پاک امریکا تعلقات، شاباش پاکستان

اب یقین ہوگیاہے کہ امریکی صدرڈونلڈٹرمپ ایک نااہل اور ناسمجھ آدمی ہیں۔دراصل اس طرح کا آدمی امریکی اسٹیبلشمنٹ اور پالیسی میکرزکیلئے بہترہے،اسی لیے ٹرمپ کوالیکشن میں دھاندلی کے ذریعے کامیابی دلوائی گئی

Sanaullah Nagra ثناء اللہ ناگرہ جمعرات 24 اگست 2017

Pak America Taluqat Shahbash Pakistan
عالمی دنیاکواب انصاف کے تقاضے پورے کرنے چاہئیں،پاکستان کوشاباش دینی چاہیے کہ امریکاکے غیرجانبدرانہ اورالزام تراشی کے رویے کے باوجود تعلقات کوختم کرنے کی بجائے پاکستان نے دیرپادوستانہ تعلقات کی مضبوطی کیلئے ہمیشہ مثبت کرداراداکیا۔پاکستان معرض وجود میں آیاتوپاکستان کے پاس دوچوائسزتھیں کہ متحدہ ہائے امریکایا روس(سویت یونین) دونوں میں کس کے ساتھ دوستی کاہاتھ بڑھائے،کیونکہ امریکااور روس دونوں دنیاکی اقتصادی اور دفاعی لحاظ سے بڑی طاقتیں تھیں،دونوں سردجنگ میں ایک دوسرے کے بڑے حریف تھے۔

1950ء میں امریکی صدرہیری ٹرومن نے پاکستان کاپہلاسرکاری دورہ کیا۔ وزیراعظم لیاقت علی خان نے امریکاکے ساتھ غیررسمی طورپردوستی کاہاتھ بڑھادیا۔

(جاری ہے)

تاہم 1953ء میں پاکستان نے خود امریکا کی فوجی اور اقتصادی امدادکوقبول کرکے مستقبل کیلئے تعلقات کوقائم کرلیا۔چھیاسٹھ سال سے زائد عرصے پرمحیط تعلقات میں اتارچڑھاؤ ،سرد مہری اور گرم جوشی کاسلسلہ جاری رہا۔

امریکانے ہمیشہ پاکستان کوشک کی نگاہ سے دیکھا۔جب بھی پاکستان کی ضرورت پڑی ،پاکستان کواستعمال کیااور منہ موڑلیا،ہمیشہ پاکستان کے ساتھ سوتیلی ماں جیسابرتاؤکیا،امریکاکوچاہیے تھا کہ مسئلہ کشمیرکے حل کیلئے ہرفورم پرپاکستان کاساتھ دیتالیکن امریکانے اس کے برعکس پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کے ساتھ بھی تعلقات کوپروان چڑھانے کاسلسلہ جاری رکھا۔

ہرکوئی واقف ہے کہ امریکانے روس کوتہس نہس کرنے کیلئے خودمجاہدین تنظیمیں بنائیں۔تب سویت یونین کوتوڑے کیلئے مجاہدین تنظیمیں بنائیں ۔بعض امریکی پالیسی میکرزنے اس رازسے بھی پردہ اٹھایاکہ نائن الیون بھی جھوٹاتھا۔یعنی کسی بھی ملک میں یلغارکرنے کیلئے دہشتگردی کاسہارالیاجاتاہے۔آج پاکستان میں پاک چین بڑھتے ہوئے تعلقات پاکستان مخالف قوتوں کوایک نظرنہیں بھاتے۔

پاکستان میں چین کی شراکت داری سے سی پیک اور گوادرپورٹ جیسے بڑے منصوبے کامیابی کے ساتھ جاری ہیں۔ ایٹمی ملک ہونے کی حیثیت سے پاکستان کادفاع بھی ناقابل تسخیرہے۔امریکی صدرڈونلڈٹرمپ کے الزامات کہ پاکستان کو دہشتگردی کیخلاف امداددی گئی لیکن پاکستان نے دہشتگردوں کی پناگاہیں ختم نہیں کی،حقانی نیٹ ورک کے خلاف کاروائی نہیں کی،پاکستان کاایٹمی پروگرام دہشتگردو ں کے ہاتھ میں جاسکتاہے۔

