کڑوا سچ

CIA،را،موساد،بلیک واٹر،یہود وہنود کی ناجائز اولادیں․․

پیر 29 مئی 2017

Karwa Sach
قاضی نوید ممتاز:
خطہ ارض پر ممالک کی تقسیم کے بعدباہم تصادم ،کو متعدد بارتباہی سے دوچار کرچکا ہابیل اور کابیل سے شروع ہونے والی زن کی لڑائی زر اور زمین کو شامل کرکے کروڑوں ناحق انسانوں کے خون سے اپنا دامن آلود ہ کرچکی ہے۔گزشتہ صدی کے دوران دو ہولناک جنگوں کی تباہ کاری کے اثرات آج بھی ان ممالک میں خوف کی تصویر کی طرح موجود ہیں۔

امریکہ کے جاپان پر کئے گئے ایٹمی حملے کو انسانی تاریخ کا بدترین جرم قرار دے کر اگر اس شیطان کے خلاف دنیا صف آرا ہو جاتی اور ہم پاکستانی امریکہ کی قیادت میں کل جہاد کے نام پر روس کے ٹکڑے نہ کرتے تو آج نہ ردالفساد کی ضرورت ہوتی اور نہ ہی افغانستان پر B43 غیر ایٹمی بم گرایا جاتا اور نہ ہی دنیا تیسری جنگ عظیم کے خطرے سے دوچار ہوتی۔

(جاری ہے)

قارئین محترم شاید آپ کو یاد ہو کہ لاہور میں کچھ سال قبل سرِعام فائرنگ کرکے بے گناہوں کے خون سے ہاتھ رنگنے والا CIA کا ایجنٹ ریمنڈ ڈیوس ہم نے گرفتار کیا۔

دوران قید وہ صبح کی اذان پہ وہ سیخ پا ہوتا کہ میری نیند میں خلل آتا ہے اور بالاخرملکی مفاد کے نام پر اس قاتل کو حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے چڑی بازوں نے اڑا دیا اس کے گلے میں پھندا ڈالنے کی بجائے اسے دامن کی فاختہ دے کر بدلے میں ورثاء کیلئے دیت لے لی گئی جو معلوم نہیں ملی یا نہیں۔اس دور میں CIA اور بلیک واٹر کے ایجنٹس ہمارے سہولت کاروں کا باعث تعداد میں آوارہ کتوں سے بھی زیادہ ہوگئے اور یہ وہ راز ہے جو آج عزیز بلوچ اگل رہا ہے۔

اسی دوران ہمارے ازلی دشمن دنیا کے سب سے بڑے دشمن دہشت گرد بھارت نے بھی یہ محسوس کیا کہ ہم امن کے پجاری ہمیشہ خسارے میں کا کھیل کھیلنے میں مہارت رکھتے ہیں۔وہ ہمارے بے گناہ مچھیروں کو مار کر بھی اپنے کشمیر سنگھ جیسے جاسوس چھڑوالیتا ہے۔ہمارے سو یلین حکمران اگر ایشوریا اور سوناکشی کے دیوانے ہیں تو غیر سویلین مادھوری اور مدھوبالا کے۔

ہمارے بعض چینل اور اخبارات پاکستان کالیبل لگا کر ہندوستان کی بولی بولتے ہیں سو اس نے ماضی کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے حاضر سروس نیوی آفیسر کلبھوشن یادیو کو حسین مبارک پٹیل کی جعلی شناخت سے ایران کے ذریعے پاکستان بھیجا لیکن بربریت اور بدامنی پھیلانے کا خواب دیکھنے والا بنیا راحیل شریف کی زیر کمان فوج کے ہاتھ چڑھا۔کلبھوشن ایک لاٹری کا نام ہے جس ہماری حکومت کیش نہ کراسکی۔

