کیا امریکہ پاکستان پر حملہ کرنا چاہتا ہے،،،،،،،؟

افغانستان میں اپنے خلاف پاکستان سرزمین کے استعمال کے بہانے۔۔۔۔۔ القدس سے متعلق ٹرمپ کا بیان اور پاکستان پر الزام تراشیاں ایک ہی مقصد کے تحت ہیں۔

جمعرات 28 دسمبر 2017

Kya America Pakistan pr Hamla krna Chahta hy
محمد انیس الرحمن:
وہ اہم معاملات کا ایک ساتھ وقوع پذیر ہونا اپنے اندر بہت سے معنی رکھتا ہے خصوصاً اس ملک اور اس کے ذمہ داراداروں کے لیے جو خودبراہ راست ان معاملات کا ہدف بھی ہو ایک طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا امریکی سفارتخانہ مقبوضہ القدس منتقل کرنے کا اعلان تو دوسری جانب افغانستان کے معاملے میں پاکستان کی آنکھیں دکھانا امریکی نائب صدر مائیک پینس نے ”اچانک‘ افغانستان کا دورہ کیا امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے چار ماہ قبل نئی افغان پالیسی کے اعلان کے بعد یہ کسی بھی بڑی امریکی سرکاری شخصیت کا پہلا دورہ افغانستان تھا جہاں بکرام ائیر بیس پر انہوں نے افغانی صدر اشرف غنی اور دیگر افغان سرکاری شخصیات سے ملاقات کی انہوں نے افغان جنگ کے حوالے سے متعلق تقریر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں ہیں جہاں سے افغانستان میں حملے کئے جاتے ہیں پاکستان کو ان کیخلاف حرکت میں آنا ہوگا صدر ٹرمپ نے پاکستان کو اپنی نوٹس لسٹ میں رکھا ہوا ہے اس قسم کے دھمکی آمیز بیانات دے کر امریکی نائب صدر افغانستان سے رخصت ہوئے امریکیوں کے ان احمقانہ بیانات کا پاکستانی اداروں نے تسلی بخش جواب دے دیا ہے لیکن خطرے سے منہ نہیں موڑا جاسکتا کیونکہ اب صرف ایک خطے یا ملک کی نہیں بلکہ اب سب کچھ عالی تناظر میں طے ہورہا ہے اس لئے پاکستان کو بھی صرف علاقائی تناظر میں معاملات کو نہیں دیکھنا ہوگا بلکہ پاکستان پر لٹکائی جانے والی معاملات کی تلوار افغانستان سے مشرق وسطیٰ تک دراز ہے سب سے پہلے ہمیں اس بات کو ذہن نشین رکھنا ہوگا کہ امریکی سفارتخانے کوتل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کا اعلان اور اس کے بعد اقوام متحدہ میں عالمی رائے عامہ کا موڈ چیک کرنے کے لئے رائے شماری اور اس میں بری طرح ناکامی بنیادی طور پر عالمی صہیونیت کے دجالی اقدامات میں سے پہلا قدم تھا اس بات کو ذہن میں رکھا جائے کہ اقوام متحدہ میں ہونے والی رائے شماری اور اس میں امریکی ناکامی کے باوجود معاملات یہیں پر رک نہیں جائیں گے چند ماہ بعد ہی ہمیں معلوم ہوجائے گا کہ امریکہ اور اسرائیل اس رائے شماری میں ناکامی کو اس بات پرمنتہج کریں گے کہ دنیا نے شرافت سے ا نہیں مقبوضہ القدس کو اسرائیلی دارلحکومت میں ڈھالنے کا موقع فراہم نہیں کیا جوکہ ان کا مذہبی اور تاریخی حق ہے اس حوالے سے یہ حقیقت انتہائی تلخ ہے کہ کچھ اہم عرب ملکوں نے ٹرمپ ک اس اقدام پر زبانی جمع خرچ کیا ہے وہ درحقیقت مسلمانوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ امریکیوں نے خطے میں ایران کوکھل کر کھیلنے کا موقع فراہم کیا یہ کھیل اس حدتک آگے بڑھا کہ عرب حکومتوں کو اسرائیلی کی بجائے ایران سن سے بڑا خطرہ نظر آنے لگا یہ سب کچھ اچانک نہیں ہوا بلکہ اس لئے دہائیوں کی منصوبہ بندی کی گئی تھی جس کا ثمر سمیٹنے کے لئے اسرائیلی مکمل طور پر تیار کھڑا ہے لیکن اس وقت چین اور روس کی معاشی اور عسکری پیش قدمی اور پاکستان کے جوہری ہتھیار آڑے ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

