کشمیر کی آزادی اب دور نہیں

15اپریل2017کو بھارتی پولیس نے گورنمٹ ڈگری کالج پلوامہ کے طلباء کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جس کے بعد کشمیربھرمیں کشمیری نوجوانوں اور طلباء کے احتجاج اور مظاہروں کے سلسلے میں شدت آنے کے خوف سے مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی حکومت نے وادی میں تمام یونیورسٹیاں، کالجز اور ہائر سیکنڈری سکولز کو بند کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں

بدھ 26 اپریل 2017

Kashmir Ki Azadi Ab Dor Nahi
15اپریل2017کو بھارتی پولیس نے گورنمٹ ڈگری کالج پلوامہ کے طلباء کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جس کے بعد کشمیربھرمیں کشمیری نوجوانوں اور طلباء کے احتجاج اور مظاہروں کے سلسلے میں شدت آنے کے خوف سے مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی حکومت نے وادی میں تمام یونیورسٹیاں، کالجز اور ہائر سیکنڈری سکولز کو بند کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔ کشمیری اس واقعے کیخلاف احتجاج اور ہڑتالیں کررہے ہیں اور تمام تعلیمی ادارے، تجارتی مراکز اور بازار بند ہیں اور معمولاتِ زندگی معطل ہو کر رہ گئے ہیں۔

جب سے کشمیری طلباء اور نوجوانوں نے متحد ہو کر بھارت سے آزادی کے مطالبے کے حق میں آواز اٹھائی ہے ، بھارت نے کشمیریوں کیخلاف جنگ شروع کر دی ہے جس میں وہ کسی کو چھوڑنے کیلئے تیار نہیں۔

(جاری ہے)

زندگی کے تمام طبقات اور شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد ان انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور طاقت کے بے جا استعمال کی مذمت کررہے ہیں اور اسے بھارت کی بدترین ریاستی دہشتگردی قرار دے رہے ہیں۔

وادی میں بھارتی مظالم کیخلاف وادی میں ایک لاوا پک رہا ہے جو کسی بھی لمحے پھٹ سکتا ہے۔آل پارٹیزحریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے کشمیری طلباء پر بھارتی تشدد کیخلاف اپنے ایک بیان میں کہا کہ بھارتی پولیس اور افواج کی عام کشمیریوں اور خصوصاً کشمیری طلباء کیخلاف ان زیادتیوں کو کسی قیمت پر برداشت نہیں کیا جائیگا ۔حریت فورم کے چئیر مین میر واعظ عمر فاروق نے بھی بھارتی مظالم پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی پولیس اور فوج کاظالمانہ راج پوری وادی میں اس حد تک پھیلا ہوا ہے کہ بھارتی اہلکار احتجاج کرنیوالے نوجوان طلباء و طالبات کو بھی معاف کرنے پر تیار نہیں اور انکے تعلیمی اداروں میں گھس کر ان پر پیلٹ گن سے فائرنگ کی جارہی ہے۔

مقبوضہ کشمیر سے آنیوالی خبروں سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ پورے کشمیر میں طلباء پر اس طرح تشدد کیا جا رہا ہے جیسے بھارت ان سے کسی جرم کا بدلہ لے رہا ہو۔کشمیری نوجوانوں کا اشتعال اور غصہ اسلئے بھی قابلِ فہم ہے کہ وہ اپنے ارد گرد ہر طرف بھارتی بربریت کا راج اور ظلم ہوتا دیکھ رہے ہیں کیونکہ بھارتی افواج اور پولیس کو کشمیری نوجوانوں کو کسی بھی جواز کے تحت قتل کرنے یا انہیں معذور بنانے کی کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے اور ان سے کوئی باز پرس نہیں کی جاسکتی اور نہ ہی کوئی کرتا ہے۔

