پچھتاوا زندگی بھر کا

داماد کے کردار کی بجائے امریکی شہریت دیکھ کر بیٹی بیاہ دی، ہماری تربیت ہی ایسی تھی کہ بیٹی گھر بچانے کیلئے ظلم سہتی رہی

جمعہ 2 جون 2017

Pachtawa Zindagi Bhar Ka
بلقیس ریاض:
بچوں کے اچھے رشتے آج کل والدین کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔والدین کردار اور خاندان دیکھنے کی بجائے محض مال ودولت اور اچھی پوزیشن دیکھ کر رشتہ دیتے ہیں۔اُن کی یہ غلطی خود اُن کے لئے اور ساتھ ہی بچوں کے لئے بھی عمر بھر کا پچھتاوا بن جاتی ہے۔مغربی ممالک خصوصاََ امریکی شہریت رکھنے والے لڑکے والدین کی اولین پسند ہے۔

بعض امریکی شہریت رکھنے والے لڑکے واقعی اچھے خاندانوں کے ہونے کی وجہ سے کردار وخلاق میں بھی بہت اچھے ہوتے ہیں مگر اکثر یہ دیکھاگیا ہے کہ بظاہر بڑے کامیاب اور اچھے نظر آنے والے یہ گرین کارڈ ہولڈر کردار میں اتنے ہی پستی کا شکار نکلتے ہیں۔یہ بھی ایسی ہی ایک کہانی ہے
ایک روز میرے گھر میں ایک مہمان خاتون آئی،باتوں باتوں میں اس نے بتایا کہ اس کی بیٹی کی شادی امریکہ میں ہوئی ہے۔

(جاری ہے)


میں نے اس سے پوچھا:
”خوش ہے اپنے گھر میں؟“میرے اس سوال سے وہ مفہوم ہوگئی اور بجھے دل سے بتانے لگی:
”اپنی تو یہی کوشش تھی کے وہ اپنے گھر میں خوش رہے،والدین اچھے تھے․․․․․ غرض کہ لڑکا بھی دیکھنے میں اچھا اور پروفیشنل تھا․․․․روپیہ پیسہ بھی تھا․․․․یہی چیزیں ہوتی ہیں جو بیٹیوں کی شادی میں دیکھی جاتی ہیں مگر․․․․․
”کیا ٹھیک نہیں نکلا․․․․․․؟
”ٹھیک کی بات کرتی ہیں ․․․․وہاں تو سارا گھر ہی خراب لوگوں سے بھرا ہوا ہے․․․․پھول جیسی میری بچی اور وہ بے رحم اور اتنا کنجوس ہے اگر دس ڈالر بھی دے گا تو رات کو اس کا حساب لے گا․․․ذراسی کوتاہی پر پار پیٹ بھی کرتا ہے“۔


لیکن وہاں کے قوانین اتنے سخت ہیں․․․عورتوں کے بہت حقوق ہیں۔اگر مجھ سے امریکہ کے قوانین کے بارے میں پوچھتی ہیں تو پوچھ لیں․․․وہاں تو عورتوں کا راج ہے․․․وہ مارپیٹ کیوں کرتا ہے․․․وہاں اگر پتہ چل جائے کی لڑکی یا بیوی کے ساتھ تشدد ہو رہا ہے تو پولیس فوراََ آجائے گی اور مار پیٹ کرنے والے کو حوالات میں بند کردے گی“۔
”یہ سب باتیں میرے اور میری بیٹی کے علم میں ہیں مگر آپ کو تو پتہ ہی ہے کہ اچھے خاندان والوں کی بیٹیاں درگزر کرتی آئی ہیں۔

میں یہی چاہتی تھی کہ گھر کا معاملہ اتنا طول پکڑ جائے اور پولیس تک نوبت آجائے․․․․بے چاری بیٹی اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے ظلم سہتی رہی ہے اور اب بھی سہ رہی ہے“
”اس کے والدین بھی وہاں پر ہیں؟“۔میں نے پوچھا۔وہ جواب دیتے ہوئے گویا ہوئی:
”والدین پاکستان میں ہیں․․․․لیکن بچے کی تربیت کچھ اس قسم کی ہوئی ہے کہ جو وہ لوگ کہتے ہیں وہ اس پر عمل کرتا ہے․․․․رئیس لوگ ہیں مگر خدا نے دل چھوٹا دیا ہے․․․․ریموٹ کنٹرول ان کے ہاتھ میں ہے․․․بٹن دباتے ہیں تو وہ وہاں پر میری بیٹی کے ساتھ تشدد برتنے پر اُتر آتا ہے․․․میری سمجھ میں نہیں آتا کہ وہ اس کو کیوں ایسی باتیں سکھاتے ہیں․․․اگر وہ سکھا بھی دیں تو لڑکا ان کی باتوں پر کیوں عمل کرتا ہے․․․․ہمارے معاشرے میں لڑکے کے والدین اتنے سخت کیوں ہیں“یہ کہتے ہوئے وہ خاتون آبدیدہ ہو گئی تھی․․․․مجھ سے رہا نہ گیا تو پوچھ لیا․․․․
”رشتہ مانگنے کیلئے جب آئے تھے تو آپ نے پوری چھان بین کرنی تھی“
”یہی تو رونا ہے کہ ہر طرح سے چھان بین کی تھی․․․یہاں تک کہ ان کے ملنے جلنے والوں سے پوچھا․․․․انہوں نے بھی ان کے بارے میں تسلی بخش گفتگو کی تھی․․․سب نے انکی تعریف ہی کی۔

لڑکے کے بارے میں بھی اچھی باتیں کیں۔لڑکا اچھی پوسٹ پرتھا․․․مگرقدرت کے فیصلوں کے آگے کتنا بے بس ہے․․․میں سارا وقت یہی سوچتی رہی کہ لڑکا اچھا ہو․․․․والدین کھاتے پیتے گھرانے کے ہوں․․․میری بیٹی کو کوئی تکلیف نہ ہو․․․سو ہر چیز مجھے چمکدار نظر آئی․․․کاش اس وقت یہ سوچتی بے شک کچھ نہ ہو مگر قسمت اچھی ہو ۔لڑکا اخلاق وکردار کا اچھا اور خیال رکھنے والا ہو۔

ہماری بیٹی کی قدر کرے“۔
اس کی دکھ بھری داستان سن کرمجھے رہ رہ کر ان لوگوں پر غصہ آرہا تھا جو پرائے گھر کی بیٹیاں تو لے آتے ہیں مگر ان کو اپنی بیٹیوں کا درجہ نہیں دیتے․․․حالانکہ ان کے گھر میں اپنی بیٹیاں بھی ہوتی ہیں․․․․پھر نہ جانے وہ کیوں ایسا سوچتے ہیں․․․ والدین جب اپنی پسند سے بہو کوگھر لاتے ہیں تو اس لڑکی کی تمام ذمہ داری ان پر بھی عائد ہوتی ہے․․․․اگر ان کا بیٹا بہو کے ساتھ کوئی کمی بیشی کرتا ہے تو ان کا فرض ہے کہ اپنے بیٹے کو سمجھائیں اور بہو کے ساتھ شفقت برتیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Pachtawa Zindagi Bhar Ka is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 02 June 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.