مقبوضہ جموں کشمیر میں قتل عام اور ہمارے غافل سیاست دان

وادی کے تمام اضلاع میں 53 روز تک کرفیو اور موبائل سروس بند رہی، برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد سات ہزار کشمیری بینائی سے محروم،دو سو کے قریب شہید اور دس ہزار سے زائد گرفتار ہیں۔

جمعرات 15 جون 2017

Maqbooza Jammu Kashmir Main Qatal e Aam Aur Hamary Ghafil Siyasatdan
ارشاد احمد ارشد:
انسانی جسم مختلف اعضاء کا مجموعہ ہے ،ہر عضو کی درجہ بدرجہ اپنی اہمیت ہے۔ کچھ عضو ایسے ہوتے ہیں جن کے بغیر زندگی کا تصور محال ہے،انہی میں ایک عضو․․․․شہ رگ ہے۔شہ رگ جسم کا ایسا عضو ہے جس کے بغیر زندگی کا تصور ممکن نہیں شہ رگ ایسا عضو ہے جس پر انسانی زندگی کا دارومدار ہے،موت اور زندگی کاباہم رشتہ اسی کی وجہ سے قائم ہے۔

بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے جموں کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا۔اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ قائداعظم کے نزدیک ریاست جموں کشمیر کی کس قدر اہمیت تھی۔ریاست جموں کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قراردینے سے واضح ہوتا ہے کہ قائداعظم کا جو تصور پاکستان تھا اس کی تکمیل الحاق کشمیر کے بغیر ممکن نہ تھی۔

(جاری ہے)

گویا قائداعظم کے نزدیک جموں کشمیر،پنجاب،سندھ،بلوچستان،سرحد اور بنگال سے بھی زیادہ اہم تھا اس لئے تو قائداعظم نے کشمیر کوپاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا۔

مشرقی پاکستان ہم سے جدا ہوجانا اگرچہ ایک بڑا المیہ او ر سانحہ ہے لیکن جب اپنوں کی غفلتوں اور غیروں کی سازشوں کے بعد مشرقی پاکستان ہم سے جدا ہو گیا ۔مشرقی پاکستانی ہمارا بازو تھا،بازو کٹ جائے تو انسان زندہ رہ سکتا ہے جبکہ ریاست جموں کشمیر بازو نہیں بلکہ شہ رگ ہے۔اہل کشمیر نے قیام پاکستان سے 27 دن قبل الحاق پاکستان کے حق میں فیصلہ دے دیا تھا اس کا مطلب یہ تھا کہ جموں کشمیر آئینی،قانونی،اور اخلاقی طور پر پاکستان کا حصہ بن چکا تھا جو آج بھی پاکستان کا حصہ ہے۔

اس اعتبار سے دیکھا جائے تو واضح ہوگا کہ بھارت نے ریاست جموں کشمیر کے ایک حصے پر قبضہ کر رکھا ہے اور حصہ بھی ایسا جو ہمارے لیے زندگی اور موت کی حیثیت رکھتا ہے۔ستم یہ ہے کہ بھارت نے صرف ہماری شہ رگ پر قبضہ ہی نہیں کر رکھا بلکہ 67 سال سے اس میں آگ اور خون کا بھیانک کھیل شروع کر رکھا ہے۔یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ بھارت کی لگائی ہوئی آگ سے خطہ مقبوضہ جموں کشمیر پر نہیں بلکہ پاکستان جل رہاہے۔

۔۔بھارتی فوج اہل کشمیر پر نہیں بلکہ پاکستان پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑ رہی ہے،لاشے کشمیری مسلمانوں کے نہیں بلکہ پاکستانی مسلمانوں کے اٹھ رہے ہیں۔
برہان وانی کی شہادت کے بعد ہونے والے ظلم ساری دنیا دیکھ رہی ہے۔اس دوران 7 ہزار سے زائد کشمیریوں کو بینائی سے محروم کر دیا گیا،150 سے زائد بے گناہ کشمیریوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا جب کہ 10 ہزار سے زائد بے گناہ نوجوان حراست میں ہیں۔