یہ سفارت کاری کیلئے ایک بلینک چیک تھا جسے شاید کاروباری مفاد کی بھینٹ چڑھادیا گیا۔وزارت خارجہ،اطلاعات،داخلہ اور وزیر اعظم ہاؤس بھارتی جاسوس کے ذریعے بھارت کی گندی تصویر دنیا کو دکھانے کے بجائے امن کارونا روتے رہے۔افضل گرو کو پھانسی ہوئی تو امن،برہان وانی شہید ہوئے تو امن،بے گناہ کشمیری بینائی سے محروم کردئیے گئے تو امن،یاسین ملک،علی گیلانی پہ تشدد ہوا تو امن غرض نمک،آلو،پیاز،انڈے مرغی کی ٹریڈکے چکر میں پاکستانیوں اور کشمیریوں کا ناحق خون بہتا رہا۔

حکمران موم بتی مافیا کے پیچھے دُم ہلاتے روشن خیالی کا ترانہ گاتے رہے۔اور قومی ترانہ بھول گئے۔
لیکن آرمی ایکٹ کے تحت اس جاسوس کا ٹرائل کرنے کے بعد اسے سزائے موت سنادی گئی۔سزائے موت کا اعلان بھی گرفتاری کی طرح ISPR کی جان سے کیا گیا۔فرق اتنا ہے کہ تب وزیراطلاعات پرویز رشید پریس کانفرنس میں ساتھ تھے مگر گم سم سے۔اس اعلان کے بعد بھارت کا روایتی رونا دھونا شروع ہوا سسما سئوراج،مسٹر سوامی،راج ناتھ سمیت سبھی جھوٹ کی ہانڈی میں گاؤ مُتر کی چائے بنانے میں مصروف ہیں۔

اس واقعہ کے سائیڈ لائن پر ایک ایسا واقعہ ہوا جواگر خدا نخواستہ پاکستان میں ہوتا تو حوا کو ماں نہ ماننے والی بے پردہ بیٹیوں کی پردہ بیٹیاں لال،پیلے،نیلے لباس میں شور مچادیتیں۔بھارتی علاقے اڑیسہ کے ایک حجام کی دس ماہ کی بچی کو اس کے چچا اور اس کے بیٹے نے بربریت کا نشانہ بنا کر یوگی ناتھ اور مودی کے ملک کی اصلیت بتادی لیکن اس خبر کو ہمارے ہاں جگہ نہ مل سکی۔

شاید اسے سنسر کرنے کی وجہ بھی ہماری امن کی ناکام خواہش ہی ہوگی لیکن کلبھوشن کے معاملے پر آراء کا تقسیم پایا جانا کوئی انہونی بات نہیں شاید ہماری تاریخ ہی یہی ہے کہ ہم اپنے بے گناہ دشمن کو بیچ دیتے ہیں اور ان کے گناہ گار بھی دیت کا سہارا لیکر چھوڑ دیتے ہیں۔سکندر جتوئی کے قاتل بیٹے کہ جس نے DSP کے نوجوان لخت جگر خون کیااس نے کہا تھا کے میرے گلے میں ڈالنے والا اس قانون کے پاس پھندانہیں ا ور اس کا کہا ٹھیک ثابت ہوا اسلام آباد کی سکیورٹی کو چیلنج کرنے والا رنگ باز سکندر معلوم نہیں کہاں ہے؟وہ کیس آج بھی حل طلب ہے۔

اسی طرح چھوٹو گینگ کا کچھ پتہ نہیں کہ ان کے ظلم کا شکار افراد انہیں عبرت کا نشان بنتا دیکھ کر سکھ کا سانس لے سکیں۔اگر میری رائے مقتدر قوتیں ہضم کرسکیں تو مجھے کہنے دیجئے کہ مجرم مجرم ہوتا ہے گڈیا Bad نہیں۔ہمیں ان خوارج کا قلع قمع کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی پالیسی کو بھی بدلنا ہوگا۔جس کے باعث جرم پنپتا ہے اور مجرم پروان چڑھتے ہیں۔پاکستان کی منقسم قوم میں اگر کسی بات پر اتفاق ہے تواس بات پر کہ بے نظیر کا قتل اس نے کیا جسے اس کا سب سے زیادہ فائدہ ہوا مگر اسی آئین اور قانون کے نیچے قوم کے شور کے باوجود حق حکمرانی اسے ملا جس سے متعلق آج عزیر بلوچ راز اگل رہا ہے تو پھر یہ خدشہ تو بجا ہے کہ کہیں کلبھوشن جیسے جاسوس اور دہشت گرد کو بھی پوری قوم کو اُلو بنانے کے بعد امن کے نام پر واپس کر دیا جائے کیونکہ ریمنڈ ڈیوس کی واپسی بھی انہی امن کے سفیروں کے باعث ممکن ہوئی جو آج کے حاکم وقت ہیں۔

