ممبئی حملے اور ہمارے نادان سیاستدان

پاکستان کو اتنا نقصان دشمنوں نے نہیں پہنچایا جتنا ہمارے نادان سیاستدانوں نے پہنچایا ہے جرمن یہودی صحافی نے ممبئی حملوں کو امریکہ بھارت ‘ اسرائیل کا گٹھ جوڑ قرار دیا ہے فنانشل ٹاسک فورس کے اجلاس میں بھی بھارت کو منہ کی کھانا پڑی ہے

جمعرات 31 مئی 2018

Mumbai hamlay aur hamaray nadan sayasatdan
ارشاد احمد ارشد
 ممبئی حملوں کا واقعہ 26 نومبر 2008ء کو پیش آیا تھا گو یا آج ان واقعات کو کم و بیش ساڑھے نو سال بیت چکے ہیں بعض واقعات کو بھلانے میں نو دس برس کا عرصہ کافی ہوتا ہے ممبئی حملوں کو بھی لوگ کافی حد تک بھول چکے تھے لیکن میاں نواز شریف کے ایک انٹرو یوکی وجہ سے یہ واقعہ پا کستان اور بھارت میں پوری شد و مد کے ساتھ ایک بار پھر زیر بحث آچکا ہے۔

یہ حقیقت ہے کہ ممبئی حملوں کے حوالے سے میاں نواز شریف کا انٹرویو بے وقت کی راگنی ہے جس کا پاکستان کو فائدے کی بجائے نقصان ہورہا ہے۔ خاص کر ایسے حالات میں کہ جب پاکستان عالمی سطح پر مختلف پابندیوں کا شکار ہے اور شکاری پاکستان پر پابندیاں لگانے کے لئے مزید بہانے ڈھونڈ رہے ہیں ایسے حالات میں میاں نواز شریف کا بیان جلتی پر تیل کا کام کر سکتاہے اور پاکستان کے لئے مزید مشکلات کھڑی کر سکتا ہے۔

(جاری ہے)

یہ درست ہے کہ جب ممبئی حملوں کا واقعہ پیش آیا اس وقت بھار ت نے اس کا الزام پاکستان پر دھرا تھا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ جب اصل حقائق دنیا کے سامنے آنے لگے تو بھارت دفاعی پوزیشن میں جانے پر مجبور ہو گیا تھا۔ میاں نواز شریف کے بیان نے پاکستان کے خلاف سلطانی گواہ لاکردار ادا کیا ہے اور پاکستان کو دفاعی پوزیشن میں لا کھڑا کیا ہے۔ یہ معاملہ صرف نواز شریف تک ہی محد وونہیں کم و بیش ہمارے تقریبا سارے سیاستدانوں کا یہی حال ہے۔

وہ اپنی ذات اور مفادات کی خاطر ایسے بیانات دیتے رہتے ہیں جو مملکت پاکستان کے خلاف مشکلات کا باعث بنتے ہیں۔ جب ممبئی حملوں کا واقعہ پیش آیا اس وقت پاکستان میں پی پی پی کی حکومت برسراقتدارتھی سب سے پہلے پی پی حکومت کے ذمہ داران نے پاکستان کے خلاف سلطانی گواہ کا کردار ادا کیا اب میاں نواز شریف نے بھی وہی کام کیا ہے۔
سال 2008ء اپنے اختتام کی طرف گامزن تھا سال ختم ہونے اور نیا سال شروع ہونے میں 35 دن باقی تھے کہ جب26 نومبرکو اچانک کچھ افراو ممبئی شہر میں داخل ہو گئے تاج محل ہوٹل سمیت انہوں نے مختلف مقامات پر قبضے کے لئے، حملہ آوروں نے کئی افراد کو یرغمال بنالیا195 افراد ہلاک 327 زخمی ہو گئے ، ہلاک ہونے والوں میں 22 غیرملکی بھی شامل تھے۔