کشمیر میں قتل عام کر کے کشمیریوں کی نسل کشی کی جارہی ہے اور اب بھارت کی جانب سے کشمیر میں ہندوؤں کے ڈومیسائل بنا کر غیر قانونی آباد کاری کی جارہی ہے جو اقوام متحدہ کی قرادادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
برہان وانی کے مادرائے عدالت قتل کے بعد پوری وادی کشمیر میں بھارت مخالف اور آزادی کے حق میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔جمہوریت انسانی حقوق اور محنت کے بارے میں بیورو کی طرف سے مرتب کردہ 64 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا کہ مقبوضہ کشمیر میں رائج کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کو کشمیریوں کے قتل عام کی کھلی چھوٹ حاصل ہے۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال جنوری سے اکتوبر کے دوران 223 کشمیریوں کو قتل کیا گیا جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے کے دوران 174 کشمیریوں کو شہید کیا گیا تھا۔ان اعدادوشمار میں انتفادہ کے دوران شہید ہونے والے 90 افراد شامل نہیں ہیں۔
یہ تو سال 2016 کے صرف چند ماہ کی مختصر سی رپورٹ ہے ۔اس وقت صورت حال یہ ہے کہ برہان وانی کی شہادت کے بعد ایک طرف بھارتی فوج نے ظلم کا جو سلسلہ شروع کیا تھا وہ ابھی جاری ہے تو دوسری طرف کشمیری مسلمانوں کے حوصلے بھی بلند ہیں۔

مئی کا مہینہ بہت ہی گھمبیر اور سنگین گزرا ہے یکم مئی کو بھارتی گماشتون نے پلوامہ کالج پر ہلہ بول دیا طلبہ پر تشدد کیا گیا ان کو مارا پیٹا گیا تو جواب میں کشمیری طلبہ نے وہ کام کیا کہ جس سے یقینا دہلی میں براجمان مودی سرکار بھی سر پیٹ کر رہ گئی ہوگی۔پلوامہ کالج کے طلبہ نے ڈرنے ،خوف زدہ ہونے اور پسپا ہونے کی بجائے برہان وانی شہید کی تصویر کالج میں آویزاں کردی۔

اس طرح برہان وانی شہید کی تصویر آویزاں کر کے طلبہ نے مودی سرکار کو یہ پیغام دے دیا کہ اب مقبوضہ کشمیرکا بچہ بچہ برہان وانی بن چکا ہے بتاؤتو بھلا تم کس کس کو مارو گے۔اس کے دوسرے دن ضلع شوپیاں میں چار ہزار بھارتی فوجیوں نے پچیس دیہات کا محاصرہ کر لیا اس دوران گھر گھر تلاشی لی گئی،طلبہ وطالبات بچوں ،بوڑھوں اور خواتین کو مارا پیٹا گیا جس سے 30 افراد زخمی ہوگئے۔

کسی علاقے میں 4 ہزار مسلح فوجیوں کا گھس آنا معمولی بات نہیں تھی لیکن آفرین ہے اہل کشمیر کے عزم و حوصلے پر انہوں نے بھارتی فوج کی موجودگی میں پاکستانی پرچم لہرادئیے۔یہ گویا اہل کشمیر کی طرف سے مودی کے لئے پیغام تھا۔کہ تم جتنا ظلم چاہے مرضی کرلو ہمارے دلوں سے پاکستان کی محبت نہیں نکال سکتے۔
اسی طرح جب رمضان المبارک کا مہینہ شروع ہو ا تو اس ماہ مقدس میں بھارتی فوج کا ظلم کا سلسلہ مزید تیز تر ہوگیا۔

یکم رمضان کو تو ظلم وستم کے ایسے ایسے پہاڑ توڑے گئے کہ برصغیر میں انگریزی کا استعمار کا ظلم بھی اس کے آگے ماند پڑگیا ہے۔یہ بات معلوم ہے کہ رمضان ماہ مقدس ہے یہ مہینہ انسانوں کو ایثار و قربانی کا سبق دیتا ہے لیکن اس مہینے کے پہلے روز ہی بھارت فوج نے 12 کشمیری نوجوان شہید کردیے۔یکم رمضان سے اب تک کئی علاقوں میں کرفیو جاری ہے،کھانے پینے کی اشیاء ناپید ہوچکی ہیں،قحط کی سی صورت حال ہے اس کے باوجود اہل کشمیر ڈٹے اور جمے ہوئے ہیں۔

بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ کا سابق سربراہ اے ایس دولت مقبوضہ کشمیر کی موجود صورت حال کو بدترین قرار دیتے ہوئے کہتا ہے کہ 1990ء میں جب مسلح جدوجہد عروج پر تھی تو اُس وقت بھی حالات ایسے نہیں تھے۔1990ء کے مقابلے میں اب صورت حال زیادہ خراب ہو رہی ہے کیونکہ اس میں نوجوان شریک ہیں اور یہ نوجوان قابو سے باہر ہو چکے ہیں۔کشمیر میں اگرچہ ناامیدی کی فضا پائی جاتی ہے تاہم نوجوان مرنے سے نہیں ڈرتے گاؤں کے طلبہ اور یہاں تک کہ لڑکیاں بھی آزادی کے لئے میدانوں میں نکل آئی ہیں ایسا ماضی میں کبھی نہیں ہوا۔

