کشمیر کا حقِ خودارادیت اور بھارتی جارحیت․․․․!

اشتعال انگیز کاروائیوں پر امریکہ اور اقوام متحدہ خاموش تماشائی کیوں؟۔۔۔ تحریک آزادی کی جدوجہد میں لاکھوں کشمیری شہید،ہزاروں خواتین بیوہ،لاکھوں بچے یتیم ہوئے

جمعہ 28 جولائی 2017

Kashmir Ka Haq e Khud Iradiat Aur Bharti Jarhiat
محبوب احمد:
مقبوضہ کشمیر میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کو پس پشت ڈالتے ہوئے بھارت کی ہٹ دھرمی کی مثالیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔ شہداء کے جنازوں پر فائرنگ اور قتل وغارت گری کے واقعات نے جہاں ایک طرف پوری دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے وہیں دوسری طرف اگر دیکھا جائے تو اقوام متحدہ ودیگر اداروں کی مجرمانہ خاموشی بہت سارے سوالات کو جنم دے رہی ہے ۔

مقبوضہ وادی میں ہرطرف کرفیو کا سماں ہے،بھارتی فوج کی حالیہ درندگی سے تقریباََ 50 کشمیری شہید اور 300 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ دنیا بھر کے انسانی حقوق کیلئے آواز بلند کرنے والے نام نہاد عویدار اس ظلم وبربریت پر کیوں خاموش ہیں؟ ،کیا مقبوضہ کشمیر میں بے کس ولاچار نہتے کشمیریوں پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑنے کے بعد بھارت کا جمہوری اقدار کو فروغ دینے کا دعویٰ درست ہے؟ ، عالمی ضمیر کب بیدار ہوگا؟ ،تحریک آزادی کیلئے اٹھائی جانیوالی آواز کو دبانے کا سلسلہ کب بند ہوگا؟ ۔

(جاری ہے)

بھارتی افواج کے ہاتھوں تحریک آزادی کشمیر کی جدو جہد میں لاکھوں کشمیری شہید،ہزاروں خواتین بیوہ،لاکھوں بچے یتیم ہوئے ہیں اور اب مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ کرنا بھارتی بربریت کی ایک تازہ مثال ہے۔ سرینگر سمیت وادی کے دیگر قصبوں اور شہروں میں کاروباری مراکز،تعلیمی ادارے اور بنک بند ہونے سے معمولات زندگی درہم برہم ہو کررہ گئے ہیں، ترال،پلوامہ اور جنوبی کشمیر کے علاوہ شہر خاص اور شمالی کشمیر کے حساس علاقوں میں سختی سے پابندیاں اور بندشیں جاری ہیں۔

مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بھارتی فوج کے نہتے کشمیریوں پر ظلم وستم پر پوری دنیا کی خاموشی لمحہ فکریہ سے کم نہیں ہے۔ بھارتی حکمران مکارانہ انداز میں اعتماد سازی اور دیگر اقدامات کے ذریعہ مسئلہ کشمیر کو پس پشت ڈالنے کی پالیسی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ مسئلہ فلسطین ہو یا کشمیر،بوسنیا ہو یا چیچینیا،برما ہو یا پھر دنیا میں کہیں بھی مسلمانوں پر ہونیوالے مظالم،اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی طرف سے زبانی جمع بندی کے علاوہ کوئی خاطر خواہ کردار دکھائی نہیں دیا گیا۔

افسوسناک بات ہے کہ دنیا اقتصادی ترقی کی جانب گامزن ہے لیکن مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی افواج کے ہاتھوں ظلم و ستم اور درندگی کی نئی تاریخ مرتب ہو رہی ہے۔ پولیس ایک طرف خوف ودہشت پھیلا کر وادی میں اشتعال انگیزی کو ہوا دے رہی ہے تو دوسری طرف کشمیری نوجوانوں کو انسانیت سوز تشددکا نشانہ بنا کر ان کو گھر بار چھوڑ کر متبادل راستہ اختیار کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے جس کے باعث وادی میں تشدد کا خاتمہ ممکن نہیں اور نہ ہی قیام امن کا خواب شرمندہ تعبیر ہوتا نظر آتا ہے۔

مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کا ہونا خوش آئند امر ہے اور اس بات میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ مذاکرات کے نتیجہ میں نہ صرف یہ کہ دونوں ممالک کے تعلقات بہتر خطوط پر استوار ہوں گے بلکہ مسئلہ کشمیر کا پرامن حل بھی انہی مذاکرات میں ہے لیکن اس کے لئے خلوص نیت کا ہونا اشد ضروری ہے کیونکہ مذاکرات کے کئی ادوار ہونے کے باوجود اس مسئلہ کا حل نہ نکلنا لمحہ فکریہ سے کم نہیں ہے،بدقسمتی سے پاکستان کی طرف سے اس سنگین مسئلہ کے حل کیلئے جب بھی کوئی کاوش کی گئی وہ ہمیشہ کی طرح بھارتی ہٹ دھرمی کا شکار ہوگئی۔

کشمیر عالمی سطح پر ایک متنازعہ خطہ ہے جس سے انکار کی کوئی گنجائش نہیں لہذا بھارت کو اب نوشتہ دیوار پڑھ لینا چاہیے کہ وہ طاقت وقوت کے بل بوتے پر کشمیریوں کو زیادہ دیر تک غلام بنا کر نہیں رکھ سکتا۔ کشمیریوں کی بے مثال قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی کیونکہ نہتے کشمیریوں کوشہید کرکے تحریک آزادی کشمیر کو کمزور نہیں کیا جاسکتا۔ کشمیری سردھڑکی بازی لگا کر اپنے حق خودارادیت کی جنگ لڑ رہے ہیں اور بھارت کو اس چیز کا بخوبی اندازہ ہے کہ قابض بھارتی فوج کا روز افزوں ظلم وستم اور درندگی ان کے اس عزم کو متزلزل نہیں کر سکتے، بد قسمتی سے عالمی برادری بالخصوص امریکہ کے دوہرا معیار اپنانے سے مقبوضہ وادی کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم دن بدن شدت اختیار کرتے جارہے ہیں۔

بھارت نے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کبھی بھی مثبت ردعمل کا مظاہرہ نہیں کیا لہذا اب بھارت سے صرف مسئلہ کشمیر کے ہی ایجنڈے پر بات کرتے ہوئے عالمی سطح پر بھرپور اور مئوثر مہم چلانا ہوگی اور اس سلسلے میں انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی توجہ حاصل کرنے کیلئے بھی اقدامات کرنا ہوں گے کیونکہ مسئلہ کشمیر بیانات سے نہیں عملی اقدامات سے ہی حل ہوگا۔

حق خودارادیت کے انتہائی جائز اور عالمی سطح پر تسلیم شدہ حق کے لئے کشمیریوں نے ہمیشہ سے ہی مئوثر آواز اٹھا کر عالمی رائے عامہ اس کے حق میں ہموار کی ہے اورمسئلہ کشمیر پر کشمیریوں کے مئوقف کو اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری نے بھی سراہا ہے،بہر حال اب وقت آگیا ہے کہ کشمیری عوام کو 68 برس سے جاری ظلم وستم سے نجات کے لئے اور ان کا پیدائشی حق آزادی دلانے کے لئے عالمی سطح پر بھرپور مہم چلائی جائے۔

پاکستان بھارت کے ساتھ کشمیر کے تنازع میں اقوام متحدہ کی طرف سے باقاعدہ تسلیم شدہ فریق ہے اور اقوام متحدہ نے اس مسئلہ کو استصواب رائے سے حل کرانے کی باقاعدہ قراردادیں بھی منظور کررکھی ہیں مگر 6 دہائیاں گزرنے کے باوجود یہ مسئلہ ہنوز حل طلب ہے کیونکہ بھارتی ہٹ دھرمی اس میں سب سے بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ نام نہاد جمہوریت کے علمبردار بھارت کا دہشت گردی کے خلاف مل کر لڑنے کا بیان بظاہر بڑا خوشنما ہے مگر عملی طور پر ایسا ممکن اس لئے نہیں کہ پاکستان یا کشمیر میں ہونیوالی دہشت گردی میں بھارت خود ملوث ہے،اسے اس دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے ساتھ مل کر لڑنے کے دعوے یا اعلان کی نہیں بلکہ دہشت گردوں کی پشت پناہی سے دستبرداری کی ضرورت ہے۔