وہ مقامات جہاں حملہ آوروں نے حملے کئے تھے ابھی ان مقامات سے حملے کا دھواں بھی نہیں اٹھا تھا کہ بھارتی حکمرانوں اور میڈیا نے ان حملوں کا الزام پاکستان پر دھر دیا تھا۔ وہ دن اور آج کا دن بھارتی حکمران مسلسل اور بلا تکان پاکستان کے خلاف جھوٹ بولتے چلے آرہے ہیں۔ پاکستان کے خلاف الزام دھرنے والوں میں اس وقت کے بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ سرفہرست تھے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ حملہ آوروں کا تعلق پاکستانی جہادی تنظیم لشکر طیبہ سے تھا۔ اس کے ساتھ ہی بھارتی میڈیا، بھارتی دفاعی تجزیہ نگاروں ، ریٹائرڈ جرنیلوں نے پروفیسر حافظ محمد سعید، ذکی الرحمن لکھوی اور جماعة الدعوة کو نشانے پر رکھ لیا۔ ایک مبصر نے اس حملے کا نقشہ ان الفاظ میں کھینچا تھا” ٹیلی ویژن پر ممبئی حملوں کی لا ئیوکوریج دیکھتے ہوئے مجھے ایسا لگ رہا تھا جیسے کہیں پہ کوئی ہولناک غلطی ہورہی ہے۔

ابھی تاج ہوٹل کے گنبد میں لگی آگ نہیں بجھی تھی، ابھی ہوٹلوں کے اندر پھنسے ہوئے لوگوں کو یہ پتہ نہیں تھا کہ وہ زندہ نکل پائیں گے یا نہیں لیکن ہندوستانی ٹی وی کے میزبان تسلسل کے ساتھ نہ صرف حملوں کا الزام پاکستان پرلگارہے تھے بلکہ پاکستانی نقشے پر وہ شہر یعنی مظفر آباد اور مرید کے بھی دکھا رہے تھے کہ جہاں بھارت کو فی الفور حملہ کر دینا چاہیے تھا۔


بمبئی حملوں کے حوالے سے اب تک بہت کچھ لکھا جا چکا ہے جن میں کئی بھارتی مصنفین بھی شامل ہیں یہاں تک کہ بمبئی شہرکا ایک سابق کمشنربھی ہے سب نے بھارتی حکومت کے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ یہ حملے پاکستان نے کروائے یا یہ کہ ان حملوں میں پروفیسر حافظ سعید یالشکر طیبہ ملوث ہے۔ چند ماہ پہلے ایک جرمن صحافی ایلیس ڈیوڈسن جو عقیدے کے اعتبار سے یہودی ہے اس نے بھی حملے کا پول کھولتے ہوئے ، حیران کن انکشافات کر ڈالے ہیں۔

جرمن صحافی نے دعویٰ کیا ہے کہ ممبئی حملہ بھارت، اسرائیل اور امریکا کا گٹھ جوڑ تھا۔ تفصیلات کے مطابق بھارت کے شہر بمبئی میں ہونے والے حملوں کے حوالے سے ہمیشہ بھارت نے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔ جرمن صحافی ایلیس ڈیوڈسن کی تحقیقاتی کتاب جو چند ماہ پہلے منظر عام پرآئی ہے نے بھارت کے غبارے سے ہوا نکال دی ہے۔ حیران کن طور پر یہ کتاب ممبئی حملوں سے متعلق ہوشر با انکشافات اور حقائق پرمبنی تجزئیے پر مشتمل ہے۔

