کشمیر میں بھارت کا یوم سیاہ

کشمیریوں نے بھارت کا یوم سیاہ منایا جبکہ بھارت میں یوم جمہوریہ کا جشن منایا گیا۔ بھارت کو جشن منانے کا حق تب تھا جب وہ جمہوری اصولوں پر عمل کر کے بھی دکھاتا مگراس نے تو شروع دن سے فاشزم کا راستہ اختیار کیا اور پاکستان سے ملحق مسلمانوں کی اکثریتی ریاست کشمیر پر فوجی دھاو ابول کر غاصبانہ قبضہ جما لیا۔پاکستان میں چھبیس جنوری سے پانچ فروری تک عشرہ کشمیر منانے کا اعلان حافظ محمد سعید نے ایک میڈیا کانفرنس میں کیا

بدھ 1 فروری 2017

Kashmir Main Baharat Ka Youm e Siyah
اسد اللہ غالب:
کشمیریوں نے بھارت کا یوم سیاہ منایا جبکہ بھارت میں یوم جمہوریہ کا جشن منایا گیا۔ بھارت کو جشن منانے کا حق تب تھا جب وہ جمہوری اصولوں پر عمل کر کے بھی دکھاتا مگراس نے تو شروع دن سے فاشزم کا راستہ اختیار کیا اور پاکستان سے ملحق مسلمانوں کی اکثریتی ریاست کشمیر پر فوجی دھاو ابول کر غاصبانہ قبضہ جما لیا۔پاکستان میں چھبیس جنوری سے پانچ فروری تک عشرہ کشمیر منانے کا اعلان حافظ محمد سعید نے ایک میڈیا کانفرنس میں کیا۔

مگر پارلیمنٹ میں مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے جھگڑے سے مسئلہ کشمیر پس منظر میں چلا گیا، ملکی میڈیا میں بد قسمتی سے کوئی ذکر بھی نہ آ سکا کہ کشمیریوں پر چھبیس جنوری کو کیا بیتی اور پاکستان یا دنیا بھر میں اس روز کو یوم سیاہ کے طور میں منایا بھی گیا یا نہیں ۔

(جاری ہے)

ہمارے رویے کے پیش نظر دشمن کو زیادہ تردد نہیں کرنا پڑے گا۔ سونیا گاندھی ویسے تو ریکارڈ پر ہیں کہ اب پاکستان پر فوجی دھاوا بولنے کی کیا ضرورت، اسے ثقافتی یلغار کے ذریعے زیر کیا جاچکا ہے، باقی باریک کام را کے ایجنٹ کر رہے ہیں جنہیں افغانستان کی سرزمین پر اڈے بنانے کا سنہری موقع مل گیا ہے، کیا ستم ظریفی ہے کہ چالیس برس سے افغانستان کے لئے قربانیاں تو پاکستان دے رہا ہے مگر افغانستان میں اثر و رسوخ بھارت کو حاصل ہو گیا ہے۔


کشمیر پر بھارت ہماری ایک نہیں سنتا۔ اس نے کشمیر پر زبردستی قبضہ جما لیا اور کیا ستم ہے کہ پاکستان نے جب کبھی کشمیر کی واپسی کے لئے کوئی فوجی کوشش کی تو ا سکی مذمت میں پاکستانی دانشورا ور سیاستدان پیش پیش تھے۔ ہماری سوچ کی یہ کجی جاری رہی تو ہم کشمیر کی واپسی کا خیال بھی دل سے نکال دیں۔ہمارے اس رویے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بھارت نے کشمیریوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رکھے ہیں، انہتر برس میں وہاں فوج حاوی ہے، اس کی تعداد اس چھوٹی سی وادی میں آٹھ لاکھ تک جا پہنچی ہے، پاکستان کی کل فوج چھ لاکھ ہے، اگر ہمارے پاس ایٹمی اسلحہ نہ ہوتا تو بھارت ہمیں بھی کشمیر جیسے حشر سے دو چار کر چکاہوتا، ہمارے بعض دانشوروں اور سیاستدانوں کو یہ ایٹمی اسلحہ بھی گوارا نہیں، امریکہ ا ور یورپ کی طرح وہ اس کی بساط لپیٹنے کے حق میں ہیں تاکہ پاکستان مستقل طور پر بھارت کا دست نگر بن جائے۔


پاکستان اگر کشمیر کا نام نہیں لیتا تو خود کشمیری اپنے حقوق سے پیچھے ہٹنے والے نہیں، ابھی تو وہ پاکستان کے ہلالی پرچم کو لہرا کر آزادی کے نعرے لگاتے ہیں مگر وہ ہماری سرد مہری سے مایوس بھی ہو سکتے ہیں ۔ ہمیں اس انجام سے کوئی خوف نہیں آتا کہ بانی پاکستان نے خطہ کشمیر کو پاکستان کی شہہ رگ قرار دیا تھا بھارت نے عملی طور پر اس شہہ رگ کو کاٹ کر رکھ دیا ہے بھارتی وزیراعظم مودی کا تازہ ترین بیان یہ ہے کہ وہ بھارت کے دریاوٴں کا پانی پاکستان کو نہیں دے گا۔

