کشمیر کا فیصلہ اب شمشیر سے ہوگا!

حکمران بھارت دوستی میں بہت آگے نکل گئے خواجہ آصف نے محب وطن پاکستانی حافظ سعید کے خلاف نازیبابیان دیا، قانونی کاروائی کریں گے امیر جماعتہ الدعوہ لاہور ابوالہاشم ربانی سے سیاسی وسماجی پہلوؤں پر خصوصی گفتگو

جمعہ 13 اکتوبر 2017

kasmir Ka Faisla ab Shamshher Sy Huga
ثوبان ارشد:
 اس بات میں کوئی دورائے نہیں ہیں کہ پاکستان اسلام کا قلعہ لیکن کشمیر کے بغیر نامکمل ہے، یہی وجہ ہے کہ کشمیری استحکام پاکستان کے لئے جانوں کے نذرانے پیش کررہے ہیں۔ قیام پاکستان سے قبل الحاق پاکستان کی قرارداد پیش کرنے والے آج بھی کشمیر بنے گا پاکستان کے نعرے لگارہے ہیں۔ آزاد ومقبوضہ کشمیر کے باسی پاکستان کے لئے قربانیاں پیش کررہے ہیں لیکن افسوس کہ پاکستان سے کشمیریوں کی مدد حمایت کی مئوثر آواز بلند نہیں کی جارہی۔

تحریک آزادی کشمیر آئین و قانون کے عین مطابق ہے۔ جہاد کا حکم اللہ تعالیٰ نے دیا ہے جو قیامت تک جاری رہے گا۔ ملک کی نظریاتی وجغرافیائی سرحدوں کے تحفظ کی قسم کھائی ہے لہٰذا کشمیر کا فیصلہ اب شمشیر سے ہوگا اور پاکستانی مظلوم کشمیریوں کے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیں گے۔

(جاری ہے)

کشمیر کا حل مذاکرات نہیں بلکہ جہاد ہے۔ پاکستانی حکمرانوں پر اللہ تعالیٰ کا عذاب آیا ہے، ممتاز قادری کو پھانسی کے پھندے پر لٹکایا گیا، ریمنڈ ڈیوس کو چھوڑا گیا ، ماڈل ٹاؤن میں 14 قتل کئے گئے امریکہ اور اسرائیل ایک سازش کے تحت بھارت میں نریندر مودی کو اقتدار میں لے کر آئے تاکہ اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے ساتھ ساتھ کشمیر پر دباؤ برھایا جائے، جب سے ہزاروں مسلمانوں کا یہ قاتل اقتدار میں ہے بھارت نے کشمیریوں پر ظلم وبربریت کا سلسلہ تیز کیا ہوا ہے لیکن یہاں افسوسناک امریہ ہے کہ موجودہ حکومت غیر فعال ہے اور کشمیر کے حوالے سے سرد مہری کا مظاہرہ کررہی ہے۔

آج عالمی منظر بدل رہا ہے کیونکہ مریکہ، بھارت، اسرائیل کا ناپاک گٹھ جوڑ وجود میں آچکا ہے۔بھارت، اسرائیل کا ناپاک گٹھ جوڑ وجود میں آچکا ہے۔ بھارت افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کررہا ہے ۔ حکمران اور اپوزیشن ایک دوسرے کا منہ کالا کررہے ہیں ایسے لگتا ہے ملک میں پانامہ کے علاوہ کوئی اور مسئلہ ہے ہی نہیں۔ خون مسلم ارزاں ہوچکا ہے۔

کشمیر، بوسنیا، فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی آواز دُنیا کو جھنجھوڑ رہی ہے۔ پاکستان کشمیریوں کا گھر ہے اور قوم کشمیریوں کے ساتھ ہے ۔ کشمیریوں کی مدد و حمایت جرم ہے تو کرتے رہیں گے۔ پاکستان اور کشمیر ایک جان وقالب ہیں۔ وادی کشمیر میں 8 لاکھ بھارتی افواج کا ظلم کشمیریوں کے دل سے جذبہ آزادی کو ختم نہیں کرسکے گا کشمیریوں کے خون کو بیچنے والوں کو تاریخ کبھی معاف نہیں کریگی۔

حافظ سعید کی نظر بندی اور سید صلاح الدین کو دہشت گرد قرار دینا تحریک آزادی کو کمزور کرنے کی سازش ہے۔ نریندر مودی نے پاکستان توڑنے کا اعتراف کیا ہے، یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کروانے والے ”را“ کے ایجنٹس موجود ہیں انہیں کوئی روکنے والا نہیں، اس کے مقابلے میں حکومت نے کشمیری قوم کی مدد کرنے والے حافظ محمد سعید کو نظر بند کر رکھا ہے ۔

ایک طرف بھارت کشمیر میں کیمیائی ہتھیار استعمال کررہا ہے اور دوسری جانب (ن)لیگ حکومت پر دباؤ ڈال کر حافظ محمد سعید کو نظر بند کروادیا گیا ہے۔ باعمل مسلمان اور محب وطن پاکستانی حافظ سعید کے بارے میں دیا گیا خواجہ آصف کا بیان ایک شخص نہیں پورے ملک کیلئے تکلیف دہ ہے۔ خواجہ آصف نے امریکہ میں کہا تھا کہ حافظ سعید وائٹ ہاؤس میں شراب پیتے اور دعوتیں اڑاتے تھے کسی باعمل مسلمان کیلئے ایسے الفاظ کا استعمال افسوسناک ہے۔

