پاک افغان سرحد مضبوط باڑ کے ”حصار “ میں!

قیام امن کیلئے 750 قلعے‘ چیک پوسٹیں تعمیر کرنے کا فیصلہ ․․․․․․․غیر قانونی آمدورفت پر افغانستان کی پاکستان کو دھمکیاں لمحہ فکریہ سے کم نہیں

منگل 31 اکتوبر 2017

Pak Afghan Sarhad Mazboot Baar K Hassar Me
محبوب احمد :
قدرتی وسائل سے مالا مال پاکستان وسطی ایشیائی ممالک یعنی ”ایک وسیع دنیائے ارض“کے گیٹ وے کا درجہ رکھتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ملک دشمن عناصر خصوصاََ بھارتی حکمرانوں، انتہا پسند ہندوؤں ، ”را“ کے گھناؤ نے کارنامے اور سازشیں ایسی رہی ہیں جن کا مقصد پاکستان کو شدید مالی نقصان سے دوچار کرنا ہے۔

وطن عزیز کے خلاف کی جانے والی یہ سازشیں اور دہشت گردانہ کاروائیاں کسی سے ڈھکی چھپی بھی نہیں ہیں۔ بھارتی ”را“ ایجنٹ کلبھوشن یادیو سمیت مختلف ممالک کے ایجنٹس کی گرفتاری بھی اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ملک دشمن عناصر پاکستان کی سلامتی اور خوشحالی کے درپے ہیں اور اس کیلئے وہ کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دے رہے۔

(جاری ہے)

نائن الیون کے بعد امریکہ نے اپنے مقاصد کے حصول کے لئے دہشت گردی کے خلاف جو نام نہاد جنگ شروع کی اس سے پاکستان کو ناقابل تلافی جانی ومالی نقصان سے دوچار ہونا پڑا لیکن یہاں یہ امر قابل تھسین ہے کہ پاکستانی حکومت اور پاک فوج نے خطے میں قیام امن کے لئے مئوثر کردار ادا کیا ہے اسے پوری دنیا قدر کی نگاہ سے دیکھ رہی ہے۔

پاک فوج جہاں خطے میں قیام امن کیلئے مثالی کردار اداکررہی ہے وہیں ترقی و خوشحالی کے سفر کو رواں رکھنے کیلئے اس مختلف محاذوں پر ملک دشمن عناصر کے ساتھ نبرد آزما بھی ہونا پڑ رہاہے۔ ایک طرف بھارت ورکنگ باؤنڈری اور کنٹرول لائن پر فائرنگ اور گولہ باری کرکے پاکستان کے لئے مشکلات پیدا کررہا ہے جبکہ دوسری جانب افغانستان اور ایران کے راستے پاکستان کے اندر دہشت گردی کی کاروائیوں کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے، لہذا انہی مذموم کا روائیوں سمیت غیر قانونی آمدورفت کو روکنے اور پاک افغان بارڈر کو محفوظ بنانے کیلئے باڑ لگانے، چیک پوسٹیں وقلعے تعمیر کرنے کا کام تیزی سے جاری ہے اور اس سلسلے میں اب تک باجوڑ ، مہمند ، خیبر ، شمالی اور جنوبی وزیر ستان میں تقریباََ 43 کلو میٹر علاقے میں باڑ لگانے کاکام مکمل ہوچکا ہے ، یاد رہے کہ طویل باڑلگانے پر ایک اندازے کے مطابق 96 ارب روپے کے لگ بھگ لاگت آئے گی۔

جنوبی وزیرستان میں پاک افغان سرحد پر 151 چیک پوسٹیں بنائی جائیں گی جبکہ 105 کلو میٹر طویل باڑ لگانے کا عمل دسمبر 2018ء تک مکمل کرلیا جائے گا۔ بارڈر پر 73 ایف سی ونگز تشکیل دیئے جائیں گے جن میں سے اب تک 29 فنکشنل ہوچکے ہیں ۔ افغانستان اور پاکستان کے درمیان قلعوں کی شرح 1.7 بنتی ہے، یہ باڑاور قلعے پانچ ہزار فٹ بلندی سے 7 ہزار فٹ کی بلندی تک پہاڑوں پر بنائے جارہے ہیں۔

کچھ ایسے علاقے بھی ہیں جہاں 3 ماہ تک برف پڑی ہوتی ہے۔ 30 کلومیٹر سرحد پر باڑ کاکام دسمبر تک مکمل ہوجائے گا۔ پاک افغان بارڈر پر جو 750 قلعے تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ان میں سے اب تک 95 قلعے مکمل ہو چکے ہیں جبکہ 82 زیر تعمیر ہیں۔ شمالی وزیرستان کی افغانستان کے ساتھ 216 کلو میٹر کی سرحد بنتی ہے جہاں 84 قلعے بنائے جائیں گے، 5 قلعے تعمیر ہوچکے ہیں جبکہ 944 پوسٹیں تعمیر کی جائیں گی،70 باضابطہ کراسنگ پوائنٹس ہوں گے۔

