نیب کی جارحانہ کاروائیوں پر سیاستدانوں کے تحفظات!

احتسابی عمل پر الزام تراشی کا سلسلہ کب تک جاری رہے گا؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پاکستان کی سلامتی اور خوشحالی کے خلاف بھارتی محاذ آرائی کا سلسلہ فوری بند کرایا جائے

جمعرات 23 نومبر 2017

Naib Ki Jarhana Karwaiyo Pr Siyast Daano K Thafuzaat
امیر محمد خان :
احتسابی عمل کا ہونا ایک خوش آئند بات ہے مگر اس کے لئے احتسابی اداروں پر اعتماد کا ہونا بھی اتنا ہی ضروری ہے اور ایسا صرف اسی صورت میں ممکن ہوسکتا ہے کہ جب انسداد بدعنوانی کے ادارے اپنے فرائض احسن طریقے سے غیر جانبداری کے ساتھ انجام دے رہے ہوں یقینا نیب کے قیام کا مقصد یہی ہے جو اب وہ کررہی ہے لیکن یہاں غور طلب امریہ ہے کہ نہ جانے اس کا یہ رویہ کب تک جاری رہے گا؟ بہر حال 22 کروڑ عوام گزشتہ برسوں سے جاری سیاسی صورتحال سے سخت اضطراب کا شکار ہیں، جھوٹ اور سچ کے بیچ یہ معصوم عوام بیماریوں کا شکار ہورہے ہیں دوسری جانب دنیا میں پاکستان کی سلامتی اور خوشحالی کے خلاف سرحدوں پر جو محاذ آرائی کا سلسلہ جاری ہے اس پر حکمرانوں نے نیم خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان میں یہ روایت شروع دن سے ہی رہی ہے کہ حکومت چاہے کوئی بھی ہو اپوزیشن نے صرف انگلیاں اٹھانے کے علاوہ کوئی قابل قدر کردار ادا نہیں کرنا، تمام سیاستدان ایک دوسرے کو چو ر چور کے نام سے پکارتے ہیں کسی کو بھی عوامی مسائل سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ یہ بات بھی اپنی جگہ درست ہے کہ جب کسی عوامی نمائندے پر الزام لگتا ہے وہ اسے ماننے کو تیار نہیں ہوتا لیکن اداروں پر تنقید کرتے ہوئے احتسابی عمل کو الزام تراشی کہنا بھی درست نہیں ہے۔

پاکستان میں اس وقت انسداد بدعنوانی کے کئی ادارے متحرک ہیں لیکن ان میں نیب کا کی کاکردار کچھ نمایاں ہی ہے کیونکہ میگا کرپشن سکینڈلز کے بعد پانا مہ ہنگامہ نے شور برپا کیاہے اس سے تمام اداروں کی کارکردگی کھل کر سامنے آئی ہے ، ان دنوں نیب میں میاں خاندان کے خلاف مقدمے میں جو سختی اور ایمانداری دیکھنے کو مل رہی ہے کیا ہی اچھا ہوتا کہ ماضی میں بھی نیب کی کارکردگی ایسی ہی ہوتی، حالات کچھ اب ایسے ہیں کہ عوام کا ان اداروں پراعتماد بالکل ختم ہوتا جا رہا ہے جسے دوبارہ بحال کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔

وطن عزیز میں جو بھی حکومت برسر اقتدار آئی اس نے انسداد بدعنوانی کے اداروں کو سیاسی بلیک میلنگ کیلئے اپنے مخالفین کے خلاف استعمال کیا کسی نے بھی کرپٹ عناصر کو کٹہرے میں لانے کی جرات نہ کی جس کا نتیجہ آج سب کے سامنے ہے۔ کرپٹ عناصر کا احتساب ایک خوا ب بن چکا ہے کیونکہ بڑے بڑے مقدمات کی فائلوں کو دیمک چاٹ رہی ہے۔ حزب اختلاف کی طرف سے ہمیشہ یہ وطیرہ رہا ہے کہ جو بھی حکومت ہو اس پر الزامات کی تحقیقات کرانے کی جسارت نہیں کی۔

