خالصتان‘ بے نظیر اور راجیو گاندھی

سکھ فار جسٹس ( SFJ )نامی تنظیم نے 2020ء میں ”خالصتان ریفرنڈم کا اعلان کیا ہے، ”آپ خالصتان کے معاملے میں مددکریں‘میں سیاچن سے فوج نکال لوں گا“راجیو کا بے نظیر سے ”وعدہ“

پیر 12 جون 2017

Khalistan Benazir Aur Rajiv Gandhi
محسن فارانی:
22 اپریل 2017ء کو نیویارک میں 50 ہزار سکھوں کے اجتماع نے جن میں سے کئی خالصتان کے پرچم اٹھائے ہوئے تھے،بھارت میں آزاد سیکھ ریاست کے قیام کا مطالبہ دہرایا۔نیویارک میں بارش کی رم جھم تھی مگر اتنی بڑی تعداد میں سیکھ پنجاب پر بھارتی قبضے کے خاتمے اور سکھ اتحاد کے پرجوش نعرے لگا رہے تھے۔یہ نیویارک میں سکھوں کے دن کی تیسویں پریڈ تھی اور اس روز خالصہ کی پیدائش کا دن بھی تھا۔

جلوس کے آگے ایک فلوٹ تھا جس پر 1984 میں گولڈن ٹیمپل(ہری مندر)پر بھارتی فوج کے وحشیانہ حملے کے مناظر اجاگر کئے گئے تھے۔آزادی پسند سکھ ایک آزادسیکھ ریاست اور بھارتی پنجاب کی بھارت سے علیحدگی کا مطالبہ کر رہے تھے۔وہ ریاست ہائے امریکہ کے طول وعرض اور کینیڈا سے اس ریلی میں شرکت کیلئے چلے آئے تھے۔

(جاری ہے)

شرکاء نے سکھ تشخص کے اہتمام اور بھارتی پنجاب میں سکھ ریاست کیلئے ریفرنڈم کا مطالبہ کیا۔

نیویارک شہر کے میئر بل ڈی بلاسیو نے ریلی میں شرکت کی اور خالصہ کی پیدائش پر متحرک سکھوں کومبارکباد دی۔چونکہ ہندو بھارت کااثرورسوخ امریکہ میں خاصا دوررس ہے اس لئے امریکی میئر نے خالصتان کی آزادی کے بارے میں کچھ کہنے سے گریز کیا اور کہا تو یہ کہا کہ نیویارک سکھ برادری سے تعلق رکھتا ہے اور ان کا گھر ہے“اور یہ کہ ”امریکی زندگی میں سکھ برادری کی کامیابیاں اور حصہ داری قابل تعریف ہے۔


سکھ فار جسٹس( SFJ ) ایک ہیومن رائٹس گروپ ہے۔اس کے کارندوں نے”ریفرنڈم2020ء “والی ٹی شرٹس پہن رکھی تھیں اور ”فری پنجاب“ اور ”انصاف آزادی ہے“کے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔”سکھ ڈے پریڈ“کے کوآرڈی نیٹر گوردیوسنگھ کانگ نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا:”1984ء میں گولڈن ٹیبل(دربار صاحب)کو تباہ کرنے اور سکھ برادری کی پر تشدد نسل کشی کے بعد سکھوں کے لئے واحد چوائس یہ ہے کہ ان کے پاس ان کا اپناآزاد ملک ہو“۔

اور گوردوارہ سکھ کلچرل سوسائٹی کے صدر کلدیپ سنگھ ڈھلوں نے کہا کہ”پنجاب کی آزادی کے لئے لاکھوں سکھوں نے قربانیاں دی ہیں اور ہم ان قربانیوں کو ضائع نہیں جانے دیں گے“۔SJF کے قانونی مشیر اٹارنی گورپت ونت سنگھ پنوں نے کہا کہ ”بھارت کو شکاٹش ریفرنڈم کے خطوط پر ریاست پنجاب میں آزادی ریفرنڈم کی اجازت دینی چاہیے“۔انہوں نے سکھ قوم کو لائن آف ایکشن دیتے ہوئے کہاکہ “ایس ایف جے 2020ء میں ایک غیر سرکاری ریفرنڈم کرائے گا اور ردعمل کا جائزہ لے کر آزادی کے معاملے کو آگے بڑھائے گا۔