اور اس سے زیادہ بھارت اس کے دل میں بستا ہے یہ تو لاالٰہ کے نام پر بننے والی ریاست کو محض لکیر کہہ کر شہداء کا مذاق اڑاتے ہیں،شاید خود کو اس خام خیالی میں مبتلا کرکے مجھ جیسے پرست کچھ لمحے راحت واطمینان محسوس کر سکتے ہیں۔کہ کلبھوشن کو کورٹ مارشل کے مطابق عبرت کا نشان بناکر دشمن کو اس کی اوقات یاد دلائی جائے گی۔لیکن ایسی امیدیں اکثر بے وفا محبوبہ کی طرح ارمانوں کا خون کرنے اور سدا کے دکھ دے جانے کے سوا کچھ نہیں کرتیں اسی طرح مخلصین وطن محبین پاکستان بھی اپنے آباؤ اجداد کی قربانیاں سے کر حال میں فاقہ کش رہے مگر مستقبل کی ریاست کو نہ ماں جیساپایا نہ حکمرانوں کو قومی رہنما اور نہ قوم کو قوم۔

غور کیجئے وہ مہاجر جو اپنا گھر ،زمینیں،سامان،جانور چولہے پر رکھی ہانڈی چھوڑ کرصرف اس لیے اس وطن میں آئے کہ انہیں ایک اسلامی فلاحی مملکت ،نئی نسل کیلئے تعمیر کرنی تھی آج اس ریاست کا یہ حال دیکھ کر ان کی کیا کیفیت ہوتی ہوگی۔پکی پکائی کو مزے لے کر کھانے والے ہم نا شکرے لوگوں کا یہ ہجوم سن 47ء کے ایک منٹ کی اذیت کا تصور بھی نہیں کرسکتا اور نہ ہی کرنا چاہتا ہے۔

قلم کو حرمت اور سچائی کی امامت دیکر آج بھی قوم کے ذہنوں اور دلوں میں اقبال کی فکر بیدار کی جاسکتی ہے۔لیکن جب قلم ایک قیمت کے بعد زردار کے زر کی غلام ہو جائے تو پھر ریاست کی گلیوں میں کلبھوشن جیسے آوارہ کتے بھوکنے لگتے ہیں اور معصوم بچے ڈرجاتے ہیں۔بہنیں بیٹیاں دروازے بند کرلیتی ہے اورمرد مجاہد بن کر سینہ تاننے کے بجائے محض مشوروں کی مالا بننے لگتے ہیں۔

خدارا! اس معاشرے کو اس کیفیت اور اس حالت سے دوچار نہ کریں انہیں مومن،مجاہد مسلمان اور مرد رہنے دیں کیونکہ ان کے گھوڑے تیار ہوں گے تو دشمن کے کتے نہیں بھونکیں گے ورنہ حکمرانوں کی آستینوں میں پلنے والے سانپ سب سے پہلے انہیں ڈستے ہیں۔CIA ،موساد،رایا بلیک واٹر یہود وہنود کے ان ناجائز اور پالتو بلیک سکوبنیز کو بلا تفریق لٹکائیں۔کلبھوشن ہو یا کوئی ریمنڈ ڈیوس کی فوٹو کاپی پھندے وہ تیار کریں جو سب کے گلے میں فٹ آئیں تاکہ ہر دشمن جان لے پہچان لے ،سمجھ لے ،سمجھ سمجھ کر پھر سمجھ لے کی پاکستان کا مطلب کیا لاالٰہ الااللہ ہے۔یہ ہے جھوٹ کی فصیلوں سے بے خوف ٹکرا جانے والا تاریکی کی راہ میں دیا جلانے والا”کڑواسچ۔“

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Karwa Sach is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 29 May 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.