مودی حکومت نے سائنس کی تاریخ مسخ کردی

جدید سائنسی ایجادات کو مھا بھارت کا حصہ بنادیا گیا․․․․․․ ہندو دیوتاگنیش کے سرکی پلاسٹک سرجری کے معجزے کا انکشاف خود بھارتی وزیراعظم نے کیا

جمعرات 2 نومبر 2017

Modi Hakomat ny Science ki tareekh Massah Kardi
رابعہ عظمت:
بھگوا حکومت کے اقتدار میں تاریخ کو مسخ کیا جارہا ہے ۔ مسلم حکمرانوں کو ظالم جابر بنا کرپیش کیا جارہا ہے۔ ہندوستان میں لڑے جانے والے تاریخی معرکوں میں مسلمان شہنشاہوں کو شکست خودرہ اور ہندو راجاؤں کو فاتح دکھایا جارہا ہے۔ رضیہ سلطانہ، شاہ محمد تغلق،اورنگزیب کے کردار کو تاریخ کی نصابی کتب سے نکال دیا گیا ہے۔

بھارت میں مسلم حکمرانوں کے نام سے منسوب شہروں سمیت شاہراہوں اور اہم مقامات کے نام تبدیل کرکے کٹر ہندوفرقہ پرست لیڈروں کے نام پر رکھے جارہے ہیں۔ اب سائنس بھی ان کی دسترس سے باہر نہیں رہی، جہاز کی ایجاد کو انہوں نے رام سے جوڑ دیا ۔ اس کے علاوہ مزید کئی اور سائنسی ایجادات کو بھی رامائن کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

جس میں وزیراعظم مودی سمیت ان کے کئی وزراء شامل ہیں جو دنیا میں ہونے والی عظیم سائنسی ایجادات کو بھی اپنے کھاتے میں ڈالنا چاہتے ہیں۔

چنانچہ بھارتی وزیر تعلیم کے بیان نے یقینا ماہرین علوم سائنس کا چونکا دیا جب انہوں نے یہ بیان دیا کہ پہلے جہاز کا ذکر رامائن دور میں ملتا ہے۔ وزیر تعلیم نے انجینئر نگ ایوارڈ تقریب میں طلبہ سے کہا کہ رائٹ برادرز سے آٹھ سال پہلے پہلا جہاز ایک انڈین شیور کر بابوجی نے بنایا تھا۔ ایک اعلیٰ سائنس کانفرنس کے دوران 2015ء میں ایک بھارتی وزیر نے کہا تھا کہ جہاز کے موجد کا نام بہارادواجہ تھا جو 7000 سال پہلے موجود تھے۔

کیپٹن آنند بوداس ایک ریٹائرڈ پائلٹ ہیں اور اسی شعبے میں تربیتی ادارے کے سربراہ بھی ہیں، انہوں نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ ہزاروں سال پہلے انڈیا میں جہاز موجود تھے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ڈاکٹرزاور میڈیکل سٹاف کے ایک اجتماع سے خطاب میں بتایا تھا کہ ہندو دیوتا گنیش نے قدیم بھارت میں پلاسٹک سرجری کو دکھایا اور انہوں نے کہا کہ ہم گنیش کی عبادت کرتے ہیں ۔

وہاں پرضرور کچھ پلاسٹک سرجن ہوں گے جنہوں نے انسان کے جسم پر جسم پر ہاتھی کا سرملا ہوگا اور انہوں نے پلاسٹک سرجری کی پریکٹس شروع کی تھی۔ ہندو عقیدے کے مطابق گنیش دیوتا تب بنے جب شیوا نامی دیوتا نے ایک بچے کے جسم پر ہاتھی کے بچے کا سرلگادیا تھا۔ گزشتہ ماہ بھارتی ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ نے انسٹی ٹیوٹ آف انفراسٹرکچر ٹیکنالوجی ریسرچ اینڈ مینجمنٹ میں اپنی تقریر میں رام دیوتا کے انجینئرنگ کے شعبے میں صلاحیتوں کی تعریف کی تھی۔