واضح رہے کہ اے ایس دولت صرف ”را“کا سربراہ ہی نہیں رہا بلکہ اس کا وادی کے معاملات سے بھی انتظامی تعلق رہا ہے۔وہ واجبائی کی حکومت میں وزیراعظم کے دفتر میں کشمیر کے معاملات کا مشیر تھا۔سابق انٹیلی جنس سربراہ مزید کہتا ہے کہ 1990ء میں مسلح عسکریت پسندی اور شدت پسندی تھی جو آج نہیں ہے۔اُس وقت ہتھیار تھے اورعسکریت پسندی زیادہ تھی لیکن آج جب نوجوان اور لڑکیاں پتھروں سے لڑتے ہیں تو صورت حال بدترین ہے۔

مختصر طور پر اگر کہا جائے کہ کشمیر کا مستقبل کیا ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ کشمیر کا مستقبل اچھا دکھائی نہیں دے رہا۔لڑکے اور لڑکیاں ہاتھوں میں پتھر لیے اس بات سے ماورا ہیں کہ ان کے والدین کیا محسوس کرتے ہیں،کشمیری خاندانوں میں بہت زیادہ بے یقینی ہے کہ وہ یہ بات نہیں جانتے کے ان کا بیٹا کیاکر رہا ہے اور بیٹے کو اس سے کوئی غرض نہیں ہے کہ اس کا باپ کیا سوچتا ہے۔

ان حالات میں ہمیں یہ بات کھلے دل سے تسلیم کر لینی چاہیے کہ مودی حکومت برہان وانی کی شہادت کے بعد حالات سے نمٹنے میں ناکام رہی ہے اور ان حالات نے پاکستان کو وادی میں دوبارہ قدم جمانے کی دعوت دے دی ہے۔“
یہ ہے گھر کے بھیدی اور ”را“ کے سابق چیف کی مقبوضہ جموں کشمیر کے بارے میں گواہی دولت صاف لفظوں میں اس بات کا اعتراف کر رہا ہے کہ کشمیری نوجوان ہر قسم کی قربانیاں دے رہے ہیں۔


ایک طرف یہ صورت حال ہے بھارتی فوج کے ہاتھوں مقبوضہ جموں کشمیر مقتل بن چکا ہے،روز لاشے گر رہے ہیں جنازے اٹھ رہے ہیں،گاؤں خاکستر ہورہے ہے ،بچے یتیم ہو رہے ہیں ،ماؤں بہنوں کے سروں سے ڈوبٹے چھن رہے ہیں ،سہاگ لٹ رہے ہیں ۔اور دوسری طرف ہمارے نادان سیاستدان اور غافل حکمران ہیں جو باہم سر پٹھول میں الجھے ہوئے ہیں،حقیقت یہ ہے کہ کشمیر کی تحریک”اب یا کبھی نہیں“ کے فیصلہ کن موڑ پر پہنچ چکی ہے لیکن ہمارے سیاستدان اہل کشمیر کے مصائب و مسائل سے قطعاََ بے نیاز ہو چکے ہیں۔

پاکستان جو اہل کشمیر کا وکیل ہے اسے لایعنی مسائل میں الجھایا جا رہا ہے۔یہاں تک کہ جماعت اسلامی جو کبھی اہل کشمیر کی سب سے بڑی پشتیبان سمجھی جاتی تھی وہ بھی اپنی روایات سے انحراف کرچکی ہے ۔ہمارے سیاستدانوں اور حکمرانوں کی یہ بے اعتنائی والا رویہ اہل کشمیر کے دلوں میں ہماری نفرت کا سبب بن سکتا ہے۔اس لئے ضروری ہے کہ پانامہ اور دیگر مسائل سے ہٹ کر ہم اہل کشمیر کے لئے سوچیں،ان کے درد کا درماں کریں،ان کے لئے آواز اٹھائیں،ان کے قدم کے ساتھ قدم ملائیں اور تحریک آزادی کشمیر کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لئے کوشش و محنت کریں

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Maqbooza Jammu Kashmir Main Qatal e Aam Aur Hamary Ghafil Siyasatdan is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 15 June 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.