ا سطرح بھارت نے عملی طور پر سندھ طاس معاہدے کو حرف غلط کی طرح مٹا دیا ہے۔ بھارت نے دو نئے ڈیم بنانے شروع کر دیئے ہیں جن پر پاکستان کے احتجاج کو بھارت کسی خاطر میں نہیں لاتا۔ پاکستان نے عالمی بنک سے رجوع کیاا سکے نمائندے آئے بھی مگر بھارت نے کہہ دیا کہ وہ ان سے بات کرنے کو تیار نہیں ۔ ادھر ہمارے وزیرا عظم نے عالمی بنک سے بار بار کہا ہے کہ وہ ثالث کی حیثیت سے کردار ادا کرے۔


کشمیر کی طرف سے عالمی برادری نے بھی آنکھیں بند کر رکھی ہیں اقوام متحدہ کو اپنی وہ قراردادیں بھول گئی ہیں جو اس نے منظور کر رکھی ہیں اور جن کی رو سے مسئلہ کشمیر کو استصواب کے ذریعے حل کیا جاناہے بھارت استصواب سے مکر گیا ہے۔ وہ کہتاہے کہ کشمیر میں بار بار انتخابات استصواب ہی تو ہیں مگر اب تو برہان وانی کی شہادت کے بعد سے سارا کشمیر بند ہے وادی میں سرکاری دفاتر، سکول اور مارکیٹیں تک بند ہیں۔

بھارت نے کشمیریوں پر پیلٹ گنوں سے چھرے برسائے ہیں جن سے ہزاروں کشمیری نوجوانوں کی آنکھیں ضائع ہو گئی ہیں۔لگتا یہ ہے کہ پیلٹ گنوں کے یہ چھرے پاکستانیوں کی آنکھوں کی بینائی بھی ضائع کر چکے ہیں کہ ہمیں کشمیریوں کی حالت ز ار نظر ہی نہیں آتی ۔ یہی پاکستان ہے جہاں کشمیریوں کے لئے جلسے جلوس نکلتے تھے اور ان کے حق خودارادیت کے لئے آواز بلند کی جاتی تھی نگر اب یہاں خاموشی ہی خاموشی ہے بس پانامہ کی مارکٹائی کا سلسلہ جاری ہے ۔

عدالتوں سے لے کر میڈیا تک یہی ایک ہنگامہ جاری ہے اورا س سے آگے ہمیں کسی چیز کی ہوش نہیں نہتے کشمیریوں پر بھارت ظلم کے پہاڑ توڑ رہا ہے سری نگر کے قبرستانوں میں ایک لاکھ نئی قبریں اگ آئی ہیں۔ بوڑھے کشمیری لیڈر جیلوں میں گل سڑ رہے ہیں نوجوانوں کو چن چن کر تہہ تیغ کر دیا گیا ہے یہ تو درا صل کشمیریوں کی نسل کشی کے مترادف ہے۔ہٹلر پر الزام ہے کہ ا س نے یہودیوں کی نسل کشی کی مگر بھارت سرعام یہی کھیل کھیل رہا ہے اور اس سے کوئی تعرض کرنے والا نہیں ۔

بھارت ہر احتساب اور ہر پوچھ گچھ سے مبرا اور بالا ترہے اسے کسی نے بنیادی انسانی حقوق کچلنے کا مجرم بھی قرار نہیں دیا ا سلئے کہ کشمیری مسلمان ہیں اور مسلمانوں پر ظلم ڈھانا جائز سمجھ لیا گیا ہے۔ امریکہ میں ٹرمپ کی آمد کے بعد مسلمانوں کے خلاف بغض اورنفرت میں اضافہ ہو گیا ہے ویسے تو کسی امریکی صدر نے مسلمانوں کو نہیں بخشا مگر ان دنوں مسلمان خاص طور پر نشانہ بنے ہوئے ہیں۔

امریکہ کو بھارت کی قربت عزیز ہے مودی بھی ٹرمپ ہی طرح کا انتہا پسند ہے، اسلئے کشمیریوں کے مستقبل کی کوئی روشن کرن نظر نہیں آتی۔
دنیا تو کشمیریوں کی کبھی ہمدرد تھی، نہ آئندہ ہو گی مگر اصل قصہ یہ ہے کہ پاکستانیوں کواس بے حسی سے نجات پانی چاہئے اور کشمیری بھائیوں کا کیس اقوام متحدہ میں برابر پیش کرتے رہنا چاہئے اس ضمن میں ہماری قومی کشمیر کمیٹی کا کردار اگر مایوس کن ہے تو ا سکی جگہ پارلیمنٹ سے باہر ایک آل پارٹیز کشمیر کمیٹی تشکیل دی جائے جس کی طرف حریت لیڈر علی گیلانی نے بھی اشارہ کیا ہے۔

پاکستان میں ایک کشمیری وزیر اعظم ہے جنرل اسمبلی کے گزشتہ اجلاس میں انہوں نے کشمیریوں کے حق میں آواز بلند کر کے داد و تحسین حاصل کی، ان کا فرض ہے کہ وہ کشمیریوں کو بھارتی چنگل سے آزاد کرانے کے لئے کوئی دقیقہ نہ چھوڑیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Kashmir Main Baharat Ka Youm e Siyah is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 01 February 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.