میٹرو بس‘اورنج ٹرین کے بعد پرپل ٹرین لانے کا بھی فیصلہ

اورنج لائن منصوبے کے پلرز کی تعمیر میں گھپلے کا انکشاف

جمعرات 25 مئی 2017

Metro Bus Orange Train K Baad Purple Train Lanay Ka Bhi Faisla
رمضان اصغر:
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس سید منصور علی شاہ کا کہنا ہے جسٹس سیکٹر میں بہتری کے لئے جلد انصاف کی فراہمی ضروری ہے،جسٹس سیکٹر کے تین حصے ہیں،ججز عدالتی سٹاف،وکلاء اور ان تینوں کا مقصد عام سائل کی زندگی کو آسان بنانا ہے۔فاضل چیف جسٹس ملک میں ضوڈیشنل اکیڈیمیز کے سکوپ اور فیوچر کے حوالے سے پنجاب جوڈیشنل اکیڈمی لاہور اور یونائیٹڈ نیشنز آفس ڈرگس اینڈ کرائم کے باہمی اشتراک سے دو روزہ راؤنڈ ٹیبل کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کررہے تھے۔

اس موقع پر جسٹس شجاعت علی خان،مسز جسٹس عائشہ اے ملک، رجسٹرار خورشید انور رضوی ،پاکستان کی تمام جوڈیشنل اکیڈیمیز بشمول وفاقی جوڈیشنل اکیڈمی پنجاب جوڈیشنل اکیڈمی،سندھ اور خیبر پی کے جودیشنل اکیڈمیز کے نمائندوں کے علاوہ آئرلینڈ،ترکی،نیپال،ساؤتھ افریقہ،یونان،یونائیٹڈ نیشن سے ججز اور لیگل ایکسپرٹس کے علاوہ پنجاب کی ضلعی عدلیہ سے جوڈیشنل افسران کی بڑی تعداد موجود تھی۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ میں اورنج لائن ٹرین منصوبے کی سماعت کے دوران جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیت تھے کہ ثقافتی ورثے کی حفاظت کیلئے حکومت کو فنڈز مختص کرنے کاحکم دے سکتے ہیں۔شہری تنظیموں کی وکیل عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ ٹرین ٹریک سے لکشمی بلڈنگ بھی نظروں سے اوجھل ہوگی۔جسٹس شیخ عظمت نے ریمارکس دیے کے سارا کمال ہی لکشمی کا ہے،جس پر عدالت میں قہقے گونج اٹھے۔

سپریم کورٹ اونج لائن ٹرین منصوبے کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے شہری تنظیمیں منصوبے سے قبل ہونے والی عوامی سماعت کے وقت کہاں تھیں؟شہری تنظیموں کی وکیل عاصمہ جہانگیر کا دلائل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ شہری تنظیمیں اورنج لائن منصوبے کے خلاف نہیں صرف ورثے کا تحفظ چاہتے ہیں۔لاہور میں سیاح ثقافتی ورثہ کو دیکھنے آتے ہیں اور نج لائن دیکھنے کبھی کوئی نہیں آئے گا۔


راؤنڈ ٹیبل کے دوسرے روز اختتامی سیشن سے خطاب سے قبل فاضل چیف جسٹس نے مدرزڈے کے حوالے سے قوم کی ماؤں کو خراج تحسین پیش کیا،انہوں نے کہا وہ آج جو کچھ بھی ہیں اپنی ماں کی دعاؤں سے ہیں۔فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ فراہمی انصاف کا سارا نظام عام آدمی کیلئے بنا ہے،میٹرو بس،سڑکیں اور دیگر ترقیاتی پراجیکٹس اپنی جگہ اہمیت کے حامل ہیں لیکن عام آدمی جلد انصاف کا طلبگار ہے،اسے پیٹ کی بھوک سے زیادہ انصاف کی بھوک ہے ۔

لیکن یہ باعث افسوس ہے ہماری ضلعی عدلیہ اور لاہور ہائیکورٹ میں لاکھوں کی تعداد میں مقدمات زیر التواء ہیں،ضلعی عدلیہ میں تقریباََ 12 لاکھ اور لاہور ہائی کورٹ میں ایک لاکھ تیس ہزار کے قریب مقدمات زیر التوا ہیں،فاضل چیف جسٹس نے مزید کہا بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر وقت کا تقاضا ہے کہ سائلین کو جلد انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔پرانے،دقیانوسی اور روایتی طریقوں سے اتنی زیادہ تعداد میں مقدمات کو نمٹانا ناممکن ہے،مقدمات کا لوڈ اتنا زیادہ ہے کہ ہمارے ججز کے پاس اپنے ہی سسٹم پر توجہ دینے کا وقت نہیں،پڑھنے اور نئے آئیڈیاز سے سیکھنے کا وقت نہیں ،ان حالات میں ہمیں ایک ایسے پلیٹ فارم کی ضرورت ہے جہاں ہمارے ججوں کو نیا جوش و ولولہ مل سکے اور جوڈیشنل افسران کی زندگیوں میں تبدیلی آئے۔