افغانستان میں موجودہ صورتحال کے تناظر میں پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کہاں تک جائیں گے اس کا اندازہ لگانا اب مشکل نہیں اس بات کو ذہن میں رکھنا چاہیے کہ امریکہ طاقتور لابیوں پر مشتمل ایک ملک ہے جس میں سب سے اہم اور بااثر صہیونی کہلاتی ہیں اس کے زیر سایہ باقی تمام لابیاں کام کرتی ہیں ایسا نظام اس ملک میں ہوتا ہے جو ایک قوم یا جغرافیہ کی بنیاد پر معرض وجود میں نہ آیا ہو ایسے ملک کی مثال عالم تاریخ میں صرف امریکہ کی ہی ملتی ہے جسے ملک سے زیادہ ایک پلیٹ فارم یا جنکشن قرار دیا جاتا ہے امریکی تاریخ کا گہرائی سے مطالعہ کیا جائے تو صاف محسوس ہوگا کہ اس کو وجود میں لانے والوں کے پیش نظر کیا مقاصد تھے اس بات کو بھی تمام دنیا کے مسلمانوں کو مدنظر رکھنا ہوگا کہ امریکہ یا مغربی ممالک میں رہنے والے عوام کی اکثریت چاہے وہ عیسائی ہوں یا یہودی صالح اور امن پسند ہوتے ہیں ٹرمپ کے اس حالیہ اقدام کے بعد خود امریکہ میں یہودی تقسیم ہوگئے یہ بھی یاد رہے کہ امریکہ میں بسنے والے ایسے یہودی گروپ بھی موجود ہیں جو اسرائیل کے قیام کو سرے سے تورات کی تعلیمات کے خلاف سمجھتے ہیں اورایک پینی چندہ دینا بھی حرار قرار دیتے ہیں اسی طرح یورپ میں بھی ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد بڑے بڑے مظاہر ہوتے ہوئے اس لئے نہ تو سارے یہودی صہیونی ہیں اور نہ ہی سارے عیسائی مسلمان دشمن یہ سب کچھ بیان کرتے ہوئے ایک 23 سالہ سفید فارم امریکی عیسائی لڑکی راکیل کوری Rachel Corrie یاد آجاتی ہے جو غزہ میں ایک فلسطینی مسلمان کے گھر کو منہدم ہونے سے بچائے کے لیے اسرائیلی بلڈوزر کے سامنے کھڑی ہوگئی تھی اور اس اسرائیلی بلڈوزر کے ڈرائیور نے اس عیسائی لڑکی کو کچل کر ہلاک کردیا تھا اب انسانیت کی اس سے بڑی دلیل اور کیا پیش کی جائے۔