اگر ضرورت پڑی تو ایس ایف جے آزاد سکھ ریاست کیلئے سکھ برادری کا ریفرنڈم کرانے میں اقوام متحدہ کی مدد طلب کرے گا“۔لیکن یہ گورپت ونت سنگھ کی خوش فہمی ہے کہ اقوام متحدہ اس سلسلے میں مدد دے گی کیونکہ UNOیہود وہنود اور نصاریٰ کے مقاصد پورے کرنے والی لونڈی بن کے رہ گئی ہے۔اگر یہ تمام قوموں کا خیر خواہ ادارہ ہوتا تو 70 سال بعد بھی مظلوم کشمیری عوام اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی دہائی نہ دے رہے ہوتے اور اسرائیلی مظالم سہتے مقہور فلسطینی بے بسی کی تصویر نہ بنے ہوتے!
22اپریل کی سکھ ڈے پڑیڈ کا اہتمام گوردوارہ سکھ کلچرل سوسائٹی رچمونڈ بل نیویارک نے ٹرائی سٹیٹ ایریا گوردوارہ،شرومعنی اکالی دل(امرتسر)،سکھ یوتھ آف امریکہ اور مختلف سکھ شہری تنظیموں کے تعاون سے کیا تھا۔


امریکہ اورکینیڈا میں لاکھوں سکھ آباد ہیں اور وہ سب خوشحال ہیں،خصوصاََ کینیڈا کے مغربی صوبہ برٹش کولمبیا کے شہر وینکوور میں سکھ کمیونٹی خاصی بڑی تعداد میں ہے۔نئی دنیا میں آباد یہ سکھ خالصتان سے جذباتی وابستگی رکھتے ہیں۔1980ء اور 1990ء کی آزاد سکھ سٹیٹ کے قیام کے لئے سرگرم رہے ۔پھر گرمیت سنگھ اولکھ خالصتان کا پرچم اٹھائے پھرے۔


تقسیم برصغیر کت وقت سکھوں نے اپنے لیڈر ماسٹر تارا سنگھ کی قیادت میں،جس کا تعلق ہری پور ہزارہ سے تھا،کانگرس کا ساتھ دیا تھا۔سکھ جوان بھارتی فوج کا معتدبہ حصہ تھے اور کئی سکھ بھارتی فوج اور فضائیہ کے سربراہ بنے۔دسمبر1971ء میں ریس کورس پارک ڈھاکہ میں جنرل نیازی سے ہتھیار ڈلوانے سکھ جرنیل جگجیت سنگھ اروڑا تھااور پاک فوج کے خلاف مکتی باہنی کو تربیت دینے والا بھی سکھ میجر جنرل سبھاگ سنگھ تھا۔

وہی میجر جنرل سبھاگ سنگھ 1980ء کی دہائی میں نہروزادی اندرا گاندھی کی حکومت کو چیلنج کرنے والے سنت جرنیل سنگھ بھنڈرانولا کا دست راست بن کر جون 1984ء میں بھارتی فوج کے دربار صاحب(امرتسر)پر حملے کا مقابلہ کرتے ہوئے مارا گیا۔یہ کایا پلٹ اس لئے ہوئی کہ بھارتی ہندو حکمرانوں نے سکھوں سے دغا کیا تھا اور بھارتی پنجاب کو تین صوبوں(ہریانہ،ہماچل پردیش اور پنجاب)میں بانٹ کر سکھوں کی قوت توڑدی تھی۔

اس کے ردعمل میں سکھوں میں اپنے آزاد ملک خالصتان کے قیام کے لئے سرگرم ہونے کا جذبہ پیدا ہوا جیسے 1930ء کی دہائی میں چھ صوبوں میں برسراقتدار کانگرس کی سرپرستی میں ہندوؤں نے مسلمانوں پر مطالم ڈھائے تو اس کے بعد مسلم لیگ قائداعظم کی قیادت میں الگ مسلم مملکت کے قیام کیلئے یکسو ہو گئی تھی۔
1980ء کی دہائی میں پاکستان میں جنرل ضیاء الحق برسراقتدار تھے۔

انہوں نے خالصتان کے قیام کے لئے سرگرم سکھوں کی اسی طرح سرپرستی شروع کردی جس طرح اندرا گاندھی نے مکتی باہنی بنوا کر بنگلہ دیش کو پاکستان سے الگ آزاد ملک کا درجہ دلوایا تھا۔علیحدگی پسند بھارتی سکھ لیڈر ضیاء الحق کے دست راست چودھری ظہور الہٰی سے خصوصی روابط رکھتے تھے لیکن پھر اگست 1988ء میں صدر جنرل ضیاء الحق طیارہ سیا ۔130 کریش ہونے سے شہید ہوگئے اور نئے انتخابات میں پی پی پی سنگل لارجسٹ پارٹی بن کر اقتدار میں آئی تو وزیراعظم بے نظیر بھٹو نے دسمبر1988ء میں اسلام آباد میں بھارتی وزیراعظم راجیو گاندھی سے خصوصی ملاقات کی اور پھر اس کے بعد پاکستان میں تربیت یافتہ سکھ علیحدگی پسندوں کی لسٹیں بھارت کے حوالے کرنے کا مبینہ سکینڈل سامنے آیا جس میں وزیر داخلہ اعتزاز احسن کا نام بھی لیا گیا۔

