میو ہسپتال میں فری سہولیات کا فقدان

چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کا اچانک دورہ میو ہسپتال۔۔۔۔۔ ڈاکٹروں نرسوں اور دیگر عملہ کی دوڑیں لگ گئیں!

جمعرات 4 جنوری 2018

Meo Hospital Main Free Sholiyat ka fuqdan
سید ساجد یزدانی!
کراچی کے بعد پنجاب کی باری چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار عوا م کے مسائل کا از خود نوٹس لیتے ہوئے عوام کے درمیان پہنچ گئے گزشتہ دنوں چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے بنیادی سہولتوں کی عدم فراہمی کے از خود نوٹس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہیں کہ ہماری اطلاع کے مطابق پنجاب میں پینے کے پانی کی آرسینک کی مقدار بہت زیادہ ہے اور عوام کی جانوں سے کھیلا جارہا ہے چیف جسٹس نے سماعت کے دوران چیف سیکرٹری پنجاب کی سرزنش کی اور پھربعد میں میو ہسپتال کے اچانک دورہ پر زنانہ اور مردانہ وارڈ الگ کرنے کا حکم دیا چیف جسٹس نے کہا کہ عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی میں حکومتی لاپرواہی ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس کی زیر سربراہی جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتملل بنچ نے شہریوں کو بنیادی سہولتیں کی عدم فراہمی کے ازخود نوٹس کی سماعت کی دوران سماعت چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری پر اظہار برہمی کرتے ہوئے استفسار کیا کہ آپ لوگ کیا کررہے ہیں؟پنجاب حکومت صحت اور تعلیم کے لیے کیا اقدامات کررہی ہیں کیا آپ کو معلوم ہے کہ گھروں میں پینے والے پانی میں آرسینک کی مقدار کتنی ہے ہسپتالوں کالجز سکولز میں استعمال ہونے والے پانی کا کیا معیار ہے نجی کالجز بھاری فیسیں لے کر بچوں کو کیسا پانی مہیا کررہے ہیں صاف پانی نہ ملنے سے آپ کو پتا ہے کہ شہریوں کو کتنی مشکلات ہیں حکومتیں اپنی ذمہ داری پوری نہیں کررہی ہیں پانی اور صحت کی معیاری سہولیات حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہیے،پنجاب میں عوام کو کیا سہولتیں مل رہی ہے عدالت خود اس معاملہ کا جائزہ لے گی تفصیلی رپورٹ دی جائے چیف سیکرٹری صاحب ہم ایک ہفتہ لاہور میں ہی ہیں آپ اپنی ساری مصروفیات ترک کرکے ہمارے ساتھ رہیں آپ کو پتہ ہے صاف پانی نہ ملنے سے شہریوں کو کتنی مشکلات ہیں صاف پانی اور صحت کی معیاری سہولیات حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہیئے لیکن وہ اپنی ذمہ داری پوری نہیں کررہی بنیادی سہولیات سے متعلق حکومتی لاپرواہی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی عدالت کو بتایا جائے کہ پنجاب حکومت شہریوں کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے کیا کررہی ہے ہم نے کراچی میں بھی سہولیات کے لیے اقدامات اٹھائے ہیں اور اب پنجاب کی باری ہیں آپ ابھی ہمارے ساتھ میو ہسپتالوں کا دورہ کریں وہاں دیکھتے ہیں کیا سہولیات مہیا ہے بعد ازاں چیف جسٹس میو ہسپتال پہنچ گئے اس موقع پر جسٹس اعجاز الحسن پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین احسن بھون اور چیف سیکرٹری بھی ہمراہ تھے چیف جسٹس نے ایمرجنسی گھڑی وارڈ سمیٹ نیو سرجیکل ٹاور اور ہسپتال کے مختلف حصوں کا دورہ کیا انہوں نے زنانہ اور مردانہ وارڈز اکٹھے ہونے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے استفسار کیا کہ ہسپتال میں زنانہ اور مردانہ وارڈ اکٹھے کیوں بنائے گئے ہیں تو چیف سیکرٹری نے کہا مریضوں کی تعداد میں اضافے کے باعث چند وارڈز میں مردوخواتین مریض اکٹھے ہیں اس پر چیف جسٹس نے حکم دیا کہ پورے ہسپتال میں مردانہ اور زنانہ وارڈز الگ کئے جائیں چیف جسٹس نے ہسپتال میں واٹر فلٹریشن پلانٹ لگانے کا حکم بھی دیا مریضوں کی عیادت بھی کی اور ان سے طبعی سہولیات کے بارے میں دریافت کیا کہ کیا انہیں مفت اور معیاری سہولیات مل رہی ہے یا انہیں کسی قسم کی کوئی شکایت ہے تو ابھی بتائیں۔

(جاری ہے)