یہ کتاب بھارتی پبلشر فروز میڈیا، نیودہلی نے شائع کی ہے۔ جرمن صحافی نے بمبئی حملے کا پول کھولتے ہوئے لکھا ہے کہ مئی حملوں کے مرکزی فائد ہ کار ہندو انتہا پسندو قوم پرست ر ہے کیوں کہ ان حملوں کے نتیجے میں ہیمنت کرکے اور دوسرے پولیس افسران کو راستے سے ہٹایا گیا۔ انتہا پسند تنظیموں کے ساتھ ساتھ نہ صرف بھارت بلکہ امریکا اور اسرائیل کے کاروباری، سیاسی اور فوجی عناصر کو بھی اپنے مقاصد پورے کرنے کے لئے ان حملوں کا فائدہ پہنچا جب کہ صحافی ایلیس ڈیوڈسن اپنی تحقیقات میں اس نتیجے پر بھی پہنچا کہ ممبئی حملوں کا پاکستانی حکومت اور فوج کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

مصنف ایلیس ڈیوڈسن کی تحقیقات کے مطابق می دہشت گر وحملوں کے حقائق چھپانا بھارتی سیکیورٹی و انٹیلی جنس اداروں کی نا اہلی نہیں بلکہ منصوبہ بندی کے تحت حقائق میں جان بوجھ کر کی گئی ہیرا پھیری تھی۔ ایلیس ڈیوڈسن کہتا ہے کہ یہ حملے امریکہ، بھار ت اور اسرائیل کے باہمی گٹھ جوڑ کا نتیجہ تھے اور مقصد پاکستان کو دباوٴ میں لانا تھا۔ اس وقت عالمی سطح پر جماعت الدعوة کو بہانہ بنا کر پاکستان کو جس دباوٴ میں لانے کی کوشش کی جارہی اس کے ڈانڈے بھی انہی حملوں سے جوڑے جاتے ہیں حافظ سعید پر ممبئی حملوں کا الزام لگایا جاتا ہے۔

یہی وہ الزام ہے جس کے بعد ان کو امریکہ اور یو این نے بھی دہشت گرد قرار دیا۔ آیئے ہم صورت حال کامزید غیر جانبدارانہ جائزہ لیتے ہیں کہ یہ سب کیا تھا اور حافظ محمد سعید پر بھارتی الزام میں کسی حد تک حقیقت ہے۔
1۔ممبئی حملہ ابھی شروع ہی نہیں ہوا تھا کہ بھار ت نے سے پاکستان پر اس کا الزام لگا دیا۔
 2۔ ممبئی حملے میں سب سے پہلے ہمنیت کرکرے سمیت وہی تینوں انڈین پولیس آفیسرز مارے گے جو انڈین آرمی کے بعض عناصر خاص کر کرنل پروہت کے خلاف مالیگاوٴں بم دھماکوں اور سمجھوتہ ایکسپریس میں ملوث ہونے کی تحقیقات کر رہے تھے۔

جن کے الزامات بھارت نے پاکستان پر عائد کر رکھے ہیں۔
 3۔ہیمنت کرکر کے کی بیوہ نے اپنے شوہرقتل کا الزام بی جے پی پر عائد کیا۔
4- بھارت کے پاس ممبئی حملوں کا واحد گواہ اجمل قصاب تھا جس کے بارے میں دعویٰ کیا گیا کہ اس کا تعلق لشکر طیبہ سے تھا لشکر طیبہ والے اپنے کمانڈوز کی جس نہج پر پیش کرتے ہیں وہ سب کو معلوم ہے جبکہ کچھ انڈین میڈیا کی اپنی رپورٹ کے مطابق اجمل قصاب اور اسکے ساتھیوں سے دہشت گردی شروع کرنے سے پہلے ایک کیفے میں بیٹھ کر شرابیں پیں اور انکی بیگوں سے شراب کی بوتلیں برآمد ہوئی تھیں۔

یہ بات طے ہے کہ شراب پینے والا سب کچھ ہوسکتا ہے لشکر طیبہ کا کمانڈ و ہرگز نہیں ہوسکتا۔
 5- بی بی سی نے رپورٹ میں کہا کہ دہشت گردوں کے خون سے ڈرگز کے استعمال کی تصدیق ہوئی تھی۔
6۔ بھارت نے پاکستان کی مشترکہ تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کی تجویز مسترد کر دی۔
 7۔ پاکستان کی طرف سے بھیجے گئے تحقیقاتی کمیشن کو اجمل قصاب سمیت اس حملے میں ملوث کسی بھی مشتبہ شخص سے ملنے نہ دیا گیا۔


