کشمیریوں پر ظلم میں مزید اضافہ

”تُو تیر آزماہم جگر آزمائیں“ کے مصداق دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت کی دعویدار بھارتی حکومت نے کشمیروں پر ظلم میں مزید اضافہ کر دیا

پیر 18 دسمبر 2017

Kashmirion Par Zulm Main Mazeed Izafa
سلطان سکندر:
”تُو تیر آزماہم جگر آزمائیں“ کے مصداق دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت کی دعویدار بھارتی حکومت نے کشمیروں پر ظلم میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے گجرات میں الیکشن لڑنے کے لئے فضا ہموار کرنے کی خاطرمقبوضہ کشمیر میں نہتے عوام کے خلاف سکیورٹی فورسز ، فوج اور کالے قوانین کے اندھا دھند استعمال اور پیلٹ گنوں کے انسانیت کش اقدامات نے کشمیریوں کے معمولات زندگی کو شدید متاثر کر دیا ہے۔

سویلین آبادی میں چن چن کر نوجوانوں کو کاؤنٹر ملی ٹینسی کی آڑ میں ”جوابی فائرنگ اور مقابلے“ کا نام دے کر شہید کیا جا رہا ہے۔ بی جے پی کی انتہاپسند بھارتی حکومت نے ایک بار پھر کشمیریوں کے خلاف ریاستی دہشت گردی میں تیزی کر کے ان پر عرصہ حیات تنگ کر دیا ہے اور ابھی گزشتہ دنوں کپواڑہ میں ایک خاتون اور تین نوجوانوں کو شہید کر دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

گذشتہ دو ماہ کے دوران چھیالیس شہادتیں ہو چکی ہیں۔ شہداء کو انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ سپرد خاک کیا جاتا ہے، جبکہ بھارتی سکیورٹی فورسز جنازہ کے موقع پر پرامن احتجاج پر بھی طاقت استعمال کرنے سے دریغ نہیں کررہی ہیں۔ اسی طرح ترال ،پلوامہ، حاجن بانڈی پورہ، اقبال کنگن میں بھی نوجوانوں کو شہید کیا گیا ہے،جبکہ سیکولرازم کے دعویدارملک بھارت کی آشیرباد سے سری نگر میں انسانی حقوق کے عالمی دن پر بھی کرفیو کا سماں رہاتاکہ تحریک حریت سید علی گیلانی کی رہائش گاہ حیدرہ پورہ سری نگر میں کانفرنس منعقد نہ ہوسکے۔

حریت رہنما ڈاکٹر میر واعظ عمر فاروق کو ان کی اقامت گاہ پر نظربند کر دیا گیا۔ بزرگ سیاستدان ،پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین نوابزادہ نصراللہ خان مرحوم نے اپنی نظربندی کے بارے میں کہا تھا:
ہم ہوئے گھر میں نظر بند تو یہ راز کھلا
آشیانہ جسے کہتے تھے قفس ہے اپنا
اور ستم بالائے ستم کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے بارے میں پاکستان کے وزیراعظم ،وزیر امور کشمیر وزارت خارجہ، وزیر خارجہ، پارلیمانی کشمیر کمیٹی اور اس کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن خاموش ہیں اور یہ صورتحال کشمیریوں میں مایوسی کو جنم دے سکتی ہے۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کنٹرول لائن پر تعینات فوجی دستوں اور سویلین آبادی کے ساتھ دورے کر کے اظہار یکجہتی کیا ہے جس سے آئے روز بھارتی فائرنگ کا نشانہ بننے والوں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں۔ آزاد کشمیر میں مسلم لیگ ن کی حکومت بھی مسلم لیگ ن کی حکومت کا حصہ ہے جس کو مسائل حل کرنے چاہئیں،حکمرانوں نے کنٹرول لائن کے متاثرین کو پختہ بنکرز بنانے کا لالی پاپ دے رکھا ہے۔

دارالحکومت مظفر آباد اور وادی نیلم تک کہیں بھی معمولات زندگی میں اس بات کا تاثر نہیں ملتا کہ نکیال‘ کھوئی رتہ‘ گوئی قتہ کے سرحدی عوام اور پھر کنٹرول لائن سے اس پار مقبوضہ کشمیر کے عوام پر بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں کیا بیت رہی ہے۔ حکمرانوں حتیٰ کہ اپوزیشن کے سیاستدانوں کوبھی مسئلہ کشمیر کو ”اجاگر“ کرنے کے لئے پے در پے غیر ملکی دوروں سے فرصت نہیں ملتی۔

سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے حالیہ چار سالہ دور حکومت میں کشمیری قیادت کو آن بورڈ کیا گیا نہ ہی حریت قیادت کو سری نگر سے پاکستان آنے کی دعوت دی گئی ، جبکہ موجودہ دور میں بھی کشمیر پالیسی عملاً کہیں نظر نہیں آ رہی ۔ اس موقع پر پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین نوابزادہ نصراللہ خان مرحوم کا یہ جملہ لامحالہ یاد آ رہا ہے کہ ”ایسے لگتا ہے کہ ہم آخری کشمیری کے مرنے کا انتظار کر رہے ہیں“۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Kashmirion Par Zulm Main Mazeed Izafa is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 18 December 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.