وزیر خارجہ نے اپنے اس بیان پر 14 دن کے اندر معافی نہ مانگی تو اس قابل سزا جرم پر قانونی کاروائی کی جائے گی، اس سلسلے میں وزیر خارجہ خواجہ آصف کے بیان پر امیر جماعت الدہ حافظ سعید نے 10 کروڑ روپے ہرجانے کا لیگل نوٹس بھجوایا ہے۔ پاکستان کو ایک مخصوص ٹولے نے اپنے پیشہ ورانہ مقاصد کیلئے ہرطرف سے گھیرا ہوا ہے ، یہ لوگ پارٹیاں بدل کر کبھی حکومتیں بناتے ہیں اور کبھی اپوزیشن میں نظر آتے ہیں ۔

کرپشن اور لاقانونیت کی انتہا ہوچکی ہے۔ ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت ملک کو لبرل ازم اور سیکولر ازم کے راستہ پر ڈالا جارہا ہے۔ پاکستان میں 73ء کے آئین کے مطابق کتاب وسنت کو بالادستی حاصل ہے۔ مفاد پرست حکومتی ٹولہ اپنے مقاصد کیلئے قانون کی دھجیاں بکھیر رہا ہے، آئین میں اپنے اقتدار کو طوالت دینے کیلئے من پسند ترامیم کی جارہی ہیں ۔ غیر ملکی مداخلت دن بدن بڑھتی جارہی ہے۔

بیرونی قوتیں سازش کے تحت ملک میں علاقائیت ، وطنیت پرستی اور فرقہ واریت پروان چڑھانے کیلئے بے پناہ سرمایہ خرچ کررہی ہیں۔ وطن عزیز کی تعمیرنو کی جتنی ضرورت اب محسوس کی جارہی ہے اتنی پہلے کبھی نہ تھی کیونکہ اب ایسا پاکستان تشکیل دینے کی ضرورت ہے جس کا خواب قائداعظم محمد علی جناح رحمتہ اللہ علیہ اور علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ سمیت مسلم لیگ کے قائدین وکارکنان نے سوچا تھا۔

”ملی مسلم لیگ“ کا قیام انہی حالات کو مدنظر رکھ کر کیا گیا تاکہ پاکستان کو حقیقی معنوں میں ایک اسلامی ، رفاہی وفلاحی ملک بنا کروطن عزیز کو درپیش مسائل کا ھل بہتر انداز میں تلاش کیا جاسکے۔ ملی مسلم لیگ میں نظریہ پاکستان کی سوچ رکھنے والی تمام مذہبی وسیاسی جماعتوں کو ساتھ ملا کروسیع اتحاد قائم کیا جائے گا۔ ملی مسلم لیگ کا نعرہ ”نظریہ پاکستان ہی بقائے پاکستان ہے“ اور اسی میں پاکستان کی ترقی کا راز امضمر ہے، اسی نظرئیے کی مضبوطی سے ہی ملک ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہوگا۔

تعلیمی اداروں میں نظریہ پاکستان کو نصاب تعلیم کی بنیاد بنانا چاہیے۔ استحکام پاکستان، نظریہ پاکستان ، بقائے پاکستان کا عزم لے کر ہم میدان میں نکلے ہیں۔ پاکستان کو علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ کے تصور کے مطابق اور قائداعظم رحمتہ اللہ علیہ کے فرمودات کی روشنی میں مدینے کی طرز پر اسلامی ریاست بنانا ہمار مشن ہے اور اس کو ہم ضرور پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔

وطن عزیز پاکستان کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی غلامی سے نکال کر ایک آزاد اور خود مختار ملک بنائیں گے۔ ہمارے پاس اللہ کے فضل وکرم سے نظریہ پاکستان کا ہتھیار ہے اور اسی نظریہ پاکستان ”لاالہ لا اللہ محمد رسول اللہ “کے ذریعے علاقائیت ، لسانیت اور صوبائیت ختم کرکے ملک میں اتحاد کی فضا پیدا کی جاسکتی ہے، مگر افسوسناک امریہ ہے کہ سیاستدان اپنی اصلاح کی بجائے آئین کی دفعہ 63,62 کو ہی سرے سے ختم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں ۔

اقتدار پر قابض یہ عناصر کرپشن کو قانونی حیثیت دینے کی کوشش کررہے ہیں۔ 1973ء کے آئین میں کتاب وسنت ﷺ کو بالاتر قانون کی حیثیت حاصل ہے لیکن دیکھا جائے تو پاکستان میں آج اس کی عملی شکل نظر نہیں آتی ، سودکی شکل میں اللہ تعالیٰ کے احکامات کی صریح خلاف ورزی ہورہی ہے۔ ”نظریہ پاکستان ہی بقائے پاکستان ہے“ اسی کے تحت نوجوان نسل کی تربیت کرنا ہوگئی، خواتین کو بھر پور نمائندگی دینا وقت کی ضرورت ہے۔ ملی مسلم لیگ قوم کے سامنے ایسا لائحہ عمل پیش کرے گی کہ کوئی ملکی ومسائل کی لوٹ مار کرکے اس ملک کی بنیادوں کو کھوکھلا اور لوگوں کے حقوق غصب نہ کرسکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

kasmir Ka Faisla ab Shamshher Sy Huga is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 13 October 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.