کشمیر کی آزادی کیلئے جنگ لڑے بغیر کوئی چارہ نہیں

تقسیم پاک و ھند کا نا مکمل ایجنڈہ، حکومت کی کشمیر کے حوالے سے موجودہ پالیسی ٹھیک نہیں

جمعہ 23 جون 2017

Kashmir Ki Azadi K Liay Jang Laray Baghair Koi Chara Nehin
محمد عبداللہ گل:
کشمیر تقسیم پاک وہند نامکمل ایجنڈا ہے،اس کی تکمیل کے بغیر امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا اور یہ اسی صورت میں ہوگا جب کشمیریوں کو ان کی مرضی کے مطابق حق خوداریت دیا جائے گا وگرنہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جب تک کشمیر کا تنازعہ چلتا رہے گا خطے میں ایٹمی جنگ کا خدشہ موجود رہے گا۔

برصغیر کے ایک ڈیڑھ ارب سے زائد عوام کی زندگیاں صرف بھارتی ہٹ دھرمی کی وجہ سے داؤ پر لگی ہوئی ہیں۔بھارتی فورسز آئے روز نہتے کشمیریوں پر گولیاں برساتی ہیں۔انہیں اسرائیلی ساختہ اسلحے سے معذور اپاہج بنایا جا رہا ہے جس کی بدترین مثال پیلٹ گن کا استعمال ہے جس نے پانچ سو سے زائد نوجوانوں کی آنکھوں کی روشنی چھین لی ہے اور انہیں ہمیشہ کیلئے اندھیروں میں دھکیل دیا ہے۔

(جاری ہے)

افسوس اقوام متحدہ سمیت دیگر حقوق انسانی کے ادارے لمبی تان کر سو رہے ہیں۔اقوام متحدہ نے کشمیر کا مسئلہ گزشتہ 70 سالوں سے سردخانے میں ڈال رکھا ہے۔مشرقی تیمور کو آزادی مل سکتی ہے کیونکہ علیحدگی چاہنے والے مسلمان نہیں عیسائی تھے اور مقبوضہ کشمیرکو اس لئے مسلسل نظر انداز کیا جارہا ہے کہ یہاں برہمن کہ تسلط سے نجات چاہنے والوں کا تعلق اسلام سے ہے جو درندہ صفت بھارتی افواج کیخلاف برسرپیکار ہیں۔

برہان وانی کی شہادت کے بعد کشمیریوں کی جدوجہد آزادی میں شدت آگئی ہے۔کشمیری نوجوان پاکستانی پرچم اٹھائے سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔انہوں نے پاکستانی پرچم کو اپنا کفن بنالیا ہے۔دوسری جانب سنگھ پریوار کے پرچارک فرقہ پرست آرمی چیف نے پاکستانی پرچم لہرانے والے نوجوانوں کو دہشت گرد اور غدار قراردیدیا ہے اور کشمیریوں پر ظلم و تشدد کر بڑھاتے ہوئے اپنی فوج کیلئے مزید اختیار مانگ لئے ہیں۔

بھارتی فوج نے کشمیر میں بربریت و وحشت کی بدترین مثالیں قائم کی ہیں۔کشمیری نوجوان کو انسانی ڈھال بنا کر انسانیت کی تذلیل کی گئی مگر اس واقعے میں ملوث فوجی افسر کو اعزاز سے نوازا گیا۔افسوس حقوق انسانی کی عالمی تنظیموں نے چپ سادھ رکھی ہے کہیں سے کوئی آواز نہیں اٹھائی گئی بلکہ بھارت کو کشمیریوں پر ستم ڈھانے کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے۔

اسی پشت پناہی پر کشمیرکی بیٹیوں پر بھی براہ راست گولیاں چلائیں گئیں۔یہ سری نگر کی بچیاں ہاتھوں میں سنگ اٹھائے جدید ترین اسلحے سے لیس بھارتی فوجیوں کے خلاف نبردآزما ہیں۔وادی میں گونجتے”پاکستان زندہ باد“ کے نعروں نے مودی کی نیندیں اڑا کر رکھ دی ہیں۔ کشمیر بنے گا پاکستان غلط پالیسی ہے بلکہ کشمیر ہے پاکستان درست ہے۔ہمارا ملک پاکستان ایک ایٹمی صلاحیت رکھنے والا ملک ہے اسے فیصلہ کرنا چاہیے کہ وہ کشمیر لینا بھی چاہتے ہیں یا سب کچھ زبانی کلامی چلتا رہے گا۔

