نیشنل ایکشن پلان پر عمل کون کرے گا؟

آرمی چیف کا ”سی پیک“ کی بروقت تکمیل کے عزم کا اظہار قابل تحسن ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ معاشی استحکام کیلئے دہشت گردی اور لاقانونیت کا مکمل خاتمہ ناگریز ہے

جمعہ 27 اکتوبر 2017

National Action Plan pr Amal Kon Kary Ga
رحمت خان وردگ:
آرمی پبلک سکول پر حملہ کرکے سینکڑوں بچوں اور اساتذہ کرام کو جب خوب سے نہلا یا گیا توفوری طور پر اس وقت کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی موجودگی میں پوری ملکی سیاسی قیادت نے ملک کو دہشت گردی اور لا قانونیت سے نکالنے کیلئے متفقہ طورپر نیشنل ایکشن پلان ترتیب دیا جس پر مکمل عمل درآمد سے یقنی طور پر پاکستان سے دہشت گردی اور لاقانیت کا مکمل خاتمہ ممکن ہے۔

نیشنل ایکشن پلان کے جس حصے پر عمل درآمد پاکستان کی مصلح افواج کی ذمہ داری تھی اس پر تو تیزترین عمل درآمد ہوا اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے لیکن بدقسمتی سے جس حصے پر عمل درآمد کی تاحال قوم منتظر ہے اور حیران کن طور پر نیشنل ایکشن پلان کی تشکیل کے تقریباََ 2 سال بعد اس وقت کے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے خودیہ اعتراف کیا کہ سول اداروں می باہمی موثر روابط نہ ہونے کی وجہ سے نیشنل ایکشن پلان کے اہم ترین مسئلہ پر عمل در آمد ہی نہیں ہوا اور ساتھ ہی ساتھ انہوں نے اس عزم کا اظہار بھی کیا تھا کہ ہم جلد از جلد اس پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنائیں گے لیکن بد قسمتی سے اب بھی صوبائی وفاقی حکومتوں کی عدم دل چسپی کی وجہ سے معاملات تین سال بعد بھی جوں کہ توں ہیں اور قوم نیشنل ایکشن پلان پر مکمل اور فوری عمل درآمد کی منتظر ہے۔

(جاری ہے)

پی آئی اے ‘ اسٹیل مل‘ ریلوے اور پی ایس او بھاری خسارے میں چلے گئے اور عسکری حکومت ہوتے ہی یہی بڑے قومی ادارے اربوں روپے کا منافع دینے لگے، بدقسمتی سے نیشنل ایکشن پلان کو بھی وفاقی وصوبائی حکومتوں نے پی آئی اے ، سٹیل مل یا ریلوے سمجھ لیا ہے، اسی لئے آرمی پبلک اسکو ل سانحہ کے فوراََ بعد باقاعدگی سے صوبائی سطح پر ہونے والے الیکشن کمیٹیوں کے اجلاس منعقد نہیں ہورہے۔

ایپکس کمیٹیوں کے اجلاسوں میں سول و عسکری قیادت سر جوڑ کر بیٹھی تھی اور نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد پر اس وقت تک ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا جاتا تھا اور ساتھ ہی ساتھ آئندہ کا لائحہ عمل بھی طے کیا جاتا تھا، میرے خیال میں عسکری قیادت کو قوت گزرنے کے ساتھ ہی احساس ہوگیا تھا کہ وفاقی وصوبائی حکومتیں شاید نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد میں سنجیدہ نہیں۔

نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد پر وفاقی وصوبائی حکومتوں کی ریاستی ذمہ داری ہے جس پر عمل درآمد میں ناکام ثابت ہوئی ہیں اب بھی وقت ہے کہ وفاقی وصوبائی حکومتیں اپنا روایتی رویہ تبدیل کرکے عسکری قیادت سے مل کر نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنائیں کیونکہ موجودہ رویوں اور عدم دلچسپی کی وجہ سے پاکستان سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ممکن نہیں ہوسکا، اسی لئے ایک بار پھر اسٹیٹ کرائم، ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کے واقعات آئے روز سامنے آرہے ہیں اور عام آدمی مایوسی کے دلدل میں دھنستا چلا جا رہا ہے کیو نکہ وقت گزرنے کے ساتھ یہ انکشاف ہوچکا ہے کہ کرپشن کی گئی رقوم دہشت گردی میں استعمال ہورہی ہے اور یہ بات ملک کا بچہ جانتا ہے کہ پاکستان میں کرپشن کی بنیاد رکھ کر اس کو فروغ دینے والے لوگ کون ہیں اسی لئے تو نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کی رفتار بہت سست ہے ۔

نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد ہی ملک کی ترقی سی پیک کی تکمیل اور غیر ملکی سازشوں کا قلاقمع ممکن ہے۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے حالیہ بیان میں ایک بار پھر سی پیک کی بروقت تکمیل کے عزم کا اظہار کیا ہے جو یقینی طور پر نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد سے ہی ممکن ہوسکے گا ، کچھ لوگ تو ملکی موجودہ صورت حال میں مارشل لاء کی باتیں بھی کرنے لگے ہیں لیکن آج تک پنجاب کے کسی جرنیل نے مارشل لاء نہیں لگایا، اسی لئے چونکہ آرمی چیف کا تعلق پنجاب سے ہونے کی وجہ سے مارشل لاء کا کوئی امکان نہیں ہے۔

البتہ اگر سیاسی قیادت کا نیشنل ایکشن پلان پر غیر سنجیدہ رویہ جاری رہا تو سی پیک کی بروقت تکمیل اور دہشت گردی کا قلا قمع کرنے کیلئے کچھ اقدامات ممکن ہیں۔ لیکن یہ اقدامات میرے خیال میں اس بار پاکستان کی عدلیہ کی جانب سے اٹھائے جائیں گے۔ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے آغاز پر سندھ میں رینجرز کی تعیناتی کی بات سامنے آئی تو پنجاب کی اسی لیڈر شپ نے اس کی بھرپور مخالفت کی جو سندھ مین رینجرز کے اختیارات کا خیر مقدم کرتے نہیں تھکتے تھے، بہر حال نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنانا ہر محب وطن کی قومی ذمہ داری ہے اور میں امید ہی کرسکتا ہوں کہ اب وفاقی و صوبائی حکومتیں اس پر مکمل عمل درآمد کیلئے تیز تر پیش رفت کرے گی۔

کیونکہ یہ ان کی ذمہ داری ہونے کے ساتھ ساتھ قومی فریضہ بھی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

National Action Plan pr Amal Kon Kary Ga is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 27 October 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.