پاکستان اور افغانستان میں 20دہشتگرد تنظیمیں کام کررہی ہیں وغیرہ وغیرہ۔۔مجھے اب یقین ہوگیاہے کہ امریکی صدرڈونلڈٹرمپ ایک نااہل اور ناسمجھ آدمی ہیں۔دراصل اس طرح کا آدمی امریکی اسٹیبلشمنٹ اور پالیسی میکرزکیلئے بہترہے،اسی لیے ٹرمپ کوالیکشن میں دھاندلی کے ذریعے کامیابی دلوائی گئی۔یہ بات میں نہیں کہہ رہابلکہ امریکی ٹرمپ کے مدمقابل امیدوارہیلری کلنٹن، امریکی عوام اور دنیابھرکامیڈیاکہتارہاہے۔

بعض ریاستوں نے انتخابی نتائج تسلیم کرنے سے انکاربھی کیا۔توڑپھوڑاحتجاجی مظاہرے بھی ہوئے،علیحدگی کی تحریک بھی چلی۔لیکن سابق امریکی صدربل کلنٹن کی اہلیہ اور سابقہ وزیرخارجہ ہیلری کلنٹن نے امریکی جمہوری روایات کی خاطران دھاندلی شدہ انتخابی نتائج کوتسلیم کرلیا۔میری ناقص رائے کہ مطابق جنوبی ایشیاء سے متعلق پالیسی پرامریکی تھنک ٹینک اورامریکی اسٹیک ہولڈرزنے ٹرمپ کے آنے کے بعدکام شروع نہیں کیا بلکہ اس پرپچھلے چند سالوں سے کام جاری تھا۔

شاید اسی لیے ضروری تھا کہ امریکی خارجہ پالیسی پرعملدرآمدکروانے کیلئے ٹرمپ جیسے شخص کامنتخب کروایا جائے۔تاہم ڈونلڈٹرمپ کی نئی پالیسی کے تحت دنیامیں خون ریزی اور سرحدوں کوتبدیل کرنے کاایک نئے سرے سے آغازکیاجائے گا۔ امریکی صدر، امریکی اسٹیبلشمنٹ اور امریکی پالیسی میکرزکو اس خطے کی پالیسی بناتے وقت یہاں کی آبادی کوبھی مدنظررکھناچاہیے تھااس خطے میں دنیاکی آدھی آبادی رہتی ہے۔

دفاعی پالیسی بناتے وقت خطے میں موجودممالک کی اقتصادی اور معاشی حالت کابھی تجزیہ کیاجاناچاہیے تھا۔دنیاکی 8ایٹمی طاقتوں میں 3ایٹمی طاقتیں اس چھوٹے سے خطے یعنی پانچ ممالک میں موجودہیں۔پاکستان خطے میں واحد ملک ہے جوکہ چار ممالک انڈیا،چین ، افغانستان اور ایران کے درمیان میں موجودہے۔یعنی ان چارممالک کی زمینی سرحدیں پاکستان کیساتھ ہیں۔

اسی وجہ سے پاکستان کوخطے میں موجوددوسرے ممالک کی نسبت اندرونی و بیرونی چیلنجزکا بھی سب سے زیادہ سامناہے۔پاکستان کوخارجہ پالیسی بھی ان چارممالک کے موڈاور ذہن کومدنظررکھ کربناناپڑتی ہے۔ایک طرف چین ہماراسب سے پیارادوست ملک ہے جبکہ دوسرا ہندوستان اتناہی بڑادشمن ملک ہے۔ایک طرف چین نے ہمیشہ پاکستان کی ترقی وخوشحالی، سالمیت اور دفاع کیلئے کام کیا۔

جبکہ دوسری جانب ہندوستان نے ہمیشہ پاکستان کی مخالفت میں پاکستان کی ترقی و سالمیت اور خوشحالی کوسبوتاژ کرنے کیلئے کوششیں جاری رکھی ہوئی ہیں۔امریکاکو دہشتگردی کیخلاف جنگ میں دی جانے والی امدادبڑی یادآئی؟ٹرمپ صاحب آپ کویہ پتاہوناچاہیے کہ اس امدادکے نتیجہ میں ہم نے آپ کے امریکااور آپ کی عوام کومحفوظ بنایا جبکہ اپنے وطن عزیزکی معاشی ترقی کوتباہ کردیا،اُس وقت کے ہمارے ناسمجھ اور نااہل حکمرانوں نے پاکستان کودہشتگردی کی جنگ میں جھونکا،تب امریکااکیلے افغانستان میں جانے سے بھی گھبراتاتھا،دہشتگردوں سے لڑناتودرکناراسامہ بن لادن کے نام سے بھی ڈرتاتھا۔

