پانامہ انکشافات ، شریف فیملی کی ملکی اداروں پر لفظی گولہ باری!

ٹکراؤکی سیاست اور وضاحتیں․․․․․․ امریکہ، اسرائیل اور بھارت پاک فوج کو بدنام کرنے کیلئے خطیر رقم خرچ کررہے ہیں

منگل 7 نومبر 2017

Panama  Inkshafat  Shareff Family ki Mulki Idarroo pr Lafzi Gola Bari
رحمت خان وردگ:
بدقسمتی سے ن لیگ کی تاریخ ہے کہ انہوں نے ہمیشہ ٹکراؤ کی سیاست کی ہے اور ن لیگ کے کئی اہم رہنما شعلہ بیانی میں بے مثال ہیں۔ ایک وفاقی وزیر نے قومی اسمبلی میں فوج کو چوکیدار قرار دیکر خود کو ملک کا مالک قرار دینے کی کوشش کی تھی، اسی طرح ایک سینیٹر کی فوج کے خلاف حرزاسرائی پر انہیں وزارت سے ہٹایا گیا۔

میاں نواز شریف بھی پانامہ کیس سے پہلے فوج کے خلاف بیان دیتے رہے ہیں ۔ 1999 میں نواز شریف کی حکومت اسی ٹکراؤ کی سیاست کی وجہ سے جنرل پرویز مشرف نے ختم کردی تھی۔ جنرل مشرف نے بطور آرمی چیف دو اہم کور کماندرز کا تبادلہ کیا جن کی نواز شریف سے زیادہ قربت تھی، اسی لئے نواز شریف نے مشرف یہ ٹرانسفر کینسل کرنے کا کہا جس پر مشرف کا موقف تھا کہ صرف آرمی چیف کی تعیناتی کا اختیار وزیراعظم کے پاس ہے باقی فوج کے اندرونی تمام معاملات کے بارے میں آرمی چیف کو مکمل اختیار حاصل ہے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم کی جانب سے اس طرح کی مداخلت غیر قانونی ہے اور مشرف نے مئوقف اختیار کیا کہ وزیراعظم اور آرمی چیف کو اپنے اپنے اختیارات کے استعمال میں مکمل آزادی حاصل ہے، اسی لئے آرمی چیف کو فوج کے اندرونی معاملات کے متعلق ہر طرح کے فیصلے کرنے کی مکمل آزادی حاصل ہے اور وہ سول معاملات میں وزیراعظم کے اختیارات میں کوئی مداخلت نہیں کریں گے اور ٹکراؤ کے ماحول میں میاں نواز شریف کے مرحوم والد میاں شریف نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے جنرل مشرف اور نواز شریف کو سامنے بٹھا کر کہا کہ دونوں میرے بیٹے ہو اور آئندہ دونوں ایک دوسرے کے اختیارات میں مداخلت نہیں کریں گے اور یہ معاہدہ ہوا جس کے بعد وقت یہی سمجھا گیا کہ اب ٹکراؤ کا ماحول ختم ہوجائے گا اس لئے جنرل مشرف بے فکری سے سری لنکا کے سرکاری دورے پر چلے گئے ۔

ان کی غیر موجودگی میں نواز شریف نے جنرل مشرف کو برطرف کرکے نئے آرمی چیف کی تقرری کی کوشش کی جسے فوج نے قبول نہیں کیا اور اس ٹکراؤ کی وجہ سے نواز شریف کو نہ صرف اقتدار سے ہاتھ دھونے پڑے بلکہ قید اور جلاوطنی کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ایک طویل عرصے کے بعد جب نواز شریف کو دوبارہ 2013ء میں اقتدار ملا تو ہر ایک یہی امید لگائے بیٹھا تھا کہ میاں صاحب نے لازمی طور پر تاریخ سے سبق سیکھا ہوگا اور اپنے 5 سال پورے کرنے والی آصف زرداری کی حکومت کے فوج سے تعلقات بھی اس کی تازہ ترین مثال تھی لیکن بدقسمتی سے ایسانہ ہوسکا اور نواز لیگ کی سینئر لیڈر شپ باربار فوج کے خلاف سخت زبان استعمال کرتی رہی۔

