جوڑ توڑ شروع ، لاہور سیاسی گہما گہمیوں کا مرکز بن گیا!

پی ٹی آئی ، ن لیگ اورپیپلز پارٹی واضح برتری کیلئے سرگرم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شہباز شریف، مولانا فضل الرحمن ملاقات ، فوری انتخابات کا مطالبہ مسترد

پیر 20 نومبر 2017

Joor Toor Shoro Lahore Siyasi Gahma Gehmi ka Markz Ban Gaya
رابعہ عظمت:
لاہور میں گزشتہ کئی دنوں سے چھائی ہوئی سموگ اور دھند نے اگرچہ موسم کو زہر آلود اور سردبنا رکھا لیکن سیاسی طور پر ماحول میں خاصی گرمائی پائی جاتی ہے۔ (ن )لیگ ،پیپلز پارٹی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں نے شہر کو اپنی سرگرمیوں کا مرکز بنا رکھا ہے کیونکہ اہل سیاست جانتے ہیں کہ جس نے لاہور میں انتخابی برتری حاصل کرلی وہ ملکی اقتدار حاصل کرے گا، اسی پس منظر وپیش منظر میں 2018ء کے الیکشن کی انتخابی مہم کا آغاز ہوچکا ہے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کے بعد رائیونڈ میں حکمران جماعت کے وقتاََ فوقتاََ اجلاس منعقد ہوتے رہتے ہیں ، جیسا کہ حالیہ اجلاس کا نواز شریف کی زیر صدارت انعقاد ہوا اس میں رابطہ عوام مہم شروع کرنے کے فیصلے کے ساتھ ساتھ نئی حلقہ بندیوں پر بھی غور کیا گیا اور تمام بڑے شہروں میں جلسے کرنے کے حوالے سے بھی بات کی گئی جن میں نواز شریف خطاب کریں گے جبکہ نواز شریف اور شہباز شریف کی ون آن ون ملاقات میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال اور انتخابات 2018ء کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

(جاری ہے)

سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال کی بھی جاتی امرء میں سابق وزیراعظم سے ملاقات کی اور نیب ریفرنسز سمیت دیگر سیاسی امور کا بھی جائزہ لیا گیا۔ مولانافضل الرحمن کی لاہور آمد بھی سیاسی حلقوں میں زیر بحث رہی، ان کی سابق وزیراعظم سمیت وزیراعلیٰ پنجاب سے اہم ملاقات بھی اہمیت کی حامل ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ مولانا فضل الرحمن سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ شہباز شریف نے کہا کہ قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ نکمے لوگ کررہے ہیں۔

پاکستان کی سیاست میں جھوٹ بولنے والوں کو عوام ووٹ کی طاقت سے آئندہ بھی مسترد کردیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دشنام طرازی کرنے والوں کی کارکردگی اپنے صوبے میں سب کے سامنے آچکی ہے ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب سے جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ نے ملاقات کی دونوں رہنماؤں نے قبل ازوقت انتخابات کے انعقاد کے مطالبے ،کو خارج از امکان قرار دیدیا اور ملاقات میں جمہوریت کے استحکام کیلئے مثبت کردار مستقبل میں بھی جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔

وزیر اعلیٰ شہباز شریف سے پاکستان کیلئے برطانوی وزیراعظم کے ایلچی ورکن برطانوی پارلیمنٹ رحمن چشتی بھی ملے اور باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت کی گئی۔ وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر باہمی تعلقات پر زور دیا۔ رحمن چشتی کی جانب سے صوبے کے عوام کی فلاح وبہبود اور توانائی کے شعبہ میں شاندار کارکردگی پروزیراعلیٰ شہباز شریف کو خراج تحسین پیش کیا گیا، علاوہ ازیں جاتی امراء میں نواز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کی تنظیمی طاقت بڑھانے کا فیصلہ بھی کیا گیا اور اجلاس میں خالی عہدوں پر نامزدگی کے لئے مشاورت ہوئی، حتمی منظوری اعلیٰ سطحی اجلاس میں دی جائے گی، دوسری جانب بلاول بھٹونے بھی لاہور میں ڈیرے ڈال دیئے ہیں اور ان کی پارٹی رہنماؤں سے ملاقاتوں کا سلسلہ بھی جاری رہا۔

