مسلمانوں کو نشانہ بنانے کیلئے ”ہندو دھرم سینا“ کی تشکیل

داعش کے نام نہاد خطرے کا واویلا․․․․․․․ ہندو نواجوانوں کو دہشت گردی کی ٹریننگ کیلئے صرف اتر پردیش میں پچاس تربیتی کیمپ قائم ہیں

جمعہ 3 نومبر 2017

Musalmano koo Nishana Bnany K Liye Hindu Dharm Seena Ki Tashkeel
رابعہ عظمت:
بھارت میں بی جے پی نہیں سنگھ پریوار حکومت کررہا ہے ۔ ہندو فرقہ پرست تنظیموں نے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے لئے خوف وہراس کا ایسا ماحول پیدا کردیا ہے جس میں ان کی جان ومال اور آبروبھی محفوظ نہیں رہی۔ سخت گیر ہندو توا کی نمائندگی کرنے والی جماعتیں آر ایس ایس بجرنگ دل ، ویشو ا ہندو پریشد، سناتن سنستھا ، اکھل بھارتیہ، ہندو مہاسبھا، گئور کھشا سمیتی، ہندو سوراجیہ، پرتشھان، ابھینو ، بھارت ، ہندو جاگرتی منچ اور اب ایک اور نئی دہشت گرد ہندوتنظیم ”ہندوسوابھیمان، نے بھارتی ریاست اتر پردیش میں آگ لگانے کی تیاری مکمل کرلی ہے۔

اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کیلئے ہندو سوابھیمان سینا، ہندومہاسبھا، نے مشترکہ طور پر ایک ”ہندو دھرم سینا“ تشکیل دیدی ہے جس میں ہندوستان بھر سے ہندونوجوان بھرتی کئے جارہے ہیں۔

(جاری ہے)

مصدقہ ذرائع کے مطابق”ہندو دھرم سینا“ کے کارکنوں کی تعداد پندرہ ہزار سے زائد ہوگئی ہے جنھیں ہتھیار چلانے کی ٹریننگ دی جارہی ہے۔ ہندو سوابھیمان سیناسے وابستہ فرقہ پرستوں کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد داعش کے خطرے سے ہندوستان کو بچانا اور دھرم کا تحفظ کرنا ہے۔

اس تنظیم کا مرکز غازی آباد ضلع کے ڈاسنہ قصبے کا ایک مندر ہے جس کے مین دروازے پر ایک بورڈ آویزاں ہے جس پر لکھا ہے کہ ”یہاں مسلمانوں کا داخلہ ممنوع ہے۔“ دراصل”داعش“ کے نام نہاد خطرے کی آڑ میں مذہب کے نام پر آٹھ سال کے بچوں کو بھی مسلمانوں کے خلاف بھرکا کر انہیں اسلحہ کی تربیت دی جارہی ہے۔ جہاں مختلف ہندوفرقہ پرست تنظیمیں متحد ہوکر اس کام کو انجام سے رہی ہیں وہیں مقامی انتظامیہ اور پولیس کو اس کی خبر نہیں یا جان بوجھ کر ان کی غیر قانونی سرگرمیوں کا نظر انداز کرتے ہوئے انہیں مسلم مخالف مہم کو چلانے کیلئے کھلی چھٹی دیدی گئی ہے۔

مذکورہ فرقہ پرست تنظیموں نے اس طرح کے تربیتی کیمپ اُتر پردیش سمیت پورے ہندوستان میں قائم کررکھے ہیں۔ کیمپ کا انچارج سوامی نرسیما نند مہاراج 1995ء میں ماسکو سے ایم ٹیک کر کے آیا تھا اس نے پروپیگنڈہ شروع کررکھا ہے کہ 2020ء تک داعش ہندوستان پر حملہ کردے گی اس وجہ سے اسلامی جہاد سے لڑنے کے لئے ہندوؤں کو تربیت دینا ضروری ہے۔ مسلمانوں کو گالیاں دیتے ہوئے سوامی نے صحافیوں کو بتایا کہ ہمیں ان سے اپنی بہن ، بیٹیوں کو بچانا ہے۔

اگراب ہم ایک نہ ہوئے تو بہت دیر ہوجائے گی۔ہندو سوابھیمان اتر پردیش میں غازی آباد سے لے کر سہارنپور تک سرگرم ہے۔ یہ ہندو انتہا پسند تنظیم نکسل باغیوں کی آزادی کی تحریک کو کچلنے کیلئے بنائی گئی حکومتی فورس رنبیر سینا اور سلوا جوڈوم کی طرز پر ”سینا“ بنا رہی ہے۔ اس کے تربیتی کیمپوں میں ہندو نوجوانوں کو تلوار بازی دھنش چلانا، مارشل آرٹس اور یہاں تک کے رائفل اور بندوق چلانا بھی سکھایا جارہے ۔

جسمانی تربیت کے علاوہ نوجوانوں کو یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ دنیا کے تمام مسائل کی جڑ اسلام آباد ہے اور جو بھی اس کے پیروکار ہیں وہ سب کے سب ”راکھشس ہیں۔ مسلمانوں کے خلاف بھڑکائی جارہی نفرت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ دہشت گردی کے کیمپ میں موجود ایک آٹھ سال بچے نے کہا کہ وہ مسلمانوں سے لڑے گا کیونکہ وہ ہمارے ملک کے لئے خطرہ ہیں۔