انہوں نے کہا ہماری خوش قسمتی ہے ہمارے پاس پنجاب جوڈیشنل اکیڈمی کی شکل میں ایک بہترین فورم موجود ہے،پنجاب جوڈیشنل اکیڈمی جوڈیشنل افسران کے لیے دوسری ماں کا درجہ رکھتی ہے اور ہم سب کیلئے امید ہے۔انہوں نے کہا ہم کانفرنس میں شرکت کرنے والے معزز غیر ملکی مہمانوں سے رابطے میں رہیں گے اور سیکھنے کے اس عمل کو مزید آگے لے کر چلیں گے ،ہم لاہوری ہیں اور ہماری دوستی محض ایک شام کیلئے نہیں بلکہ ساری عمر کیلئے ہوتی ہے،چاروں صوبوں کے جوڈیشنل افسران کو پاکستان کی تمام جوڈیشنل اکیڈمی میں ٹریننگ کرائی جانی چاہیے،پنجاب جوڈیشنل اکیڈمی میں پہلے بھی تمام صوبوں سے جوڈیشنل افسران تربیتی کورسز کیلئے آتے ہیں اور آئندہ بھی تمام صوبوں کے وکلا اور جوڈیشنل افسران کے لئے پنجاب جوڈیشنل اکیڈمی کے دروازے کھلے ہیں۔

انہوں نے کہا اس کانفرنس سے ہمیں بہت کچھ سیکھنے کو ملا ہمیں انداز ہو گیا ہم جوڈیشنل ایجوکیشن کے لحاظ سے کس مقام پر کھڑے ہیں۔اور ہم اپنی اکیڈمی کو کیسے آگے لے کر جاسکتے ہیں۔اس سے قبل جسٹس عائشہ اے ملک نے جوڈیشنل ایجوکیشن کے حوالے سے لاہور ڈکلیریشن پیش کیا ،انہوں نے کہا ہمارے جوڈیشنل افسران کو بہت سارے چیلنجز کا سامنا ہے ،وکلا،سائلین اور سٹاف کے ساتھ ڈیل کرنا،کیس مینجمنٹ،ٹائم مینجمنٹ کو دیکھناہے۔

مختلف ممالک سے آئے نمائندوں نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔کانفرنس کے اختتام پر چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے کانفرنس کے شرکاء میں یادگاری شیلڈز اور اسناد بھی تقسیم کیں۔لاہور میں ٹھوکر نیاز بیگ پر اورنج لائن ٹریک کے دوستون غیر معیاری بنا کر اسٹرکچر کمزور کر دیا گیا،اینٹی کرپشن حکام نے نیساک کے جنرل مینجر سمیت دو افسران کو گرفتار کرلیا،تحقیقات میں مزید انکشافات کی توقع ہے۔

لاہور میں اورنج لائن منصوبے کے پلرز کی تعمیر میں گھپلے کا انکشاف ہوا پلرز کی گہرائی ساڑھے 16 میٹر رکھنا تھی لیکن 11 میٹر رکھ دی گئی۔نشاندہی پر محکمہ اینٹی کرپشن حرکت میں آیا اور جنرل مینجر نیساک انجنیئرسہیل مجید اور اسسٹنٹ منیجر وصیل احمد کو گرفتار کر لیا۔تھانہ اینٹی کرپشن کی حوالات میں ملزم جنرل مینجر نیسپاک انجنیئر سہیل مجید نے صحت جرم سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ دو پلرز کی غیر معیاری تعمیر کی نشادہی انہوں نے خود کی لیکن سازش کے تحت الٹا انہیں دھر لیا گیا۔

اینٹی کرپشن حکام کے مطابق پلرز کی غیر معیاری تعمیر کی نشاندہی وزیر اعلیٰ پنجاب کے مانیٹرنگ سیل نے کی تھی۔پانچ میٹر کی کرپشن سے ملک کی بدنامی ہوئی۔غیر معیاری تعمیرات کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا ہے۔لاہور میں میٹرو بس اور اورنج ٹرین کے بعد پرپل ٹرین لانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے وزیر اعلیٰ پنجاب چینی حکام سے مذاکرات کے لئے چین میں موجود ہیں،پرپل ٹرین مکمل طور پر زیر زمین ہوگی جو چینی کمپنیاں بنائیں گی۔

وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف پرپل ٹرین کے سرمایہ کیلئے ایگزام بینک سے بات کریں گے وزیراعلیٰ پنجاب چین میں ایک ہفتہ قیام کے دوران مختلف شعبوں کے لیے معاہدے بھی کریں گے،اورنج لائن میٹرو ٹریک پر مجموعی طور پر 67 فیصد کام مکمل ہو گیا جبکہ گیارہ مقامات پر حکم امتناعی کے سبب کام مکمل طور پر بند ہے۔ستائیس اعشاریہ ایک کلو میٹر کے ٹریک میں آنے والے رہائشی،کاروباری حضرات اور راہگیر شدید پریشانی سے دو چار ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ کاروبار کے نقصانات،پینے کے صاف پانی،ٹوٹی سڑکیں ،بجلی کے مسائل اور گردو غبار ٹرین ٹریک پر رہنے والوں کا مقدر بن گئے ہیں۔تعمیراتی کام پر ڈیرہ گجراں سمیت مختلف علاقوں میں سیوریج کے مسائل بھی دیکھنے میں آئے ہیں جن پر اورنج لائن کے چیئر مین سٹینڈنگ کمیٹی خواجہ احمد حسان کا کہنا ہے کہ مسائل کو جلد حل کرلیا جائے گا۔میٹرو اور نج ٹرین ٹریک کاکام کب مکمل ہوگا یہ تو کوئی نہیں جانتا۔شہریوں کا مطالبہ ہے کہ کام سے پیدا ہونے والے مسائل پر جلد قابو پایا جائے تو ان پر بڑا احسان ہوگا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Metro Bus Orange Train K Baad Purple Train Lanay Ka Bhi Faisla is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 25 May 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.