بلاول بھٹو کو سخت سکیورٹی میں ایئر پورٹ سے بلاول ہاؤس پہنچایا گیا۔ بلاول بھٹو ایک ہفتے تک لاہور میں قیام ہے۔انہوں نے پی پی کے سابق سیکرٹری جنرل جہانگیر بدر کی پہلی برسی کی تقریب میں بھی شرکت کی اور پارٹی کی گولڈن جوبلی کی تیاریوں پر بھی مشاورت جاری ہے۔ تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد نے الیکشن کمشن کی جانب سے اعتراض کے بعد این اے 120 کے نتائج کو انتخابی ٹربیونل میں چلینج کردیا ۔

تحریک انصاف کی امیدوار نے قانونی تقاضوں اور الیکشن کمشن کی ہدایات کی روشنی میں درخواست جمع کرادی، واضح رہے کہ الیکشن کمشن کی جانب سے ڈاکٹر یاسمین راشد کی درخواست پر اعتراض لگا کر واپس کردی گئی تھی۔ مسلم لیگ ن کی سینئر رہنما، مریم صفدر بھی ان دنوں عوامی رابطہ مہم شروع کئے ہیں، اس سلسلے میں انہوں نے این اے 120 سے ایم پی ایز ماجد ظہور اور بلال یاسین کے دفتر میں ایک شکایات سیل بھی کھول دیا ہے تاکہ عوام کی مشکلات کابروقت ازالہ کیا جاسکے۔

جماعت اسلامی سربراہ سراج الحق نے منصورہ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے بارے میں نواز شریف کے ریمارکس اعلیٰ عدلیہ کے خلاف اعلان جنگ ہے۔ بجائے اس کے کہ نواز شریف اپنی ماضی پر نظر ڈالتے اور ملک سے کرپشن کے خاتمہ کے لئے تعاون کرتے وہ سپریم کورٹ کو دھمکیاں دے رہے ہیں لیکن ان کی دھمکیوں سے احتساب کا عمل رکنے والا نہیں ہے۔ منصورہ میں جماعت کے شعبہ تعلقات عامہ کے ناظمین کی تربیتی ورکشاپ کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ احتساب کے مستقل نظام کے بغیر ملک سے کرپشن ختم نہیں سکتی۔

وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے احکامات پر اسلام، نظریہ پاکستان ، افواج پاکستان، کے خلاف اور مذہبی اشتعال انگیزی پر مبنی سلیبس اور کتابیں شائع کرنے سے قبل پنجاب کریکلم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ سے این او سی لینا ہوگا،کوئی بھی پرائیوٹ پبلشرز این اور سی کے بغیر کتاب شائع نہیں کرسکے گا۔ اس تعلیمی ادارے کے خلاف بھی کاروائی عمل میں لائی گی، متعلقہ نجی تعلیمی ادارے کے خلاف بھی کارائی عمل میں لائی جائے گی، متعلقہ نجی تعلیمی ادارہ سیل کردیا جائے گا۔

اور ایسی کتابیں چھاپنے والوں کو حوالہ جیل کیا جائے گا، اس حوالے سے شہریوں کو نقد انعام سے نواز اجائے گا، اس حوالے سے پنجاب کریکلم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ نے تمام تیاریاں مکمل کرلی ہیں، عوامی وشہری حلقوں کی جانب سے وزیر اعلیٰ کے اس اقدام کو سراہا گیا ہے، تاہم ابتدائی طور پر غلطیوں کی نشاندہی کرنے والے شہری کو 25 ہزار روپے کا نقد انعام ملے گا جبکہ اس میں اضافے کا امکان بھی ہے، اس سلسلے میں ادارے کی طرف سے چھاپے مارنے کیلئے ٹیموں کی تشکیل کاعمل جاری ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Joor Toor Shoro Lahore Siyasi Gahma Gehmi ka Markz Ban Gaya is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 20 November 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.