کلبھوشن کی قونصلر کے بجائے اسلامی رحمدلی پر ملاقات!

بھارتی دہشت گرد تک ”ماں“ اور ”بیوی“ کی رسائی․․․․․․․ 30 منٹ کی ملاقات میں ماں کی درخواست پر 10 منٹ کا اضافہ، بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر نے میڈیا سے گفتگو نہ ہونے دی

بدھ 27 دسمبر 2017

Kalbhoushan ki Consler k Bjaye Islami Rehm Dili pr Mulaqat
اسرار بخاری:
اگر یہ کہا جائے کہ پاکستان اور بھارت میں عوامی سطح پر اس دن کا انتظار جس شدت اور دلچسپی سے کیا گیا ماضی کی تاریخ ایسی مثال پیش کرنے سے قاصر ہے تو بے جانہ ہوگا یقینا دونوں ملکوں کے سربراہوں کی ملاقاتوں کے نتائج بھی عوامی تجسس و دلچسپی کا باعث ہوتے ہیں وہ ملاقاتیں بہر حال بادی النظر میں خیر سگالی کے ماحول میں ہوتی ہیں، نتائج خواہ اس کی توثیق کریں یا نہ کریں جبکہ کلبھوشن یادیو کی اپنی والدہ اور بیوی سے ملاقات دوستانہ تعلقات کا مظہر نہیں بلکہ ایک دہشت گرد کو ماں اور بیوی سے ملاقات کا موقع انسانی ہمدردی اور اسلامی رحمدلی کی روشنی میں دیا گیا۔

اس سے پہلے بھارت میں تو شکوک وشبہات تھے کہ پاکستان کی حکومت اس ملاقات کی اجازت دے گی یا نہیں، پاکستان میں ہر جانب اس حوالے سے تجسس کے سائے پھیلے ہوئے تھے بالآخر دفتر خارجہ کی جانب سے بیوی کے ساتھ ماں کو بھی ملاقات کی اجازت دینے کا بھارتی حکومت کو پیغام بھیج دیا گیا اگرچہ ان دونوں نے صرف ایک دن کے لئے آنا تھا مگر تین دن کا ویزہ جاری کیا گیا۔

(جاری ہے)

ملاقات کا وقت 30 منٹ مقرر تھا مگر کلبھوشن یادیو کی والدہ کی درخواست پر دس منٹ کا اضافہ کیا گیا۔ اسلام آباد میں بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ دونوں خواتین کے ساتھ آئے۔ البتہ وہ یہ ملاقات شیشے سے باہر سے صرف دیکھ سکے کلبھوشن کی ماں اور بیوی سے گفتگو سن نہیں سکے اس سے انہیں اور بھارتی حکومت کو پہلے ہی آگاہ کردیا گیا تھا۔ بھارت کلبھوشن کی گرفتاری کے وقت یہ قونصلر رسائی کا مطالبہ کررہا ہے جسے پاکستان نے تاحال قبول نہیں کیا اس لئے ڈپٹی ہائی کمشنر کو بھی ملاقات یا اس سے گفتگو کی اجازت نہیں دی گئی کیونکہ اگر ملاقات ہوجاتی تو یہ قونصلر رسائی ہوجاتی۔

ملاقات کے وقت کلبھوشن اور اس کی ماں اور بیوی کے مابین موٹا شیشہ حائل رہا۔ دفتر خارجہ کی خاتون آفیسر ڈاکٹر ماریہ بگتی انکے ساتھ موجود رہیں۔ بعض ذرائع کے مطابق ان کی گفتگو ریکارڈ کی گئی۔ پاکستان کی بڑی فراخدلی کے ساتھ ان خواتین کی پاکستانی اور بین الاقوامی میڈیا کے ساتھ بھارتی میڈیا سے بات چیت کی اجازت بھی دی مگر بھارت حکومت اس کیلئے تیار نہیں ہوئی حتیٰ کہ پاکستان افسر خارجہ کے افسروں نے اس حد تک فراخدلی کا مظاہرہ کیا کہ ان خواتین سے کہا کہ اگر وہ ہمارے خلاف کوئی تلخ بات کریں گی تو اسے بھی خوش دلی سے سنا جائے گا۔