2016ء کے اوائل میں پانامہ لیکس کے انکشافات اور حکمران خاندان کے عدلیہ میں ٹرائل کے بعد شریف فیملی اور وفاقی وزراء نے بہت شدت کے ساتھ نہ صرف فوج بلکہ ملک کی اعلیٰ ترین عدلیہ کے خلاف بہت شدت سے بیان بازی کا سلسلہ شروع کیا جو تاحال جاری ہے اور اس میں ہرگزرتے دن کے ساتھ شدت آتی چلی جارہی ہے ، اب حمزہ شہباز اور ان کے والد نے کھل کر اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ وفاقی حکومت اور وزراء کی جانب سے ٹکڑاؤ کی پالیسی غلط لوگوں کے مشورے پر شروع کی گئی تھی اور نواز شریف کو ایسے مشیروں سے فوری طور پر چھٹکارا حاصل کرنا چاہیے کیونکہ اداروں کے درمیان ٹکراؤ یقینی طور پر ملک اور سسٹم کے لئے نقصان دہ ہوگا ۔

چوہدری نثار، شہباز شریف اور اب حمزہ شہباز کی وضاحتوں کے بعد سسٹم برقرار رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ وفاقی حکمران جماعت اپنی شعلہ بیانیاں ختم کردے او ر ان کی جانب سے جو یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ خدانخواستہ عدلیہ کے فیصلے فوج کے کہنے پر ہورہے ہیں ، یہ سراسر غلط اور بے بنیاد تاثر پھیلا یا جارہا ہے کیونکہ موجودہ عدلیہ کو نواز شریف نے ہی لانگ مارچ کرکے بحال کرایا تھا جو الحمداللہ ایک مکمل آزاد اور غیر جانبدارعدلیہ ہے۔

گزشتہ روز ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے دوٹوک الفاظ میں وضاحت سامنے آئی کہ فوج جمہوریت کی مکمل حامی ہے اور کسی قسم کے مارشل لاء کی کوئی گنجائش نہیں۔ شہباز شریف ، حمزہ شہباز اور ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیانات خوش آئند ہیں اور پوری امید کی جاسکتی ہے کہ سسٹم کو بچانے کیلئے ٹکراؤ کی سیاست اب لازمی طور پر ختم ہوجائے گی ، ویسے بھی یہ بات کسی سے ڈھکی چھی نہیں کہ امریکہ ،بھارت اور اسرائیل سمیت پاکستان کے دشمن ممالک سالانہ خطیر رقم پاک فوج کو بدنام کرنے کی مہم کی خاطر پاکستان میں کچھ سیاست دانوں، نام نہاد دانشوروں اور انسانی حقوق کے چیمپئین لوگوں میں اس مقصد کے تحت تقسیم کی جاتی ہے کہ وہ اپنی پوری توانائی ملک میں موجود خامیوں کا ذمہ دار فوج کو ٹھہرانے پر صرف کرے۔

الحمداللہ اب تک تمام ملک دشمن عناصر اس مقصد میں ہمیشہ ناکام رہے ہیں اور پوری پاکستانی قوم کا ہر محب وطن فرددل وجان سے پاکستان کی مصلح افواج کی حلاحیتوں پر مکمل اعتماد اور بھروسہ ہرگز رتے دن کے ساتھ بڑھتا چلا جارہا ہے۔ میری نظر میں مسلح افواج پر الزام تراشی ملک سے غداری کے مترادف ہے اور تکراؤ کی سیاست کے متعلق حالیہ وضاحتوں کے بعد اداروں کے ٹکراؤ اور الزام تراشی کا سلسلہ بند ہوجائے گا اور اگر اب بھی ماضی سے سبق نہ سیکھا گیا تو یہ بات بالکل واضح ہوچکی ہے کہ ملک اور سسٹم کو پہنچنے والے نقصان کا ذمہ دار کون ہوگا؟

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Panama Inkshafat Shareff Family ki Mulki Idarroo pr Lafzi Gola Bari is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 07 November 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.