 8۔ پاکستان کے ایک چینل اور اس کے نہایت متنازعہ اینکر نے پاکستان میں اجمل قصاب کا گاوٴں اور گھر تک ڈھونڈ لیا جو بعد میں ایک غریب ریڑھی چلانے والا اجمل ثابت ہوا۔
 9۔ خودکش مشن پر آنے والے” مجاہدین“ اپنے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ ساتھ لائے تھا کہ مرنے کے بعد با آسانی شناخت کیے جاسکیں؟
10۔ بی بی سی کی کچھ رپورٹس کے مطابق دہشت گرد آپس میں مارواڑی زبان میں بات کر رہے تھے۔

مارواڑی زبان پاکستان میں کہیں بھی نہیں بولی جاتی۔
11۔ سب سے بڑھ کر ایک انڈین آفیسر مسٹر ورما نے بھارتی سپریم کورٹ میں ایک ایفیڈ یوٹ داخل کیا جس میں یہ دعوی کیا گیا کہ 26/11 ، مالیگا ؤں بم دھماکے اورسمجھوتہ ایکسپریس انڈیا کی خفیہ ایجنسی ’را‘نے خود کروائے تھے۔ اجمل قصاب جس کے بار سے میں بھارت کا دعوی تھا کہ اس کا تعلق لشکر طیبہ سے ہے سب سے اہم کردار ثابت ہوا بھارتی اخبار ات کے بقول ایشوررائے اسکی پسندیدہ ترین اداکارہ تھی، امیتابھ بچن سے ملنا اسکی زندگی کی سب سے بڑی خواہش تھی، آخر وقت میں وہ اپنے گناہوں کی معافی بھگوان سے طلب کرتا ہے۔

کچھ انڈین ذرائع سے لیک ہونے والی خبروں کے مطابق اجمل قصاب کا اصل نام امر سنگھ تھا اور و ہ سکھ تھا اور اس کے ساتھ مارے جانے والے دوسرے کا نام ہیرا لال بتایا جاتاہے۔ حقیقت یہ ہے کہ بمبئی حملوں کا ڈرامہ اس قد رفلاپ اور گھٹیا ڈرامہ تھا کہ اگر اس وقت کی پاکستانی حکومت اپنے ملک سے ذرا بھی مخلص حکومت ہوتی تو پوری دنیا میں بھارت کے کپڑے اتروائے جا سکتے تھے۔

لیکن آفرین ہے ہمارے ان جمہوری سیاسی بالشیتوں پر جو نہ صرف اس نا کا م ڈرامے کے باوجود پاکستان کو بدنام ہونے سے نہ بچا سکے بلکہ دنیا کی تاریخ کا انوکھا ریکارڈ بنانے پر تل گئے جبکہ پیپلز پارٹی نے اسی وقت کے آئی ایس آئی چیف کو انڈین تحقیقاتی اداروں کے حوالے کرنے کا فیصلہ کرلیا تھا۔ یہ تو ہمارے حکمرانوں کا کردار ہے جہاں تک بھارتی حکمرانوں کاتعلق ہے وہ بدستور اپنی پالیسی پر کار بند ہیں اور پاکستان کو بدنام کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے جس کی تازہ مثال فنانشل ٹاسک فورس کا اجلاس ہے۔

