کراچی کو الگ صوبہ بنانے کی تحریک کا اعلان مسترد!

جیالے سندھ کی تقسیم کے مخالف․․․․․․․ جنوبی سندھ صوبہ بنانے کی تحریک کا اعلان متحدہ حقیقی کے سربراہ آفاق احمد نے کیا تھا:

جمعرات 19 اکتوبر 2017

Karachi Ko Alag Soba Bnanny ki Tehreek Ka Ailaan mustrad
سالک مجید:
کراچی کو الگ صوبہ بنانے اور کالا باغ ڈیم کی تعمیر پر جب بھی بات ہوتی ہے سندھ سے اس کی شدید مخالفت کی جاتی ہے اور اسے سندھ کی بقاء اور جینے مرنے کا معاملہ قراردے دیا جاتا ہے۔ حال ہی میں مہاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) حقیقی کے چیئر مین نے حقوق نہ ملنے کی صورت میں جنوبی سندھ صوبہ بنانے کی تحریک چلانے کا اعلان کیا اور دسمبر تک کا وقت بھی دے دیا اس پر سندھ کے قوم پرست تو ایک طرف خود صوبائی حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے سخت ردعمل سامنے آیا اور الگ صوبے کی بات کو سختی سے مستردکردیا گیا بلکہ یہاں تک کہا گیا کہ سندھ میں نئے صوبے کے قیام کے بارے میں سوچا بھی نہ جائے اور اس حوالے سے کوئی بات برداشت بھی نہیں کی جائے گی۔

(جاری ہے)

دلچسپ بات یہ ہے کہ پیپلز پارٹی اور سندھ کے قوم پرست حلقے پنجاب میں نئے صوبے بلکہ نئے صوبوں کے قیام کی باتوں کے حامی ہیں اور سرائیکی صوبہ یا جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کی بات کرتے ہیں لیکن جب کوئی یہ بات کردے کہ سندھ میں بھی کراچی کو الگ صوبہ بنایا جائے تو یہ بات بہت بری لگتی ہے اور اسے سندھ سے غداری کہا جاتا ہے جبکہ پنجاب میں نئے صوبے کی بات کو پنجاب سے غداری نہیں کہا جاتا۔

خیبر پی کے میں بھی ہزارہ صوبہ کی بات کی جاتی ہے تو اس کے مخالفین اٹھ کھڑے ہوتے ہیں اور مرنے مارنے کی باتیں شروع ہوجاتی ہیں۔ یہی حالت بلوچستان میں پشتون صوبہ بنانے کی بات کرنے پر ہوجاتی ہے۔ کراچی کی آبادی کسی صورت2 کروڑ سے کم نہیں ، اگرچہ مردم شمار کے نتائج اس کے برعکس ہیں لیکن وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سمیت ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار اور دیگر سیاسی و مذہبی جماعتیں بھی کراچی کی آبادی کو زیادہ تسلیم کرتے ہیں اور مردم شماری نتائج پر تحفظات رکھتے ہیں۔

کراچی کو انتظامی طور پر6 اضلاع میں تقسیم کیا گیا ہے ضلع وسطعی ، ضلع مغربی ضلع ملیر اور ضلع کورنگی، یوں6 اضلاع پر مشتمل یہ اپنی نوعیت کا واحد اور منفرد شہر ہے اس کی آبادی پھیلتی جارہی ہے اور شہر کے ایک حصے سے دوسرے حصے میں جانے میں بھی گھنٹوں کا وقت درکار ہے۔ اس شہرکی قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد بھی ملک کے کئی اضلاع بلکہ ڈویژن سے زیادہ ہے اس کی بلدیہ عظمیٰ کی نشستوں کی تعداد بھی سب سے زیادہ ہے یوں کئی اعتبار سے یہ شہر بہت بڑا ہے۔

دنیا کے 44ملکوں سے بڑے اس شہر کو الگ صوبہ بنانے کی بات پہلی مرتبہ نہیں کی جارہی بلکہ ماضی میں بھی یہ سوچ سامنے آتی رہی ہے، بھارت نے اپنے ملک میں کئی صوبوں کو تقسیم کرکے نئے صوبے بنالئے اور انتظامی طور پر مسائل پرقابو پایا۔ سندھ میں بھی نئے ڈویژن اور نئے اضلاع اسی لئے قائم کئے جاتے رہے ہیں ماضی میں جب لاڑکانہ کو تقسیم کرکے نئے اضلاع قمبر شہداد کوٹ اور حیدر آباد کو تقسیم کرکے ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو اللہ یار اور مٹیاری اضلاع بنائے گے تھے تو ان فیصلوں کی بھی مخالفت کی گئی تھی۔

پیپلز پارٹی نے لاڑکانہ کی تقسیم کی مخالفت کی تھی اور اس کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان کیا تھالیکن مشرف دور میں وزیر اعلیٰ ڈاکٹر ارباب غلام رحیم نے یہ اقدامات کئے تھے اور اس کے بعد پچھلے 10 سال سے پیپلز پارٹی سندھ میں حکومت کررہی ہے اور اس نے لاڑکانہ کی تقسیم کو بھی قبول کررکھا ہے اور حیدر آباد کی تقسیم کو بھی برقرار رکھا ہوا ہے کیونکہ انتظامی سہولتوں کی وجہ سے ان علاقوں کے عوام نے یہ فیصلے قبول کر رکھے ہیں لہٰذا پیپلز پارٹی سمیت کوئی بھی قوم پرست جماعت یا مذہبی جماعت ان فیصلوں کو ریورس کرانے کی بات نہیں کرتی۔

