوری چپل کافی عرصہ سے تیار کی جارہی ہے ۔ پاکستان بھرمیں ڈبل تلوے والی پشاوری چپل کی مانگ بڑھتی جارہی ہے۔خیبرپختونخواہ کے وزراء پختون سردار اور بیرون ممالک رہنے والے پاکستانی کپتان پشاوری چپل کے بہت زیادہ آرڈزدے رہے ہیں۔

پشاوری چپل کے علاوہ سواتی اور چارسدہ چپل بھی کافی شہرت رکھتی ہے۔ سوات کے محلہ وزیر مال ملکان مارکیٹ میں سواتی چپل مختلف ورائٹیوں کے ساتھ تیار کی جاتی ہے۔یہاں ڈبل گیئر سینڈل بہت اچھے اور معیاری میٹریل کے ساتھ تیارکی جاتی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ سوار مارکیٹ میں منگل وار چپل بھی بہت زیادہ پسند کی جاتی ہے۔ یہ تین ہزارروپے تک فروخت ہوتی ہے۔

سوات کی اس مارکیٹ میں نوسوافراد سواتی چپل کی تیار کی جارہی ہے۔اس طرح چارسدہ میں غفور مارکیٹ میں600چھوٹے کارخانوں میں یہ روایتی چپل کی تیار کی جارہی ہے۔ہرکارخانے میں دوسرے سے مختلف قسم کی چپل تیار ہوتی ہے۔ ان کارخانوں میں 10ہزار افرادکام کرکے اپنی روزی کمارہے ہیں۔ دکانداروں کاکہناہے کہ کپتان برانڈپشاوری چپل کی قیمت چھ ہزار روپے ہے اور اسے ایلیٹ کلاس ہی افورڈ کرسکتی ہے۔

امسال یہ روایتی چپل آٹھ سوسے ایک ہزار روپے میں فروخت ہوئی تھی۔ عمران خان کی شادی کے بعد پشاوری چپل کی مقبولیت اندرون اور بیرون ملک بڑھی ہے۔بیرون ممالک سے آنے والے خریدار ہیں یہ بتاتے ہیں کہ وہاں پشاوری، سواتی اور چارسدہ چپل کی مقبولیت اور مانگ میں اضافہ ہورہاہے۔ان ممالک میں امریکہ، انگلینڈ اور یورپ شامل ہیں۔پشاوری چپل بنانے والاکاریگر توصدیوں قبل اس دارفاتی سے جاچکاہے لیکن اس کی تخلیق کردہ یہ چپل صدیوں سے اپنی بقاء کاسفرجاری رکھے ہوئے ہے اور اب یہ سرحدوں کی باڑیں توڑ کر بیرون ممالک میں شہرت کے جھنڈے گاڑ چکی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Peshawari Chappal is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 17 December 2015 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.