بھارت کی پوری کوشش رہی ہے کہ پاکستان کا نام ہرصورت دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والے ممالک کی فہرست میں ڈلوادیا جائے ، اجلاس ابھی جاری تھا کہ بھارتی میڈ یا نے
پرو پگینڈہ شروع کر دیا کہ پاکستان کا نام واچ لسٹ میں شامل کر لیا گیا ہے۔ اگر چہ اس بات کا کریڈٹ موجودہ حکومت کو ملتا ہے کہ اس کی کوششوں کی وجہ سے بھارت کو منہ کی کھانی پڑی ہے لیکن اس کے ساتھ بھی حقیقت ہے کہ میاں نواز شریف کے انٹرویو نے جہاں اپنی جماعت حکومت کے لئے بے پناہ مشکلات کھڑی کر دی ہیں وہاں پاکستان کو بھی ایک بار پھرکٹہرے میں لا کھڑا کیا ہے۔

دوسری طرف بھارتی حکمران ہیں وہ پاکستان کے معاملے میں ہٹلر کے مشیر گوئبلز کے فارمولے پرعمل پیرا ہیں کہ جھوٹ اسقدر بولو، اتنا بولو، تسلسل سے بولو کہ لوگ سچ سمجھنے لگیں یہی وجہ ہے کہ بھارتی حکمران اور ان کا میڈیا پاکستان کے خلاف جھوٹ بولتے ہیں ، صبح وشام بولتے ہیں، ہر وقت بولتے ہیں، بلاتکان بولتے ہیں ، اعلانیہ بولتے ہیں، بے شرم اور ڈھیٹ ہوکر بولتے ہیں، لگاتے اور جھوٹ گھڑتے رہتے ہیں لیکن شائد بھارتی حکمران اس حقیقت کو نہیں سمجھتے کہ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے ، جھوٹ کوا ستحکام نہیں زوال ہے، جھوٹ بول کر انسان وقتی طور پر دوسرے کی آنکھوں دھول جھونک سکتا ہے ہمیشہ کے لئے کسی کو دھوکہ نہیں دیا جا سکتا، کسی کی آنکھوں میں مٹی نہیں ڈالی جاسکتی۔

پاکستان ابھی معرض وجود میں بھی نہیں آیا تھا کہ کانگریس کے رہنماوں نے جھوٹ بولنے شروع کر دیے تھے۔ ان کا پہلا جھوٹ یہ تھا کہ ہندوستان تقسیم نہیں ہوسکتا اور پاکستان بن نہیں سکتا۔ ان کے نہ چاہنے اور رکاوٹیں ڈالنے کے باوجودبھی جب پاکستان قائم ہوگیا تو ہند و نیتاوٴں نے اپنے جھوٹ پر شرمندہ ہونے کی بجائے دوسرا جھوٹ گھڑ لیا کہ پاکستان تھوڑا ہی عرصہ قائم رہے گا مسلم لیگی رہنما سینے کے بال گھسٹے ہوئے ہمارے پاس آئیں گے، ہمارے پاؤں پکڑیں گے اور کہیں گے کہ بھگوان کے لئے ہمیں بھارت میں شامل کر لو۔

وقت نے بھارتی نیتاوٴں کے اس دعوے کو بھی جھوٹ ثابت کر دیا اور خواہش کومٹی ملا دیا۔ بہرحال تسلیم کرنا پڑے گا کہ بھارتی سیاستدان اور حکمران جھوٹ بولنے ، پاکستان کو بدنام کرنے ، پاکستان پر الزام دھرنے میں بہت ہی مستقل مزاج واقع ہوئے ہیں۔ بھارتی حکمرانوں، سیاستدانوں، جرنیلوں اور میڈیا پرسز کی حالت” گالیاں کھا کے بھی بے مزا نہ ہوا“ والی ہے۔ جرمن یہودی صحافی نے بمبئی حملوں کو امریکہ، بھارت، اسرائیل گٹھ جوز قرار د یا ہے۔ فنانشل ٹاسک فورس کے اجلاس میں بھی بھارت کو منہ کی کھانی پڑی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Mumbai hamlay aur hamaray nadan sayasatdan is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 31 May 2018 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.