مقبوضہ کشمیر میں فوجی آپریشن ،گھروں کے محاصرے!

بھارتی بربریت دردندگی کی انتہا․․․․․․․․․ 13 سو بار سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی، عالمی اداروں کی خاموشی لمحہ فکریہ

پیر 27 نومبر 2017

Maqboza Kashmir Me Foji Oprtaion Ghro K Muhasry
نسیم الحق زاہدی:
جنگی جنون میں مبتلا بھارت کی جانب سے ایک بارپھر کنٹرول لائن پر سیز فائر کی خلاف ورزی جاری ہے اور بھارتی فوجیوں کی جانب سے فائرنگ کے نتیجے میں متعدد زخمی اور شہید ہوئے ۔ گزشتہ دنوں سے بھارتی اشتعال انگیزی کا بھرپور جواب دیا گیا اور دشمن کی بندوقوں کو خاموش کروادیا ۔ وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارت کی طرف سے لائن آف کنٹرول پر شہری آبادی پر فائرنگ کے واقعے پر عالمی برادری کو نوٹس لینا چاہیے اور اقوم عالم بھارت سے کہ ایک او سی پر شہید ہونے والے بچے اور خواتین کس دہشتگردی میں ملوث ہیں۔

بھارت نے لائن آف کنٹرول کو شہریوں کیلئے نوگو ایریابنادیا ہے۔ جبکہ بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرلیا گیاتھا۔

(جاری ہے)

جس ساؤتھ ایشیا نے احتجاجی مراسلہ بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کے حوالے کیا۔ ۔ مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ بھارت مسلسل لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کررہا ہے۔بھارت نے 1300 بار سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی ۔ بھارتی فائرنگ سے 52 معصوم شہری شہیداور 70 زخمی ہوئے ۔

ہندوستان جان بوجھ کر شہری آبادی کو نشانہ بنارہا ہے۔ جبکہ مودی حکومت کے وزراء کی جانب سے ہر زہ سرائی جاری ہے۔ بھارتی نائب وزیر داخلہ ہنس راج آہیر نے کہا کہ آزاد کشمیر بھارت کا حصہ ہے ۔ اگر بھارت اسے پاکستان سے واپس لینا چاہے تو اسے کوئی نہیں روک سکتا۔ نئی دہلی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماضی کی حکومتوں کی غلطی کی وجہ سے آزاد کشمیر اسلام آباد کے قبضے میں ہے جسے واپس لینے کیلئے ہمارے راستے میں کوئی نہیں آسکتا یہ ہمارا حق ہے ۔

بھارت آزاد کشمیر واپس حاصل کرنے کی کوششں جاری رکھے گا۔ بھارتی وزیر کے بیان پر ردعمل نیشنل کانفرنس کے رہنما عمر عبداللہ نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ” یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے“ اگر ہم کوشش کریں۔ کون سی بات آپ کو آزاد کشمیر واپس لینے سے روک رہی ہے۔ کیا معزز وزیر ماضی کی حکومتوں کی غلطیوں میں واجپائی کے فیصلے کو شامل کرتے ہیں جو کارگل جنگ کے دوران اور بعد میں لائن آف کنٹرول کے احترام کی بات کرتے رہے۔

بھارتی فوج نے کشمیر کے کئی دیہاتوں کو محاصرے میں لے کر فوجی آپریشن کر رکھا ہے اور اس آپریشن کی آڑ میں بے گناہ کشمیری نوجوانوں کو رات کی تاریکی میں گھروں سے اٹھا کر نامعلوم مقامات پر منتقل کیا جارہا ہے ۔ انہیں پولیس مقابلوں میں ہلاک کیا جارہا ہے، فوج کی 28 راشٹریہ رائفلز اور سپیشل آپریشن گروپ نے صبح سویرے شمالی کشمیر کے دیہات گو گھیرے میں لے لیا اور گھروں کی تلاشی کی کاروائی کا آغاز کردیا۔

کٹھ پتلی انتظامیہ نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے غیر قانونی طور پربند رہنما مسرت عالم بٹ پر 36 ویں مرتبہ کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو رکردیا اور انہیں جموں کی کوٹ بھلوال جیل منتقل کردیا۔ کلگام میں بھارتی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والئے انجینئرنگ کے طالب علم مزمل احمد کے جنازے میں ہزاروں افراد شریک ہوئے اور ہر آنکھ سوگوار تھی۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق پاکستان اور آزاد کشمیر کے ایک ہزار قیدی بھارتی جیلوں میں بند ہیں جنہیں پی ایس اے کے تحت حراست میں لیا گیا تھا اور وہ اپنی سزا بھی مکمل کرچکے ہیں، تاہم ابھی تک انہیں جیل ہی رکھا گیا ہے۔