بھارت مقبوضہ کشمیر میں ساتھ لاکھ سے زائد سفاک فوج کے ذریعے لوگوں کا عرصہ حیات تنگ کئے ہوئے ہے۔ دنیا میں سب سے زیادہ انسانی حقوق کی پامالی بھارتی فوج کے ذریعے مقبوضہ وادی میں ہوتی ہے۔کشمیریوں کاقصور یہ ہے کہ وہ اپنی آزادی کے لئے کوشاں ہیں۔پاکستان کشمیریوں کی حریت جدوجہد کو دہشت گردی قرار دیتا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج دہشت گردی کی مرتکب ہورہی ہے۔

بھارت کشمیریو ں کو ان کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت دے دے تو کشمیر کی وادی میں امن کے علم لہرانے لگیں گے۔ مسئلہ کشمیر بھارت کی طرف سے پیدا کیا گیا ہے جس کے حل کی راہ میں بھارت بہت بڑی رکاوٹ بنا ہوا ہے، اس مسئلہ کی موجودگی میں بھارت کی طرف سے مذاکرات اور ملاقاتوں میں کی گئی یقین دہانیاں منافقت کے سوا کچھ نہیں۔

بھارت نے ہمیشہ سے ہی مذاکرات کی آڑ میں نہتے کشمیریوں پر ظلم وستم کا بازار گرم کئے رکھا جو کہ آج بھی جاری ہے۔ بھارت اگر واقعی اس مسئلہ کا پرامن حل چاہتا ہے تو اسے انسانی حقوق سے متعلق اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے تحت کئے گئے اپنے وعدوں کی بھی تکمیل کرنا ہوگی کیونکہ غیر جانبدرانہ استصواب رائے ہی س تنازع کا واحد حل ہے ۔

کوئی بھی ذی شعورجنگ کی حمایت نہیں کرتا کیونکہ جنگ سے تباہی و بربادی کے سواکچھ ہاتھ نہیں آتا لیکن اگر معاملہ قومی عزت ووقار جا ہواور آزادی خطرہ میں پڑجائے تو پھر آتش جنگ میں بے خطرہ کود پڑنا ہی باقی رہ جاتا ہے۔شہید کی جوموت ہے وہ قوم کی حیات ہے۔ برہان مظفروانی کی شہادت نے جہدوجہد آزادی کشمیر میں نئی روح پھونک دی ہے، پوری مقبوضہ وادی چیخ چیخ کر بھارتی تسلط سے نجات کامطالبہ کررہی ہے۔

وادی کے خوبصورت جوان اپنی جوانیوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے روز اول سے ہی ایک مثالی کردار ادا کیا ہے۔ برہان وانی کی شہادت کے خلاف احتجاج کرنے والے بے گناہ شہریوں کے خلاف غیر قانونی طور پر طاقت اور جارحیت کا استعمال انتہائی قابل مذمت ہے کیونکہ ایسے ظالمانہ حربوں سے جموں و کشمیر کے عوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت سے محروم نہیں رکھا جا سکتا۔

حکومت پاکستان نے موجودہ سنگین صورتحال سے نمٹنے کے حوالے سے جو نوٹس لیا ہے وہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑ ی ہے۔بھارت ہی نہیں پوری دنیا اس بات سے بخوبی آگاہ ہے کہ کشمیر پاکستان کہ شہ رگ ہے اور شہ رگ کو پنجہ ہنود سے نجات دلانے کیلئے حکومت پاکستان بھی بھرپور عملی اقدامات کررہی ہے اور وہ وقت دور نہیں کہ جب مسئلہ کشمیر کے پرامن اور دیرپا حل کے لئے ایک آخری تحریک اور روشنی کی کرن طلوع ہوگی اور وہ بھارت کی بربادی اور ظلم وبربریت کے خاتمے کی عظیم داستان رقم کی جائے گی۔کشمیری باعزت اور آزاد عوامی طاقت کے ساتھ پاکستان کو مکمل کریں گے اور قائداعظم محمد علی جناح کا یہ قول کہ ”کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے“شرمندہ تعبیرہوکر رہے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Kashmir Ka Haq e Khud Iradiat Aur Bharti Jarhiat is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 28 July 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.