جب اس سے پوچھا گیا کہ مسلمان کون ہیں تو اس بچے نے جواب دیا کہ ”جو گوشت کھاتے ہیں وہ مسلمان ہیں“ جبکہ علاقے کے ایک مسلمان بزرگ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ” ہمیں ایسا لگتا ہے کہ گاؤں میں ہم مسلمانوں کو الگ تھلگ کردیا گیا ہے۔“بھارتی جریدے”ٹائمز آف انڈیا“ کی ایک رپورٹ کے مطابق ہندو سوابھیمان سینا کو ہندو اسٹیٹ کے طور پر قائم کیا گیا ہے ہندو سوابھیمان کی ایک لیڈر چیتن شرما کا کہنا ہے کہ ہمار اصول ایک ہی ہے کہ بچوں کو نو عمری میں ٹریننگ دی جائے۔

چیتن شرما وشواہندو پریشد کی بغلی تنظیم درگار وہنی کی رکن ہے جو مشرقی اتر پردیش میں کمسن مسلم لڑکیوں کے اغوا، تبدیلی مذہب اور ان کی ہندو مردوں سے جبراََ شادی جیسے سنگین جرائم میں ملوث ہے ۔ چیتن شرما نے مزید کہا کہ ”ہمارا مقصد صاف ہے اور وہ یہ کہ نوجوانوں سے رابطہ کرو ہم انہیں تلوار یا بندوق نہیں دیتے بلکہ انہیں اسے پکڑنے اور چلانے کی تربیت بھی دیتے ہیں۔

انہیں نفسیاتی طور پر آمادہ کرتے ہیں۔ گیتا کا گیان دیتے ہوئے بتاتے ہیں کہ ہندوؤں کو موت سے نہیں ڈرنا چاہیے کیونکہ وہ دوبارہ جنم لیں گے۔ جب بچے نڈر ہوجاتے ہیں، تب انہیں ہم اسلحہ تھماتے ہیں۔“ کیمپ میں ہتھیار چلانے کی تربیت حاصل کرنے والی 8 سالہ لڑکی سیما کماری نے کہا کہ جنگ کرنا سیکھ رہی ہوں کیونکہ میری ماں اور بہنوں کو خطرہ ہے۔ تشویشناک بات یہ ہے کہ ان کیمپوں میں تربیت دینے والوں میں فوج کے سابق اہلکار بھی شامل ہیں۔

بچوں کو دہشت گردی کی تربیت دینے والا سابق فوجی اہلکار ہر مندرآریہ کا کہنا ہے کہ ہندوؤں کو اپنے دفاع کیلئے تیار رہنا چاہیے۔ اس نے مزید کہا کہ ” میں کشمیر میں تعینات تھا اور وہاں ہندوستان کی آدھی فوج بھی کشمیری پنڈتوں کا انخلاء نہیں روک پائی ، اس لئے یہ سب کچھ ہمیں خود کرنا ہے۔“ یہاں سوال یہ اٹھتا ہے کہ مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے لئے تشکیل دی گئی پندرہ ہزار نوجوانوں کی اس دھرم سینا کو اسلحہ اور ہتھیار کون فراہم کر رہا ہے۔

بھارتی ریاست اتر پردیش کو ہندو توا کی تجربہ گاہ بنایاجارہا ہے اور مغربی یوپی میں بھگوا عناصر کی سرگرمیوں کا جائزہ لیا جائے تو واضح ہوتا ہے کہ آر ایس ایس ، وی ایچ پی اور بجرنگ دل جیسی تنظیموں نے اس علاقے کو مذہبی تشدد پھیلانے کا ایسا مرکز بنادیا ہے جہاں سے اس رجحان کو ریاستی سطح پر عام کیا جاسکے۔ اس ضمن میں لو جہاد اور گائے ذبح تنازع سب سے بڑی مثالیں ہیں۔

بھارتی انگریزی اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق صرف اتر پردیش میں ہندو دھرم سینا کی تشکیل کیلئے پچاس تربیتی کیمپ قائم کیے گئے ہیں اور یہ سب کچھ کھلے عام ہورہا ہے اور برسراقتدار ریاستی ملائم سنگھ کی نام نہاد سیکولر پارٹی اس سنگین مسئلے کو جان بوجھ کر نظر انداز کررہی ہے۔ دھرم سینا کا مقصد یہ ہے کہ ریاستی اور ملکی سطح پر مسلمانوں کے خلاف ایسا ماحول تیار کیا جائے کہ وہ اس دائمی خوف وہراس میں مبتلا ہوجائیں کہ بطور بھارتی شہری وہ اپنے آئینی حقوق کے حصول کی کوشش سے کنارہ کشی اختیار کرلیں ، ایسی صورت میں ان کی سماجی حیثیت خود بخود اس سطح پر پہنچ جائے گی کہ وہ قومی دھارے میں کوئی فعال کردار ادا کرنے سے قاصر ہوجائیں گے۔

