میڈیکل کی طالبہ کا قتل اور تعلیم یافتہ قاتل کی خودکشی

عمارہ فائنل ائیر کاامتحان دے کر کمرہ امتحان سے باہر آئی تو ملزم نے فائر کھول دیا 31 دسمبر کو جب 2015 کا سورج دن میں اپنی چمک دکھا رہا تو اس دوران وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے تھانہ شمس کا لونی کے علاقہ میں قائم حکومت پنجاب کے سوشل سکیورٹی ہسپتال میں ڈینٹل سرجن کا امتحان دینے

منگل 12 جنوری 2016

Medical Ki Taliba Ka Qatal Aur
عزیز علوی:
31 دسمبر کو جب 2015 کا سورج دن میں اپنی چمک دکھا رہا تو اس دوران وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے تھانہ شمس کا لونی کے علاقہ میں قائم حکومت پنجاب کے سوشل سکیورٹی ہسپتال میں ڈینٹل سرجن کا امتحان دینے کے لئے آنے والی بھارہ کہو میں واقع میڈیکل کی فائنل ائیر کی طالبہ اپنا پیپر اور پریکٹیکل امتحان دینے اس کے ہال میں آئی جہاں اس نے تحریری امتحان دیا۔

اور جب وہ پرچہ حل کرنے کے بعد پریکٹیکل کی تیاری کے لیے باہر آئی تو سامنے ایک مسلح نوجوان موجود تھا جس نے کمرہ امتحان سے باہر نکلنے والی 23 سالہ عمارہ عالم پر 30 بور پستول سے فائرنگ کر دی۔ جس سے دو گولیاں لگیں اور وہ ہسپتال کے کوریڈور میں ہی شدید زخمی حالت میں گر گئی۔ اسی دوران حملہ آور 27 سالہ محمد آصف نے اسی پستول کی نالی کا رخ اپنی کنپٹی کی طرف موڑا اور خود کو گولی مار کر خودکشی کر لی۔

(جاری ہے)

دونوں کو طبی امداد کے لیے اسی ہسپتال میں ایمر جنسی لاگیا گیا لیکن دونوں کی موت واقع ہو چکی تھی جس کے بعد ڈی ایس پی محمد حسین لاسی کی سربراہی میں پولیس نے نعشیں قبضے میں لے کر پوسٹمارٹم کے لیے پمز ہسپتال منتقل کر دیں۔ اس طرح 2015 کا سورج اپنے غروب سے قبل ہی ذہین طالبہ کی زندگی کا چراغ بھی گل کر گیا۔ بیٹی کے قتل کی اطلاع پر اس کے والد عالم میانوالی سے اسلام آباد پہنچے اور بتایا کہ حملہ آور محمد آصف بھی میانوالی کا ہی رہنے والا تھا وہ میری بیٹی کو طرح طرح سے تنگ کرتا رہتا تھا جس کے خلاف میں نے ڈی پی اومیانوالی سرفراز ورک کو درخواست بھی دی تھی لیکن پولیس نے جب کوئی ایکشن نہ لیا تو ملزم نے اسلام آباد آکر مدعی مقدمہ کی بیٹی کو کمرہ امتحان سے باہر قتل کر ڈالا جبکہ ملزم محمد آصف کے ورثاء نے پولیس کو بتایا کہ وہ بھی ڈبل ایم اے تھا جو پہلے کسی این جی او سے وابستہ تھا اب پھر اسے خوشاب میں ایک این جی او میں جاب ملی ہوئی تھی جس کا چارج لینے اس نے جاناتھا لیکن وہ یہ واقعہ کر گیا جس میں خود اس کی اپنی زندگی بھی چلی گئی ہے طالبہ کے والد کی مدعیت میں ملزم محمد آصف کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر کے اس کے خلاف خودکشی کی دفعہ بھی شامل کر لی گئی ڈی ایس پی شمس کالونی سرکل محمد حسین لاسی نے بتایا کہ لڑکی کو ملزم نے جاتے ہوئے پیچھے سے فائر کر کے اسے قتل کیا ۔

جائے وقوعہ سے گولیوں کے خول اور آلہ قتل خودکشی 30 بور پستول قبضے میں لے لیے گے قتل کی اس واردات کا المناک پہلو الگ بات ہے لیکن ہسپتال کے اند سکیورٹی کی حالت کس قدر قابل افسوس رہی کہ مسلح نوجوان کو روکنے کے لیے سکیورٹی انتظامات کا کوئی سسٹم ہی اپنا وجود نہیں رکھتا تھاایک مسلح نوجوان کس طرح سے کمرہ امتحان کے باہر تک پہنچ گیا۔ اس سلسلے میں امتحان لینے والی انتظامیہ سے کون پوچھ گچ کرے گا یہ اسلام آباد مین سکیورٹی کی ناکامی کا ایک بہت ہی گھمبیر واقعہ ہے جسے محض لڑکی پر لڑکے کی فائرنگ قرار دے کر دبا دیا نہیں جانا چاہیے۔

سوال یہ ہے کہ کیا اس امتحان کے حوالے سے کوئی سکیورٹی انتظامات کرنے کے لیے طریقہ کار وضع کیا گیا تھا اگر جواب ہاں ہے تو اس کی نگرانی کون کر رہا تھا اس وقت ملک بھر میں ہی نہیں اسلام آباد میں بھی جگہ جگہ کلوزسرکٹ کیمرے ،میٹل ڈیٹکٹر اور واک تھروگیٹ لگے ہوئے ہیں لیکن کیا وجہ ہے کہ آئی جے پرنسپل روڈ کے کنارے واقع سوشل سکیورٹی ہسپتال کی سکیورٹی اس قدر نظر انداز کیوں ہے کیا یہ اس لیے ہوا ہے کہ یہ ہسپتال غریب طبقے کے لیے ہے اور اس میں آنے والوں کی غربت ہی ان کا اصل اور بڑا قصور ہے یہ بھی بتایا جانا چاہیے کہ مقدمہ درج کرنے کے علاوہ مقتولہ کے ورثا کو کیا معاوضہ ادا کیا گیا ہے یا اس ضمن میں تاحال کوئی قدم نہیں اٹھ سکا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Medical Ki Taliba Ka Qatal Aur is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 12 January 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.