اس پر مستزاد یہ کہ بھارت کا آزاد میڈیا ان بدترین زیادتیوں اور بھارتی وحشیانہ مظالم پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ بھارتی افواج اور پولیس مظالم ڈھانے کی ہر حد پار کرچکے ہیں۔ کشمیر بھر کے طلباء مختلف جگہوں پر ہم آواز ہو کر بھارت کے ظالمانہ طرزِ عمل کیخلاف پر امن احتجاج کررہے ہیں جسکے جواب میں بھارت مزید ظلم و زیادتیوں کا مرتکب ہو رہا ہے۔

بھارت کے اس طرزِ عمل سے یہی نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے حالیہ نام نہاد انتخابی ڈرامے میں کشمیریوں کے ہاتھوں اپنی توہین کے بعد انہیں دبانے کیلئے پرتشدد اور بہیمانہ پالیسیوں پر اتر آیا ہے۔
دنیا کے کسی بھی خطے میں طلباء کیساتھ اس قدر بہیمانہ سلوک نہیں کیا گیا جو بھارت نے کشمیری طلباء کیساتھ روا رکھا ہوا ہے۔

دخترانِ ملت کی چیر پرسن آسیہ اندرابی نے بھارتی پولیس اور فوج کے کشمیری طلباء پر کئے جانیوالے ان مظالم پر تبصرہ کرتے ہوئے بالکل درست کہا ہے کہ کالج کیمپس کے اندر طلباء پر تشدد اور انکے خلاف طاقت کا ظالمانہ استعمال نہایت شرمناک ہے۔ جس طریقے سے بھارتی افواج بیگناہ کشمیری طلباء کو نشانہ بنا رہی ہیں اس سے تو یوں لگتا ہے کہ جیسے یہ پین اور پیلٹ کی جنگ ہے یا کتاب اور گولی کی لڑائی ہے۔

بھارت کی موجودہ حکومت مقبوضہ جموں و کشمیر میں RSSکے ایجنڈے کو آگے بڑھا رہی ہے۔بھارتی افواج کا تعلیمی اداروں کے کیمپس میں داخل ہونا اور طلباء پر تشدد کرنا نہایت اشتعال انگیز ہے جسکے باعث صورتِ حال مزید خراب ہو سکتی ہے۔
بھارتی استعمار اور ظلم و ستم کی سات دہائیاں گزر جانے کے بعد بھی وہ اپنی تمام کوششوں اور سازشوں میں ناکام ہو گیا ہے کشمیر کی آزادی کی تحریک نہ تو کسی طاقت سے دب سکی ہے اور نہ ہی دبائی جاسکتی ہے۔

بھارت جو کبھی سرحد پار مداخلت کے نام پر کشمیر کی حریت تحریک پر دہشتگردی کا لیبل لگانے کی کوشش کرتا رہا ہے اسمیں بھی وہ ناکام ہو گیا ہے۔گذشتہ دنوں BJPکے ایک رہنما سبرامنیم سوامی نے نئی دہلی میں اپنی حکومت کو مقبوضہ جموں وکشمیر کی آزادی کی تحریک کو دبانے کیلئے ایک انوکھا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کو تامل ناڈو میں قائم پناہ گزیں کیمپوں میں منتقل کر دیا جائے جس سے مقبوضہ کشمیر میں آبادی کم ہو جائیگی اور بھارت مخالف احتجاج اور مظاہروں کے سلسلے میں بھی کمی آسکے گی۔

بھارتی رہنماوٴں کے ایسے بیانات اور اقدامات اسکی بوکھلاہٹ، اسکی اضطرابی کیفیت اور ناکامی کا مظہر ہیں اور اسی ایک حقیقت کا اشارہ دیتے ہیں کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی آزادی کی تحریک اپنے منطقی انجام کی جانب بڑھ رہی ہے جو آزادی کے سوا کچھ نہیں اور کشمیری اپنی منزل کی جانب کامیابی سے گامزن ہیں جو ان کی بھارتی استعمار سے نجات کے سوا کچھ نہیں۔ بھارت کو بھی اب سمجھ آجانا چاہیے کہ طاقت کے بل پر کسی کی آزادی سلب نہیں کی جاسکتی اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اب کشمیر کی آزادی زیادہ دور نہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Kashmir Ki Azadi Ab Dor Nahi is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 26 April 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.