مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی اسرائیل کا جنگی جرم

یہودی بستیوں کی تعمیر سے اسلامی تشخص کر ختم کرنے کا صہیونی منصوبہ بے نقاب ہونے لگا مذہبی رسومات کی آڑ میں قبلہ اول پر یہودیوں کا دھاوا․․․․

پیر 28 اگست 2017

Masjid e Aqsa ki Be Hurmati
محبوب احمد:
مسجد اقصیٰ خانہ کعبہ اور مسجد نبوی ﷺ کے بعد تیسرا مقدس ترین مقام اور قبلہ اول ہے،یہ سب سے بڑی مسجد ہے جس میں کم وبیش 5 ہزار افراد نماز ادا رکرسکتے ہیں جبکہ مسجد کے صحن میں بھی ہزاروں نمازیوں کی گنجائش موجود ہے۔ مذہبی رسومات کی ادائیگی کی آڑ میں قبلہ اول پر غاصب یہودیوں کا دھاوا کوئی نئی بات نہیں، روز اول سے ہی صہیونی فوج اس عظیم اور مسلمانوں کے تاریخی مقدس مقام کی مسلسل بے حرمتی کرتے ہوئے مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہی ہے۔

قبلہ اول کا کمپاؤنڈ میدان جنگ کا سماں پیش کررہا ہے جہاں پر اسرائیلی فوجیوں کی طرف سے شیلنگ اور ربڑ کی گولیوں کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے لیکن مقام افسوس ہے کہ عالم اسلام اور اسلام کے ٹھیکداروں کو اس کی کوئی خبر نہیں ۔

(جاری ہے)

مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی پر عالم اسلام کی بے حسی بھی نہایت ہی افسوسناک ہے۔ فلسطینی مسلمان قبلہ اول سے غاصب یہودیوں کا قبضہ چھڑانے کی کوشش میں جدید اسلحے سے لیس صہیونی فوج کا پتھروں سے مقابلہ کررہے ہیں اور اب تک اسرائیلی فوج کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں میں سینکڑوں فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔

امریکی آشیر باد سے جہاں کشمیر میں بھارتی فوج مظالم کی داستانیں رقم کررہی ہے تو وہیں فلسطین میں اسرائیلی فوج نے مسلمانوں پر اپنی درندگی کے پہاڑ توڑ رکھے ہیں۔ مسئلہ فلسطین بھی اتنا ہی گھمبیر ہے جتنا مسئلہ کشمیر ، فلسطینی اور کشمیری اپنی آزادی کیلئے بے پناہ قربانیوں کی تاریخ رقم کر رہے ہیں۔ اسلامی تشخص کا خاتمہ شروع دن ہی صہیونی حکومت کے پیش نظر رہا ہے ، یہی وجہ ہے کہ اسرائیل نے آئے روز مظلوم فلسطینیوں کی زمینیں غصب کرکے نئی یہودی بستیاں تعمیرکرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔

اسرائیل ایک طرف 1967ء سے فلسطین میں یہودی بستیوں کی تعمیر جاری رکھے ہوئے ہے لیکن دوسری طرف دیکھا جائے تو اقوام متحدہ اپنی ہی قراردادوں پر مئوثر عملدرآمد کرانے میں مکمل طور پر ناکام ہے۔ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی پر قبضے کے بعد سے علاقے یہودی بستیوں کی تعمیر کے حوالے سے سینکڑوں منصوبے بنا کر ان پر مکمل عملدرآمد کراچکی ہے لیکن عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی طرف سے ان اسرائیلی مظالم کے اعتراف کے باوجود اب تک صرف ان مظالم پر لفظی مذمت ہی کی گئی ہے جس سے عملی طور پر فلسطینیوں کی کوئی مدد ہوئی ہے نہ ہی کبھی اسرائیل کے حملے رکے ہیں، یہی وجہ ہے کہ تسلط وطاقت کے فلسفہ پر قائم اس ناجائز ریاست کے ساتھ ہی ظلم و جور اور سفاکیت وبربریت کا یہ سلسلہ ہر آنے والے دن کے ساتھ دراز تر ہوتا جارہا ہے۔