بھارتی سپریم کورٹ نے ان کے حوالے سے اسٹیٹس رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔ بھارتی حکومت کو رپورٹ جمع کروانے کیلئے چار ہفتوں کی مہلت دی گئی ہے۔ سپریم کورٹ نے یہ حکم سپریم کورٹ کے سینئر وکیل پروفیسر بھیم سنگھ کی درخواست پر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ان میں سے کئی اپنی سزا کی مدت بھی پوری کرچکے ہیں۔ لیکن جموں وکشمیر حکومت نے انہیں بغیر مقدمات کے جیلوں میں رکھا ہوا ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں حقوق انسانی کی پامالی کھلم کھلا جاری ہے۔ افسوس اقوام متحدہ نے بھارتی مظالم پر آنکھ بند کر رکھی ہے۔ یہ تو طے ہے کہ اگر کشمیر میں مسلمانوں کے بجائے کسی اور مذہب کے لوگوں پر ظلم ہورہا ہوتا تو کشمیر کب کا آزاد ہوچکا ہوتا لیکن یہاں مسلمان ہندو سے اپنی آزادی وبقا کی جنگ لڑ رہا ہے۔ اسی لئے عالمی اداروں نے مکمل سکونت اختیار کر رکھی ہے اور انہیں مسلمان ہونے کی سزادی جارہی ہے۔

کشمیر، فلسطین اور اب برمی مسلمانوں پر ڈھائے گئے ظلم وستم سے یہ سمجھنا مشکل نہیں کہ اقوام متحدہ اور اس کے ادارے بالخصوص سلامتی کونسل جنرل اسمبلی مسلمانوں کو دنیا کے خاتمے کے لئے بنائے گئے ہیں ۔ جس کی واضح مثال سلامتی کونسل میں1948ء میں کشمیریوں کے حق خودارادیت کی قرارداد کی منظوری ہے جس پر آج 70 برس گزرنے کے بعد بھی عملدارآمدنہیں کرایا جاسکا۔

کشمیریوں کی آواز کو کچلنے کے لئے بھارت نے پوری وادی کو فوجی محاصرے میں لے رکھا ہے۔ ہر 17 افراد پر ایک فوجی کا پہرہ ہے ۔ یہ دنیا کا واحد خطہ ہے جہاں سب سے زیادہ فوجی چھاؤنیاں ہیں۔ سکیورٹی فورسز نہتے و مظلوم کشمیریوں کی تحریک کا دبانے کیلئے اسرائیلی اسلحہ سے لیس بچوں ، بوڑھوں، عورتوں اور جوانوں کو نشانہ بنارہی ہیں۔ ان پر ایسا تشدد کیا جاتا ہے۔

جس تصور سے ہی رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں اور انسانیت شرمانے لگتی ہیں۔ جوانوں کا اغوا معمول بن چکا ہے۔ بعد ازاں بیدردی سے ان کی مسخ شدہ لاشیں جنگلوں سے ملتی ہیں ۔ عورتوں کی بے حرمتی کو بھارتی فوج کا سب سے بڑا ہتھیار بنارکھا ہے۔ بھارتی بربریت و درندگی کی مثال کہیں اور ملتی ہو۔ بھارت کے معروف رائیٹر رام پنیانی نے بھی واضح الفاظ میں کہا کہ بھارتی حکومت کو اپنی جارحیت ترک کرکے یہ سوچناچاہیے کہ کشمیری عوام چاہتے کیا ہیں جمہوریت کے سب سے بڑے دعویدار اور خود ساختہ علمبردار اور انسانی حقوق کی اہمیت پر مصنوعی راگ الاپنے کو بھی یہ سوچنا چاہیے۔

کہ کشمیری عوام کو ان کے حق خودارادیت ، آزادی رائے اور بنیادی حقوق کی فراہمی سے محروم کرنا اور بالجر اپنا تسلط قائم کرنا کہا کا انصاف ہے۔ جواہر لال نہرو نے ایک مرتبہ ایک تقریر میں کہا تھا لوگوں کے دل ودماغ جیتنے سے اہم کیا ہوسکتا ہے۔ مذہبی آزادی کے موضوع پر پیش کی گئی اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹ میں واشگاف الفاظ میں یہ بیان کیا گیا ہے بھارت میں اقلیتوں کیلئے زمین تنگ ہے اور مذہبی اقلیتوں پر تشدد روا رکھا جاتا ہے۔

کئی سالوں سے مقبوضہ جموں وکشمیر میں نافذ کالے قانون کی بدولت بھارتی فوج نے اندھیر گردی مچا رکھی ہے۔ مذکورہ قانون کی دفعہ 7 کے تحت بھارت کی سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو جموں وکشمیر میں انسانی حقو ق کی خلاف ورزیوں پر استشنیٰ حاصل ہے جس کی وجہ سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث بھارتی اہلکاروں کا احتساب ممکن نہیں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Maqboza Kashmir Me Foji Oprtaion Ghro K Muhasry is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 27 November 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.