انتہا پسند ہندو توا نظریہ کو ملک گیر سطح پر رائج کرنے کی کوششوں میں مصروف بھگوا عناصر اس مقصد کا حاصل کرنے کیلئے کئی سطحوں پر کام کررہی ہے جن میں سے ایک ایسے شدت پسند گروپ کی تشکیل ہے جو بھارت کے مسلمانوں کے خلاف نفرت امیز افکار کی نہ صرف تشہیر کرکے بلکہ طاقت کے زور پران کا قلع قمع کرنے کو اپنا مذہبی فریضہ سمجھے۔ یورپی حکومت کو ریاستی امور میں جو اختیارات حاصل ہیں، ان کا استعمال کرکے ایسی مسلم دشمن سرگرمیوں پر پابندی عائد کی جاسکتی ہے، لیکن اتر پردیش کی ریاستی حکومت اپنے سیاسی مفادا ت کو بالائے طاق رکھتی ہے۔

اس لئے اس نے دانستہ طور پر اس طرح کی غیر قانونی سرگرمیوں کو نظر اندا ز کرنے کا رویہ اختیار کررکھا ہے حالانکہ ریاست میں ہونے والے آئندہ اسمبلی انتخابات میں اس رویے سے نقصان بھی اٹھانا پڑسکتا ہے۔ اگر تمام حقائق کو مدنظر رکھا جائے تو واضح ہوجاتاہے کہ فرقہ پرست ہندو تنظیموں کو اپنی مذموم سرگرمیوں سے دادری تک جو واقعات ہوئے ان میں بی جے پی اور سماج وادی پارٹی کی ملی بھگت سے نفرت کا کاروبار گرم کرکے سیاسی روٹیاں سینکی گئیں۔

بی جے پی کی نظریں اگلے ریاستی انتخابات پر ہیں۔ اس کے علاوہ مرکز میں اپنی بدترین کارکردگی درج کرواتی ہوئی مودی سرکار کے سامنے اگلے لوک سبھا انتخابات کا معاملہ بھی ہے جو پچھلی بار کی طرح ایک بار پھر جھوٹے وعدوں اور جملہ بازیوں سے نہیں جیتا سکتا۔ بی جے پی کے پاس اب ہندو مسلم فساد اور رام مندر جیسے نازک معاملوں پر سیاست کرنے کے سوا کوئی اور چارہ نہیں رہ گیا ہے لہٰذا ان حالات میں نفرت اور فساد کی سیاست ہی ان دو پارٹیوں کی بقاء کی ضامن ہے۔

2019ء لوک سبھا انتخابات کیلئے تو بی جے پی کے پاس صرف ایک موقع ہے کہ وہ کسی طرح رام مندر کی تعمیر کرادے اور بی جے پی کے پاس اب ”رام مندر“ ہی رہ گیا ہے ۔ ہندودھرم سینا میں بڑی تنظیم حکومت کی ورپروہ حمایت کے بغیر کس طرح جاری وساری رہ سکتی ہے۔ آل انڈیا امام کونسل کے قومی صدر مولانا عثمان بیگ نے کہا کہ سوابھیمان سینا کریگی ملک کی حفاظت اور بنائے گی ہندو ریاست۔

انہوں نے مزید کہا کہ ” اگر مودی حکومت کا ظاہری طور پر سب کے ساتھ ہونے کا دعویٰ اور پس پردہ فسطائی ایجنڈے پر عمل کر نا صحیح نہیں ہے توفوری طور پر امن مخالف ، دستور اور قومیت مخالف ساری فرقہ پرست تنظیموں پر پابندی عائد کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب مودی کی ملی بھگت سے ہورہا ہے۔ اگر ایسا نہیں ہے تو نوائیڈا سے اتراکھنڈ تک اس قدر غیر قانونی تربیتی پروگرام کیسے چل رہے ہیں؟ چنانچہ حالات وواقعات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مرکزی حکومت کی ریاستی حکومتیں بھی پس پردہ یا پھر ووٹ کے دباؤ میں ہندو توا منصوبے پر چل رہی ہے۔

جیسا کہ میرٹھ ودیگر بھارتی شہریوں میں سوابھیمان سینا کا تیار ہوناہے جس میں نابالغ یا بالغ مرد اور عورتوں سب کے دل ودماغ میں دلتوں سکھوں اور بالخصوص مسلمانوں کے خلاف زہر بھر ا جارہا ہے اور بھارتی حکام چشم پوشی سے کام لے رہے ہیں۔ بھارتی انگریزی اخبار کے انکشاف نے مودی سرکاری کے مسلم دشمن عزائم کو بے نقاب کردیا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے تربیتی کیمپ دکھائی نہیں دیتے جہاں ہندو نوجوانوں کو سرکار سرپرستی میں دہشت گردی کی تربیت دی جارہی ہے ۔ کیمپوں میں شامل یہ نوجوان ہمہ وقت مسلمانوں کا خون بہانے کیلئے تیار ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Musalmano koo Nishana Bnany K Liye Hindu Dharm Seena Ki Tashkeel is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 03 November 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.