لیکن یہ پاکستان اور پاک فوج ہی تھی جس نے امریکاکونائن الیون کے بعددہشتگردی کیخلاف مدد کی حامی بھری۔کیونکہ دہشتگردی کیخلاف جنگ پاکستان نے انسانیت کی بقاء اور دنیا کے امن کیلئے لڑی ہے۔پاکستان نے اس کوہمیشہ اپنی جنگ سمجھ کرلڑاہے۔امریکااگرکوڑیوں میں امداددیتارہاتوڈومورڈومورکے ساتھ ساتھ مطالبے بھی کرتارہا۔پاکستان کادہشتگردی کی جنگ میں 100ارب سے زائد کانقصان ہو،ہمارے فوجیوں ،پولیس اور سویلین سمیت 70ہزارسے زائد افرادکی قربانیاں نظرکیوں نہیں آئیں؟ پاکستانی حکومت اور اسٹیک ہولڈرزکوامریکی صدر کی دھمکیوں کوگیڈربھبھکی نہیں سمجھناچاہیے۔

بلکہ فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔امریکاکیخلاف پالیسی بنانے کیلئے حکومت پاکستان کواپوزیشن سیاسی جماعتوں اورتمام اسٹیک ہولڈرزکوایک پلیٹ فورم پراکٹھاکرناچاہیے۔اس کیلئے بہترین پلیٹ فورم پارلیمنٹ ہے۔حکومت فوری پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلائے اور نہ صرف امریکی صدرٹرمپ کے پاکستان مخالف بیان کی مذمتی قراردادمنظورکی جائے بلکہ پاکستان کی حفاظت اور کشمیرپراصولی مئوقف پرقائم رہنے کااعادہ بھی کیاجائے۔

بھارت براستہ افغانستان پاکستان میں دہشتگردی کوبھی اجاگرکیاجائے۔دنیا کوخبردارکیاجائے کہ پاکستان ایک خودمختاراور آزاداسلامی ملک ہے۔پاکستان اپنی سرحدوں کی حفاظت کرنابخوبی جانتاہے۔پاکستان خطے میں امن وامان کوسبوتاژکرنے کیلئے امریکا،بھارت اوراسرائیل کے گٹھ جوڑسے غافل نہیں ہے۔پاکستان بھارت کی پاکستان میں دہشتگردی کی کاروائیوں سے بھی باخبر ہے۔

کلبھوشن جیسے دہشتگردوں کی بلوچستان اور کراچی میں امریکاکومذموم کاروائیاں نظرنہیں آئیں ؟عالمی برادری کشمیرمیں بھارتی ریاستی دہشتگردی پرکیوں پردہ پوشی کررہی ہے؟ایل اوسی پربھارت کی ہٹ دھرمی کیوں نظرنہیں آتے؟ پاکستان کی امن کی خواہش کواگرکوئی کمزوری سمجھ رہاہے تویہ اس کی بھول ہے۔اب وقت آگیاہے کہ پاکستان کوامریکاکے ساتھ اپنے تعلقات کوتاریخ کے آئینے میں دیکھتے ہوئے امریکی پالیسی کے مدمقابل اپنی ایک پالیسی تشکیل دینی چاہیے جس میں سرفہرست چین کورکھاجاناچاہیے۔

ہمیں ایسے ہی دوست کی ضرورت ہے جو حکومت پاکستان سے پہلے پاکستان کے دفاع میں ردعمل پیش کردے۔انڈیاکے ساتھ تعلقات کبھی دوستانہ نہیں رہے بلکہ دونوں ممالک کے تعلقات ایک مطلب کی حد تک رہے ہیں۔افغانستان سے متعلق بھی ایک واضح لائن کھینچ دینی چاہیے تاکہ ایک دوسرے کوپتاہو کہ بھئی اس لائن سے دائیں بائیں نہیں جایاجاسکتا۔افغانستان نے اگرانڈیاکی کٹھ پتلی بن کرجیناہے ۔

یہ اس کاحق ہوناچاہیے لیکن پھرہمیں امریکا،بھارت کومدنظررکھ کرافغانستان کے ساتھ تعلقات کوقائم کرناہوگا۔ دوسری جانب ہمیں اس بات کوپس پشت ڈال کرایران کے ساتھ برادرانہ تعلقات مزیدمضبوط کرنے چاہئیں کہ سعودی عرب کیا سوچے گا۔بلاشبہ سعودی عرب ہمارے لیے انتہائی اہم برادرملک ہے ۔ہمسایہ ممالک کے علاوہ دنیا میں روس اورترکی سمیت دیگرممالک سے بہترین تعلقات استوارکرناہوں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Pak America Taluqat Shahbash Pakistan is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 24 August 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.