مری روڈ ٹریفک کا اژدھام، شہری ذہنی مریض بن رہے ہیں

لاہور کے مال روڈ کی طرح راولپنڈی اسلام آباد کے لیے واحد شاہراہ مری روڈ معاشی، معاشرتی ، عوامی، تدریسی اور کاروباری زندگی کے لیے سنگ میل رکھتی ہے۔

بدھ 6 دسمبر 2017

Murree Road Traffic Ka Azdaha
محمدریاض اختر:
لاہور کے مال روڈ کی طرح راولپنڈی اسلام آباد کے لیے واحد شاہراہ مری روڈ معاشی، معاشرتی ، عوامی، تدریسی اور کاروباری زندگی کے لیے سنگ میل رکھتی ہے۔ اگر شہروں کی مرکزی شاہراہ پر بندش کا کوہ گراں رکھا ہو تو پوری معاشرتی اور عوامی زندگی ہیجان کی کیفیت کا شکار ہونے لگتی ہے۔ جس طرح زندگی کو رواں دواں رکھنے پر سب متفق ہیں بالکل اسی طرح اس پر بھی سب کا اتفاق ہے کہ اختلاف رائے اور احتجاج عوامی زندگی کا حق ہے۔

یہ احتجاج ہی ہے جس کی بدولت مسائل ، مشکلات پر اہل اقتدار کی توجہ پڑتی ہے اس احتجاج کا تکلیف دہ پہلو یہ ہے کہ جب ہم اپنے مطالبات کے لیے احتجاج کی آواز سے لوگوں کے لیے مسائل پیدا کرنا شروع کر دیں۔ تعلیم ، صحت اور سماجی زندگی سے منسلک مسائل ومشکلات پر عوامی نمائندے بتدریج توجہ دیتے رہیں تو پھر رعایا کو اپنی حکومت اور حکمرانوں سے شکوہ ہوگا نہ شکایت مگر یہاں جب تک احتجاج کی آواز بھرپور بلند نہ ہو اور جب تک روڈ بند نہ ہو اور جب مرکزی شاہراہ پر رکاوٹ کھڑی نہ کی جائے کسی کو چین وطمانیت نصیب نہیں ہوتی ۔

(جاری ہے)

نومبر کے پہلے ہفتے راولپنڈی اسلام آباد کے ملانے والے مقام فیض آباد پر دھرنا رہا ،تین ہفتے سے زائد جڑواں شہروں کو ملانے والی واحد شاہراہ ”مری روڈ“ کی بندش سے عوامی زندگی کے ساتھ تدریسی اور کاروباری زندگی بھی متاثر رہی۔ جب سکول،کالج اور یونیورسٹیاں بند ہوئیں تو پھر لوگ کس طرح پریشانی کا شکار ہوتے رہے اس کا اندازہ شاید ہمیں نہیں۔

اس ساری صورت حال کا تکلیف دہ پہلو یہ بھی ہے کہ عام لوگوں کی رسائی ہسپتالوں اور طبی مراکز تک نہیں رہ پاتی اور جب بیمار زندگیوں کو لے جانے والی ایمبولینس کو راستہ نہ ملنے تو پھر یقیناً المیہ جنم لیتا ہے۔ چند دن قبل مری روڈ کی بندش کے باعث ایک بیمار بچے کو ہسپتال لے جانے کا راستہ نہ مل سکا جس سے معصوم زندگی جان کی بازی ہار گئی۔ کاش ہم مہذب ملکوں کی طرح پاکستان میں بھی شاہراہوں کے ساتھ ایسے سروس روڈز قائم کرلیں جہاں سے فائربریگیڈ ، ایمولینس اور ریسکیو 1122 کو بغیر رکاوٹ کے راستہ مل سکے اس حوالے سے ممتاز سماجی اور عوام دوست شخصیات کا مزیدکہنا تھا کہ ہمیں حالیہ صورت حال میں ایک نئے سماجی چارٹر پر سائن کرنا ہے جس کے تحت تمام جماعتوں اور گروپوں کو اپنے احتجاج میں ایمرجنسی کے لیے راستہ چھوڑنا ہوگا۔

ممتاز قانون دان ڈائریکٹر پنجاب کالج بہارہ کہو محمد ساجد قریشی کا کہنا تھا کہ مری روڈ کی بندش سے معاشرتی، عوامی ، کاروباری اور تدریسی زندگی متاثر ہوتی رہی اگر ہم اپنی سرگرمیوں میں تعلیم و صحت کو اہمیت دیں تو ہر صورت حال بند گلی میں نہ جائے کاش ہم مہذب ملک کے مہذب شہری بن سکیں۔ یاد رکھیں راولپنڈی شہر کے باسیوں کا سب سے بڑا مسئلہ مری روڈ پر ٹریفک کا اڑدہام ہے۔

