ختم نبوت قانون کو چھیڑنا

ایک طرف تو نواز شریف کو نااہلی کا سامنا کرنا پڑا اور اب ختم نبوت قانون کو چھڑ کر اپنے لئے اور مشکلات پیدا کرلی ہیں۔

بدھ 25 اکتوبر 2017

Khatme Nbowat Ko Chairna
خالد جاوید مشہدی:
مسلم لیگ(ن) کیساتھ جو”حسن سلوک“ ہورہا ہے ان حالات میں نواز شریف کا پارٹی صدر منتخب ہونا اوروہ بھی”آئینی“ طریقہ سے نعمت سے کم نہیں ۔ ان حالات میں یہی غنیمت ہے کہ مرکز اور صوبوں کے علاوہ گلگت بلتستان میں بھی پارٹی کی حکومت قائم ہے۔ اس لحاظ سے مسلم لیگ ن کوہاتھی سے تشبیہہ دی جاسکتی ہے ۔

جومربھی جائے تو پھر بھی سوالاکھ کا ہوتا ہے جبکہ نواز شریف کا ابھی بہت سا بھرم باقی ہے یہ ان کی خوش نصیبی ہے کہ ابھی ان ووٹرز کو یقین ہے کہ ان کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے اور اگر فوری الیکشن ہوبھی جائے تو مسلم لیگ ن کا ووٹر اب بھی اسے ووٹ دے دے گا۔ ادھر دوسری جماعتیں بھی ذہنی طور پر نئے انتخابات کو قبول کررہی ہیں، اگرچہ قومی یا ٹیکنو کریٹ حکومت کے شوشے بھی چھوڑے جارہے ہیں، جس کی سربراہی کیلئے جنرل (ر) اشفاق ندیم کا نام بھی سننے میں آیا ہے ۔

(جاری ہے)

ایسے میں ختم نبوت قانون کیساتھ چھیڑ چھاڑ انگاروں سے کھیلنے کے مترادف تھا، جس انداز میں احتجاج کی اندھی اُٹھی ، یہ نواز شریف کے سیاسی کیرئیر کے درپے افراد کے ہاتھوں میں خود لاٹھی پکڑانے کے برابر تھا۔ جنوبی پنجاب کم وبیش تمام جماعتوں کی سیاسی مہم جوئی کا مرکز نظر آتا ہے ، تاہم پی ٹی آئی کی اندرونی رسہ کشی اسے کمزور کررہی ہے جبکہ فی الحال پیپلز پارٹی کا تنظیمی حوالے سے کوئی بڑا چیلنج درپیش نہیں ہے ۔

یوسف رضا گیلانی تمام معاملات سنبھالتے ہوئے ہیں، البتہ پی ٹی آئی میں شاہ محمود قریشی ‘ جہانگیر ترین اور اسحاق خاکوانی میں کشمکش جاری رہتی ہے۔ ذرائع کے مطابق خانیوال کے معروف پارلیمنٹرین احمد یار ہراج نے پچھلے دنوں بنی گالہ میں عمران خان سے ملاقات کی اور پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کر لی۔ اس موقع پر طے پایا کہ نومبر کے پہلے ہفتے خانیوال میں جلسہ عام ہوگا، جس سے عمران خان خطاب کریں گے اور اس کا انتظام احمد یار ہراج کریں گے۔

مبینہ بور پر مقامی عہدیداروں کے احتجاج پر شاہ محمود قریشی نے اِنہیں ”مشورہ“ دیا کہ وہ بنی گالہ جاکر فریاد کریں۔ چنانچہ وہ فوراََ گئے اور عمران خان کو اپنے موقف سے آگاہ کیا۔ سنا ہے کہ عمران خان اس صورتحال سے پریشان ہیں بعض تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ عدالتی کاروائی کے رنگ ڈھنگ سے اندازہ ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی سے جہانگر ترین نااہل ہوسکتے ہیں۔

ایسا ہوا تو شاہ محمود قریشی کے راستے سے یہ بھاری پتھر ہٹ جائے گا ۔ شاہ محمود قریشی کی اپوزیشن لیڈر بننے کی مہم تو سرد ہوچکی، اب دیکھیں انہیں کیا ”ٹاسک“ ملتا ہے ؟ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہ ہے کہ اگر پارٹی نے انہیں ٹکٹ دیا تو وہ این اے 152 شجاع آباد سے الیکشن لڑیں گے جبکہ این اے 148 سے ان کے صاحبزادے علی موسی گیلانی اور این اے151 سے دوسرے صاحبزادے عبدالقادر گیلانی حصہ لیں گے۔

اس وقت این اے 148 سے مسلم لیگ ن کے ذوالفقار ڈوگر اور این اے 151 سے وفاقی وزیر سکندر حیات بوسن رکن قومی اسمبلی ہیں۔ این اے 152 سے وفاقی وزیر جاوید علی شاہ منتخب اور پی ٹی آئی کے ابراہیم خان یوسف رضا کے متوقع حریف ہوں گے۔ ن لیگ اس وقت خاصی مشکل میں نظر آتی ہے ایک طرف تو نواز شریف کو نااہلی کا سامنا کرنا پڑا اور اب ختم نبوت قانون کو چھڑ کر اپنے لئے اور مشکلات پیدا کرلی ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Khatme Nbowat Ko Chairna is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 25 October 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.