رامائن کے مطابق دیوتا رام نے بھارت سے سری لنکا تک پل تعمیر کیا تھا جس کا مقصد اپنی بیوی سیتا کو بچانا تھا ، انہیں ملک کے بھوتوں کے بادشاہ نے اغوا کرلیا تھا۔ گجرات کے وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ تصور کریں رام دیوتا کے پاس کس قسم کے انجینئرز اس پل کی تعمیر کرنے کیلئے موجود تھے۔ ”گلہریوں نے بھی اس پل کو تعمیر کرنے میں مدد کی۔ حتیٰ کہ آج بھی لوگ کہتے ہیں کہ رام سیتا کی باقیات آج بھی اسی سمندر میں ہیں۔

“ رواں سال بھارتی وزیر تعلیم نے ”گائے“ کی سائنسی اہمیت کے حوالے سے حیرت انگیز انکشاف کئے کہ ”یہ پوری دنیا میں واحد جانور ہے جو آکسیجن کو اپنے سانس کے ذریعے اندر لے کر بھی جاتا ہے اور اسے باہر بھی نکالتا ہے“۔واسو دیودیونانی نے اس بارے میں کسی ریسرچ کا حوالہ نہیں دیا جس سے ثابت ہوسکے کہ گائے آکسیجن بھی فضا میں چھوڑتی ہے جبکہ ان کا بیان میڈیا پر آیا تو اس کا خوب مذاق اڑایا گیا۔

مودی کے دور اقتدار کے پہلے سال منعقدہ سائنسی کانگریس میں پہلی بار ویدک سائنس کے لئے بھی کئی سیشن مختص کئے گئے تھے جس نے سائنسدانوں سمیت تمام دانشوروں کو حیران وپریشان کردیا تھا۔ دنیا کے 6 نوبل انعام یافتہ سائنس دانوں کی موجودگی میں نہ صرف مشتبہ قسم کے ماہرین علوم سائنس سمیت بی جے پی وزراء نے بھی سائنس کو ہندو مذہب کی آنکھ سے دیکھا اور ہندو دھرم اور اس کی دھار مک کتابوں کو ہوائی جہاز سے لیکر نیوکلیائی سائنس تک بیشتر اہم ایجادات کا ماخذ قرار دے دیا ۔

سابق پائلٹ اور انتہا پسند مصنف جے یو داس نے مہارشی بھردواج کے حوالے سے کہا کہ انہوں نے اڑنے والی چیزوں کا ذکر پانچ سو سال قبل مسیح زمانے میں کیا تھا جو ایک سیارے سے دوسرے سیارے تک جانے کی صلاحیت رکھتی ہیں اور انہوں نے پانچ سو سال کے قریب ایسی گائیڈ لائیز بھی دنیا کے سامنے پیش کی تھیں جو ہوائی جہازوں سے متعلق تھیں۔ بھارت مین ساٹھ فٹ سے دوسو فٹ چوڑے طیارے اڑتے تھے اور ریڈار کے لئے قدیم سنسکرت میں روپر کن رہسیا کا شبدھ تک موجود ہے۔