سب نے خاموشی سے ان فیصلوں کو قبول کررکھا ہے اور پیچھے جانے کی بجائے آگے بڑھنے کی بات کی جاتی ہے۔ سندھ میں خود پیپلز پارٹی نے نئے اضلاع قائم کئے ہیں ٹھٹھہ کو تقسیم کرکے سجاول ضلع بنایا گیا ہے۔ کراچی میں ملیر ضلع بھی بے نظیر بھٹو کی زندگی میں قائم کیا گیا تھا اور اب کورنگی ضلع بھی پیپلز پارٹی کی حکومت نے ہی قائم کیا ہے۔ دادو کر برقرار رکھتے ہوئے جام شورو کو بھی ضلع بنا دیا گیا۔

تھر پار کر کو بھی اس طرح نئے اضلاع کی ضرورت تھی تو اس کا خیال کیا گیا، اب کہا جارہا ہے کہ سندھ کا سب سے بڑا ضلع خیر پور ہے اسے مزید تقسیم کرکے نئے اضلاع بنائے جاسکتے ہیں، ہوسکتا ہے یہ فیصلہ بھی خود پیپلز پارٹی کسی مناسب وقت پر کرے۔ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ کراچی سندھ کا اٹوٹ ہے لہٰذا سیاستدانون کو برداشت کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔

پاکستان کے خلاف بڑی گہری سازشیں ہورہی ہیں اور اسے توڑنے کی باتیں ہورہی ہیں لیکن ہم بتا دینا چاہتے ہیں کہ کراچی سندھ کا اٹوٹ حصہ ہے اسے الگ صوبہ بنانے کی بات نہ کی جائے۔ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ جمہوریت اور پارلیمنٹ کا تحفظ کیا ہے اور آصف زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ ہم ہی تھے جو عمران خان کو سڑکوں سے اٹھا کر پارلیمنٹ میں لائے اور 8 ماہ کی تنخواہیں بھی دلائیں جبکہ ایم کیو ایم والوں کوبھی پارلیمنٹ میں واپس لانے والے ہم ہی ہیں۔

سیاسی حلقوں میں یہ بحث بھی جاری کہ خورشید شاہ کی باتیں عالمی تناظر میں سمجھنے کی ضرورت ہے ۔ پاکستان کی مخالف قوتیں ایک عرصہ سے نئے ورلڈ آرڈر کی بات کرتی آرہی ہیں اور صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ مڈل ایسٹ میں نئے نقشے تیار کیے گئے ہیں ملکوں کی سرحدیں تبدیل کرنے اور نئے ملکوں کا قیام عالمی سازشوں کا حصہ ہے ۔ زیادہ دور نہ جائیں اب عراق کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لے لیں کہ وہا ں کردستان بنانے کی تحریک چلاد ی گئی ہے اور نیا ملک بنانے کی زمین ہموار کی جارہی ہے اسی طرح عرب ملکوں کے تنازعات کو ہوا دی گئی ہے اور اس وقت سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی دیگر عرب ملکوں مثلاََ قطر اور یمن کے ساتھ جو کشیدہ صورتحال ہے یہ آنے والے دنوں میں اس خطے میں نئی سرحدی تشکیل کا اشارہ دے رہی ہے اس کے بعد بات یہاں ختم نہیں ہورہی بلکہ افغانستان اور پاکستان پر بھی عالمی قوتوں نے نظریں لگا رکھی ہیں۔

سوئٹزر لینڈ میں فری بلوچستان کے بینرز کون لگوا رہا ہے آخر کہیں نہ کہیں سے ایسے عناصر کی سرپرستی کی جارہی ہے یقینی طور پر بھارت کا کردار نمایاں ہے خود بھارتی وزیراعظم نریندر مودی بنگلہ دیش کے قیام میں بھارتی کردار کا اعتراف کا چکا ہے۔ یہ اعلان کھلم کھلا اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے لیکن بھارت کے خلاف اقوام متحدہ کوئی ایکشن نہیں لے سکا۔

بلوچستان کے حالات خراب کرنے ، دہشت گردی کے واقعات میں بھارت کا ہاتھ ہے جو کلبھوشن یادیو کی گرفتاری سے پوری دنیا پر عیاں بھی ہوچکا ہے جبکہ کراچی کے حالات خراب کرنے میں بھی بھارت ملوث رہا ہے۔ یہ بھی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے ۔ اب پاکستان کے خلاف جارحانہ عزائم رکھنے والے بھارت نے آپریشن ارجن بھی شروع کررکھا ہے جس کی تفصیلات خود بھارتی میڈیا میں بھی آچکی ہیں، اس تناظر میں سید خورشید شاہ کی باتیں کافی توجہ کی حامل ہیں ان سے پہلے چودھری نثار علی خان بھی خبردار کرچکے ہیں کے پاکستان کے خلاف بہت خطرناک اورگہری سازش ہورہی ہے اور خطرات سے صرف 5 لوگ واقف ہیں ۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی مختلف مواقع پر یہ باتیں کرچکے ہیں کہ دشمن پاکستان کے خلاف سازش کررہا ہے اور پاکستان سے باہر بیٹھ کر کچھ افراد ملک توڑنے کی باتیں کررہے ہیں یہ لوگ بہت جلد قانون کی گرفت میں ہوں گے۔ اور نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ بیرون ملک بیٹھے افراد کی باتوں میں نہ آئیں کیونکہ ان افراد کو غیر ملکی ایجنسیاں استعمال کررہی ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Karachi Ko Alag Soba Bnanny ki Tehreek Ka Ailaan mustrad is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 19 October 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.