ٹیسٹوں کے پیسے وصول پانی کے 3 کولر بند 2 میں زنگ ایمرجنسی سمیت کئی وارڈز میں مریضوں کے ورثا ڈاکٹر اور دیگر ملازمین کا انتظار کررہے تھے مریضوں کو ادویات خریدنے کی ہدایت وارڈز میں گندگی کے ڈھیر ایمرجنسی میں ایک بیڈ پر دو مریض اچھی ادویات سفارشیوں کو ملتی ہے لواحقین ایم ایس ڈاکٹر طاہر بھی غائب فون بند چیف جسٹس کے جانے کے بعد حالات چیف جسٹس کی متوقع آمد کی اطلاع پر پی آئی سی میں مریضوں کو سب اچھا کا سبق جناح ہسپتال میں صفائی گنگارام میں رش پر ڈاکٹروں کا سفارشی مریضوں کی چیکنگ کے دباؤ کے شکوہ صحت کے 2 صوبائی وزرا ہونے کے باوجود ہسپتالوں کے حالات خراب وزراء بہت کام کررہی ہیں حکام محکمہ صحت میو ہسپتال میں معاملات بہتر چل رہے ہیں ڈائریکٹر ایمرجنسی کا دعویٰ میو ہسپتال میں فری ادویات خواب بن گیا جبکہ ٹیسٹوں کے بھی پیسے لئے جاتے ہیں دوسری جانب چیف جسٹس آف پاکستان کے جاتے ہی ڈاکٹر پھر نو دو گیارہ ہوگئے تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی میو ہسپتال ہنگامی آمد کی اطلاع پر انتظامیہ نے افراتفری میں ہسپتال کے کچھ معاملات درست کرنے کی کوشش کی اورایم ایس ڈاکٹر طاہر خلیل سیکرٹری ہیلتھ نجم شاہ چیف سیکرٹری پنجاب زاہد سعید چیف جسٹس کو غلط بریفنگ دیتے رہے لیکن چیف جسٹس کے جانے فوری بعد جب تحقیقاتی ٹیم نے میڈیا کے ہمراہ میو ہسپتال کا دورہ کیا تو معلوم ہوا کہ ہسپتال میں فری ادویات میسر ہے اور نہ ہی ایم آر آئی مشین کام کررہی تھی ہسپتال میں پانی کے 3 کولر بند پائے گے جبکہ 2 کولروں کو زنگ لگا ہوا تھا ایک کولر کے پانی کے پائپ ہی غائب تھے ہسپتال کی کئی مشینیں بھی خراب پائی گئی جسٹس کے جانے فوری بعد سینئر ڈاکٹرز پروفیسرز حضرات بھی ہسپتال سے غائب ہوگئے ایم ایس ڈاکٹر طاہر خلیل نے اپنا فون بھی بند کردیا اور وہ بھی مریضوں کا علاج کرنے کی بجائے سب اچھا کی رپورٹ دئے کر غائب ہوگئے تحقیقات میں یہ بھی پتہ چلا کہ ایمرجنسی سمیت کئی وارڈ میں مریضوں کے ورثا ڈاکٹروں اورڈاکٹرملازمین کا انتظار کررہے تھے دوسری جانب یہ بھی معلوم ہوا کہ ایم آر آئی مشین سرے سے دستیاب نہیں۔