ملاقات کے بعد جب دونوں خواتین باہر آئیں تو سامنے موجود پاکستانی اور بین الاقوامی میڈیا کے نمائندوں نے اس سے بات کرنی چاہی مگر ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ نے انہیں پیچھے کردیا اور وہ گاڑی جلدی لاؤ کی تکرار کرتے رہے گاڑی قریب آتے ہی وہ انہیں ساتھ گاڑی میں بٹھا کر بھارتی ہائی کمیشن لے گئے جہاں سے انہیں اسلام آباد ایئر پورٹ پہنچا دیا گیا اور دونوں خواتین واپس بھارت روانہ ہوگئیں۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے پریس بریفنگ میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ آخری ملاقات نہیں بلکہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ملاقات ہے تاہم عمومی رائے اس حوالے سے یہ ہے کہ یہ آخری ملاقات ہی ہے کیونکہ اول تو ایسی کسی دوسری ملاقات کے بارے میں دونوں حکومتوں کا کسی اتفاق رائے پر پہنچنا آسان نہیں ہے دوسرے عالمی عدالت کے فیصلے کے بعد فوجی عدالت سے دی گئی پھانسی کی سزا پر عملدرآمد کیا جاسکتا ہے۔

اگرچہ پاکستان کی جانب سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اچھے طرز عمل کا مظاہرہ کیا گیا لیکن بھارتی میڈیا اس پربھی خبث باطنی کے اظہار سے باز نہیں رہا اور اس ملاقات کو بھارت کے دباؤ کا نتیجہ قرار دے رہا ہے اور بین الاقوامی دباؤ کو بھی اس میں شامل کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ دونوں خواتین نے یہ ملاقات کروانے پر حکومت پاکستان اور دفتر خارجہ کے ساتھ ترجمان دفتر خارجہ کا بھی شکریہ ادا کیا اب وہ بھارت واپس جا کر بھارتی میڈیا سے گفتگو میں کیا کہتی ہیں اس بارے میں ظاہر ہے کوئی پیشن گوئی نہیں کی جاسکتی بہر حال جو کچھ کہیں گی اُن سے کہلوایا جائے گا ظاہر ہے یہ ان کے بھارت پہنچنے پر ہی سامنے آسکے گا۔

کلبھوشن یادیو کو جیسی سہولت اس ملاقات کے حوالے سے دی گئی وہ اس لحاظ سے منفرد ہے کہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق کسی جاسوس کو بھی ایسی سہولت فراہم نہیں کی جاتی اور کلبھوشن تو باقاعدہ دہشت گرد ہے جو نہ صرف پاکستان کی سرزمین سے پکڑا گیا بلکہ اس کی نشاندہی پر دہشت گردی کے اس کے قائم کردہ نیٹ ورک کے لوگوں کو بھی پکڑا گیا ہے اس نے مختلف روپ دھارے اور پاکستان میں 17 بار داخل ہوا۔

کلبھوشن سے ملاقات کے لئے آنے والی اس کی والدہ اوربیوی کو طے شدہ شیڈول کی بجائے دفتر خارجہ لے جانے کی بجائے بھارتی ہائی کمیشن لے جایا گیا جہاں انہیں بریف کیا گیا لیکن کیونکہ ملاقات کے دوران موٹا شیشہ حائل رہا اس لئے وہ دونوں اسے کوئی چیز دے سکیں نہ کوئی خفیہ پیغام دے سکیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارتی جاسوس اور دہشت گرد کلبھوشن یادیو سے ملاقات کیلئے اس کی والدہ اور بیوی کی بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنز کی موجودگی میں یہ ملاقات دفتر خارجہ میں ہوئی۔

کلبھوشن کی والدہ اور بیوی کی سکیورٹی کیلئے پاکستان نے مکمل بندوبست کئے گئے۔ پاکستان نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بھارتی جاسوس کے اہل خانہ کو اس ملاقات کی اجازت دی ہے۔ اس موقع پر میڈیا کو بھی دفتر خارجہ آنے کی دعوت دی گئی ہے۔ بھارتی میڈیا کو بھی ویزوں کی پیشکش کی گئی تھی لیکن حیرت انگیر طورپر بھارت نے یہ پیشکش قبول کرنے سے اجتناب کیاجس کا واضح مطلب ہے کلبھوشن کی گرفتاری کے کچھ معاملات کو وہ اپنے میڈیا سے پوشیدہ رکھنا چاہتا ہے۔