ہمیں برابری کی سطح پر رہتے ہوئے مئوقف کی ترجمانی کرنی چاہیے۔ہمارا ازلی دشمن بخوبی جانتا ہے کہ زور بازو سے کشمیر پر قبضہ کرنا اس کے بس کی بات نہیں ہے اس لئے وہ حیلے بہانے بناتا ہے ہمیں اس بات کو سمجھ لینا چاہیے کہ جب کشمیری شہید ہوتے ہیں تو ان کو پاکستانی پرچموں میں لپیٹا جارہا ہے اور اب وہاں تحریک جوانانِ پاکستان وکشمیر کے بینر آویزاں ہو رہے ہیں ۔

کشمیر کا مسلمان خود کو پیدائشی طور پر خود کو پاکستانی سمجھتا ہے لیکن ہم کشمیر کا پرامن سیاسی حل چاہتے ہیں تاہم پوری دنیا کو یہ باور کروانا ضروری ہے کہ یہ دوملکوں کا مسئلہ نہیں یہ ایک پوری قوم کا مسئلہ ہے۔افسوس کشمیر کے حوالے سے پاکستان کی ایک پالیسی سامنے نہیں آرہی جبکہ مسئلہ کشمیر پر ایک پالیسی ہونی چاہیے کہ انہیں حق خوداریت دلوانا ہے اور اس تمام جماعتوں کو متحد ہونا چاہیے۔

کشمیری الحاق پاکستان چاہتے ہیں اور یہ کہ کشمیر مذمت سے نہیں ہندو کی مرمت سے آزاد ہوگا۔ہندوستان سے جنگ کے بغیر کوئی چارہ نہیں اور ہمیں کشمیر کی آزادی کیلئے بھارت سے لڑناہوگا۔ دریں اثناء کشمیر کی تحریک آزادی کو پروان چڑھانے اور بھارتی دہشت گردی کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے میں ہماری تنظیم ”تحریک نوجوانان پاکستان وکشمیر“اہم کردار ادا کررہی ہے۔

کشمیریوں بالخصوس نواجوان پاکستان کے جھنڈے تلے اکٹھا کرنا ہی تنظیم کا اہم مشن ہے اور یہ نوجوان کی صلاحیتوں کو مثبت انداز میں فروغ دینے کی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہے۔ہماری تنظیم کے کوئی سیاسی عزائم نہیں ہیں،ہماری منزل اسلام ہے۔اسلام آباد نہیں۔ جنرل حمید گل کے خوابوں کو حقیقت کا روپ دینے کیلئے پاکستان بھر کے نوجوانوں کو کشمیر کی آزادی کیلئے متحرک کیا جارہا ہے کہ وہ انہیں اور پاکستان کی شہ رگ کشمیر کو برہمنی شکنجے سے آزاد کروائیں وگرنہ ہمارے دشمن بھارت کے حوصلے بڑھاتے جائیں گے ،وہ ہمارا پانی بند کررہا ہے،کشمیریوں کا ناحق خون بہایا جارہا ہے اور ہمارے حکمران بھارت سے دوستی بڑھانے ،تجارت کرنے میں مصروف ہیں۔

درحقیقت جنرل حمید گل کی رحلت کے بعد بہت بڑا خلا پیدا ہو گیا ہے۔وہ کشمیر کے لئے لڑتے رہے اور علی الاعان بھارت کو للکارتے تھے لیکن آج بھارت کو اس کی اوقات یاکروانے والی آواز خاموش ہو چکی ہے۔ہماری تنظم کشمیریوں کی آواز بن کر ابھری ہے اور انشاء اللہ کشمیر کے پلیٹ فارم سے جدوجہد جاری رکھیں گے۔مسئلہ کشمیر کو اسی طرح اجاگر کیا جاتا رہے گا اور ہمارے نوجوان کشمیر کی جنگ میں ہراول دستے کا کردار ادا کریں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Kashmir Ki Azadi K Liay Jang Laray Baghair Koi Chara Nehin is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 23 June 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.