ماحولیاتی آلودگی آج کے دور کا سب سے اہم مسئلہ

ترقی یافتہ ممالک اس پر قابو پانے کے لئے دن رات کوشاں ہیں جبکہ پاکستان میں سوائے لوٹ مار کے کچھ نہیں کیا جارہا۔

پیر 18 دسمبر 2017

Maholiati Aloodgi Aaj K Dor Ka Sab Se Aham Masla
شہزادہ خالد:
ماحولیاتی آلودگی آج کے دور کا سب سے اہم مسئلہ ہے جو دن بدن سنگین صورتحال اختیار کرتا جارہا ہے اور اس مسئلے کا شکار پاکستان سمیت پوری دنیا ہے لیکن ترقی یافتہ ممالک اس پر قابو پانے کے لئے دن رات کوشاں ہیں جبکہ پاکستان میں سوائے لوٹ مار کے کچھ نہیں کیا جارہا۔ گذشتہ دو برسوں کے دوران آلودگی کے نام کے ساتھ سموگ کا نام بھی آگیا ہے۔

لیکن ہمارے ارباب اختیار ہمیشہ کی طرح عوام کو نہ تو سچ بتاتے ہیں اور نہ ہی کسی آفت کے خاتمہ میں سنجیدہ ہوتے ہیں صرف زبانی جمع خرچ اور میڈیا پر بیان بازی کرکے لوگوں کو مطمئن کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ مہنگائی، بیروزگاری ، کرپشن، لوڈشیڈنگ وغیرہ وغیرہ جیسی مصیبتوں میں گھری قوم کو صاف فضا میں سانس لینا بھی دشوار ہوگیا ہے۔

(جاری ہے)

محکمہ ماحولیات کے حکام و ملکی حکمران نے سموگ کو کسانوں کے کھاتے میں ڈال کر اور بارش نہ ہونے کا بہانہ بنا کر پہلو تہی سے کام لینا شروع کردیا ہے۔

کسان جو فصل کاٹنے کے بعد بھوسہ جلاتے ہیں یہ کوئی آج شروع نہیں کیا گیا بلکہ ہزاروں سالوں سے ہورہا ہے لیکن کبھی سموگ نہیں آیا۔ سموگ ٹریفک کی شدت میں اضافہ‘ صنعتوں کی بھرمار اور فیکٹریوں کی جانب سے ماحولیات کے قوانین پر عمل نہ کرنے‘ درختوں کو کاٹنے اور جنگلات نہ لگانے کے باعث پیدا ہوا ہے۔ کسانوں کی جانب سے فصلوں کی باقیات کو جلانے سے نہیں ہوا۔

فیکٹریوں کا زہریلا دھواں اینٹوں کے بھٹوں کا دھواں‘ گاڑیوں میں جلنے والے ایندھن‘ پٹرول کا دھواں اس سموگ کو پیدا کررہا ہے۔ سیمنٹ بنانے کے کارخانے بھی ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ کررہے ہیں گذشتہ ہفتے ڈی جی خان سیمنٹ‘ بیسٹ وے سیمنٹ کے اردگرد بسنے والے دیہاتوں نے ان فیکٹریوں کے خلاف احتجاج کیا اور میڈیا کے نمائندگان کو فیکٹریوں کا دورہ کرنے کی دعوت دی۔

بیسٹ وے سیمنٹ کے قریب واقع دیہات کے بسنے والوں نے میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ علاقہ جنت نظیر تھا۔ سیمنٹ فیکٹری لگنے کے بعد یہاں سانس کی بیماریاں عام ہوگئی ہیں۔ زیر زمین پانی ختم ہوگیا ہے، فیکٹری کے قریب واقع کٹاس راج کے علاقے کا چشمہ جو صدیوں سے پانی اگل رہاتھا خشک ہوگیا ہے۔ زیر زمین پانی زہرآلود ہوگیا ہے جس سے بچے بیمار ہونا شروع ہوگئے ہیں۔

احتجاج کرنے والوں نے مطالبہ کیا کہ فیکٹری کو یہاں سے تبدیل کیا جائے۔ دوسری جانب فیکٹری چلانے والے انجینئرز نے کہا کہ فیکٹری میں باقاعدہ طو ر پر محکمہ ماحولیات کی ہدایات پر عمل کیا جاتا ہے۔ فیکٹری کا کسی قسم کا زہریلا پانی علاقے کو متاثر نہیں کرتا انہوں نے کہا کہ فیکٹری لگنے سے یہاں کے لوگوں کو روزگار ملا ہے، اردگرد کے دیہات کے سینکڑوں نوجوان بیسٹ وے سیمنٹ فیکٹری میں کام کررہے ہیں اور فیکٹری آلودگی کا باعث نہیں بن رہی۔

خیر ان باتوں سے قطع نظر پورا پاکستان ماحولیاتی آلودگی کا شکار بنا ہوا ہے۔ خاص طور پر لاہور میں سموگ کی شدت بہت زیادہ ہے جس سے شہری گلے، سانس، پھیپھڑے و دیگر بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں۔ لاہور سمیت ملک بھر کے شہریوں کی طرف سے ارباب اختیار‘ محکمہ ماحولیات کے خلاف احتجاج کیا جارہا ہے کہ وہ اس مسئلے کا حل کیوں نہیں تلاش کرتے یا پھر پاکستانی عوام کو ایک مسئلہ کے بعد دوسرے مسئلہ سے دوچار رہنے کے لئے تیار رہنا چاہیے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Maholiati Aloodgi Aaj K Dor Ka Sab Se Aham Masla is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 18 December 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.