معیشت میں علم کی اہمیت

نبی کریم ﷺ نے آج سے چوہ سو سال پہلے فرمایا تھا کہ" علم حاصل کرنے کیلئے چین بھی جانا پڑے تو جاؤ" اس حدیث مبارکہ ﷺ سے اندازہ ہوتا ہے کہ انسان کی ترقی و بہتری کیلئے علم کتنا ضروری ہے۔ پر مسلم امہ کا المیہ ہے کہ ہم نے علم کے حصول کی طرف دھیان نہ دیا اور اغیار نے علم کی اہمیت اور افادیت کو سمجھا اس کا نتیجہ اب یہ ہے کہ آج دنیا کی 180 قابل اور مستند یونیورسٹیوں میں سے کوئی ایک یونیورسٹی کسی اسلامی ملک کی نہیں ہے

پیر 19 دسمبر 2016

Mueeshaat Main Ilaam Ki Ehmiyat
شیخ منظر عالم:
نبی کریم ﷺ نے آج سے چوہ سو سال پہلے فرمایا تھا کہ" علم حاصل کرنے کیلئے چین بھی جانا پڑے تو جاؤ" اس حدیث مبارکہ ﷺ سے اندازہ ہوتا ہے کہ انسان کی ترقی و بہتری کیلئے علم کتنا ضروری ہے۔ پر مسلم امہ کا المیہ ہے کہ ہم نے علم کے حصول کی طرف دھیان نہ دیا اور اغیار نے علم کی اہمیت اور افادیت کو سمجھا اس کا نتیجہ اب یہ ہے کہ آج دنیا کی 180 قابل اور مستند یونیورسٹیوں میں سے کوئی ایک یونیورسٹی کسی اسلامی ملک کی نہیں ہے بلکہ پاکستان کی کوئی یونیورسٹی تودنیا کی 500یونیورسٹیوں میں بھی شامل نہیں ہے۔

تجربے نے ثابت کیا ہے کہ علم کے بغیر کسی شعبہ میں انسان ترقی و تعمیرکا سوچ بھی نہیں سکتا۔ میرا چونکہ تعلق صنعت و تجارت سے ہے اس تناظر میں معاشی واقتصادی ترقی کیلئے بھی اگر آپکے پاس جدید علوم ، جدید ٹیکنالوجی اور تحقیق ومعلومات نہ ہوں تو آپ آگے نہیں بڑھ سکتے۔

(جاری ہے)

اس کا اندازہ آپ ان اعدادوشمار سے لگاسکتے ہیں کہ امریکہ کی ایک یونیورسٹی میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی جو دنیا کی سب سے مستند یونیورسٹی ہے کے تعلیم حاصل کرنیوالے طلباء نے مجموعی طور پر دنیا میں گیارہ ہزار کمپنیاں قائم کی ہیں جن میں پنتیس لاکھ افراد کو روزگار مل رہا اور ان کمپنیوں کی سالانہ آمدنی دوہزار ارب سے زیادہ ہے جبکہ ہمارے ملک کی مجموعی برآمدات بیس ارب ڈالرز تک پہنچ سکی ہے۔

اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ صرف ایک یونیورسٹی کے طالب علموں کے علم اور قابلیت کی صلاحیتوں کی وجہ سے وہ پورے پاکستان کی صلاحیتوں سے سو گنا آگے ہے جبکہ سنگاپور جوچھپن لاکھ سے ذائدکی آبادی کے ساتھ کراچی سے بھی چھوٹا ملک ہے کی کئی یونیورسٹیوں میں سے دو یونیورسٹیاں دنیا میں گیارہویں اور بارہویں نمبرپر ہیں اسی لئے آج اس کی برآمدات پانچ سو ارب ڈالرز سے تجاوز کرچکی ہیں۔

اس طویل ابتدائیہ کا مقصد صرف یہ ہے کہ آج ہم اپنی خود احتسابی کریں اور عملی طور پر جائزہ لیں کہ ہم علم و تحقیق کو پس پشت ڈال کر کب تک جھوٹے اعدادوشمار کے گورکھ دھندوں ، مصنوعی جائزوں اور غیر حقیقی رپورٹوں کا سہارا لیکرملک کی قسمت سے کھیلتے رہیں گے۔ کیونکہ ارباب اختیار کے نزدیک پاکستان تعلیمی ،تحقیقی ،معاشی، اقتصادی ، سیاسی اور معاشرتی طور پر دن دگنی رات چوگنی ترقی کررہا ہے مگر عملی طور پرپاکستان ہر شعبے میں تنزلی کی جانب رواں دواں ہے۔

بلکہ المیہ تو یہ ہے کہ قومی اداروں کے بعد اب عمارتیں اور شاہراہیں بھی عالمی اداروں کے پاس گروی رکھی جارہی ہیں اسکے بعد بھی ہم قرضوں اور بھیک کے ستونوں پر قائم اپنی ملکی معیشت کی عمارت کو خوشنما الفاظ اور عبارتوں سے سجائیں تو پھریہ کیا مضبوط و مستحکم معیشت کہلائے گی؟۔ اگر ہم واقعی ہی حقیقی عملی معیشت کے ذریعے آگے بڑھنا چاہتے ہیں تو اسکی ترجیحات طے کرنا ازحد ضروری ہے۔

بقول وفاقی وزیر احسن اقبال کے جو وہ گذشتہ دنوں نوجوانوں کے ایک گروپ کے سامنے فرما رہے تھے کہ سی پیک کا پورا منصوبہ قسط وار ہے جس کا پہلا ٹارگیٹ 2020ہے اور یہ پورا منصوبہ 2030کو مکمل ہوگا ۔جس پر وہاں بیٹھے ہوئے ایک طالبعلم نے بڑا معصومانہ سوال کیا کہ کیا آپ کو یقین ہے کہ 2018کے عام انتخابات کے بعد بھی آپ حکومت میں ہونگے اور اگر نہیں ہوئے تو اس بات کی کیا آئینی گارنٹی ہے کہ آنیوالی نئی حکومتیں اس منصوبہ پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں گی ۔

تو اس بات کا انکے پاس کوئی جواب نہ تھا۔ ہمارے لئے المیہ ہے کہ ہم نے ملک کی مجموعی اقتصادی ،معاشی ، علمی اور تحقیقی منصوبہ بندی ہی نہیں کی جس کی وجہ سے ہمارے ہاں اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں جو طریقہ کار رائج ہے۔ اس میں سب کچھ ہورہا ہے مگر صحیح معنوں میں کوئی علم حاصل کرنیولا انسان نہیں نکل رہا اسلئے ہمیں اپنے ملک کی معاشی ، اقتصادی ، سماجی اور معاشرتی ترقی کیلئے اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں مروجہ طریقہ تدریس کو تبدیل کرنا ہوگا اور طریقہ تدریس میں تحقیق ، جستجو اور نت نئی تعمیری ترغیبات شامل کرنی ہوں گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Mueeshaat Main Ilaam Ki Ehmiyat is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 19 December 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.