انڈوسکوپی اور سی ٹی سکین مشین ہر ہفتے بعد خراب ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے ہر ہفتے سینکڑوں مریض مہنگے داموں باہر ٹیسٹ کروانے پر مجبور ہوچکے ہیں جبکہ وزیر اعلیٰ کے حکم کے باوجود مریضوں سے ٹیسٹوں کے بھاری پیسے وصول کیے جارہے تھے میو ہسپتال میں کینسر کے مریض بھی علاج کے لئے رلنے لگے اور وہاں پر موجودہ ایمرجنسی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر جاوید منیر فوری علاج معالجہ کرنے کی بجائے معاملات اور دوسرے ڈاکٹر پر ڈالتے رہے میو ہسپتال میں ڈاکٹروں کے ساتھ ساتھ نرسوں کی بھی کمی تھی وارڈز میں گندگی کے ڈھیر جبکہ ایمرجنسی میں ایک بیڈ پر دو دو مریضوں کو لٹایا گیا تھا اور وہاں پر میڈیا کا داخلہ بند تھا ادویات فری فراہم کرنے کی بجائے اندر ہی موجودہ میڈیکل سٹور سے ادویات خرید کر لانے کی ہدایت کی جارہی تھی بعض نے کہا ادویات بھی فری موجود نہیں ہیں صرف وہ ادویات فراہم کی جاتی ہے جو بہت سستی ہوں اچھی ادویات سفارشیوں کو ملتی ہے گزشتہ روز بھی کئی افراد ڈاکٹرز کی لکھی ہوئی رسیدیں لے کر ادویات کے لئے دھکے کھاتے رہے جب چیف جسٹس میو ہسپتال میں موجود تھے تو محکمہ صحت کے ترجمان اخلاق احمد کے مطابق لاہور کے دیگر ہسپتالوں کو ایڈوائسز بھی جاری کی گئی کہ الرٹ رہیں جس پر پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے گیٹ مریضوں کے لئے بند کردیے گئے بعد ازاں میڈیا کی جانب سے معاملہ سامنے لانے پر گیٹ کھولے گئے تقریباً چالیس منٹ تک گیٹ بند رہے جو مریض اندر تھے ان کو انتظامیہ کی طرف سے کہا جانے لگا کہ اگر کوئی افسر علاج معالج کے بارے سے متعلق پوچھے تو بتانا کہ سب بہتر ہے ہسپتال میں کئی مریض ہاتھوں میں رسیدیں لئے 3 گھنٹے سے اپنی باری کا انتظار کررہے تھے جب معلوم ہوا کہ چیف جسٹس کی آمد ہے پروفیسرز اور دیگر سینئر آفسر کو حاضر ہونے کا کہا گیا فوری طور پر مریضوں کو چیک کرنا شروع کردیا گیا گنگارام ہسپتال کے آؤٹ ڈور میں جہاں مریض رلتے دکھائی دئیے وہاں دوسری جانب کئی مریض اپنے علاج کے لئے ایمرجنسی کے باہر بھی موجود تھے میڈیا کی ٹیم نے انہیں ڈاکٹر تک پہنچایا ڈاکٹروں نے شکوہ کیا کہ یہاں تو سب پروٹوکول پر چلتا ہے پروٹوکول کے مریض روزانہ زیادہ ہوتے ہیں اس صورتحال میں عام مریض کو کیسے دیکھا جاسکتا ہے ممبران اسمبلی کا کہیں پروٹوکول ہوتا ہے تو کہیں حکومتی جماعتی اورڈاکٹروں کے مریض آجاتے ہیں جس کی وجہ سے عام مریضوں کے علاج میں تاخیر ہوجاتی ہے حکومت نے صحت کے دو صوبائی وزیر بنائے لیکن ہسپتال میں مریضوں کا علاج معالجہ کہاں ہوتا ہے وہ صوبائی وزیر ہیں جو بہت کام کررہے ہیں میو ہسپتال میں ناقص انتظامات کے حوالے سے ڈائریکٹر ایمرجنسی ڈاکٹر جاوید منیر کا دعویٰ ہے کہ سب معاملات بہتر چل رہی ہے لیکن وہ مریض کی شکایات سننے کے بعد کوئی جواب نہ دے سکے انہوں نے تصدیق کی کہ کچھ مشین خراب ہیں ۔

ایم آر آئی مشین بلڈنگ میں رکھ دی ہے لیکن ابھی کام شروع نہیں ہوا جہاں تک میو ہسپتال کے آؤٹ ڈور سیکشن کا تعلق ہے تو وہاں اب حالات قدرے بہترہورہے ہیں صفائی ستھرائی کا نظام بہتر بنادیا گیا ہے آؤٹ ڈور میں سرکاری سطح پر ادویات مفت فراہم کی جاتی ہے البتہ آؤٹ میں علی ہجویری ڈرگ بنک مثالی کام کررہا ہے جو ڈاکٹر ظہر الحسن میر کی سرپرستی میں پرائیویٹ سیکٹر میں رہتے ہوئے میو ہسپتال کا دست و بازو بنا ہوا ہے جہاں سے روزانہ کئی سو افراد مفت ادویات حاصل کرتے ہیں جسے سراہا جانا چاہیے میو ہسپتال انتظامیہ کی عدم توجہی سے ہسپتال میں درجنوں مشینیں خراب ہوکر سکریپ کا ڈھیر بننے لگی ہیں صوبائی وزیر صحت پنجاب خواجہ سلمان رفیق سیکرٹری صحت پنجاب نجم شاہ نے ہسپتال میں خراب مشینوں پر خاموشی اختیار کرلی سینکروں مریض ذلیل و خوار ہونے لگے وزیر اعلیٰ پنجاب سے اس صورت حال کا نوٹس لینے کی اپیل ذرائع کا کہنا ہے کہ میو ہسپتال انتظامیہ نے ہسپتال کی کارکردگی بہتر بنانے پر سے توجہ ہٹالی سی ٹی سکین سمیت کروڑوں روپے مالیت کی نیورو انجیو گرافی لیتھو ٹرپسی اور سی بی سی مشین خراب ہوگئیں جس سے امراض قلب امراض دماغ امراض گردہ مثانہ اور متعدد تشخیصی ٹیسٹ کرنے والے مریض خوار ہورہے ہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ ایمرجنسی بلاک میں لگائی جانے والی 10 کروڑ روپے مالیت کی سی ٹی سکین مشین گزشتہ ایک برس کے دوران چار مرتبہ خراب ہوچکی ہے اور اس کی مرمت کے نام پر تین کروڑ روپے مزید خرچ کیے جاچکے ہیں اسی طرح پندرہ کروڑ روپے مالیت سے نصب کی جانے والی نیوروانجیوگرافی مشین بھی عرصہ دراز سے خراب پڑی ہے یورالوجی وارڈ کی لیتھوٹرپسی مشین جس کی مالیت 8 کروڑ روپے ہیں وہ بھی ناکارہ ہوچکی ہے۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Meo Hospital Main Free Sholiyat ka fuqdan is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 04 January 2018 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.