پھر مشرقی پنجاب میں خالصتان کے قیام کیلئے سکھوں کی تحریک دب گئی۔اگست 1990ء میں صدر غلام اسحاق اور جنرل اسلم بیگ نے بے نظیر کو سکیورٹی رسک قرار دیکر ایوان اقتدار سے چلتا کیا تو بے نظیر نے ایک انٹرویو میں بھارت کی مدد کرنے کا اعتراف کیا۔ان کے الفاظ تھی:اگر ہم بھارت کی مدد نہ کرتے تو ان کا کیاہوتا!
محترمہ بے نظیر بھٹو دسمبر 2007ء میں انتخابی مہم میں مصروف تھیں جب انہوں نے بھارت سے دوستی کا بیان دیا۔

اس پر بعض بھارتی سیاستدان کہنے لگے کہ بے نظیر پر اعتبار کیونکر کیا جاسکتا ہے جنہوں نے راجیوگاندھی سے وعدہ خلافی کی تھی۔اس پر بے نظیر بھٹو نے ایک بھارتی چینل کو انٹر ویو دیتے ہوئے راجیو بے نظیر ملاقات کی اندرونی کہانی بیان کردی۔انہوں نے کہا:”ہم نے بند کمرے میں ملاقات کی کمرے میں مکھی تک نہیں تھی۔راجیو نے کہا:بے نظیر !آئیں پاکستان اور بھارت میں دوستی کی بنیاد ڈالیں۔

میں نے کہامیں تیار ہوں۔راجیو بولا:سکھوں نے خالصتان کا مسئلہ پیدا کر رکھا ہے،آپ اس سلسلے میں ہماری مدد کریں،میں سیاچن سے فوج واپس بلا لوں گا“بے نظیر نے کہا :ٹھیک ہے۔چینل انٹرویو میں بے نظیر نے اعتراف کیا:اور پھر ہم نے ان کی مدد کی لیکن راجیو نے سیاچن سے فوج واپس بلانے کاوعدہ پورا نہ کیا۔جب راجیو ماسکو جاتے ہوئے پاکستان پر سے گزرا اور بے نظیر سے رابطہ ہوا تو محترمہ نے گلہ کیا کہ تم نے سیاچن سے فوج واپس بلانے کا وعدہ پورا نہیں کیا تو وہ کہنے لگا:اگر میں سیاچن سے فوج واپس بلاتا ہوں تو ہمارے ہاں الیکشن جیت کر ایسا کرو ں گا۔

اور پھر الیکشن میں کانگرس ہار گئی اور راجیو کے وعدہ پورا کرنے کی نوبت ہی نہ آئی۔
بے نظیر بھٹو کی قاتلانہ حملے میں وفات (27 دسمبر 2007ء)کے بعد ان کے دوست بھارتی صحافی کرن تھاپر نے اپنے تعزیتی کالم میں بے نظیرراجیو ملاقات کی کہانی بیان کرکے لکھا کہ وفات سے پہلے بے نظیر بھٹو نے فون پر مجھ سے کہا:کرن!تم توراجیو سے میری ملاقات کے بارے میں جانتے ہوں اور پارتھا سارتھی(سیکرٹری خارجہ)بھی اس سے آگاہ ہیں۔

بھارت میں میرے متعلق پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے کے بے نظیر پر اعتبار نہیں کیا جاسکتا کیونکہ اس نے راجیو سے کیا ہوا وعدہ پورا نہیں کیا تھا حالانکہ میں نے وعدہ پوراکیا مگر وہ راجیو تھا جس نے وعدہ پورا نہیں کیا۔کیا تم پارتھا سارتھی سے نہیں کہہ سکتے کہ وہ ایک بیان دے جس میں واضح کرے کہ بے نظیر نے اپنا وعدہ پورا کیا مگر راجیو نے وعدہ شکنی کی۔

کرن تھاپر نے لکھا کے جب میں نے پارتھا سارتھی کو بے نظیر کا پیغام دیا تو وہ بولا:”یہ کیسے ہوسکتا ہے میں بے نظیر کو خوش کرنے کیلئے اپنے وزیراعظم کو جھوٹا کہوں!“یاد رہے جب بے نظیر بھٹو اکسفورڈ یونیورسٹی میں سٹوڈنٹس یونین کی عہدیدار تھیں توکرن تھاپرکیمبرج میں سٹوڈنٹس یونین کا عہدایدار تھا اوران دونوں کی دوستی کے میں فیملی ٹرمز کی شکل اختیار کر گئی تھی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Khalistan Benazir Aur Rajiv Gandhi is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 12 June 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.