صبح سے شام تک ٹریفک جام کی کیفیت نے لوگوں کو ذہنی مریض بنا کر رکھ دیا ہے۔ صبح اور دوپہر کے بعد دفتری اوقات میں اور تعلیمی اداروں میں آتے جاتے وقت لوگوں کو کئی کئی گھنٹے خوار ہونا پڑتا ہے۔ ٹریفک وارڈنز بھی بیشتر مقامات پر رش کے اوقات میں منظر سے غائب رہتے ہیں۔ مری روڈ پر میٹرو بس سروس کی سہولت مہیا کرنے کے باوجود مین مری روڈ پرگاڑیوں کی آمد و رفت کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لئے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی۔

مریڑ چوک سے فیض آباد پر تقریباً 8 کراسنگ ایسے ہیں جہاں اطراف کی آبادیوں کو آر پار آنے جانے کے لئے پریشانی اٹھانا پڑتی ہے۔طاہر تاج بھٹی مرکزی نائب صدر انجمن تاجران راولپنڈی نے بتایا کہ ہم دیگر تنظیموں کے ساتھ مل کر راولپنڈی انتظامیہ سے مذاکرات کریں گے جس میں تجویز پیش کی جائے گی کہ احتجاج کیلئے کوئی منتخب جگہ الاٹ کر دی جائے تاکہ روڈز کی بندش سے صورتحال خراب نہ ہو، ابھی دھرنا ہوا تو سارا ٹریفک لوڈ سید پور روڈ‘ کٹاریاں اور خیابان سرسید پر آ گیا ۔

مریڑ چوک سے ٹیپو روڈ جانے والوں کیلئے ایسی سہولت مہیا نہیں کی گئی جس کی وجہ سے ٹیپو روڈ جانے والوں کو لیاقت باغ چوک سے یو ٹرن لینا پڑتا ہے۔ کسی ایک بھی چوراہے پر سگنل فری راستہ مہیا نہیں کیا گیا آئندہ چند سالوں میں مری روڈ پر ٹریفک کی آمد و رفت میں جو مشکلات بڑھیں گی اس کا احساس کسی ذمہ دار افسر کو نہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ مری روڈ اور ملحقہ سڑکوں پر ٹریفک کو رواں دواں رکھنے میں اپنی ذمہ داریوں پر توجہ دی جائے۔

شہزاد دلاور خان‘ چیئرمین عائشہ میموریل ٹرسٹ کا کہنا تھاحکومت کی طرف سے الائیڈ ہسپتالوں میں صحت عامہ کے لئے متعدد اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ اس حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف تمام معاملات کی خود مانیٹرنگ کر رہے ہیں جسے شہری حلقے قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ تاہم صحت عامہ کے لئے مطلوبہ سہولیات کی فراہمی کے باوجود عام آدمی پرائیویٹ سطح پر علاج معالجہ کو ترجیح دیتا ہے اسی لئے لوگ پرائیویٹ ہسپتالوں میں علاج کروانے سے گریز کرتے ہیں۔

سڑکوں کی بندش سے لوگوں کی طبی مراکز تک رسائی نہیں رہتی اسکا نوٹس لینا چاہیے۔ مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے مرکزی ترجمان اور تحصیل میونسپل کارپوریشن کے عوامی نمائندے اکرم خان مہمند نے بتایا کہ ہماری کوشش ہے کہ شاہراہیں رواں دواں رہیں مگر جب رکاوٹ ڈالی جاتی ہے تو ہمیں بھی تکلیف ہوتی ہے۔ اللہ کرے ہم دوسروں کے حقوق کے ضامن بن جائیں جہاں تک شہر کی واحد شاہراہ کا تعلق ہے اس کی بندش سے پورا شہر متاثر ہوتا ہے۔ اس کا حل یہی ہے کہ تمام سیاسی ومذ ہبی جماعتیں ایک سماجی چارٹر پر متفق ہو جائیں جس کے تحت معاشرتی‘ سماجی ‘ عوامی اور تعلیمی زندگی رواں دواں رہے اور کسی جماعت یا گروہ کو عوامی زندگی میں رکاوٹ ڈالنے کی جرات نہ ہو۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Murree Road Traffic Ka Azdaha is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 06 December 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.