موسیقی ،نظریہ اور لیڈر

فیض احمد فیض اور جالب کے اشعار چائے خانوں کی بوسیدہ میزوں کا طواف کرنے کے بعد نعروں کی شکل اختیار کر چکے تھے۔ جلسوں میں عوام کے بھڑکتے جذبات کی حدت بھی انہیں لہو گرماتے نعروں کی مرہونِ منت تھی۔

منگل 9 جنوری 2018

Mauseeqi Nazria Aur Leader
کفیل رانا:
فیض احمد فیض اور جالب کے اشعار چائے خانوں کی بوسیدہ میزوں کا طواف کرنے کے بعد نعروں کی شکل اختیار کر چکے تھے۔ جلسوں میں عوام کے بھڑکتے جذبات کی حدت بھی انہیں لہو گرماتے نعروں کی مرہونِ منت تھی۔اور اب لو گوں کو ان نعروں سے اس قدر پیار تھا کہ اگر کہیں گولی کی آواز سنائی دیتی ، تو وہ بلا توقف نعرہ لگاتے۔

مگر طویل عرصہ گزر نے کے بعد جب ان بلند و بانگ نعروں سے بوریت کا عنصر نمودار ہوا تو اک نئی مصیبت نے جنم لیا۔اور اسکا نقصان فیض یا جالب کے برعکس ان منتظمین کو ہوا ،جنہیں جلسوں کے شرکاء کو متوجہ کرنے کے واسطے اب کسی نئی تکنیک کی ضرورت تھی۔ تمام سیاسی تنظیموں کے تھنک ٹینک اپنی اپنی سیاسی پارٹیوں کو سبقت دلوانے کی سعی کر رہے تھے کہ آخر وہ کونسی ایسی تکنیک ہے کہ جس کو بروئے کار لاتے ہوئے وہ اپنے جلسوں کے شرکاء کو اس بوریت جیسی لاعلاج بیماری سے نجات دلوا سکیں۔

(جاری ہے)

آخر کار اک جماعت اس کا علاج ڈھونڈنے میں دوسری جماعتوں پر سبقت لے گئی۔مشیران کچھ یوں گویا ہوئے کہ حضور۔۔۔۔کیوں نہ موسیقی میں نظریے کو ڈھال لیاجائے ؟۔۔۔قبلہ بھی دیسی وضع کے بدیسی تھے ،چنانچہ رضا مند تو ہوئے مگر اک شرط پر۔۔۔ کہ موسیقی میں نظریے کے ساتھ ساتھ ان کے نام کا تڑکا لازم ہوگا۔۔۔۔۔کپتان کے سامنے کھلاڑی کیا بولتے ؟۔۔۔مشورہ کارآمد ثابت ہوا۔

۔۔جلسوں نے کامیابی سمیٹی اور یہی روایت ٹھہری۔۔۔۔لمحات کے اسی پیچ و خم میں جب دوسری تنظیموں کے ہاتھ کچھ نہ آیا۔۔۔۔تو ڈوبتے کو تنکے کا سہارہ۔۔۔۔وہی روایت ٹھہری (اور عین نام کے تڑکے کے ساتھ)۔مگر نظریے،موسیقی اور نام کے ملاپ نے جس روایت کو نگلا وہ فیض و جالب جیسے بلند آہنگ انقلابی شعراکی روایت تھی(جو اب محض چائے خانوں میں زندہ ہے)۔

اور اب کی بار نقصان منتظمین کانہیں بلکہ ان شرکائے جلسہ کاہوا جنہیں موسیقی کی بلند دھنوں میں اب گولی کی آواز بھی سنائی نہیں دے رہی۔۔۔۔۔۔ اور حالات حاضرہ کے ضمن میں فیض کی یہ نظم قارئین کی خدمت میں۔۔۔ پھر کوئی آیا دل زار نہیں کوئی نہیں
راہرو ہوگا کہیں اور چلا جائے گا
ڈھل چکی رات بکھرنے لگا تاروں کا غبار
لڑکھڑانے لگے ایوانوں میں خوابیدہ چراغ
سو گئی راستہ تک تک کے ہر اک رہگزار
اجنبی خاک نے دھندلا دیے قدموں کے سراغ
گل کرو شمعیں بڑھا دو مے و مینا و ایاغ
اپنے بے خواب کواڑوں کو مقفل کرلو
اب یہاں کوئی نہیں کوئی نہیں آئے گا

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Mauseeqi Nazria Aur Leader is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 09 January 2018 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.