باڑ کے ساتھ ساتھ 3 منزلہ ٹاور بنایا جائے گا جس میں تمام جدید آلات نصب ہوں گے، کنٹرول روم بنا کر سی سی ٹی وی کیمرے بھی لگائے جارہے ہیں جن کے ذریعے رات کے وقت سرحد کی نگرانی کی جائے گی۔ پاک افغان سرحد پر ہر ڈیڑھ سے 3 کلومیٹر کے فاصلے پر ایک قلعہ تعمیر کیا جارہا ہے۔ جنوبی وزیر ستان میں 7 آزاد کراسنگ پوائنٹس میں سے اب صرف ایک باضابطہ کراسنگ پوائنٹ انگوراڈہ ہے، طورخم اور چمن کے کراسنگ پوائنٹس کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کردیا گیا ہے۔

7 کراسنگ پوائنٹ مکمل طور پر بند کردیئے گئے ہیں۔ پاک فوج کا یہ عزم کہ ایک انچ بھی ایسا علاقہ نہیں چھوڑا جائے گا جہاں سے غیر قانونی طریقے سے آمدورفت ہوسکے قابل تحسین ہے۔دیگر ممالک جہاں چین کی فوجی صلاحیت سے سخت خائف ہیں وہیں چین کی اقتصادی و معاشی ترقی وبال جان بنی ہوئی ہے ، یہی وجہ ہے کہ چین کے اشتراک سے پاکستان میں جاری اربوں ڈالرز کے ترقیاتی منصوبوں پر امریکہ ، بھارت اور دیگر ممالک انتہائی تشویش کا شکار ہیں، لہذا اقتصادی راہداری سمیت دیگر منصوبوں کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے کیلئے ملک دشمن عناصر اپنی ”ایجنسیوں“ کی مدد سے تمام تر توانائیاں بروئے کا ر لارہے ہیں۔

چین ذرائع آمدورفت اور اداروں کا ایک ایسا جال بچھارہا ہے کہ جس سے پورا خطہ اس کی باہوں میں سمٹتا نظر آرہا ہے، لہٰذا چین کے اسی بڑھتے معاشی اور سیاسی اثرورسوخ کو روکنے کیلئے امریکہ نے خطے میں اس وقت ایک گریٹ گیم شروع کی ہوئی ہے تاکہ ایشیاء پر اپنی معاشی ،فوجی اور سیاسی بالادستی قائم کر سکے۔ چینی کمپنیوں کی مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری سے جو جدید ٹیکنالوجھی منتقل ہورہی ہے اس سے پاکستان کو خطے میں مزید مستحکم ہونے کے مواقع میسر آرہے ہیں، اقتصادی زونز، صنعتی پارک اور آئل پائپ لائنز کے قیام سے ملک بھر میں ملازمت کے مواقع پیدا ہورہے ہیں لیکن مقام افسوس ہے کہ اقتصادی راہداری منصوبے اور ترقی و خوشحالی کے اس سفر کو سبوتاژ کرنے کیلئے عالمی طاقتیں مختلف حربے استعمال کررہی ہیں تاکہ پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کیا جاسکے۔

اس بات میں کوئی شک وشبے کی گنجائش نہیں ہے کہ ترقی وخوشحالی کے سفر کو جاری وساری رکھنے اور پائیدار امن قائم کرنے کیلئے پاک افغان بارڈر کو مکمل طور پر مضبوط باڑ کے حصار میں لانا ہوگا ، لہذا موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے پاکستان نے 2611 کلومیٹر طویل پاک افغان بارڈر پر مضبوط خار دار اور تہ دار باڑ لگانے ، قلعوں اور چیک پوسٹوں کی تعمیر کا جو متفقہ فیصلہ کیا ہے وہ بجا طور پر جرات مندانہ ، شاندار اور حوصلہ افزا ہے۔ یہاں اب ضرورت اس امرکی ہے کہ افغان حکومت دھکمیاں دینے کے بجائے پاکستان کے اس اقدام کر سراہتے ہوئے اس مشن کی تکمیل میں پاک فوج کا بھرپور ساتھ دے تاکہ خطے میں حقیقی قیام امن کا خواب شرمندہ ٴ تعبیر ہوسکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Pak Afghan Sarhad Mazboot Baar K Hassar Me is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 31 October 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.