صہیونی ریاست کی طرف سے قبلہ اول میں فلسطینی نمازیوں پر پابندیاں عائد کرنا جنگی جرم اور بین الاقوامی مذہبی اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔ اسرائیلی فوج نہتے فلسطینی نمازیوں پر طاقت کا وحشیانہ استعمال کرکے سنگین جرائم کی مرتکب ہورہی ہے۔ مسجد اقصیٰ میں یہودی آباد کاروں کے دھاوے جاری ہیں۔ اسرائیلی فوج اور پولیس قبلہ اول میں گھس کر مذہبی رسومات کی ادائیگی کی آڑ میں مقدس مقام کی بے حرمتی کر رہی ہے، گزشتہ برس تقریباََ 15 ہزار اسرائیلوں نے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کی ۔

عالمی برادری کی طرف سے مقبوضہ علاقوں میں یہودی آبادیاں قائم نہ کرنے کے مطالبات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اور اب تک مقبوضہ مغربی کنارے میں 5 لاکھ سے زائد یہودی آبادکاروں کا بسایا جاچکا ہے۔ مقبوضہ علاقوں سے فلسطینیوں کا جبری انخلاء اور بیت المقدس کی زمان ومکان کے لحاظ سے تقسیم کے بعد اب فلسطینی سکولوں کے نصاب میں تبدیلی بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

سرزمین فلسطین میں صہیونی ریاست کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے مشرق وسطیٰ میں بدامنی کی لہر مزید پھیل رہی ہے۔ اسرائیلی حکومت کے فلسطینیوں خاص طور پر بچوں اور خواتین کے خلاف جارحانہ اور پر تشدد اقدامات ساری دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑ رہے ہیں۔ یہودو نصاریٰ کی اسلام دشمن سرگرمیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں، مسلمانوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے یا کم از کم بدنام کرنے کی کوشش ہر دور میں ہوتی رہی اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔

70 فیصد قدرتی وسائل سے مالا مال ممالک آج امریکہ اور یہودی لابی کے آگے بے بس دکھائی دے رہے ہیں۔ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی نام نہاد جنگ محض عالمی افق پر اقتدار پر قبضے کیلئے شروع کی گئی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا کو خانہ جنگی کی سی کیفیت میں مبتلا کر دیا ہے۔عالمی برادری اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی ادارے صہیونی مظالم پر صرف لفظی مذمت کرنے پر ہی اکتفا کررہے ہیں۔

او آئی سی، عرب لیگ اور دیگر مسلم ممالک کا مظلوم فلسطینیوں کا ساتھ دینے سے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرنا بھی افسوسناک ہے۔ اسلام دشمن قوتیں مسلمانوں کے مقدس مقامات کو نشانہ بنا کرانہیں تقسیم کرنے کی سازشوں میں مصروف ہیں ایسے حالات میں پاکستان کی مذہبی وسیاسی جماعتوں اور حکومت کو مجرمانہ خاموشی ختم کرکے اسرائیلی جارحیت کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے۔

صہیونی ریاست کی طرف سے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کے اقدام کے خلاف تمام مسالک کو متحد ہوکر جدوجہد کرنا ہوگی۔ عالم اسلام کا دفاع اور مظلوم مسلمانوں کی مدد ہم سب پر فرض ہے، یہ طاقت کا تقاضا ہے کہ ہر شخص اپنی صلاحیتیں دین اسلام کی ترویج اور امت مسلمہ کے تحفظ کیلئے وقف کرے۔ مسجد اقصیٰ مسلمانوں کی مقدس عبادت گاہ ہے لہذا اس کے تقدس اور حرمت کیلئے مسلم امہ کو یکجان ہوکر آواز بلند کرنا ہوگی، اگر اسرائیل پر مسلم امہ عالمی برادری کا دباؤ برقرار رہے تو وہ دن دو ر نہیں کہ جب اسرائیل آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر بھی مجبور ہوجائے گا، اب ضرورت اس بات کی ہے کہ شیعہ سنی سے بالاتر ہوکر صہیونیوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملایا جاسکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Masjid e Aqsa ki Be Hurmati is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 28 August 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.