ان کے مطابق قدیم ہندوستان میں ”جمبو“ طیاروں میں چالیس چھوٹے انجن لگے ہوتے تھے اور وہ نہ صرف آگے کی جانب سفر کرتے تھے بلکہ پیچھے کی طرف بھی اور جب ان سے پوچھا گیا کہ آخر ان جہازوں میں کونسا ایندھن استعمال ہوتا تھا تو چار قدیم سنسکرت کتابوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان جہازوں کے موٹر ایک سپیشل ایندھن سے چلتے تھے جس میں گدگے کا پیشاب بھی استعمال ہوتا تھا۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ نیوٹن کے اصول حرکت کی نفی کرتا ہے۔ تاہم منعقدہ سائنس کانگریس کی سب سے حیران کن بات یہ تھی کہ اس مرکزی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے کہا کہ الجبرا اور فیثا غورث کی تھیوری بھی بھارت کی دین ہے۔ ممبئی یونیورسٹی کے شعبہ سنسکرت کے سربراہ کے مطابق فیثا غورث سے 300 سال قبل بودھیان نے سلبھ سوتر میں جیومیٹری کا جو فارمولہ لکھا تھا وہ اصل فیثا غورث کی تھیوری کے نام سے یاد کیا جاتا ہے ۔

ایک اور ویدک سائنس دان کا کہنا ہے کہ گائے میں ایسا جرثومہ ہوتا ہے جو اس کے ذریعہ کھائی گئی خوراک کو 24 قیراط سونے میں تبدیل کردیتا ہے۔ یہ بھی دعویٰ کیا جاتا ہے کہ مہا بھارت کی جنگ کے دوران ویدک زمانے کے ہوائی جہاز مین سے چاند پر ہوتے ہوئے مریخ سیارے پر گئے تھے، جہاں ایک راجہ نے اپنے حریف پر حملہ کیا تھا اور اس نے ہیلمٹ کو توڑ ڈالا تھا۔

آل انڈیا پیپلز سائنٹفیک نیٹ ورک کے صدر ارگھونندن کا کہنا ہے کہ اس طرح کے دعوؤں سے بھارت کا صرف مذاق ہی بن سکتا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ ” یہ لوگ ہر چیز کو ہندوویدک دور میں ڈھونڈتے ہیں، یہ قرون وسطیٰ دور کی بات نہیں کریں گے۔ کیوں کہ وہاں ان کو مسلمانوں کی سائنسی خدمات کا ذکر کرنا پڑجائے گا۔“ ایک بھارتی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ ہندوستانیوں نے سرجری کیلئے 20 طرح کے تیز اور101 طرح کے اوزار بنائے تھے۔

سرجری کے بعد کھال کی اصلی رنگت لوٹانے کے لئے آپریشن کے بعد ایک علاج ہوتا تھا جو آجکل سرجیکل دور میں عام استعمال میں نہیں ہے ۔ واضح رہے کہ بھگوان گنیش کے سر کی پلاسٹک سرجری کے معجزے کا انکشاف خود بھارتی وزیر اعظم نے ممبئی میں ایک ہسپتال کا افتتاح کرتے ہوئے کیا تھا ۔ اس مثال سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ بی جے پی اور ہندو توا تنظیموں کو ہندو ایجنڈے کو سر بلند کرنے کے لئے احکامات کہاں سے مل رہے ہیں۔

ہندو فرقہ پرستوں کا یہی عقیدہ ہے کہ ہندو مت کی کتابوں مہابھارت اور رامائن میں بیان کئے گئے قصے سچ ہیں اور آگ اگلتے، آسمان میں اڑتے اور زمین کو تہہ وبالا کرتے دیوتا اس بات کا ثبوت ہیں کہ تمام ایجادات انہیں کے ہاتھوں ہوئیں۔ مودی سرکار نے فرقہ پرست ماہر تعلیم کو انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کا سربراہ مقرر کیا ہے جن کے مطابق یہ تمام قصے کہانیاں سچ ہیں۔ ہندو دیوتا گنیش کے سرکر پلاسٹک سرجری کا بڑا ثبوت مانا جاتا ہے اور یہ بھی دعویٰ کیا جاتا ہے کہ ان کی رحم مادر سے باہر پیدائش یہ بتاتی ہے کہ دیوتاؤں کے دور میں ٹیسٹ ٹیوب بے بی پیدا کرنے میں بھی مہارت حاصل تھی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Modi Hakomat ny Science ki tareekh Massah Kardi is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 02 November 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.