صہیونی لابی کے شکنجے میں کسا ہوا امریکہ کبھی پاکستان کے حق میں سود مند نہیں رہا اور نہ ہوگا پاکستان کے حوالے سے یہی صورت حال پھر سر اٹھا چکی ہے یہ یہ بات ہم پہلے بھی تواتر سے کہتے آئے ہیں کہ امریکہ خود افغانستان سے نہیں نکلے گا امریکیوں نے پاکستانی سرحدوں کے قریب جو تفصیلات قائم کی ہوئی ہیں وہ یہاں سے جانے کے لیے نہیں خود اسلام آباد میں امریکی سفارتخانہ جو سفارتخانہ کم ایک فوجی اڈہ زیادہ ہے امریکہ چونکہ ایک کارپوریٹیڈ ملک ہے اس کے سارے معاملات ٹھیکیداری نطام والے ہوتے ہیں اس کی جنگیں بھی ٹھیکیداری اور کرائے کے نظام کے تحت لڑی جاتی ہیں امریکہ سے متعلق یہ ایک ایسا موجوع ہے جس پر ایک ضخیم کتاب لکھی جاسکتی ہے اس بات کی ہوا بہت پہلے نکل چکی ہے کہ امریکہ اور اس کے صہیونی دجالی اتحادیوں نے پاکستان کے جوہری اثاثوں کو ٹھکانے لگانے کے لئے باقاعدہ ایک ٹاسک فورس تشکیل دے رکھی ہے جو ہمہ وقت چاک و چوبند رہتی ہے یہ بات بھی ذہن میں رہے کہ اسی کی دہائی سے اسرائیلی نے پورا ایک ہوائی یونٹ تشکیل دے رکھا ہے جس کے قیام کا مقصد جوہری تنصیات کو نشانہ بنانا ہے عرب صحافتی ذرائع کے مطابق اسرائیل میں صحرائے نقب میں مختلف دشمن ملکوں کی جوہری تتنصیبات کے ماڈل نصب ہیں جہاں پر انہیں تباہ کرنے کے لئے اسرائیلی فضائیہ مشقیں کرنی رہتی ہے اس کے علاوہ بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں بھی ایسے عسکری مقامات ہیں جنہیں اسرائیلی فضائیہ کے استعمال کے لئے فعال قرار دیا جاتا ہے لیکن پاکستان کے خوفناک ردعمل کے خوف نے ابھی تک بھارت کو اس کام سے روک رکھا ہوا ہے کہ وہ اسرائیل کو اس سہولیات کے استعمال کی اجازت دے نائن الیون کے ڈرامے کے بعد اور مشرف انتظامیہ کی مہربانیوں سے امریکہ افغانستان سے امریکہ افغانستان میں پہلے ہی قدم جما چکا تھا اس لئے اس کی چھتری تلے اسرائیلی اور بھارتی فورسزبھی اسے پاکستان کے خلاف استعمال کرسکتی ہیں نائن الیون سے لیکر اب تک پاکستان میں ان صہیونی دجالی قوتوں نے بار بار ایسے حالات پیدا کرنے کی کوشش کی کہ دنیا کو اس بات سے خوفزدہ کیا جائے کہ پاکستان کے جوہری ہتھیار انتہا پسندوں کے ہاتھ لگ سکتے ہیں جس پوری دنیا کا امن داؤ پر لگ جائے گا لیکن پاکستان اداروں کی دانش مندی سے ان حالات کا بھی بڑی قربانیاں دے کر مقابلہ کیا گیا اور تاحال یہ جنگ جاری رہے اب صورتحال یہ ہے کہ پاکستان کے اندر دہشت گردانہ حملوں کے لئے افغانستان کی سرزمین استعمال کی جارہی ہے لیکن امریکہ اور اس کے حواری پاکستان پر الزام تراشی کرتے ہیں کہ افغانستان میں امریکہ کے خلاف حملوں میں پاکستان کی سرزمین استعمال کی جاتی ہے لیکن جب پاکستان کی جانب سے یہ کہا جاتا ہے کہ افغانستان کی جنگ پاکستان نے نہیں بلکہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے لڑنی ہے اور اس بات کا جواب مانگا جاتا ہے کہ مشرق وسطیٰ سے داعش کے جنگجوں کو ہیلی کا پٹروں کے ذریعے افغانستان لانے کا مقاصد ہیں تو امریکہ کے پاس اس بات کا کوئی جواب نہیں ہوتا تزویرانی طور پر اب تک افغان طالبان نے امریکہ کے سامنے افغانستان نے بند باندھ رکھا ہے لیکن اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ امریکہ افغانستان میں کسی انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے نہیں بلکہ پاکستان کے جوہری اثاثوں پر کاروائی ڈالنے کے لئے خطے میں وار ہوا تھا دوسری بڑی حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کسی طور بھی امریکہ کا”پارٹنر“نہیں ہے خطے میں امریکہ اور اسرائیل کا سب سے بڑا اتحادی بھارت ہیں اسرائیلی کے لئے بھارت اس لئے ہم اتحادی ہے جس کا جوہری کانٹا نکالے بغیر اسرائیل کی عالمی دجالی سیادت کا قصور بھی ممکن نہیں۔

