ون ویلنگ کا شوقین

ماں دن رات سمجھاتی مگر وہ سُنی ان سنی کردیتا

پیر 19 دسمبر 2016

One Wheeling Ka Shauqeen
طاہرہ لیلیٰ :
آج جب میں نے اخبار کھولا تو یہ دردناک خبر پڑھی کہ ایک سیکنڈائیر کاطالب علم ون ویلنگ کرتا ہوا جاں بحق ہوگیا اور جس سے وہ ٹکرایا اس کی حالت بھی بہت نازک ہے ۔ میرا دل غم سے بھر گیا، مجھے اس ماں کا چہرہ یاد آگیا جس کاجوان بیٹامنوں مٹی تلے سوگیا ۔ حالانکہ ماں تو بچوں کو دیکھ دیکھ کر جیتی ہے ۔ اسی طرح کا ایک واقعہ مجھے یاد آگیا ۔

یہ اس طالب علم کی کہانی ہے جس نے ون ویلنگ کو چھوڑدیا ہے اور نئی زندگی شروع کی ہے ۔
ارسلان دسویں جماعت کا ہونہار طالب علم تھا، اچھے انگلش میڈیم سکول میں لائق طالب علم اور اپنے ماں باپ کی آنکھ کاتارا تھا۔ ایک دن اس نے اپنے ابوجان سے فرمائش کی کہ اباجان مجھے موٹر سائیکل لے کر دیں، کافی بچے اپنی بائیک پر آتے ہیں اور میرا بہت ساوقت آنے جانے میں ہی صرف ہوجاتا ہے ۔

(جاری ہے)

باپ نے بڑے شوق سے ارسلان کو موٹرسائیکل لے کردی۔ اب کیا تھا، ارسلان کے پاؤں زمین پر نہ لگتے تھے ۔ وہ بائیک سٹارٹ کرتا اور خوب مزے اُڑاتا مگر وہ کبھی تیزنہ چلاتا تھا۔ باپ نے موٹرسائیکل لیکرد یتے ہوئے اُس سے یہی وعدہ لیا تھا کہ وہ تیز نہیں چلائے گا۔ ایک دن ارسلان سکول سے نکلا تو اس نے دیکھا کہ ایک لڑکا جو اس کی جماعت کا ہی تھا موٹرسائیکل لیے اُس کامنتظر ہے ۔

وہ لڑکا ارسلان سے کہنے لگا ” آؤ ریس لگاتے ہیں کہ کون پہلے گھر پہنچتا ہے ۔ ارسلان نے دیکھا کہ اس کی بائیک پر نہ لائیٹں تھیں نہ کیرئیر اور نہ ہی کچھ چیز کہ اسے دیکھ کر وہ کہے کہ میں ہار جاؤں گا۔ ارسلان ہنسا اور کہا ” ٹھیک ہے آؤ ریس لگاتے ہیں ۔
مگر ارسلان کو معلوم نہ تھا کہ وہ لڑکا ایک ویلر ہے۔ اس نے بائیک سٹارٹ کی تو ارسلان نے دیکھا کہ ذیشان بہت جلد اُس سے آگے نکل گیا کیونکہ اس نے بڑا پسٹن ڈلوایا تھا جبکہ ارسلان کی بائیک عام بائیک تھی ۔

جیسے ہی نہر آئی ذیشان نے ون ویلنگ شروع کردی اور ایک پہیے پر اس نے سفر کیا۔ پھر وہ بائیک پر لیٹ گیا۔ ارسلان تو ہہ دیکھ کر پریشان ہوگیا۔ ذیشان نے نہر ختم ہوتے ہی بائیک ارسلان کے ساتھ ساتھ کرلی اور کہا ” تم بھی یہ سب کرسکتے ہو ؟ ارسلان نے انکار کردیا۔ ذیشان نے ارسلان کے ساتھ دوستی بڑھالی اور اسے بھی یہ سب کچھ سکھادیا اور اس کی بائیک میں بھی پسٹن ڈلوا دیا۔

اس کے علاوہ غیر ضروری سب چیزیں بائیک سے الگ کردیں اور اس کی بائیک پر ایک کوڈ 402 بھی لکوادیا۔
انہی دنوں ارسلان کے ابوکرہارٹ اٹیک ہوا اور وہ اس جہان فانی سے کوچ کرگئے ۔ ماں نے ایک دفتر میں ملازمت کرلی اور ارسلان کو ون ویلنگ کرنے کا مزید موقع ملتا گیا۔ ماں کو اکثر لوگ شکایت کرتے اور وہ اسے بہت سمجھاتی۔ ارسلان وعدہ توکرتا مگر باہر جاتے ہی بھول جاتا۔

ایک دن گرمیوں میں گھر بہت سے مہمان آرہے تھے، ارسلان پھل، گوشت لینے نکلا اور جیسے ہی خالی سڑک دیکھی ، بائیک پرون ویلنگ شروع کردی۔ اچانک سامنے سے ایک گاڑی آئی اور اسے ٹکرماردی ۔ ارسلان بائیک کے ساتھ لٹک گیا۔ دونوں ہاتھ گرم سڑک پردور تک رگڑتے گئے اور آخر وہ بے حوش ہوگیا ۔ لوگوں نے ہسپتال پہنچایا اور جب ماں کو حادثے کی خبرملی تو وہ روتی ہوئی ہسپتال پہنچی ۔

بیٹے کو پٹیوں میں لپٹا دیکھ کر زندگی کی دعائیں مانگنے لگی ۔
ارسلان دو دن ہسپتال رہااور جب اس نے اپنے ہاتھوں کو دیکھا تو ان میں سوراخ ہوگئے تھے ، منہ سوجا ہوا تھا ، وہ خود کھانا نہیں کھاسکتا تھا اور نہ ہی اس کامنہ کھلتا تھا۔ ماں نے اپنے بیٹے کو ایک بار پھر سمجھایا کہ موت تم کوچھوکر گزرگئی ہے ، اب توسبق حاصل کرو۔ تم اب کبھی ون ویلنگ نہ کرنا۔

ارسلان نے وعدہ کر لیا کہ وہ کبھی ویلنگ نہیں کرے گا۔ اور اس بار اُس نے سچے دل سے وعدہ کیا تھا۔ وہ اس پر عمل پیرا ہے ۔
میری ملک کے تمانوجوانوں سے اپیل ہے کہ آپ بھی وعدہ کریں کہ آپ ون ویلنگ نہیں کرینگے اور ماں باپ کوروتا ہواآپ نہیں دیکھ سکتے تو چھوڑ دیں۔ زندگی ایک بارملتی ہے، اسے اچھے کاموں میں صرف کریں ، والدین کانام روشن کریں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

One Wheeling Ka Shauqeen is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 19 December 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.