پاکستان میں قید بھارتی جاسوس اور دہشت گرد کلبھوشن یادیو کا اس برطانوی قانون کے تحت کورٹ مارشل کیا گیا ہے جو برطانوی نو آبادیوں میں بھی لاگو ہے۔ پیر کے روز کلبھوشن یادیو کی اس کے اہل خانہ سے ملاقات کا طریقہ کا ر اور دورانیہ طے کرلیا گیا ہے۔ کلبھوشن کی کڑی نگرانی میں پندرہ منٹ سے ایک گھنٹے تک طویل ملاقات ہوسکتی ہے۔ اس دوران کلبھوشن کی والدہ اور بیوی اور ان کے ساتھ موجود بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو کڑی تلاشی کے بعد ملاقات کے کمرہ تک پہنچایا گیا۔

تاکہ ملاقاتی مجرم کو کوئی ایسی شے نہ فراہم کردیں جس سے اس کی جان کو خطرہ ہو جائے۔دفتر خارجہ کے ذرائع کا کہنا ہے پاکستان فوری طورپر کلبھوشن کی سزا پر عملدرآمد کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا ، ابھی تو اس کی رحم کی اپیل چیف آف آرمی سٹاف کے پاس زیر التوا ہے، وہاں سے مسترد ہونے کی صورت میں اسے نوے روز میں صدر پاکستان سے اپیل کی اجازت ہوگی اور اس کے بعد یہ صدر پر منحصر ہے کہ وہ اس اپیل پر فیصلے میں کتنا وقت لیتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق پاکستان نے دفتر خارجہ میں اس ملاقات اہتمام کرکے اور میڈیا کو مدعو کرکے ثابت کردیا ہے وہ کلبھوشن کے حوالہ سے کوئی حقیقت صیغہ راز میں نہیں رکھنا چاہتا۔ وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ آئی سی جے میں بھارتی جاسوس کلبھوشن کا کیس چل رہا ہے۔ نہیں چاہتے کہ ملاقات کے معاملے میں ہمارے کیس میں کوئی کمزوری آئے۔ ہمیں ملاقات کرانے کا مشورہ بھی دیا گیا۔

بھارت کو کلبھوشن تک قونصلر رسائی بھی دی جائے گی۔ کلبھوشن کو بیوی، والدہ سے ملاقات کی اجازت صرف انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی۔بھارت ہماری جگہ ہوتا تو وہ ہمیں یہ رعایت نہ دیتا۔کلبھوشن کی رحم کی اپیل اپنے مفادات، سکیورٹی کو مدنظر رکھ کر فیصلہ کرسکتے ہیں۔ کلبھوشن کے معاملے میں صرف رحم کو رحم سمجھ کر فیصلہ نہیں کرسکتے۔ کلبھوشن یادیو کی رحم کی اپیل پر ملکی مفادات اور سکیورٹی کو مدنظر رکھ کرفیصلہ کرسکتے ہیں، انسانی ہمدردی کی بنیادپر بھارتی جاسوس کلبھوشن کی والدہ اور اہلیہ کو انسانی بنیادوں پر ملاقات کی اجازت دی، دفتر خارجہ نے کہا کلبھوشن کی پھانسی پاکستان کو سوٹ نہیں کرتی کیونکہ اس کی موجودگی کیس کو زندہ رکھے گی۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کلبھوشن کی پھانسی کا کرنل محمد حبیب کی رہائی سے کوئی تعلق نہیں ۔ اگر ہمیں بارگین ہی کرنی ہوتو اس کیلئے اور بہت سے چیزیں ہیں۔ انہوں نے کہا کلبھوشن سے ملاقات کی درخواست بھارت نے کی جسے ہم نے قبول کیا لیکن کچھ ایسی درخواستیں بھی ہیں جنہیں ہم نے مسترد کیا اور اس کی تفصیل بعد میں شیئر کی جائے گی۔ پاکستان عالمی عدالت میں بھارتی کیس کے مقابلے میں مضبوط دلیل رکھتا ہے۔ رواں ماہ پاکستان بھارت کی قونصلر رسائی کی درخواست مسترد کرچکا ہے کیونکہ ایک جاسوس کویہ سہولت نہیں دی جاسکتی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Kalbhoushan ki Consler k Bjaye Islami Rehm Dili pr Mulaqat is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 27 December 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.