شریف برادرن کے خلاف نیب جس طرح اب متحرک ہے اگر ماضی میں بھی کرپٹ عناصر کے خلاف ایسی ہی کاروائیاں کی جاتیں تو شاید آج وطن عزیز قرضوں کے بوجھ تلے نہ دبا ہوتا، راقم کا یہاں یہ مطلب قطعاََ نہیں ہے کہ میاں برادران کے خلاف یہ سب کچھ نیب غلط کررہی ہے مقصد بیان کرنے کا محض یہی ہے کہ نیب کو یہ چاہیے کہ کرپٹ عناصر چاہے جو بھی ہوں ان کا تعلق چاہے کسی بھی پارٹی سے ہواس کے خلاف سخت کاروائی کی جائے۔

حکمرانوں کی عیاشیوں اور پروٹوکول نے اس ملک کو ایک نئے دوراہے پر لا کھڑا کیا ہے۔ ایک طرف بھارت نے کنٹرول لائن اور کشمیر میں اپنے ظلم وستم کا پہاڑ توڑرکھا ہے لیکن دوسری طرف وزیر خارجہ خواجہ آصف دنیا کو یہ بتانے سے قاصر ہیں ۔ کشمیر میں ہزاروں نامعلوم افراد کی گمنام قبریں بھارتی بربریت کا ثبوت ہے جس کاانکشاف خود بھارتی انسانی حقوق کمیشن نے کیا ہے، نہ صرف انکشاف بلکہ تحقیقات کا مطالبہ بھی کردیا ہے مگر یہاں سوال یہ ہے کہ تحقیقات کون کرے گا؟ ۔

بھارتی انسانی حقوق کمیشن کا 3 ہزار کے لگ بھگ شہداء کی اجتماعی قبروں کی نشاندہی کرنا دنیا کے سوئے ہوئے ضمیر کو جھنجھوڑنے کیلئے کافی ہے لیکن امریکہ بھارتی جارحیت کے خلاف کوئی بیان دینے کے بجائے پاکستان سے ڈومور کا مطالبہ کررہا ہے ، افسوناک امریہ بھی ہے کہ اقوام متحدہ اور عالمی برادری بھی بھارتی بربریت اور جارحیت پر چپ سادھے بیٹھی ہے۔

امریکہ پاکستان کا کتنا قریب ترین دوست ہے اس کا اندازہ وزیر خارجہ خواجہ آصف کو بخوبی ہوجانا چاہیے کہ امریکہ کس طرح پاکستان کی قربانیوں کو نظر اندا کرتے ہوئے افغان مسئلے پر بھارت پر اعتماد کا اظہار کررہا ہے ۔ وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عبادی کے دورہٴ امریکہ کے دوران امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کا ملاقات نہ کرنا بھی لمحہ فکریہ سے کم نہیں ۔

پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف بے پناہ قربانیاں دی ہیں جس کا پوری دنیا بھی اعتراف کرتی ہے لیکن امریکہ ان قربانیوں کو کھلے دل سے تسلیم کرنے سے یکسر انکاری ہے ، یہ دعویٰ کرنا کہ امریکہ دہشت گردی کی روک تھا م کیلئے پاکستان کا دوست ہے سوالیہ نشان بن چکا ہے۔ پاکستان کی سلامتی اور خوشحالی کے خلاف اس وقت امریکہ بھارت اور اسرائیل کا گٹھ جوڑ اس بات کی نشاندہی ہے کہ ملک دشمن عناصر کو وطن عزیر کی ترقی ایک آنکھ بھی نہیں بھاتی اور وہ پاکستان کو نقصان پہنچانے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دے پارہے ، بلیک واٹر اور کلبھوشن یادیو گروپ کی ملک میں موجودگی اس بات کا واضح ثبوت ہے ، آئے روز ملکی سرحدوں پر بھارتی فوج کی فائرنگ ، کشمیر میں نہتے مسلمانوں کا قتل عام ، بھارت کی آبی جارحیت اور پاک چین اقتصادی راہداری کے خلاف بھارت کی جارحیت سے اب دنیا پوری طرح باخبر ہوچکی ہے لیکن یہاں پاکستانی حکمرانوں کو بھی چاہیے کہ وہ بھارت اور ملک دشمن عناصر کی مذموم کاروائیاں روکنے کیلئے ایسی پالیسیاں مرتب کریں کہ جس سے محب وطن ہونے کا واضح ثبوت مل سکے۔

عوامی نمائندوں کو محض الیکشن 2018ء پر ہی نظریں مرکوز نہیں رکھنی چاہئیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Naib Ki Jarhana Karwaiyo Pr Siyast Daano K Thafuzaat is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 23 November 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.