ان حالات و واقعات کے پیش نظر پاکستان کو داخلی اور معاشی طور پر انتہائی استحکام کی ضرورت ہے نواز شریف اور زرداری لوٹ مار کی صورت میں عالمی دجالی قوتوں نے پاکستان کو معاشی طور پر پہلے ہی دیوالیہ کے قریب کردیا ہے صورتحال کی سنگینی کا انداز اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ عرب صحافتی ذرائع کے مطابق خلیجی ریاست بحرین نے مقبوضہ القدس کے مسئلے کو عالمی سطح پر غیر اہم قرار دے دیاہے۔

۔۔۔۔ایک اور اہم عرب ملک کے دارلحکومت میں ایسی یہودی مغربی کمپنیوں کے دفاتر قائم ہیں جو یہاں سے بیٹھ کر ضمیر فلسطینی فرنٹ مینوں کے ذریعے مقبوضہ القدس میں مسلمان کی جائیدادوں کے کئی گنازیادہ قیمت سودے کرتی ہے ایک اور اہم عرب ملک کے ایک تزویرانی مطالعاتی ادارے(اسٹریٹجٹک اسٹڈی) کے سربراہ کا کہنا ہے کہ جس طرح مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ مسلمانوں کے لیے اہم اور مقدس شہر ہیں اس طرح یروشیلم بھی یہودیوں کے لیے اہم اور مقدس شہر ہے یعنی مسلمانوں کو مقبوضہ القدس سے دست بردار ہوجانا چاہیے۔

۔۔۔انا اللہ وانا الیہ راجعون مشرق وسطیٰ میں صورتحال کو اس حد تک اپنے حق میں کرلینے کے بعد اب اسرائیل اور امریکہ کی نظریں پاکستان پر ہیں ان کی خواہش ہے کہ پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کو اچک کرخطے میں اسے کم ازکم بھارت کے رحم و کرم پر چھوڑدیا جائے لیکن اس تمام عرصے میں پاکستان اداروں کی جانب سے پاک چین اقتصادی راہ داری کا منصوبہ اب براہ راست چین کو بھی تنازعہ میں لے آئے گا جس کے بعد ماسکو اس میں شامل ہونا بھی گریز ہوجائیگا جب کہ یہ بات اب کھل کر سامنے آچکی ہے کہ امریکہ پر روش اور چین کی جانب سے دباؤ ہے کہ وہ خطے میں قیام امن کے لئے افغان طالبان سے مذاکرات کرے یہ وہ حالات ہیں جب امریکہ پاکستان کو دھمکیاں لگا رہا ہے یو این میں اپنے خلاف رائے شماری میں اپنے خلاف ووٹ دینے والے ملکوں کی امداد بند کرنے کی دھمکیاں دی جارہی تھیں اس کے باوجود مخالفت میں ووٹ پڑنے پر ٹرمپ کو شرم سے ڈوب مرجانا چاہئے لیکن شرم سے مرنے کے لئے غیرت کا ہونا ضروری ہے پہلے یہ بات سمجھ نہیں آتی تھی کہ امریکہ کی زیرک صہیونی اسٹیبلشمنٹ ٹرمپ جیسے پاگل کو وائٹ ہاؤس کیسے لے آئی لیکن افغانستان میں بنے والی درگت کے بعد اب صاف محسوس ہورہا ہے کہ امریکی اسٹیبلیشمنٹ کے پاس اس کے سوا کوئی راستہ نہیں تھا کہ ٹرمپ جیسے پاگل کی آڑمیں روپوش ہوا جائے یقینی بات تھی کہ کوئی ہوش مند اس کام کے لیے اپنے آپ کو پیش نہیں کرسکتا۔

۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Kya America Pakistan pr Hamla krna Chahta hy is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 28 December 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.